Tag: پولینڈ

  • تیز رفتار ٹرین کی ٹکر سے وین تباہ، ڈرائیور محفوظ، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    تیز رفتار ٹرین کی ٹکر سے وین تباہ، ڈرائیور محفوظ، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    (8 اگست 2025): مشرقی یورپی ملک میں مسافر ٹرین کی زد میں کار آگئی جس کی ویڈیو نے لوگوں کے دل دہلا دیے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مشرقی یورپی ملک پولینڈ کے ایک گاؤں وولا فلیپوفسکا میں ایک تیز رفتار ٹرین سے وین ٹکرا گئی تاہم ڈرائیور معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وین کا ڈرائیور ٹریفک لائٹ کے رکنے کے اشارے کے باوجود ریلوے ٹریک کو عبور کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

    اس دوران بیریئرز نیچے آنے پر وین پھنس گئی اور اسی اثنا میں ٹرین قریب آئی گئی تو ڈرائیور پریشانی میں وین کو پٹریوں کے کنارے کی طرف موڑنے لگا۔

    لیکن مسافر بردار ٹرین وین سے جا ٹکرائی اور وین کے پرخچے اڑ گئے تاہم معجزانہ طور پر وین ڈرائیور محفوظ رہا جس کی دل دہلا دینے ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔

  • پولینڈ کے فلائنگ کلب سے ہتھیاروں کے 8 کنٹینرز پکڑے گئے، اسکینڈل قرار

    پولینڈ کے فلائنگ کلب سے ہتھیاروں کے 8 کنٹینرز پکڑے گئے، اسکینڈل قرار

    وارسا: یوکرین کی سرحد کے قریب پولینڈ کے ایک فلائنگ کلب سے ہتھیاروں کے 8 کنٹینرز برآمد ہوئے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق یوکرین کی سرحد کے قریب پولینڈ کے ایک گاؤں میں گولہ بارود اور ہتھیاروں سے بھرے کنٹینرز ملے ہیں، پولینڈ حکام نے بدھ کو بتایا کہ یہ ممکنہ طور پر ایک نجی کمپنی کا ذخیرہ ہے جسے یوکرین پہنچایا جا رہا تھا۔

    نجی نشریاتی ادارے ٹی وی ریپبلیکا نے اطلاع دی تھی کہ لاسزکی گاؤں میں ایک فضائی پٹی سے آٹھ کنٹینرز ملے ہیں جن میں ہتھیار ہیں، کنٹینرز میں اینٹی ایئر کرافٹ ہتھیار ہیں جو یوکرین بھیجے جانے تھے، ہتھیاروں کی ترسیل نامعلوم وجوہ پر رک گئی تھی۔

    پولینڈ کی وزارت دفاع نے X پر کہا ’’پوڈکرپیسی کے علاقے میں لاسزکی قصبے میں ملنے والے گولہ بارود اور ہتھیاروں کے حامل کنٹینرز پولینڈ کی فوج کی ملکیت نہیں ہیں، متعلقہ حکام علاقے اور ہتھیاروں کو محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘‘


    بڑا سائبر حملہ، یوکرین نے روس کے طیارہ ساز ادارے کا خفیہ ڈیٹا چوری کر لیا


    وزارت داخلہ کے ترجمان جیک ڈوبرزینسکی نے میڈیا کو بتایا کہ پکڑے گئے ہتھیار طیارہ شکن ہیں، اور یہ ایک نجی کمپنی کے اسٹاک کا حصہ تھے اور شاید انھیں یوکرین کے حوالے کیا جانا تھا۔ انھوں نے کہا کہ خطرناک ہتھیاروں کی صحیح طریقے سے نگرانی نہیں کی گئی اور یہ ایک ’’اسکینڈل‘‘ بن گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پولینڈ روس کے 2022 کے حملے کے بعد سے یوکرین کو فوجی امداد کی ترسیل کا ایک اہم مرکز بنا ہوا ہے۔ ادھر روسی فوج نے یوکرین پر حملوں میں جنگلی جانوروں کو بم بنا کر ڈرون سے چھوڑنا شروع کر دیا ہے، جانوروں کی لاشوں میں بم نصب کر کے ڈرون کے ذریعے مخصوص مقامات پر گرایا جاتا ہے۔

  • پولینڈ میں زلزلے کے سبب کوئلے کی کان بیٹھ گئی

    پولینڈ میں زلزلے کے سبب کوئلے کی کان بیٹھ گئی

    وارسا: پولینڈ میں زلزلے کے سبب کوئلے کی کان بیٹھ گئی جس کے بعد 2 کان کن لاپتہ ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پولینڈ میں زلزلے کے سبب کوئلے کی کان بیٹھ گئی، ریسکیو تیموں نے 76 کان کنوں کو ریسکیو کر لیا جبکہ دو لاپتا کان کنوں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    مقامی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلہ کان کے نیچے بارہ سو میٹر کی گہرائی میں آیا، پولینڈ میں کان کنی کی صنعت ملکی اقتصادیات میں اہم کردار کی حامل ہے جہاں اب تک کوئلہ توانائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

  • ویڈیو: دل دہلا دینے والی آگ نے پولینڈ کے بڑے شاپنگ سینٹر کو دیکھتے ہی دیکھتے خاکستر کر دیا

    ویڈیو: دل دہلا دینے والی آگ نے پولینڈ کے بڑے شاپنگ سینٹر کو دیکھتے ہی دیکھتے خاکستر کر دیا

    وارسا: یورپی ملک پولینڈ کے مرکزی شہر وارسا میں دل دہلا دینے والی آگ نے ایک بڑے شاپنگ سینٹر کو دیکھتے ہی دیکھتے خاکستر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کی صبح پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے ایک شاپنگ سینٹر میں آتش زدگی سے تمام 1400 دکانیں جل کر خاکستر ہو گئیں، خوف ناک آگ بھڑک اٹھنے کے بعد تیزی سے پھیلتی چلی گئی۔

    بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ نے پورے شاپنگ سینٹر کو لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں متعدد کمرشل یونٹس جل کر خاکستر ہو گئے، کالے دھوئیں والے بڑے بڑے شعلے وسیع علاقے پر اٹھتے دیکھے گئے، آگ بجھانے کے عمل میں 200 فائر فائٹرز نے حصہ لیا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ’’میری وِلسکا 44‘‘ نامی شاپنگ کمپلیکس میں چودہ سو دکانیں اور سروس آؤٹ لیٹس واقع تھیں اور آتشزدگی کے واقعے میں تمام دکانیں جل کر خاکستر ہو گئی ہیں، شاپنگ مال کے زیادہ تر دکان داروں کا تعلق ویتنام سے ہے۔ آگ کے نتیجے میں شاپنگ کمپلیکس کا 80 فی صد سے زیادہ حصہ جل گیا اور چھت بھی ڈھ گئی۔

    پولیس حکام کے مطابق واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے تاہم تاجر اپنی روزی روٹی کے نقصان پر مایوسی کا شکار ہیں، کچھ ویتنامی دکان دار کمپلیکس سے اپنا سامان بچانے کے لیے داخل ہونا چاہتے تھے لیکن سیکیورٹی گارڈز نے انہیں روک دیا۔

    پولینڈ میں ویت نامی تاجروں کی ایسوسی ایشن نے واقعے کو ہزاروں تاجروں اور ان کے خاندانوں کے لیے ایک ہولناک سانحہ قرار دے دیا ہے۔ وارسا پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے آگ لگنے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، ابھی تک اس کی وجہ کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔

  • کیا آپ اس منفرد گاؤں کی خاصیت جانتے ہیں؟

    کیا آپ اس منفرد گاؤں کی خاصیت جانتے ہیں؟

    مشرقی یورپی ملک پولینڈ اپنی دلکشی کے باعث دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے لیکن یہاں ایک ایسا گاؤں بھی ہے جسے دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

    لٹل ٹسکانی یا سولوزسوا کسی بھی نام سے پکارے یہ ایسا قابل دید گاؤں ہے جہاں تمام گھر ایک ہی گلی پر واقع ہیں۔

    یہ منفرد گاؤں پولینڈ کے علاقے کراکو سے کم و بیش 30 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے اور اسے لٹل ٹسکانی بھی کہتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی ترتیب غیرعمومی ہے۔

    دنیا بھر کے سیاحوں کی دلچسپی کا سبب اس دیہات میں آباد گھروں کی غیر معمولی ترتیب ہے جہاں ہزاروں مکانات ایک سنگل اسٹریٹ پر واقع ہے، یہ گاؤں کئی سالوں سے آباد ہے لیکن حال ہی میں اس نے بین الاقوامی توجہ اس وقت حاصل کی جب سوشل میڈیا پر یہاں کی برڈز آئی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئیں۔

    نہایت خوبصورتی سے ترتیب دیئے گئے اور کثیر رنگوں پر مبنی زرعی اراضی و کھیت لوگوں کی نظروں کو سحر طاری کردیتے ہیں، چھ سال قبل ہونے والے مردم شماری کے مطابق یہاں تقریباً 5 ہزار 819 افراد رہائش پذیر ہیں اور سب ایک ہی اسٹریٹ پر رہتے ہیں جو اسٹریٹ 9 کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے۔

  • میڈیلین مک کین: گمشدگی کا معمہ 16 سال بعد حل ہونے کے قریب

    میڈیلین مک کین: گمشدگی کا معمہ 16 سال بعد حل ہونے کے قریب

    پولینڈ میں رہنے والی خاتون جولیا وینڈل، جو 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کے لیے امریکا پہنچ گئیں۔

    پولش خاتون جولیا وینڈل اپنی وکیل ڈاکٹر فیا جانسن کے ساتھ امریکا پہنچی ہیں جہاں انہوں نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے اپنا سیمپل فراہم کیا، جس کے بعد امید ہے کہ اس کیس کی گتھیاں سلجھنے لگیں گی۔

    وکیل کا کہنا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ اگر جولیا کے دعوے کی تصدیق کر دیتا ہے تو وہ تفتیش کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی عمر 21 برس بتائی گئی ہے، جبکہ اگر وہ وہی گمشدہ بچی ہیں، تو ان کی عمر 18 برس ہونی چاہیئے، لہٰذا ان کا قیاس ہے کہ ان کی عمر غلط درج ہے جبکہ ان کے پاس ان کا برتھ سرٹیفیکٹ بھی موجود نہیں۔

    دوسری طرف جس خاندان کے ساتھ جولیا رہائش پذیر تھیں، اس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے منتقل ہوتے ہوئے جولیا برتھ سرٹیفیکٹ سمیت اپنے تمام دستاویزات ساتھ لے گئی تھیں۔

    مذکورہ خاندان کے بارے میں جولیا کا کہنا ہے کہ ان سے اسے اپنے بچپن کے بارے میں متضاد باتیں سننے کو ملتی رہی ہیں۔

    وکیل فیا جانسن کا کہنا ہے کہ اس خاندان سے جو بھی دستاویز جولیا کو ملی ہیں وہ سب اس کی 5 سال کی عمر کے بعد کی ہیں، ایسا لگتا ہے 5 سال کی عمر سے قبل اس کا وجود ہی نہیں تھا۔

    دھمکیاں ملنے لگیں

    چند روز قبل ڈاکٹر فیا جوہانسن نے بتایا کہ جولیا کو لڑکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ جولیا کو قتل کرنے والے کو 3 لاکھ یوروز کا انعام دیں گی۔

    ان لڑکیوں نے اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا جولیا کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی کئی بار رپورٹ کیا جس کے بعد وہ عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے پیغامات پڑھ کر جولیا پر اینگزائٹی اٹیک ہوا، وہ خوفزدہ ہوگئیں اور بری طرح رونے لگیں۔

    وکیل کے مطابق جولیا اب تک کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں جکہ ان کے اصل خاندان کی جانب سے بھی انہیں نظر انداز کیا گیا ہے، اب یہ حالات ان کے لیے مزید تکلیف دہ ہیں۔

    فروری میں کیا جنے والی ایک ابتدائی تفتیش میں پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے خاتون کے دعوے کو غلط بھی قرار دیا تھا، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا۔

  • کیا پولش لڑکی کا گمشدہ بچی میڈیلین میک کین ہونے کا دعویٰ درست ہے؟

    کیا پولش لڑکی کا گمشدہ بچی میڈیلین میک کین ہونے کا دعویٰ درست ہے؟

    پولینڈ میں رہنے والی ایک خاتون جولیا وینڈل کا 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ، مقامی پولیس نے مسترد کردیا۔

    چند روز قبل جولیا کی سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹس بے حد وائرل ہوئی تھیں، جن میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 16 قبل ایک بچی کی گمشدگی کے جس کیس نے عالمی شہرت حاصل کی تھی، وہ وہی بچی ہیں۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا ہے۔

    خاتون نے بچی کے خاندان کو اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بھی پیشکش کی جس کے بارے میں گمشدہ بچی کا خاندان تذبذب کا شکار ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھر اس کیس کے میڈیا میں آجانے اور اس کے بارے میں ہونے والی طرح طرح کی قیاس آرائیوں سے تکلیف کا شکار ہیں۔

    اس کیس پر سنہ 2019 میں نیٹ فلکس ایک دستاویزی فلم بھی بنا چکا ہے۔

  • عدالت نے بچے پاکستانی شوہر سے لے کر پولینڈ کی رہائشی بیویوں کے حوالے کر دیے

    اسلام آباد: پولینڈ کی رہائشی 2 بیویوں کی جانب سے سابق پاکستانی شوہر کے خلاف 2 بچوں کی حوالگی کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں بچے عارضی طور پر پولینڈ کی دونوں ماؤں کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بچے سابق پاکستانی شوہر سے لے کر عارضی طور پر پولینڈ کی رہائشی بیویوں کے حوالے کر دیے، کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، انھوں نے حکم دیا کہ دونوں بچوں کو پولینڈ کے سفارت خانے میں رکھا جائے۔

    عدالت میں پولینڈ کی دونوں خواتین، پاکستانی شوہر سیالکوٹ کے رہائشی سلیم محمد اور پولینڈ سفارت خانے کے حکام بھی پیش ہوئے۔

    پاکستان میں موجود دونوں بچوں کے عدالت پہنچنے پر جذباتی منظر دیکھا گیا، بچوں کی مائیں رو پڑیں اور بے تابی سے اپنے بچوں کو خود سے چمٹا لیا۔

    پاکستانی شوہر نے عدالت میں بیان دیا کہ میں رضا مندی سے تربیت کے لیے بچوں کو پاکستان لایا تھا، بیویوں سے مذہب کی وجہ سے تعلقات خراب ہوئے تھے، کیوں کہ یہ بچوں کو چرچ لے جاتی تھیں۔ پاکستانی شوہر نے بتایا کہ ’’پولینڈ میں میری بڑی بزنس چین ہے جہاں میں دونوں خواتین کی مدد کرتا تھا، 2012 میں مجھے پولینڈ کی شہریت ملی ہے، اور میں بچوں کی خاطر اپنی نیشنلٹی بھی کینسل کرا سکتا ہوں۔‘‘

    عدالت نے اس پر کہا کہ آپ پولینڈ کی شہریت رکھ لیں اور وہاں جا کر بچوں کی تربیت کریں، پاکستانی شوہر نے کہا وہاں مسجد میری رہائش سے 300 کلو میٹر دور ہے، عدالت نے کہا اتنے ریسٹورنٹس ہیں آپ کے، ایک مسجد گھر کے قریب بھی بنوا لیں۔

    عدالت نے جب پوچھا کہ کیا دونوں خواتین پاکستانی شوہر کے ساتھ بات کرنا چاہتی ہیں، تو دونوں نے شوہر کے ساتھ ملنے سے انکار کر دیا۔

    عدالت نے کہا کہ کل بچوں کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے، مزید دلائل سن کر فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے دونوں بچوں اور پاکستانی شوہر کے پاسپورٹس ایف آئی اے میں جمع کرانے کا حکم بھی دیا، اور کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

    پولش خواتین جوہانہ اور اعزا کے وکیل بیرسٹر عقیل ملک نے بتایا کہ گزشتہ برس اگست میں پاکستانی شہری سلیم محمد اپنی 11 سالہ بیٹی سعدیہ اور 9 سالہ بیٹے احمد محمد کو پولینڈ سے سیر کروانے کے بہانے دو ہفتے کے لیے پاکستان لائے لیکن واپسی کے ٹکٹ کینسل کروا دیے۔

  • میزائل یوکرین سے داغا گیا، تصدیق ہونے کے بعد پولینڈ کے صدر کا رد عمل

    میزائل یوکرین سے داغا گیا، تصدیق ہونے کے بعد پولینڈ کے صدر کا رد عمل

    وارسا: اس بات کی تصدیق ہونے کے بعد کہ میزائل یوکرین سے داغا گیا، پولینڈ کے صدر نے اسے حادثہ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولینڈ کے صدر نے اپنے ملک میں میزائل گرنے کو حادثہ قرار دے دیا، دوسری طرف یوکرین نے بھی اس سلسلے میں تحقیقات میں مکمل تعاون کا اعلان کر دیا ہے۔

    ابتدائی طور پر اس حادثے کا ذمہ دار روس کو سمجھا جا رہا تھا، پولینڈ اور نیٹو حکام نے بغیر تحقیقات کے روس پر الزام دھر دیا تھا، جب کہ روس نے حملے کی تردید کر دی تھی۔

    تحقیقات کے بعد آخر کار امریکا اور نیٹو ممالک بھی مان گئے کہ پولینڈ میں گرنے والا میزائل روس سے نہیں بلکہ یوکرین سے فائر ہوا، اس سے قبل نیٹو حکام نے کہا تھا کہ پولینڈ کے میزائل حملے کا ذمہ دار روس ہے، جب کہ امریکی حکام نے بھی بالواسطہ طور پر یہی کہنے کی کوشش کی، حکام نے کہا کہ پولینڈ میں گرنے والا میزائل یوکرین کی افواج نے آنے والے روسی میزائل پر داغا تھا۔

    روس یا یوکرین : پولینڈ پر میزائل کس نے مارا؟ اہم انکشاف

    واضح رہے کہ پولیںڈ میں میزائل گرنے سے دو افراد ہلاک ہوئے تھے، خبر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر روس کے خلاف ایک طوفانی مہم شروع ہو گئی تھی۔

  • برطانیہ کا پولینڈ میں جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹم نصب کرنے کا بڑا اعلان

    برطانیہ کا پولینڈ میں جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹم نصب کرنے کا بڑا اعلان

    وارسا: برطانیہ نے پولینڈ میں جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹم نصب کرنے کا بڑا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس نے کہا ہے کہ برطانیہ پولینڈ میں اسکائی سیبر میزائل ڈیفنس سسٹم نصب کرے گا۔

    وزیر دفاع نے جمعرات کو وارسا کے دورے کے موقع پر کہا برطانیہ اپنا اسکائی سیبر میزائل سسٹم پولینڈ میں اس لیے نصب کر رہا ہے، کیوں کہ یوکرین پر روس کے حملے کے پیش نظر نیٹو اپنے مشرقی حصے کی حفاظت کو بہتر بنانا چاہتا ہے۔

    برطانیہ اس میزائل دفاعی نظام کے سلسلے میں پہلے کہ چکا ہے کہ یہ نظام آواز کی رفتار سے سفر کرنے والی ٹینس گیند کے سائز کی چیز کو بھی ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    بین ویلیس نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ہم درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے اینٹی ایئر میزائل سسٹم ‘اسکائی سیبر’ کو ایک سو اہل کاروں کے ساتھ پولینڈ میں نصب کرنے جا رہے ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہم پولینڈ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اور روس کی طرف سے کسی بھی جارحیت سے اس کی فضائی حدود کی حفاظت کر سکیں۔

    مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

    پولینڈ کے دارالحکومت کے دورے کے دوران سیکریٹری دفاع نے کہا نیٹو اور برطانیہ کے ایک بہت پرانے اتحادی کے طور پر برطانیہ پولینڈ کے ساتھ کھڑا ہے، اس جنگ کے نتیجے کا زیادہ تر بوجھ پولینڈ اٹھا رہا ہے، اور وہ روس کی طرف سے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بہادری کے ساتھ کھڑا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے ترجمان نے اس بارے میں کہا ہے کہ یہ میزائل سسٹم پولینڈ کی حکومت کی درخواست پر بھجوایا جا رہا ہے اور یہ ہر وقت برطانوی افواج کے کنٹرول میں رہے گا۔ ترجمان نے کہا یہ خالصتاً دفاعی صلاحیت ہے، جو ہم پولینڈ کو دو طرفہ بنیادوں پر فراہم کر رہے ہیں۔

    ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں: روس

    برطانیہ کی جانب سے یہ فیصلہ یوکرین کے شہر یاوریف میں ایک فوجی اڈے پر روسی میزائلوں کے حملے کے بعد آیا ہے، جو پولینڈ کی سرحد سے چند ہی میل دور ہے۔ واضح رہے کہ یوکرین سے فرار ہونے والے 30 لاکھ سے زائد پناہ گزینوں میں سے تقریباً 2 ملین پولینڈ پہنچ چکے ہیں۔