Tag: پولیس

  • اسلام آباد واحد شہر ہے جہاں سیفٹی کا احساس ہوتا ہے، شہزاد اکبر

    اسلام آباد واحد شہر ہے جہاں سیفٹی کا احساس ہوتا ہے، شہزاد اکبر

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹرشہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اسلام آباد واحد شہر ہے جہاں سیفٹی کا احساس ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ پولیس آئی جی اسلام آباد کی زیر نگرانی فرائض سرانجام دے رہی ہے، اسلام آباد واحد شہر ہے جہاں سیفٹی کا احساس ہوتا ہے۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے بڑھتے کینسر کا بھی سامنا کیا، اسلام آباد پولیس کے جوانوں نے بھی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دیں۔

    بیرسٹرشہزاد اکبر نے کہا کہ پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے پر اسلام آباد پولیس کو سلام پیش کرتا ہوں، رائل دورے کے دوران بھی اسلام آباد پولیس کا اہم کردار تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موٹروے پولیس کا کردار بھی مثالی ہے، حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہتری کے لیے کوشش کرے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کی وردی پر ویڈیو کمرے لگانے کا فیصلہ کیا گیا، اگلے مرحلے میں جدید کیمرے تھانوں میں موجود عملے کی یونیفارم کا بھی حصہ ہوں گے۔

    اسلام آباد پولیس کے مطابق 2 ہفتوں تک 20 کیمرے حاصل کر لیےجائیں گے اور ایک کیمرے کی قیمت تقریباََ 100 ڈالر ہوگی۔

  • پشاور ہائیکورٹ پارکنگ میں دھماکا کرنے والا مرکزی ملزم گرفتار

    پشاور ہائیکورٹ پارکنگ میں دھماکا کرنے والا مرکزی ملزم گرفتار

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ پارکنگ میں دھماکے سے متعلق تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آگئی، دھماکا کرنے والا مرکزی ملزم گرفتار ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور پولیس کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کی پارکنگ میں دھماکا کرنے والا ملزم افغانستان کا رہائشی ہے، گرفتار ملزم 12 دسمبر2019 کو براستہ چمن پاکستان میں داخل ہوا۔

    پولیس نے کہا ہے کہ ملزم اکرام اللہ حاجی کیمپ اڈا پشاور کے قریب ہوٹل میں قیام پذیر تھا، ملزم نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کمانڈر کے کہنے پر رقم کے عوض جرم کیا، ملزم سے 29100 پاکستانی روپے اور 100امریکی ڈالر اور افغان دستاویزات برآمد ہوئیں۔

    پشاورہائی کورٹ کے باہر دھماکا، تحقیقات میں پیش رفت

    خیال رہے کہ دو روز قبل پشاور ہائی کورٹ کے باہر رکشے میں دھماکے کے باعث متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا اور 11 افراد زخمی ہوئے تھے، پولیس کا ابتدائی طور پر کہنا تھا کہ دھماکا سلنڈر پھٹنے سے ہوا۔

    گزشتہ روز رکشا ڈرائیور کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ایک شخص سامان سمیت ہشت نگری سے ہائی کورٹ تک آیا، رکشے میں سوار شخص نے بتایا کہ کچھ کاغذات ہائی کورٹ تک پہنچانے ہیں، پارکنگ پہنچتے ہی اس نے مجھے رکنے اور کچھ دیر میں آنے کا کہا، مشکوک شخص کے جانے کے چند لمحے بعد ہی دھماکا ہو گیا۔

    گرفتار ملزم سے تفتیش کے بعد مزید حقائق سامنے آئیں گے۔

  • زیر تربیت پولیس افسران کو سمجھنا ہوگا آپ کا کام شہریوں کا تحفظ ہے: چیف جسٹس

    زیر تربیت پولیس افسران کو سمجھنا ہوگا آپ کا کام شہریوں کا تحفظ ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے تاثر رہا ہے کہ پولیس تحفظ کے بجائے بنیادی حقوق سلب کرتی ہے، آئین اور قانون کی حکمرانی شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضامن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے تقریب میں شرکت خوش آئند اور باعث فخر ہے، معاشرے میں پولیس کا اہم کردار ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاشرے میں امن اور شہریوں کے تحفظ کے لیے پولیس کا کردار کلیدی ہے، پولیس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہتے ہیں۔ میرے بھائی بھی پولیس میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے 16 دسمبر ہمیں دو سانحات کی یاد دلاتا ہے، ایک سقوط ڈھاکہ اور دوسرا سانحہ اے پی ایس پشاور کی۔ سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات سوچ میں تبدیلی کا باعث بنتے ہیں۔ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہر ریاست کا اولین فرض ہے، یہ ہمیں سقوط ڈھاکا سے سبق ملتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے تاثر رہا ہے پولیس تحفظ کے بجائے بنیادی حقوق سلب کرتی ہے، آئین اور قانون کی حکمرانی شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضامن ہے۔ زیر تربیت افسران کو سمجھنا ہوگا آپ کا کام شہریوں کا تحفظ ہے، گورننس قانون کے مطابق ہونی چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ریاست یقینی بنائے بنیادی حقوق عوام تک پہنچ رہے ہیں یا نہیں، وقت آئے گا جب پولیس کی مکمل اپروچ پر سوچنا ہوگا۔ پولیس کا کام عوام کی حفاظت ہے پراسیکیوشن نہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اے پی ایس واقعہ نے ہمیں غور کرنے پر مجبور کیا۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد پوری قوم نے فیصلہ کیا کہ کچھ کرنا ہوگا۔ قوم نے دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کو سپورٹ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا اہم جزو کرمنل جسٹس سسٹم بھی ہے، کرمنل جسٹس میں ہم نے کچھ بہتری لانے کی کوشش کی۔ انصاف کے شعبے میں بہتری آرہی ہے، پولیس کی بہتری کے لیے بدقسمتی سے حکومتی سطح پر کام نہیں کیا گیا۔

  • علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    علی گڑھ: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں طلبا اور پولیس کے تصادم کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا مشتعل ہوگئے، علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا اور پولیس میں شدید تصادم ہوا۔

    دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں مظاہرین پر پولیس کے وحشیانہ تشدد کی خبریں سامنے آئیں تو علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا بھی سراپا احتجاج بن گئے۔

    اتوار کی شام کو علی گڑھ کے طلبا نے جامعہ ملیہ کے طلبا سے اظہار یکجہتی کے طور پر ریلی نکالی تو اتر پردیش پولیس ان پر چڑھ دوڑی۔ ریلی نکالنے والے طلبا کو پولیس نے کیمپس کے دروازوں پر ہی روکنا چاہا اور یہیں سے تصادم شروع ہوگیا۔

    طلبا کی بڑی تعداد باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ طلبا نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ان کے خلاف نعرے بازی کی جس کو جواز بنا کر پولیس نے نہتے طلبا پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔

    طلبا اور پولیس کے تصادم میں 20 طلبا اور 10 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے طلبہ کی تعداد 100 سے بھی زیادہ ہے۔

    پولیس کے اس عمل کو غیر ضروری اس لیے قرار دیا جارہا ہے کیونکہ کہا جارہا ہے کہ طلبا بالکل پرامن تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا کہ کچھ پولیس اہلکار یونیورسٹی کے باہر کھڑی موٹر سائیکلوں کو توڑ رہے ہیں۔

    تصادم کے چند گھنٹوں بعد پولیس نے دعویٰ کیا کہ صورتحال کنٹرول میں ہے اور مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے جامعہ کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

    اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے بھی عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی وجہ بننے والے شہریت بل کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کو اندر داخل ہونے اور مداخلت کرنے کے لیے علی گڑھ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا۔ کیمپس میں داخل ہونے کے بعد علاقے میں انٹرنیٹ سروس بلاک کردی گئی۔ یونیورسٹی کو 5 جنوری تک کےلیے بند کردیا گیا ہے۔

    پولیس نے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل کو فوری طور پر خالی کروایا جائے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے کچھ وقت مانگا ہے تاکہ طلبا کو سمجھا بجھا کر یونیورسٹی خالی کروائی جائے۔

    یاد رہے کہ حال ہی میں پیش کیے جانے والے متنازعہ شہریت بل کے خلاف کلکتہ، گلبارگا، مہاراشٹرا، ممبئی، سولاپور، پونے، ناندت، بھوپال، جنوبی بنگلور، کانپور، احمد آباد، لکھنو، سرت، مالا پورم، آراریہ، حیدر آباد، گایا، اورنگ آباد، اعظم گڑھ، کالی کٹ، یوات مل، گووا اور دیو بند میں شدید مظاہرے کیے جارہے ہیں اور پولیس کو ان سے سختی سے نمٹنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    مختلف علاقوں میں بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستے عورتوں سمیت مظاہرین پر بے پناہ تشدد کر رہے ہیں۔ پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    احتجاجی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ متنازع شہریت ترمیمی بل واپس لیا جائے، مظاہرین مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو بھارتی آئین کے مطابق مکمل حقوق دینے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں، مظاہرین نے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے اور ہر قربانی دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

  • سعودی عرب میں  گھروں میں نقب لگانے والا ماہر چور گرفتار

    سعودی عرب میں گھروں میں نقب لگانے والا ماہر چور گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں پولیس نے گھروں میں نقب لگانے والے ماہر چور کو گرفتار کرلیا، ملزم چوری کی متعدد وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریاض پولیس نے گھروں میں نقب لگانے والا ماہر چور گرفتار کر لیا، ملزم کی تلاش کے لیے خفیہ پولیس اہلکاروں کو ٹاسک دیا گیا تھا۔

    ریاض پولیس کے مطابق ملزم کی عمر 30 سال ہے، ملزم واردات سے قبل ریکی کر کے اس امر کی یقین دہانی کرتا تھا کہ جس گھر میں وہ نقب لگانے والا ہے وہاں کوئی موجود نہ ہو۔

    پولیس کے مطابق ملزم کے قبضے سے متعدد اشیاء برآمد ہوئی ہیں جن میں سونے کے زیورات کے خالی ڈبے، لیپ ٹاپ، موبائل فونز، گھروں میں رکھی جانے والی قیمتی اشیاء شامل تھیں۔

    ریاض پولیس نے بتایا کہ ملزم کے قبضے سے وہ مخصوص آلات بھی برآمد ہوئے ہیں جنہیں استعمال کر کے وہ گھروں میں نقب لگایا کرتا تھا، ملزم کے قبضے چہرہ چھپانے والے مخصوص نقاب بھی ملے ہیں۔

    پولیس نے انتہائی ماہر چور کے خلاف متعدد وارداتوں کا مقدمہ درج کرلیا، ملزم سے مزید تحقیقات کر کے ثبوتوں کے ساتھ کیس عدالت بھیجا جائے گا۔

  • کراچی: بلوچ کالونی پل پر خوفناک حادثہ، بھائی جاں بحق، 2 بہنیں زخمی

    کراچی: بلوچ کالونی پل پر خوفناک حادثہ، بھائی جاں بحق، 2 بہنیں زخمی

    کراچی: شہر قائد میں بلوچ کالونی پل پر ٹریفک حادثے میں ایک شخص جاں بحق اور دو خواتین زخمی ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بلوچ کالونی پل پر ٹریفک حادثے میں ایک شخص جاں بحق اور دو خواتین زخمی ہوگئیں، حادثہ دو گاڑیوں اور موٹرسائیکل میں تصادم کے باعث پیش آیا۔

    پولیس کے مطابق حادثے میں جاں بحق نوجوان کی شناخت ذیشان عباسی کے نام سے ہوئی ہے جو موٹر سا ئیکل پر سوار تھا جبکہ زخمی خواتین کی شناخت زینب اور مہک کے نام سے ہوئی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حادثےمیں جاں بحق اور زخمی افراد بہن بھائی ہیں تینوں افراد مجاہد کالونی کے رہائشی ہیں۔ حادثے کا ذمہ دار ملزم موقع سے فرار ہوگیا۔

    پاکپتن میں خوفناک ٹریفک حادثہ، 9 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پاکپتن روڈ پر تیز رفتار ٹرک اور بس میں تصادم ہوا تھا، حادثے میں 9 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ 7 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ 14 نومبر کو سیالکوٹ میں پسرور روڈ پر خوفناک ٹریفک حادثہ پیش آیا تھا، دو گاڑیوں کے درمیان خوفناک تصادم کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، متوفیان کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔

  • پولیس کا وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے چھاپہ

    پولیس کا وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے چھاپہ

    لاہور : پی آئی سی ہنگامہ آرائی میں ملوث وزیراعظم کےبھانجے حسان خان نیازی کی گرفتاری کے لیے پولیس نے دوسرا چھاپہ مارا، تاہم انھیں گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں پی آئی سی میں وکلا کی غنڈہ گردی کے بعد پولیس نے وزیراعظم کے بھانجے حسان خان نیازی کی گرفتاری کے لیے دوسرے روز بھی چھاپہ مارا، یہ چھاپہ رائے ونڈ کے قریب نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں مارا گیا، کارروائی میں خواتین پولیس اہلکار بھی شریک تھیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حسان نیازی کی گرفتار نہ ہو سکے۔

    پی آئی سی حملے میں وکلا کے خلاف دو ایف آئی آردرج کی گئی ہیں، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن انعام وحید کا کہنا ہے کہ پی آئی سی کے باہر ہنگامہ آرائی کی ایف آئی آر میں حسان نیازی جبکہ فائرنگ کے مقدمے میں وکیل ملک عدیل نامزد ہیں۔

    گذشتہ روز بھی انویسٹی گیشن ونگ نے وزیراعظم کے بھانجے حسان خان نیازی کے گھر کینٹ میں چھاپہ مارا تاہم گھر پر موجود نہ ہونے کے باعث انھیں گرفتار نہیں کیا جاسکا تھا۔

    پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر فوٹیجز کی مدد سے حسان خان نیازی کی شناخت کی تھی، گرفتاری کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے مدد لی جارہی ہے۔

    وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھانجے کے حملے میں ملوث ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

    بعد ازاں معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کارشتہ دارہویاکوئی اور، ایکشن ہوگا جبکہ حسان نیازی نے احتجاج میں شرکت پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا انہیں خود پرشرم آرہی ہے ،یہ قتل ہے، میرااحتجاج اورحمایت صرف متعلقہ ڈاکٹروں کے خلاف تھا۔

    یاد رہے ایک ویڈیو کے تنازع پر وکلا آپےسےباہرہوگئے تھے ،وکلاء کی بڑی تعداد نے پنجاب انسی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول کر شدید توڑ پھوڑ کی تھی اور اسپتال کو بے پناہ نقصان پہنچایا تھا۔

  • کراچی پولیس 2019 کے متعدد بڑے کیس حل کرنے میں مکمل ناکام رہی

    کراچی پولیس 2019 کے متعدد بڑے کیس حل کرنے میں مکمل ناکام رہی

    کراچی: سندھ حکومت کے ساتھ تنازعات میں الجھی رہنے والی شہر قائد کی پولیس 2019 کے متعدد بڑے کیسز حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔

    تفصیلات کے مطابق رواں برس کراچی پولیس ایک طرف وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ تنازعات میں الجھتی رہی دوسری طرف سال کے بڑے کیسز حل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرتی رہی۔

    مئی 2019 میں بسمہ سلیم کو گھر کے سامنے سے اغوا کیا گیا، جنھیں 2 کروڑ روپے تاوان کے عوض رہائی ملی، پولیس بسمہ کے اغوا کاروں کی گرد کو بھی نہ چھو سکی۔ اگست 2019 میں بوٹ بیسن کے قریب پارک سے 3 مزدوروں کی لاشیں ملی تھیں، جنھیں بھاری پتھر سے سر کچل کر ہلاک کیا گیا تھا، اکتوبر میں کلفٹن کے بنگلے میں باپ بیٹےکی خون میں لت پت لاشیں ملی تھیں، جنھیں چھریوں کے پے درپے وار کر کے قتل کیا گیا تھا، لیکن کراچی پولیس کیسز کو حل نہ کر سکی۔

    اکتوبر میں ہی ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش کرنے والا افسر غوث عالم زخمی ہوا، دہشت گردوں نے خداداد کالونی کے قریب غوث عالم کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی، لیکن ملزمان کا پتا نہ چل سکا۔ سی ویو پر پولیس کے سامنے فائرنگ کرنے والے ملزمان بھی تاحال آزاد ہیں۔

    جب کہ رواں سال کا سب سے زیادہ مشہور کیس دعا نثار منگی کے اغوا کا کیس تھا، دعا کو نومبر کے آخر میں اغوا کیا گیا تھا، اغوا کاروں نے مبینہ طور پر 20 لاکھ تاوان وصولی کے بعد انھیں رہا کیا، اس کیس میں مبینہ اغوا کاروں کی فائرنگ سے حارث زخمی ہوا، اغوا کاروں ہی کی فائرنگ سے عزیز بھٹی تھانے کے 2 اہل کار بھی زخمی ہوئے، تاہم پولیس اغواکاروں کے بارے میں کوئی قابل ذکر سراغ نہیں پا سکی ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پولیس کا شعبہ تفتیش جنوری سے اب تک مذکورہ کیسز کے علاوہ دیگر کیسز میں بھی ناکام رہا ہے۔

  • جمہوریہ چیک کے اسپتال میں فائرنگ، 6 افراد ہلاک

    جمہوریہ چیک کے اسپتال میں فائرنگ، 6 افراد ہلاک

    پراگ: وسطی یورپ کے ملک جمہوریہ چیک کے اسپتال میں فائرنگ سے 2 خواتین سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جمہوریہ چیک کے شہر اوسٹراوا کے اسپتال میں مسلح شخص نے فائرنگ کرکے 6 افراد کو ہلاک کر دیا، فائرنگ کے واقعے کے بعد بندوق بردار شخص نے خود کو بھی گولی مار لی۔

    جمہوریہ چیک کے وزیرداخلہ جان ہماسک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ اوسٹراوا فیکلٹی اسپتال کے ٹراما وارڈ میں صبح سات بجے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔

    جمہوریہ چیک کے وزیراعظم اینڈریج بابس نے بتایا کہ اسپتال میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے 4 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے تھے تاہم بعد میں زخمی بھی دوران علاج چل بسے۔

    خیال رہے کہ اوسٹراوا شہر دارالحکومت پراگ سے 300 کلو میٹر دور واقع پے اور اپنی اسٹیل کی صنعت کے لیے مشہور ہے۔

    امریکا، نیول بیس پر حملہ، جانی نقصان کی اطلاع

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 6 دسمبر کو امریکی ریاست فلوریڈا کے نیول بیس کیمپ پر مسلح شخص نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا جبکہ نیوی اہلکار کی فائرنگ سے حملہ آور مارا گیا تھا۔

  • بے بس شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تھانے میں بدترین تشدد

    بے بس شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تھانے میں بدترین تشدد

    کراچی: شہر قائد کی پولیس ساری کارکردگی نہتے شہریوں پر اتارنے لگی ہے، بے بس شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تھانے میں بدترین تشدد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پی آئی بی تھانے کی اسپیشل پارٹی کے انچارج عظیم نے شہری پر بد ترین تشدد کیا، آنکھوں پر پٹی بندھا شہری اللہ کے واسطے دیتا رہا لیکن پولیس اہل کاروں نے مار مار کر شہری کو برہنہ کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق انچارج عظیم کے دیگر ساتھی اہل کاروں نے بھی شہری کو بند کمرے میں تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس اہل کار شہری کو لوہے کی راڈ سے بھی مارتے رہے، جب کہ اہل کاروں نے شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی، 2 سال میں 15 شہری پولیس گردی کا شکار

    خیال رہے کہ پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں شہریوں پر تشدد کے واقعات آئے دن میڈیا میں رپورٹ ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بے گناہ شہریوں کے قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، گزشتہ دو سال میں کراچی میں 15 شہری پولیس گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

    تازہ ترین:  سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے

    22 نومبر کو کینٹ اسٹیشن میں ایک گاڑی پر پولیس اہل کاروں کی فائرنگ سے شہری نبیل جاں بحق ہو گیا تھا، جب کہ ایک شہری زخمی ہو گیا تھا، پولیس اہل کاروں نے کار کا تعاقب کیا تھا، جب کار رکی تو اہل کاروں نے اتر کر کار سوار کو گولیاں ماریں اور فرار ہو گئے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال 6 اپریل کو قائد آباد میں بھی پولیس اہل کاروں کی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس سے 12 سالہ سجاد جاں بحق اور 10 سالہ عمر زخمی ہوا۔ 16 اپریل کو سچل میں پولیس فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ احسن جاں بحق ہوا، 22 فروری کو نارتھ کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں میڈیکل کی طالبہ نمرہ جاں بحق ہوئی۔