Tag: پولیس کی فائرنگ

  • پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالے نوجوان کا آج نکاح تھا، مقتول کے بھائی کا بیان

    پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالے نوجوان کا آج نکاح تھا، مقتول کے بھائی کا بیان

    ملتان: گزشتہ شب ملتان کی شاہ رکنِ عالم کالونی میں پولیس کی فائرنگ سے 2 نوجوان جاں بحق اور 1 زخمی ہو گیا۔

    3 نوجوان ہوٹل سے کھانا کھا کر گھر جا رہے تھے، پولیس نے اشارے پر نہ رُکنے کی وجہ سے ان پر فائرنگ کر دی۔

    پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں نوجوان عثمان نویں جماعت کا طالب علم تھا، دونوں نوجوانوں کا کوئی کرمنل ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔

    مقتول عثمان کی زخمی بھائی نے گفتگو کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ہم دونوں بھائی سمیع اللہ کو چھوڑنے جارہے تھے، موٹر سائیکل پر ہم 3لوگ سوار تھے، پولیس نے پیچھے سے اچانک فائرکیا پیٹھ سے ایک ہی گولی آرپار ہوگئی۔

    ملتان: پولیس کی فائرنگ سے 2 نوجوان جاں بحق، ایک زخمی، اہلکار فرار

    زخمی عرفان نے بتایا کہ پولیس والوں نے کہا کسی اور نے پیچھے سے فائر کیا ہے، پولیس والوں نے مدد نہیں کی اسپتال پہنچانے کی کوشش نہیں کی، صرف دیکھتے رہ گئے، میں اکیلا نشتر اسپتال لے کر گیا۔

    عرفان نے کہا کہ فائرنگ کرنے والے 3 پولیس اہلکار تھے میں ان اہلکاروں کو پہچان سکتا ہوں، کل سے کوئی پولیس افسر نشتر اسپتال اور گھر نہیں آیا۔

    مقتول کے زخمی بھائی عرفان نے مزید کہا کہ میرے بھائی کا آج نکاح تھا ہمیں انصاف ملنا چاہیے۔

  • ملتان: پولیس کی فائرنگ سے 2 نوجوان جاں بحق، ایک زخمی، اہلکار فرار

    ملتان: پولیس کی فائرنگ سے 2 نوجوان جاں بحق، ایک زخمی، اہلکار فرار

    ملتان:پولیس کے اشارے پر نہ رکنے والے موٹرسائیکل سواروں پر اہلکار نے فائرنگ کردی فاائرنگ کے نتیجے میں 2 نوجوان جاں بحق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق جاں بحق دونوں نوجوان ایک ہوٹل سے کھانا کھا کر گھر جا رہے تھے، پولیس نے رکنے کا اشارہ کیا دونوں لڑکے نہیں رکے جس پر پولیس نے فائرنگ کردی، فائرنگ کرنے کے بعد اہلکار فرار ہوگئے۔

    اہل خانہ نے بتایا کہ جاں بحق عثمان نویں جماعت کا طالب علم تھا جبکہ جاں بحق سمیع اللہ کی عمر 19 سال تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ جاں بحق نوجوانوں کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔

    پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ رات ایک بجے شاہ رکن عالم کالونی میں پیش آیا زخمی نوجوان کو نشتر اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ دم توڑ گئے جبکہ ایک نوجوان زخمی ہے۔

    ملتان پولیس کے مطابق 2 نوجوانوں کی ہلاکت کا مقدمہ ذمے دار پولیس اہلکاروں کے خلاف مقتول عثمان کے والد کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر میں والدین نے بتایا کہ نوجوان سمیع اللہ اپنے دوست عرفان کے گھر گیا تھا، عرفان اور اسکا بھائی عثمان بیٹے سمیع اللہ کو گھر چھوڑنے جارہے تھے، جناح پارک کے قریب پولیس نے روکا، نہ رکے تو فائرنگ کردی جس سے سمیع اللہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
  • پشاور میں  پولیس کی فائرنگ سے طالبعلم  جاں بحق

    پشاور میں پولیس کی فائرنگ سے طالبعلم جاں بحق

    پشاور: رائیڈر  پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے طالبعلم جاں بحق ہوگیا ، واقعے میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں پولیس کی فائرنگ کا ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا، جہاں رائیڈر پولیس اہلکاروں نے چلتی گاڑی پر فائرنگ کردی ، جس کے نتیجے میں مبشر نامی طالبعلم جاں بحق ہوگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ رات 2 بجے پیش آیا، گاڑی میں بنوں کے رہائشی 3 نوجوان تھے، جو ٹیسٹ کیلئے پشاور آرہے تھے۔

    ایس پی سٹی عتیق شاہ نے بتایا کہ واقعےمیں ملوث دونوں رائیڈر اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا اور ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ہے، واقعےکی شفاف تحقیقات ہوں گے۔

    یاد رہے جنوری میں اسلام آباد جی ٹین میں فائرنگ کاواقعہ پیش آیا تھا ، جہاں اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان جاں بحق ہوگیا تھا ، ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس نےمتعدد بارجی 10تک گاڑی کاتعاقب کیا اور نہ رکنے پرگاڑی کے ٹائروں پرفائر کئےگئے، بدقسمتی سے 2 فائرگاڑی ڈرائیور کو لگ گئے جس سےاس کی موت ہوگئی۔

    بعد ازاں گاڑی پرفائرنگ کرنے والے5اےٹی ایس اہلکاروں گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

  • راشن مجمع کو منتشر کرنے کے لیے پولیس اہل کار کی فائرنگ، خاتون جاں بحق

    راشن مجمع کو منتشر کرنے کے لیے پولیس اہل کار کی فائرنگ، خاتون جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے علاقے پرانی سبزی منڈی کے قریب مبینہ پولیس فائرنگ سے ایک خاتون جاں بحق ہو گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پرانی سبزی منڈی کراچی میں راشن کی تقسیم کے دوران مجمع اکٹھا ہو گیا، لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے ہیڈ کانسٹیبل نے ہوائی فائرنگ کر دی جس کی زد میں ایک خاتون آ کر جاں بحق ہو گئی۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ اہل کار کی ہوائی فائرنگ سے گھر میں موجود خاتون جاں بحق ہو گئی، فائرنگ کرنے والا پولیس اہل کار نشے میں تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ہیڈ کانسٹیبل سمیت گشت پر مامور چاروں اہل کاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    سندھ لاک ڈاؤن میں توسیع : کون کون سے کاروبار کھولنے کی اجازت ہوگی

    ایس ایس پی ایسٹ تنویر عالم اوڈھو نے میڈیا کو بتایا کہ رات گئے راشن تقسیم پر 2 فلاحی اداروں میں جھگڑا ہوا، پولیس جھگڑا ختم کروانے لگی تو مشتعل افراد نے گھیر لیا، پولیس اہل کاروں کو دھکے دیے گئے تو صورت حال خراب ہوئی، جس پر اہل کاروں نے ہوائی فائرنگ کی جس کی زد میں خاتون آئی، تاہم خاتون کے شوہر نے درخواست دی ہے کہ وہ مقدمہ نہیں کرانا چاہتا، شوہر نے مقدمہ درج نہ کرایا تو پولیس کی مدعیت میں مقدمہ ہوگا۔

    خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ میں 30 اپریل تک لاک ڈاؤن میں توسیع کر دی گئی ہے، لاک ڈاؤن کے باعث غریب شہریوں کو کھانے کے لالے پڑ گئے ہیں، جن کی مدد کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں سیاسی اور فلاحی تنظیموں سمیت مخیر حضرات کی جانب سے مفت راشن تقسیم کیا جا رہا ہے۔

  • امل ہلاکت کیس : چیف جسٹس کی کیس انجام تک نہ پہنچانے پر امل کے والدین سے معذرت

    امل ہلاکت کیس : چیف جسٹس کی کیس انجام تک نہ پہنچانے پر امل کے والدین سے معذرت

    اسلام آباد : پولیس کی فائرنگ سے بچی امل کی ہلاکت کیس میں چیف جسٹس نے کیس انجام تک نہ پہنچانے پر والدین سے معافی مانگ لی جبکہ تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ میں بتایا کہ فائرنگ کی وجہ پولیس میں تربیت کا فقدان ہے اور پولیس اور امن فاؤنڈیشن نے غلطی تسلیم کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پولیس کی فائرنگ سے بچی امل کی ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی ، معاملے پر سپریم کورٹ کی تشکیل کمیٹی نے رپورٹ جمع کرادی۔

    ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ کمیٹیو ں نے4زاویوں سےمعاملےکودیکھاہے ، پولیس نےغیر ذمے داری قبول کی، پولیس کی فائرنگ تربیت کافقدان ہے، تربیت کے بغیر پولیس کو آٹومیٹک بھاری ہتھیار دیے گئے، ایمبولنس سروس نے بھی اپنی غلطی تسلیم کرلی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یم این سی اسپتال نےغلطی تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے جھوٹ بولا، اسپتال نے زخمی امل کومنتقل کرنے کے لئے بنیادی سہولت فراہم نہیں کی، بچی کی موت کی تاریخ اور وقت بھی تبدیل کیا تاکہ ثابت ہو کہ بچی اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی انتقال کرچکی تھی۔

    بچی کی موت کی تاریخ اور وقت بھی تبدیل کیا تاکہ ثابت ہو کہ بچی اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی انتقال کرچکی تھی

    تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا سندھ ہیلتھ کمیشن نے اسپتال کےحق میں رپورٹ دی جو قابل افسوس ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا این ایم سی کو رپورٹ پر جواب داخل کرانے کا وقت دیا جائے، کیا مقدمے کی سماعت کراچی میں چاہتے ہیں یا اسلام آباد میں؟

    والدہ امل عمر نے کہا بہتر ہے کیس کی سماعت اسلام آباد میں ہی ہو، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں معذرت چاہتاہوں اس معاملےکوختم نہیں کرسکا، جانتا ہوں آپ کی کوشش امل کی طرح دوسرے بچوں کے تحفظ کی ہے تو امل کی والدہ نے کہا آپ کا اور پورے بینچ کا اور سب کاشکریہ ادا کرتی ہوں۔

    سپریم کورٹ نے کراچی پولیس،سندھ ہیلتھ کمیشن،امن فاؤنڈیشن اور این ایم سی اسپتال سےجواب طلب کرتےہوئےسماعت دس روز کیلئےملتوی کردی۔

    واضح رہے گزشتہ سال 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر ایک مبینہ پولیس مقابلے ہوا تھا، مذکورہ مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پرموجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی، جس کے بعد میڈیا کی جانب سے اس بچی کی ڈکیتی کے دوران زخمی ہونے کے بعد نجی اسپتال اورایمبولینس سروس کی غفلت اور لا پرواہی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔

    بعد ازاں 19 ستمبر کو شہر قائد میں فائرنگ سے دس سالہ بچی امل کی ہلاکت پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، آئی جی سندھ ، سیکریٹری ہیلتھ اور ایڈمنسٹریٹر نیشنل میڈیکل سینٹر کو نوٹس جاری کیا تھا۔

  • فیصل آباد میں پولیس کی فائرنگ سے 2 طالب علم جاں بحق، ورثاء کا احتجاج

    فیصل آباد میں پولیس کی فائرنگ سے 2 طالب علم جاں بحق، ورثاء کا احتجاج

    فیصل آباد: صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں پولیس کی فائرنگ سے 2 طالب علم جاں بحق ہوگئے، ورثاء نے احتجاج کرتے ہوئے اکبر آباد چوک بلاک کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں پولیس کی فائرنگ سے کونسٹیبل کا بیٹا دوست سمیت جاں بحق ہوگیا، پولیس ٹیم نے میٹرک کے طالب علموں کو ڈاکو قرار دے دیا، ورثاء نے احتجاج کرتے ہوئے اکبر آباد چوک بلاک کردیا۔

    مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ہمارے تحفظ کے لیے ہے یا مارنے کے لیے، جبکہ احتجاجی مظاہرین کی جانب سے تھانے پر حملہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔

    مقتول ارسلام کے کزن نے بتایا دونوں دوست شوارما کھانے گئے تھے پولیس نے ڈاکو قرار دے کر مار ڈالا، پولیس ناکے پر پیسے کے لیے روک رہے تھے ارسلان اور عثمان نہ رکے تو گولیاں برسا دی گئیں۔

    مقتول طالب علموں نے حال ہی میں میٹرک امتیازی نمبروں سے پاس کیا تھا اور دونوں دوستوں کو آج کالج میں داخلہ لینا تھا۔

    دوسری جانب پولیس کی مدعیت میں مقتولین کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل سوار مشکوک ملزمان نے روکنے پر فائرنگ کی اور جوابی فائرنگ میں مارے گئے۔

    پولیس ترجمان کے مطابق ابتدائی طور پر پولیس مقابلہ رپورٹ ہوا ہے تاہم مزید تحقیقات جاری ہیں، واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہیں جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

  • اورنگی مظاہرے کا زخمی چل بسا، متحدہ مکینوں کے ساتھ ہے، فیصل سبزواری

    اورنگی مظاہرے کا زخمی چل بسا، متحدہ مکینوں کے ساتھ ہے، فیصل سبزواری

    کراچی : گذشتہ روز اورنگی ٹاون میں ڈکیتی کی وارداتوں کے خلاف احتجاج کرنے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا شخص عباسی شہید اسپتال میں دم توڑ گیا۔ فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ اورنگی ٹاؤن کےمکین انصاف کیلئے سڑکوں پرنکلےتھے ایم کیوایم مظاہرین کےساتھ کھڑی ہے۔ 

    تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں اسلام چوک میں بڑھتی ہوئی ڈکیتیوں اور پولیس کی مبینہ ملی بھگت کے خلاف احتجاج کرنے والے علاقہ مکینوں پر پولیس کی براہراست فائرنگ سے زخمی ہونے والا نوجوان اصغر امام زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج دم توڑ گیا۔

    ذرائع کے مطابق اورنگی ٹاؤن نمبر گیارہ کے بلاک جے کا رہائشی اصغر امام پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہوا تھا جسے شدید زخمی حالت میں عباسی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دورانِ علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج خالقِ حقیقی سے جا ملا۔

    اورنگی ٹاؤن کےرہائشیوں کےساتھ  ظلم ہوا، فیصل سبز واری 

    اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبز واری کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اورنگی ٹاؤن کے مکین انصاف کیلئے سڑکوں پرنکلےتھے ایم کیوایم مظاہرین کےساتھ کھڑی ہے۔

    اورنگی ٹاؤن کےرہائشیوں کےساتھ کل ظلم ہوا وہاں چوری اور ڈکیتیاں عروج پرپہنچ چکی ہیں، آئی جی سندھ اورنگی ٹاؤن واقعے کا نوٹس لیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ فائرنگ کرنے والوں کےخلاف مقدمہ درج کیا جائےاور نے گناہ گرفتارافراد کو فوری رہا کیا جائے۔

    میری گورنر سندھ اور وزیراعلی سندھ سے اپیل ہے کہ جتنے لوگوں کو گرفتار کرکے ان پر پولیس کی جانب سے ناجائز مقدمات عائد کئے گئے ہیں انہیں تمام مقدمات سے بری کرتے ہوئے جلد از جلد رہا کیا جائے اور واقعے میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے ۔

    واضح رہے اسلام چوک کے رہائشیوں نے بڑھتی ہوئی ڈکیتیوں کے خلاف تھانے کے باہر احتجاج کر رہے تھے جس کے دوران کشیدگی بڑھ گئی اور مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا جس کے جواب میں پولیس نے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس شیلنگ بھی کی اور بعد ازاں مظاہرین کو گرفتار کرنے کے لیے گھروں پر تابڑ توڑ حملے بھی کیے گئے۔

  • فلپائن: جیل میں قید میئر پولیس کی فائرنگ سے ہلاک

    فلپائن: جیل میں قید میئر پولیس کی فائرنگ سے ہلاک

    منیلا: فلپائنی شہر کے ایک میئر کو دوران قید جیل پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا، فائرنگ سے ایک اور قیدی بھی جان کی بازی ہار گیا، وہ دو ہفتے کے دوران ہلاک ہونے والے دوسرے میئر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات کی تجارت سے منسلک ایک میئر کو فلپائن پولیس نے جیل میں گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ان کے ساتھ ایک دوسرا قیدی بھی فائرنگ میں ہلاک ہوا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق وسطی شہر البیورا کے میئر رونالڈو ایسپینوسا نے ان پولیس افسران کو گولی ماری تھی جو اسلحے کے لیے ان کی تلاشی لے رہے تھے۔

    mayor-post-01

    رونالڈو ایسپینوسا کی موت کے بارے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ جیل میں ان کے سیل میں اسلحہ کیسے آیا اور فائرنگ کیوں ہوئی۔

    ایسپینوسا دو ہفتے میں ہلاک ہونے والے دوسرے میئر ہیں۔ اس سے قبل جنوبی فلپائن میں شمس الدین دیموکوم مبینہ طور پر ایک تصادم میں مارے گئے تھے۔ ایسپینوسا نے اگست میں خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا لیکن انہیں رہا کردیا گیا اورپھر بعد میں منشیات اور اسلحے رکھنے کے الزامات میں انھیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ فلپائن میں ‘منشیات کے خلاف جنگ’ میں اب تک تقریبا چار ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔

  • پنجاب : پولیس کی فائرنگ، 2خواتین سمیت پی اے ٹی کے 6کارکن شہید

    پنجاب : پولیس کی فائرنگ، 2خواتین سمیت پی اے ٹی کے 6کارکن شہید

    پنجاب: پنجاب پولیس کا پاکستان عوامی تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن خونریز ہوگیا، پی اے ٹی کے رہنما کا کہنا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے خواتین سمیت چھ کارکن شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ پندرہ ہزار کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    وفاقی حکومت پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب اور عمران خان کے آزادی مارچ پر گھبرا گئی، معاملات میں سیاسی بلوغت کے استعمال کے بجائے طاقت کے استعمال پر اتر آئی، پنجاب پولیس نے ڈیڑہ ماہ بعد پھر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی یاد تازہ کردی۔

    ملک بھر سے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان قافلوں کی صورت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن اور آپریشن ضرب عضب میں شہید جوانوں کے ایصال ثواب کیلئے ادارہ منہاج القرآن ماڈل ٹاؤن جانا چاہتے تھے لیکن پنجاب پولیس نے کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرکےصوبےکو جیل میں تبدیل کردیا۔

    جنوبی پنجاب کے اضلاع لیہ ، مظفر گڑھ ، ڈی جی خان سے قافلے بھکر پہنچے تو پولیس نے اسے لاہور جانے سے روکنے کیلئے دھاوا بول دیا، پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں پر پولیس نے براہ راست فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، جس سے ایک کارکن شہید اور درجن بھر زخمی ہو گئے، ایک زخمی کو ملتان منتقل کیا گیا جہاں وہ رات گئے زخموں کی تاب نہ لا کر جاں بحق ہو گیا۔

    پی اے ٹی کارکنان جہاں نظر آتے ہیں وہیں فائرنگ شیلنگ اور لاٹھی چارج کر دیا جاتا ہے، ترجمان پی اے ٹی قاضی فیض الاسلام کے مطابق پولیس فائرنگ سے دو خواتین سمیت چھ افراد جاں بحق ہوگئے، بھکر اور سادھو میں میں پولیس نے عوامی تحریک کے کارکنوں سے بھری بسوں پر براہ راست فائر کھول دیا۔

    گوجرانوالہ سے ایصال ثواب کیلئے آنے والی خاتون کے جسم میں بھی گولیاں اتاردی گئیں، پنجاب حکومت کی جانب سے پولیس گردی کی بدترین کارروائیوں پر پاکستان عوامی تحریک کے روح روان ڈاکٹر طاہر القادری نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیاہے، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل طے کیاجائے گا۔

    رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ جو کچھ یہ حکومت کر رہی ہے جس طرح پرامن کارکنوں کو گولیوں کا نشانی بنایا جا رہا ہے اس کی مثال پوری دنیا کی سیاسی تاریخ میں نہیں ملتی۔