Tag: پولیس

  • انگوٹھوں کے نشان کی مدد سے لاکھوں بٹورنے والے ملزمان گرفتار

    انگوٹھوں کے نشان کی مدد سے لاکھوں بٹورنے والے ملزمان گرفتار

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ سے ایسے ڈکیتوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو لوگوں کے انگوٹھے کے نشانات کی مدد سے مختلف اداروں سے لاکھوں روپے بٹور رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ سے ہوشیار چوروں کا ایک گروہ گرفتار کیا گیا ہے جو نہایت جدید طریقے سے ڈکیتی کی وارداتیں انجام دے رہا تھا۔

    مذکورہ ملزمان سادہ لوح اور غریب و نادار افراد سے مختلف حیلوں بہانوں سے سادہ کاغذ پر انگوٹھوں کے نشان لیتے اور ان نشانات کو مختلف قسم کی دھوکے بازیوں میں استعمال کرتے۔

    ان افراد کے انگوٹھوں کے نشان کی مدد سے ملزمان نے کئی فلاحی و سماجی تنظیموں سے ماہانہ خیراتی رقوم لینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا۔

    اوکاڑہ پولیس کی کارروائی کے بعد ملزمان کے قبضے سے لیپ ٹاپس، بائیو میٹرک مشینیں، سیلیکون پر چھپے ہوئے فنگر پرنٹس، 350 سم کارڈز اور لاتعداد اے ٹی ایم کارڈز برآمد ہوئے۔

    ایس پی انویسٹی گیشن اوکاڑہ عبداللہ نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان سادہ لوح افراد کو جھانسہ دے کر ان کے انگوٹھوں کے نشان لیتے اور اس سے موبائل فون کی سم رجسٹر کرواتے۔

    بعد ازاں ان سمز کی مدد سے مختلف حکومتی پروگرامز جیسے احساس کفالت پروگرام اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ان افراد کے نام پر رقم بٹوری جاتی۔

    ایس پی انویسٹی گیشن کے مطابق اس گروہ کے ارکان پورے پنجاب میں پھیلے ہوئے ہیں جنہیں پکڑنے کے لیے کام کیا جارہا ہے۔

    علاوہ ازیں اس کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور نادرا سے بھی مدد لی جارہی ہے، اگلے مرحلے میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ہدایت کے بعد ٹیلی کام کمپنیوں کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایسے جرائم سے بچا جاسکے۔

  • آدھی رات کو بھاگنے والی گائے نے پولیس کی دوڑیں لگوا دیں

    آدھی رات کو بھاگنے والی گائے نے پولیس کی دوڑیں لگوا دیں

    امریکا میں رات کے وقت مذبح خانے سے بھاگ جانے والی ایک گائے نے پولیس کی دوڑیں لگوا دیں، پولیس نے 2 گھنٹے کی محنت کے بعد گائے کو ڈھونڈ کر قابو کیا۔

    امریکی ریاست نیو جرسی کی سرحد کے قریب اس گائے کی سڑک پر گھومنے کی اطلاع پولیس کو رات ڈھائی بجے موصول ہوئی۔

    یہ گائے ٹرانسپورٹ کی جانے والی گاڑی سے بھاگی تھی اور رات میں جاگتے کچھ افراد نے اسے دیکھ کر پولیس کو اطلاع کی، ایک شخص نے گائے کی ویڈیو بھی بنائی اور اسے فیس بک پر پوسٹ کردیا۔

    پولیس اور اینیمل کنٹرول افسران نے اسے ڈھونڈنے کا عمل شروع کیا اور 2 گھنٹے بعد انہیں کامیابی ملی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاڑی جانوروں کو مذبح خانے لے کر جارہی تھی۔

  • براہ راست رپورٹنگ کے دوران بیک گراؤنڈ میں فائرنگ شروع ہوگئی

    براہ راست رپورٹنگ کے دوران بیک گراؤنڈ میں فائرنگ شروع ہوگئی

    امریکا میں ایک رپورٹر کی ٹی وی پر براہ راست رپورٹنگ کے دوران پس منظر میں گولیاں چل پڑیں، رپورٹر زخمی ہونے سے محفوظ رہا۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیش آیا جہاں سان ڈیاگو کنونشن سینٹر کے باہر فاکس 5 ٹی وی کا رپورٹر جیف مک ایڈم انٹرٹینمنٹ ایونٹ کامک کون کے منسوخ ہونے کی خبر دے رہا تھا۔

    رپورٹنگ کے دوران اچانک گولیاں چلنے کی آواز آتی ہے تاہم رپورٹر اپنی رپورٹنگ جاری رکھتا ہے۔

    چند لمحوں تک جب فائرنگ جاری رہی تو رپورٹر کو مجبوراً کامک کون کو چھوڑ کر اپنے پس منظر پر توجہ دینی پڑی، اس نے کہا کہ یہاں پر کچھ ہو رہا ہے میرا خیال ہے کہ یہاں پولیس افسر شوٹ آؤٹ میں مصروف ہیں۔

    اس دوران کیمرا مین بھی کیمرے کو گھما کر وقوعہ کو فوکس کرتا ہے جس میں ایک شخص اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے آگے بڑھتا دکھائی دیا ہے۔

    دراصل اس شاہراہ پر پولیس نے ایک 29 سالہ شخص کو گاڑی سے اترنے کے لیے کہا تھا لیکن اس شخص نے گاڑی سے اترتے ہی گولیاں چلا دیں، جواباً پولیس نے بھی فائرنگ کی۔

    چند لمحے کی فائرنگ کے بعد پولیس نے مذکورہ شخص کو حراست میں لے لیا، خوش قسمتی سے کوئی شخص واقعے میں زخمی نہیں ہوا البتہ وہاں سے گزرتا ایک راہگیر اس طرح گولی کا نشانہ بنا کہ گولی اس کی جیب میں موجود کسی شے میں اٹک گئی اور جسم تک نہ پہنچ سکی۔

    مذکورہ شخص زخمی ہونے سے محفوظ رہا البتہ اسے چیک اپ کے لیے اسپتال روانہ کردیا گیا۔

    پولیس نے واقعے کی وجہ بننے والے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے اور اس پر اقدام قتل سمیت متعدد دفعات عائد کی جاسکتی ہیں۔

  • چلتی واشنگ مشین میں کودنے والا بچہ ہلاک

    چلتی واشنگ مشین میں کودنے والا بچہ ہلاک

    نیوزی لینڈ میں ایک کم عمر بچہ چلتی ہوئی واشنگ مشین کے اندر پھنس کر ہلاک ہوگیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ فرنٹ لوڈ واشنگ مشین جس کا دروازہ سامنے کی طرف ہوتا ہے بچوں کے لیے ایک خطرہ ہے۔

    نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں پیش آنے والے اس واقعے کی زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں شام 5 بجے ایک بچے کے واشنگ مشین سے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی۔

    پولیس نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر بچے کو اسپتال منتقل کیا لیکن وہ دم توڑ گیا، بچہ مشین کا دروازہ کھول کر اس وقت اس کے اندر داخل ہوگیا جب مشین چل رہی تھی۔

    واقعے کے بعد اہل علاقہ سوگوار ہوگئے اور والدین کے دکھ میں شریک ہونے کے لیے ان کے گھر پر جمع ہوئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فرنٹ لوڈ واشنگ مشین جس کا دروازہ سامنے کی طرف ہوتا ہے بچوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، اس طرح کی واشنگ مشین بچوں میں تجسس پیدا کرتی ہے اور وہ اسے دیکھنے کے لیے اس کے اندر کود جاتے ہیں۔

    اندر جانے کے بعد وہ پھنس سکتے ہیں اور ان کا دم گھٹ سکتا ہے یا کوئی بڑا لاعلمی میں مشین چلا سکتا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں ہر سال 5 سال سے کم عمر 3 ہزار کے قریب ایسے بچوں کو اسپتال کی ایمرجنسی میں لایا جاتا ہے جو واشنگ مشین سے کسی حادثے کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں والے گھر میں ایسی واشنگ مشین رکھتے ہوئے اہل خانہ کو بہت محتاط رہنا چاہیئے، انہیں چاہیئے کہ لانڈری روم کا دروازہ مستقل بند رکھیں اور استعمال کے وقت بھی نہایت دھیان سے کپڑے دھوئیں۔

  • بھارتی پولیس نے سنگدلی کی بدترین مثال قائم کردی

    بھارتی پولیس نے سنگدلی کی بدترین مثال قائم کردی

    نئی دہلی: ریاست اتر پردیش کی پولیس نے سنگدلی اور بے حسی کی مثال قائم کردی، رشوت خوری کے لیے معذور خاتون کو بھی نہ بخشا، بیٹی کی تلاش میں سرگرداں معذور ماں سے گاڑی کے فیول کے پیسے لیتے رہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق اتر پردیش کے شہر کانپور کی پولیس نے ایسی حرکت کی جس سے پورا محکمہ پولیس شرمسار ہوگیا، کانپور پولیس کے پاس ایک معذور خاتون روزانہ آ کر دہائیاں دے رہی تھی کہ اس کی بیٹی لاپتہ ہے پولیس اسے تلاش کرے۔

    پولیس والے اپنی ازلی سنگدلی کے ساتھ اس کی درخواست نظر انداز کرتے رہے اور معذور عورت کو ڈانٹ کر بھگا دیا جاتا۔ کچھ افسران نے معذور خاتون سے کہا کہ وہ ان کی گاڑیوں میں ڈیزل ڈلوا دے تو وہ اس کی بیٹی کو ڈھونڈ دیں گے۔

    معذور خاتون نے بحالت مجبوری پولیس والوں کی یہ فرمائش بھی پوری کی اور 10 سے 12 ہزار روپے کا ڈیزل دلوا دیا لیکن پولیس والے ٹس سے مس نہ ہوئے۔

    بالآخر ایک دن جب معذور خاتون دوبارہ روتی دھوتی پولیس اسٹیشن پہنچی تو ڈی آئی جی پریتندرسنگھ تھانے میں موجود تھے جو خاتون کی زبانی اپنے افسران کی غفلت کے بارے میں جان کر حیران رہ گئے۔

    ڈی آئی جی نے خاتون کی بپتا سننے کے بعد چوکی انچارج کو لائن حاضر کردیا اور اس کے خلاف محکمانہ تحقیقات کا حکم بھی دیا۔

    خاتون نے بتایا کہ پولیس والے نہ صرف اس سے بدتمیزی کرتے رہے بلکہ ان کی بیٹی پر بھی رکیک الزامات لگاتے رہے، ڈی آئی جی نے ان کی بیٹی کو ڈھونڈنے کی یقین دہانی کروائی اور پولیس کی گاڑی میں گھر تک پہنچایا۔

    بعد ازاں انہوں نے لڑکی کی بازیابی کے لیے 4 چار ٹیمیں بھی تشکیل دیں اور فوری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

  • کوئی گاڑی نہیں روکے گا تو گولیاں چلا دو گے؟ عدالت کا پولیس سے سوال

    کوئی گاڑی نہیں روکے گا تو گولیاں چلا دو گے؟ عدالت کا پولیس سے سوال

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں پولیس کی فائرنگ سے قتل 21 سالہ نوجوان اسامہ کے کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے تفتیشی افسر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اصل تصویر نہیں بنائی اس کا مطلب ہے تم لوگ بھی ملزمان سے ملے ہوئے ہو۔ عدالت میں ملزم نے کہا کہ اسامہ نے 3 سگنل کراس کیے۔

    تفصیلات کے مطابق دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ سے قتل 21 سالہ نوجوان اسامہ کے کیس میں گرفتار 5 پولیس اہلکاروں کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل کرلیا گیا جس کے بعد پانچوں ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

    ملزمان میں مدثر، شکیل، محمد مصطفیٰ، سعید احمد اور افتخار احمد شامل ہیں۔

    عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سوال کیا کہ بچے کو گولیاں پیچھے سے لگی ہیں؟ پولیس حکام نے کہا کہ جی ہاں گولیاں پیچھے سے لگی ہیں، عدالت نے پوچھا اسامہ کو کتنی گولیاں لگیں، پولیس نے بتایا کہ اسامہ کو 5 گولیاں پیچھے سے لگیں۔

    عدالت نے وقوعے کی تصاویر مانگ کر دیکھیں جس ہر پولیس حکام کی جانب سے کہا گیا کہ گولیاں لگنے کی تصاویر نہیں ہیں، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا مطلب تصویر لی ہی نہیں گئی ہے، اس کا مطلب ملے ہوئے ہو سب، گاڑی کے پیچھے کی تصویر لے کر آئے ہو لیکن وہ تصویر ہی نہیں جس میں سامنے سے گولی لگی۔

    عدالت نے کہا کہ یہ سب چیزیں ریکارڈ کا حصہ بنائی جائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے ملزمان کو روسٹرم پر بلوایا، عدالت نے پوچھا کہ کیا بچے نے فائرنگ کی تھی جو آپ نے بدلے میں فائرنگ کی؟ ملزم نے کہا کہ اسامہ نے 3 سگنل کراس کیے۔

    جج نے برہمی سے پوچھا کہ میں 50 سال کا ہوں گاڑی نہیں روکوں گا تو گولی مار دو گے؟ یہ کون سا طریقہ کار ہے؟ عدالت نے ملزمان سے دریافت کیا کہ پوری تفصیل بتاؤ واقعہ کیسے پیش آیا۔

    ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ اے ایس آئی سلیم نے کال چلائی کہ ڈکیتی کی واردات ہوئی ہے، کہا گیا کہ کشمیر ہائی وے پر آجائیں، ایک سفید رنگ کی گاڑی ہے، کہا گیا کہ گاڑی میں 4 افراد سوار ہیں ہر صورت گاڑی کو روکنا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ تمہاری گاڑی بڑی تھی اسامہ کی گاڑی چھوٹی تھی، تمہیں نہیں پتہ گاڑی کیسے روکنی ہے؟ گاڑی پر گولیاں برسا دو گے؟

    سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی، تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزمان سے اسلحہ قبضے میں لے لیا گیا ہے، اسامہ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بھی بنائی گئی۔

    عدالت نے تفتیشی افسر سے واقعے کے بارے میں پوچھا جس پر وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر کو بتایا جائے کہ یہ انسداد دہشت گردی عدالت ہے، اگر تفتیشی افسر غلط بیانی کرے گا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    تفتیشی افسر نے اسامہ کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی، عدالت نے افسر پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر نے اسامہ کے قتل کے وقوعہ کی تصویر نہیں لی، اصل تصویر نہیں بنائی اس کا مطلب ہے تم لوگ بھی ملزمان سے ملے ہوئے ہو۔

    خیال رہے کہ ہفتہ 2 جنوری کو دارالحکومت اسلام آباد میں 21 سالہ کار سوار اسامہ اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ رات کو کال آئی کہ گاڑی سوار ڈاکو شمس کالونی میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں، اے ٹی ایس پولیس کے اہلکاروں نے، جو گشت پر تھے، مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا، پولیس نے کالے شیشوں والی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، روکنے کی کوشش پر ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی۔

    ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس نے متعدد بار جی 10 تک گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ رکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر کیے گئے، 2 گولیاں گاڑی کے ڈرائیور کو لگیں جس سے ڈرائیور موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

  • پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق اسامہ کے والد نے کئی سوالات اٹھا دیے

    پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق اسامہ کے والد نے کئی سوالات اٹھا دیے

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق 21 سالہ اسامہ کے والد کا کہنا ہے کہ اگر اسامہ کو روکنا تھا تو گاڑی کے ٹائر پر فائرنگ کی جاتی، 6 گولیاں گاڑی کی ونڈ اسکرین پر لگیں جس سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ گاڑی روک کر بہت اطمینان سے فائرنگ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اسامہ ستی کے والد ندیم ستی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ کی ہلاکت کے بعد زلفی بخاری، شہریار آفریدی، شیخ رشید، اسد عمر، آئی جی اور ڈی آئی جی ان کے گھر پہنچے۔

    ندیم ستی نے کہا کہ تمام حکومتی افراد نے انہیں شفاف تحقیقات کا یقین دلایا ہے اور وہ وقتی طور پر مطمئن ہیں، تاہم ان کے نقصان کا ازالہ کسی طور پر بھی ممکن نہیں ہے۔

    اسامہ کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس کا یہ دعویٰ کہ اسامہ روکنے پر رکا نہیں لغو معلوم ہوتا ہے، اگر انہیں روکنا تھا تو وہ ٹائر پر گولی مارتے۔ گاڑی کی ونڈ اسکرین پر 6 گولیوں کے نشانات ہیں جس سے یوں لگتا ہے کہ گاڑی روک کر بہت اطمینان سے فائرنگ کی گئی اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ اسامہ زندہ نہ رہے۔

    انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اسامہ کے خلاف ایف آئی آرز میں ایک پر بھی اس کا صحیح نام درج نہیں جو کہ اسامہ بن ندیم ہے، ایف آئی آرز پر صرف اسامہ درج ہے۔

    ندیم ستی نے مزید کہا کہ اگر ایسی کوئی ایف آئی آر اسامہ کے خلاف تھی بھی، تب بھی وہ کسی کو قتل کرنے کا جواز نہیں ہے۔

    انہوں نے اسامہ کے قتل ناحق پر آواز اٹھانے کے لیے میڈیا اور سول سوسائٹی کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل دارالحکومت اسلام آباد میں 21 سالہ کار سوار اسامہ اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ رات کو کال آئی کہ گاڑی سوار ڈاکو شمس کالونی میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں، اے ٹی ایس پولیس کے اہلکاروں نے، جو گشت پر تھے، مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا، پولیس نے کالے شیشوں والی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، روکنے کی کوشش پر ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی۔

    ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس نے متعدد بار جی 10 تک گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ رکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر کیے گئے، 2 گولیاں گاڑی کے ڈرائیور کو لگیں جس سے ڈرائیور موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

  • پشاور: نیو ایئر نائٹ پر خوفناک ماسک پہن کر شہریوں کو ڈرانے والا شخص گرفتار

    پشاور: نیو ایئر نائٹ پر خوفناک ماسک پہن کر شہریوں کو ڈرانے والا شخص گرفتار

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں بلا کا روپ دھار کر لوگوں کو ڈرانے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں نیو ایئر نائٹ پر بلا کا ماسک پہن کر شہریوں کو ڈرانے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص علاقے شاہ قبول میں بلا کا روپ دھار کر خوف و ہراس پھیلا رہا تھا، پولیس نے ملزم کو رات گئے گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا۔

    دوسری جانب صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بھی ہوائی فائرنگ کرنے والے 8 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    ترجمان کراچی پولیس کا کہنا تھا کہ ہوائی فائرنگ سے متعلق کراچی پولیس کے جاری کردہ واٹس ایپ نمبر 03435142770 پر 22 شکایات موصول ہوئیں۔

    ہوائی فائرنگ سے خاتون سمیت 4 فراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا تھا۔ کراچی میں ون ویلنگ کرنے والے 8 موٹر سائیکل سواروں کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

  • شہریوں کی شکایات پر پختونخواہ پولیس کے 355 اہلکار نوکری سے برخاست

    شہریوں کی شکایات پر پختونخواہ پولیس کے 355 اہلکار نوکری سے برخاست

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کی پولیس کو رواں برس اپنے محکمے کے خلاف 31 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں، شکایات پر 355 اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سنہ 2020 میں خیبر پختونخواہ پولیس کو اپنے ہی محکمے کے خلاف 31 ہزار 764 شکایت موصول ہوئیں، صوبائی پولیس نے 30 ہزار ایک سو شکایات کا ازالہ کر دیا۔

    پولیس کی دستاویزات کے مطابق شکایات ثابت ہونے پر 3 ہزار 347 پولیس اہلکاروں کو سزائیں دی گئیں، محکمہ پولیس نے 355 اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کیا۔ سزا پانے والوں میں کانسٹیبل سے انسپکٹر رینک تک کے اہلکار شامل ہیں۔

    دستاویزات کے مطابق سزا پانے والوں میں 41 پولیس اہلکاروں پر کرپشن کا الزام تھا، ناقص تفتیش پر 41 اہکاروں کو سزا دی گئی۔

    پولیس دستاویزات کے مطابق سب سے زیادہ 1 ہزار 25 سزائیں مالا کنڈ میں دی گئیں، دوسرے نمبر پر 606 سزائیں ضلع کوہاٹ پولیس کو دی گئی۔

  • تیز رفتاری سے گاڑی بھگانے والے شخص کی کار سے لاش برآمد

    تیز رفتاری سے گاڑی بھگانے والے شخص کی کار سے لاش برآمد

    امریکا میں تیز رفتاری سے ڈرائیونگ کرنے والے ایک شخص کی گاڑی کی ڈگی سے لاش برآمد ہوگئی، پولیس نے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست ٹیکسس میں پیش آیا، مقامی پولیس کو کالز موصول ہوئیں کہ چیمبرز کاؤنٹی میں ایک ڈرائیور نہایت تیز رفتاری سے غیر محتاط ڈرائیونگ کر رہا ہے۔

    پولیس نے ایک مقام پر مذکورہ گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا لیکن ڈرائیور نے رکنے کے بجائے رفتار مزید بڑھا دی جس کے بعد پولیس کی گاڑیوں نے پیچھا شروع کردیا۔

    گاڑی تیز رفتاری سے جاتی ہوئی ایک کنکریٹ بیرئیر سے ٹکرائی اور ایک اسٹور کے پارکنگ لاٹ میں جا گھسی۔

    پولیس نے وہاں پہنچ کر ڈرائیور کو حراست میں لے کر اسپتال منتقل کیا جو معمولی زخمی تھا، اس کی گاڑی کی تلاشی کے دوران ڈگی سے 28 سالہ خاتون کی لاش برآمد ہوئی۔

    پولیس نے دیگر متعلقہ حکام کو بھی وہاں طلب کرلیا، لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    مقامی پولیس واقعے کی مزید تفتیش کر رہی ہے جبکہ ڈرائیور کو صحت یابی کے بعد جیل منتقل کردیا جائے گا۔