Tag: پولیس کی غفلت

  • سانحہ چونیاں، پولیس کی غفلت کے مزید انکشافات، سابق ڈی پی او صوبہ بدر

    سانحہ چونیاں، پولیس کی غفلت کے مزید انکشافات، سابق ڈی پی او صوبہ بدر

    لاہور: سانحہ چونیاں کے سلسلے میں پولیس کی غفلت کے مزید انکشافات ہوئے ہیں، دوسری طرف سابق ڈی پی او قصور عبدالفغار قیصرانی کو صوبہ بدر کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ چونیاں میں پولیس کی غفلت کی مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، ذرایع نے بتایا کہ دونوں پولیس افسران لاشیں ملنے کے کئی گھنٹے بعد کرائم سین پر پہنچے تھے۔

    ذرایع نے کہا کہ سابق ایس پی انویسٹی گیشن قصور شہباز الہٰی نے بیان ریکارڈ کرایا۔ بتایا گیا کہ دونوں افسران یو این مشن میں منتخب ہونے کے لیے اسلام آباد میں تھے، کرائم سین پر تاخیر سے پہنچنے پر اعلیٰ حکام نے برہمی کا اظہار کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  چونیاں: قصور میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے قیام کا اعلان

    یاد رہے کہ ایک ہفتے قبل قصور کے ضلع پتوکی کے علاقے چونیاں میں‌ ایک ہول ناک واقعہ پیش آیا تھا، جس سے پورے علاقے میں کھلبلی مچ گئی تھی، ویران علاقے سے لاپتا بچوں‌ کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں، ایک لاش مکمل تھی، جب کہ باقی دو کے اعضا اور ہڈیاں پائی گئیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر غفلت برتنے والے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کر کے ڈی پی او قصور کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے چونیاں واقعے کے بعد قصور میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے قیام کا اعلان کیا۔

  • کراچی پولیس کی ایک اور نا اہلی، ملزم کو زخمی کر کے اہل کار ویڈیو بنانے لگا

    کراچی پولیس کی ایک اور نا اہلی، ملزم کو زخمی کر کے اہل کار ویڈیو بنانے لگا

    کراچی: شہرِ قائد میں پولیس کی نا اہلی کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا، پولیس اہل کار ملزم کو زخمی کر کے ویڈیو بنانے اور کمنٹری کرنے میں مصروف ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کے ایک اہل کار نے نے حماقت کی انتہا کر دی، مبینہ ملزم کو زخمی کرنے کے بعد اسپتال پہنچانے کی بجائے ویڈیو بنانے لگا۔

    [bs-quote quote=”زخمی ملزم کی ویڈیو بنانے کا مقصد شواہد محفوظ کرنا تھا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ایس ایس پی ویسٹ”][/bs-quote]

    کراچی کے علاقے پیرآباد، قصبہ کالونی میں ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں زخمی ہو کر زمین پر پڑا تڑپتا رہا۔

    معاملے پر ایس ایس پی ویسٹ شوکت کھٹیان نے عجیب و غریب مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ زخمی ملزم کی ویڈیو بنانے کا مقصد شواہد محفوظ کرنا تھا۔

    ویڈیو بنانے کے بعد پولیس اہل کاروں نے ایمبولینس منگوا کر ملزم عادل کو بر وقت اسپتال پہنچا دیا، تاہم اہل کاروں کی غفلت کے باعث زخمی ملزم کی جان کو خطرہ لا حق ہو سکتا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سیلف ڈیفنس کی آڑ میں ظلم کرنے کا حق کسی کو حاصل نہیں: ڈاکٹر امیر شیخ

    یاد رہے کہ 6 فروری کو کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں ارشاد رانجھانی کو یو سی چیئرمین رحیم شاہ نے گولی مار کر زخمی کر دیا تھا، جس کے بعد پولیس نے زخمی کو اسپتال پہنچانے کی بہ جائے تھانے لے جا کر تفتیش شروع کر دی، جس کے باعث زخمی کی جان چلی گئی۔

    پولیس کی جانب سے غفلت برتنے کے بڑھتے واقعات اور شہریوں کے جانوں کے ضیاع کے بعد ملک بھر کی پولیس کی تربیت کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

  • کراچی: پولیس اہل کاروں کے سامنے مدعی کے ہاتھوں نامزد ملزم قتل

    کراچی: پولیس اہل کاروں کے سامنے مدعی کے ہاتھوں نامزد ملزم قتل

    کراچی: شہرِ قائد کے علاقے نیو ٹاؤن میں پولیس اہل کاروں کے سامنے مدعی نے گولیاں مار کر نامزد ملزم کو قتل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس اہل کاروں کی شدید غفلت کے باعث کراچی میں ایک اور شخص کی جان چلی گئی، نیوٹاؤن میں سہیل نامی مدعی نے نامزد ملزم منور پر پولیس اہل کاروں کی موجودگی میں گولیاں مار دیں۔

    [bs-quote quote=”ایڈیشنل ایس ایچ او درخشاں سمیت 4 اہل کاروں کو نیوٹاؤن پولیس نے حراست میں لے لیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایڈیشنل ایس ایچ او درخشاں سمیت 4 اہل کاروں کو نیوٹاؤن پولیس نے حراست میں لے لیا۔ قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    ترجمان ڈی آئی جی ایسٹ زون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزم سہیل کو موقع پر ہی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، ملزم سہیل درخشاں تھانے کی پولیس کے ہمراہ آیا تھا۔

    پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ملزم سہیل کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا، درخشاں پولیس کے خلاف مجرمانہ غفلت کا مقدمہ بھی درج ہوگا۔

    قبل ازیں کراچی کے علاقے نیو ٹاؤن، شرف آباد میں پولیس موبائل میں بیٹھ کر عدالتی حکم پر ملزم کی نشان دہی کے لیے آنے والے مدعی سہیل نے تین اہل کاروں کے سامنے ملزم منور کو چار گولیاں مار کر قتل کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایم کیو ایم کا وزیراعظم سے کراچی کی بگڑتی صورتحال پر نوٹس لینے کا مطالبہ

    ملزم منور کے بھائی نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ منور پولیس کی غفلت کے باعث جان سے گیا ہے، میں پولیس سے بار بار کہہ رہا تھا کہ منور کو اٹھا کر اسپتال لے چلیں لیکن وہ اپنی دوستیاں بڑھانے میں لگے تھے اور اسپتال لے جانے کی بجائے منور کو تھانے لے کر گئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سہیل نے درخشاں تھانے میں بیٹیوں کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں مقتول منور سمیت متعدد افراد نامزد کیے گئے تھے، تاہم بیٹیوں نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ وہ والد کے ساتھ نہیں رہنا چاہتیں، وہ اپنی ماں کے ساتھ رہ رہی تھیں، عدالت نے بھی ملزم سہیل کے مقدمے کو غلط قرار دے دیا تھا۔

  • سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے رادھا کشن واقعے کو پولیس کی غفلت قرار دیدیا

    سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے رادھا کشن واقعے کو پولیس کی غفلت قرار دیدیا

    اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے کوٹ رادھا کش واقعہ کو پولیس کی غفلت قرار دیتے ہوئے بشمول مولوی واقعہ کے ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی سفارش کردی ہے۔

    قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کااجلاس حافظ حمد اللہ کی صدارت میں آج اسلام آباد میں ہوا ہے ۔ اجلاس میں وزارت مذہبی امور کے حکام کی جانب سے بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ سجاد مسیح کا والد نادر مسیح روحانی پیشوا تھا اور اس کے پاس قرآن پاک کا نسخہ تھا جسے اس کے انتقال کے بعد اس کی بہو شمع نے جلا کر کوڑ ے دان میں ڈال دیا تھا۔

    مسجد میں اعلان کے بعد قریبی چار دیہات میں اشتعال پھیل گیا اور مشتعل ہجوم نے بھٹہ پر پہنچ کر مسیحی جوڑے کو تشدد کے بعد بھٹہ میں ڈال دیا تھا۔ کمیٹی کاکہناتھاکہ اس واقعہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے سپریم کورٹ ملزمان کو سزا دے کر مثال قائم کرے۔

    حافظ حمد اللہ کاکہنا تھا کہ واقعہ غیر اسلامی اور غیر انسانی ہے سزا دینا ہجوم کا کام نہیں عدالت کا کام ہے۔ قبل ازیں کمیٹی کو حج آپریشن 2014 سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی ۔
    دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے 16 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ آج صبح پولیس کی جانب سے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے 16 ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ پولیس نے استدعا کی کہ ملزمان سے تفتیش باقی ہے، جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔

     

    ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو صرف شک کی بنا پر گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس واقعہ میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت اس سے پہلے 4 مرکزی ملزمان سمیت 43 افراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا چکی ہے۔