Tag: پولینڈ

  • یوکرین سے پاکستانی طلبا کی واپسی کے لیے پی آئی اے نے پروازیں ترتیب دے دیں

    یوکرین سے پاکستانی طلبا کی واپسی کے لیے پی آئی اے نے پروازیں ترتیب دے دیں

    کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) نے یوکرین میں پھنسے طلبا کو واپس لانے کے لیے پروازیں ترتیب دے دیں، پروازیں ممکنہ طور پر پولینڈ کے دارالحکومت وارسا پہنچیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یوکرین میں پھنسے طلبا کو واپس لانے کے لیے پروازیں ترتیب دے لی گئی ہیں۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اتوار کو پہلی 2 پروازیں پاکستانی طلبا کو لینے پولینڈ روانہ ہوں گی، پولینڈ سے طلبا کو بحفاظت ان کے آبائی شہروں تک پہنچایا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یوکرین پولینڈ سرحد کے قریب شہروں خصوصاً لبلن ایئرپورٹ پر انتظامات ناکافی ہیں، پروازیں ممکنہ طور پر پولینڈ کے دارالحکومت وارسا پہنچیں گی۔

    دوسری جانب پی آئی اے کے سی ای او ایئر مارشل (ر) ارشد ملک کا کہنا ہے کہ پی آئی اے خصوصی پروازوں کے لیے بوئنگ 777 طیارے آپریٹ کرے گا۔

    ارشد ملک کا کہنا ہے کہ پی آئی اے اپنے ہم وطنوں کو گھروں تک پہنچانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، جب بھی ملک کو ضرورت پڑتی ہے پی آئی اے پہلے اپنا کردار ادا کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 2 ہزار سے زائد طلبا اور ہم وطنوں کو پاکستان پہنچانے کے لیے خصوصی آپریشن کے لیے تیار ہیں، پی آئی اے یوکرین میں پاکستانی سفیر سے مسلسل رابطے میں ہے۔

  • انسانی لاش جیسی بو دینے والے پھول کو دیکھنے جوق در جوق لوگ چلے آئے

    انسانی لاش جیسی بو دینے والے پھول کو دیکھنے جوق در جوق لوگ چلے آئے

    وارسا: پولینڈ کے دارالحکومت کے نباتاتی باغات میں انسانی لاش جیسی بو دینے والے نایاب پھول کو دیکھنے لوگ جوق در جوق چلے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق وارسا میں نباتاتی باغات میں اتوار کو ایک نایاب پھول (سماٹرا ٹائٹن اروم) جسے گل نعش بھی کہا جاتا ہے، چند گھنٹوں کے لیے کھِلا، اس منظر کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ آئے اور کئی گھنٹے کھڑے اسے دیکھتے رہے۔

    یہ ایک بڑی جسامت کا پھول ہے، جو کھلتا ہے تو سڑے گوشت کی طرح بو چھوڑتا ہے، جس کی وجہ سے گوشت خور، پولن لے جانے والے حشرات اس کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔

    اتوار کو کھلنے والا یہ پھول اگلے ہی دن 14 جون کو مرجھا گیا، کیوں کہ یہ بس چند گھنٹوں ہی کے لیے کھلتا ہے، یہ نایاب نظارہ اسی لیے لوگ بہت شوق سے دیکھتے ہیں، جو لوگ اس کی بو سے بچنا چاہتے تھے، ان کے لیے وارسا یونی ورسٹی کے باٹنیکل گارڈنز کی طرف سے لائیو ویڈیو دیکھنے کا بھی انتظام کیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق ’کارپس فلاور‘ کھلنے کی اطلاع پر سیکڑوں لوگ باٹنیکل گارڈنز چلے آئے تھے، انھوں نے 13 جون کی رات اور 14 جون کی صبح لمبی قطاروں میں پھول کو قریب سے دیکھنے اور تصاویر لینے کی مشقت اٹھائی۔

    اس ’پھول پودے‘ کو امورفوفیلس ٹیٹینیم بھی کہا جاتا ہے، یہ دراصل دنیا کا سب سے بڑا پھولدار پودا ہے، جس میں شاخیں نہیں ہوتیں، اور صرف پھول ہی ہوتا ہے، اور یہ 3 میٹر (دس فٹ) تک اونچا ہو سکتا ہے، اس کے کھلنے کے بارے میں کوئی پیش گوئی بھی نہیں کی جا سکتی، یعنی یہ غیر متوقع طور پر اچانک کھلنے لگتا ہے۔

    یہ پودا صرف جزیرہ سماٹرا کے بارانی جنگلات میں اگتا ہے، تاہم وہاں جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے اب اسے معدوم ہونے کا خطرہ لاحق ہے، جس کی وجہ سے اب نباتاتی باغات میں اس کی افزائش کی جاتی ہے۔ سماٹرا سے باہر پہلی بار یہ لندن کے رائل باٹنیکل گارڈنز میں 1889 میں کھلا تھا۔

  • کتوں اور گھوڑوں کے لیے پنشن کی منظوری

    کتوں اور گھوڑوں کے لیے پنشن کی منظوری

    وارسا: پولینڈ میں سرکاری خدمات انجام دے کر ریٹائر ہونے والے کتوں اور گھوڑوں کو پنشن دینے کا فیصلہ کر لیا گیا، پنشن کی حد 600 سے 1400 ڈالر تک ہوگی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق پولینڈ میں سرکاری طور پر خدمات سر انجام دینے والے کتوں اور گھوڑوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    پولش وزیر داخلہ ماریوس کامینسکی کا کہنا ہے کہ یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ جن جانوروں نے ہماری کئی خطرناک مجرم پکڑنے اور کئی اہلکاروں کی جان بچانے میں مدد کی انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد مالی امداد بھی دی جائے۔

    رپورٹ کے مطابق اس نئے قانون سے پولینڈ میں 12 سو کے قریب کتے اور 60 گھوڑے مستفید ہوں گے، وزیر داخلہ نے بتایا کہ ہر سال جرمن اور بیلجیئم شیفرڈ کی 10 فیصد تعداد ریٹائر ہو جاتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ریٹائر ہونے والے کتوں کا علاج ان کے مالک کو بہت مہنگا پڑتا ہے جس کے لیے یہ پنشن بہت اہم کردار کرے گی، وزیر نے مزید بتایا کہ دونوں جانوروں کو دی جانے والی پنشن کی حد 600 سے 1400 ڈالر تک ہوگی۔

  • 192 دفعہ ڈرائیونگ ٹیسٹ میں ناکام ہونے والا شخص

    192 دفعہ ڈرائیونگ ٹیسٹ میں ناکام ہونے والا شخص

    ہم کسی امتحان میں ناکامی کے بعد کتنی دفعہ اس میں کامیاب ہونے کی کوشش کریں گے؟ دو دفعہ، 4 دفعہ، لیکن داد دیجیئے ایک شخص کی مستقل مزاجی کی جس نے ڈرائیونگ کا امتحان پاس کرنے کے لیے 192 دفعہ ٹیسٹ دیا اور تاحال ناکام ہے۔

    پولینڈ سے تعلق رکھنے والا یہ 50 سالہ شخص گزشتہ 17 سال سے ڈرائیونگ کا ٹیسٹ پاس کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اب تک کامیاب نہ ہوسکا۔

    ان 17 سالوں میں اس نے 192 دفعہ ڈرائیونگ کا تحریری ٹیسٹ دیا اور ہر بار ناکام رہا۔ ان ٹیسٹس پر وہ اب تک 6 ہزار زوٹی (پولش کرنسی، لگ بھگ ڈھائی لاکھ پاکستانی روپے) خرچ کرچکا ہے۔

    پولینڈ میں ڈرائیورز کو عملی ٹیسٹ دینے سے قبل تحریری ٹیسٹ پاس کرنا ضروری ہے، زیادہ تر لوگ پہلی یا دوسری دفعہ میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور اس کے بعد عملی ٹیسٹ دیتے ہیں۔

    مذکورہ شخص ڈرائیونگ کا عملی ٹیسٹ بھی 40 دفعہ دے چکا ہے اور اس میں بھی اب تک ناکام ہے۔

    ایسا ہی ایک ریکارڈ انگلینڈ کے بھی ایک شہری کے پاس بھی ہے جو 157 بار ڈرائیونگ ٹیسٹ میں فیل ہونے کے بعد 158 ویں بالآخر کامیاب ہو کر خبروں کی زینت بنا۔

    اس دوران اس نے ان ٹیسٹس پر 3 ہزار پاؤنڈز (لگ بھگ ساڑھے 5 لاکھ پاکستانی روپے) خرچ کیے،اس شخص کو انگلینڈ کا بدترین ڈرائیور قرار دیا جاچکا ہے۔

  • ٹیکنالوجی نے5 سو سال پرانی کھونپڑی سے چہرہ بنا ڈالا

    ٹیکنالوجی نے5 سو سال پرانی کھونپڑی سے چہرہ بنا ڈالا

    وارسا: ماہرین نے تھری ڈی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے 5 سو سال پرانی انسانی کھونپڑی سے چہرہ بنا ڈالا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ماہرین کو تحقیق کے دوران مغربی پولینڈ کے علاقے ولیکو پلسکا میں واقع نیڈو ویڈزنی گاؤں کے قریب قبرستان سے 5 سو سال پرانی انسانی کھونپڑی ملی جسے انہوں نے تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے انسانی چہرے میں بدل ڈالا۔

    ماہرین کے مطابق یہ بات واضح نہیں کہ آیا وہ تاجر تھا یا کاریگر لیکن انہیں یقین ہے کہ وہ 16ویں صدی میں ایسا ہی نظر آتا ہو گا جیسا تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے چہرہ بنایا گیا ہے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران متعدد غیر معمولی دریافتیں کی گئیں، اور اسی دوران انہیں اس شخص کی کھونپڑی ملی جس کی عمر اس وقت 35 سے 44 سال کے درمیان ہوگی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرین آثار قدیمہ مارکین کرزپکو وسکی کا کہنا تھا کہ یہ شخص کون تھا؟ مجھے کوئی اندازہ نہیں لیکن وہ ڈزونوو نامی علاقے کا رہائشی تھا۔

    ماہرین نے بتایا کہ تحقیق کے دوران 21 قبروں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے ایک کنگال علیحدہ پایا گیا جس کے منہ میں ایک سکہ تھا جسے سیگسمنڈ تھری واسا پینی کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سکے کی مدد سے سائنس دانوں نے اس شخص کی تدقین کے وقت کا تعین کیا جو 17 ویں صدی تھا۔

  • خوشحال زندگی کا خواب لیے بیرون ملک جاکر نوجوان پھنس گیا

    خوشحال زندگی کا خواب لیے بیرون ملک جاکر نوجوان پھنس گیا

    وارسا: بہتر روزگار اور خوش حال زندگی کا خواب لے کر بیرون ملک جانے والا بھارتی مسلمان نوجوان قیدوبند کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگیا جبکہ پریشان حال والدین بیٹے کی رہائی کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی شہری محمد فیض الدین 2017 سے یورپی ملک پولنڈ میں پیزا ڈیلیوری کا کام کررہا تھا تاہم مالی بے ضابطگیوں کے باعث پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    پولینڈ میں قید نوجوان پر کرپشن کا الزام ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ 2019 سے بیٹے سے رابطہ نہیں ہوا، غربت کے باعث اپنے بچے کی بازیابی کے لیے اخراجات بھی برداشت نہیں کرسکتے جبکہ بھارتی سرکار بھی ساتھ نہیں دے رہی۔

    والدین نے بھارتی سفارت خانوں سے رابطے تیز کردیے انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری اخراجات پر وکیل مل جائے تو پولینڈ میں کیس لڑکے ہم اپنے بچے کی رہائی یقینی بناسکتے ہیں، بیٹا بے قصور ہے۔

    والدین نے بتایا کہ آخری فون کال کے دوران محمد فیض الدین کا کہنا تھا کہ اس نے کسی قسم کی کرپشن نہیں کی اور ایمانداری سے اپنا فرض نبھا رہا تھا، غلط فہمی کے تحت مجھے حراست میں رکھا گیا ہے۔

  • رہنے کے لیے نہیں، کھانے کے لیے پورا قصبہ تعمیر کر لیا گیا

    رہنے کے لیے نہیں، کھانے کے لیے پورا قصبہ تعمیر کر لیا گیا

    پولینڈ: ڈھائی سو سے زیادہ عمارتوں پر مشتمل ایک ایسا انوکھا قصبہ تعمیر کیا گیا ہے جس میں رہایش اختیار نہیں کی جائے گی بلکہ اسے کھایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کرسمس کی آمد آمد ہے، کرسمس ٹری اور تحائف کے لین دین کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی روایتی اشیا کے بغیر کرسمس کا تہوار ادھورا سمجھا جاتا ہے۔

    اس غرض سے پولینڈ میں مزے دار جنجر بریڈ سے پورا قصبہ تعمیر کر لیا گیا ہے، یہ جنجر بریڈ ٹاؤن نمایش کے لیے بھی پیش کر دیا گیا ہے، یہ 250 سے زائد عمارتوں، جھولوں، اور گاڑیوں پر مشتمل ہے، یہاں ہر چیز مزے دار جنجر بریڈ بسکٹس سے بنائی گئی ہے۔

    یہ کارنامہ پولینڈ کے علاقے گیلوِس میں 30 سے زائد آرٹسٹس نے انجام دیا، اس میں سیکڑوں گھر، ایک چرچ اور ایک قلعہ بھی بنایا گیا ہے، صرف قلعہ 3500 مزے دار جنجر بریڈ بسکٹوں سے بنایا گیا، یہ بسکٹ بھی ہاتھ سے تیار کیے گئے تھے۔

    جنجر بریڈ ٹاؤن میں چاکلیٹس سے دو ریل گاڑیاں بھی بنائی گئی ہیں جو چند سو جنجر بریڈ نفوس پر مشتمل شہر کی گلیوں میں دوڑتی پھرتی ہیں۔ خیال رہے کہ جنجر بریڈ سٹی کی تعمیر میں کئی ٹن جنجر بریڈ آٹا، سیکڑوں انڈے، کئی پاؤنڈ پاؤڈر شوگر اور بہت سارا شہد استعمال ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ 2015 میں نیویارک میں ماہر شیف نے جنجر بریڈ سے ایک مکمل گاؤں تعمیر کیا تھا جو 1 اعشاریہ 5 ٹن وزنی اور 5 سو اسکوائر فٹ رقبے پر مشتمل تھا، یہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔

  • پولینڈ کا وہ گاؤں جہاں گزشتہ 10 سال میں صرف لڑکیوں کی پیدائش ہوئی

    پولینڈ کا وہ گاؤں جہاں گزشتہ 10 سال میں صرف لڑکیوں کی پیدائش ہوئی

    پولینڈ کے ایک گاؤں میں گزشتہ 10 برس سے کسی لڑکے کی پیدائش نہیں ہوئی، گزشتہ ایک دہائی میں یہاں صرف لڑکیاں پیدا ہوئی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اب ان لڑکیوں کو بھی وہ مہارتیں سکھائی جارہی ہیں جو صرف لڑکوں کے لیے مخصوص تھیں۔

    300 افراد پر مشتمل اس گاؤں میں لڑکیوں کو فائر فائٹنگ اور فرسٹ ایڈ کی تربیت دی جاتی ہے۔ سنہ 2013 میں ایک پروفیشنل فائر فائٹر نے انہی لڑکیوں کی درخواست پر فائر بریگیڈ قائم کیا جہاں یہ لڑکیاں اسکول کے بعد ٹریننگ حاصل کرنے آتی ہیں۔

    یہاں آنے والی سب سے کم عمر طالبہ صرف 2 سال کی ہے۔

    ان لڑکیوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں لڑکوں کی تعداد کم ہونے کا کسی کو بھی احساس نہیں ہونے دینا چاہتیں۔

    ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ایک لڑکی سے شادی سے متعلق سوال پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ فی الحال اس کی توجہ مختلف ٹریننگز پر مرکوز ہے اور وہ چاہتی ہے کہ جلد سے جلد وہ لوگ ایک نیا فائر انجن خریدنے کے قابل ہوسکیں۔

    اس نے بتایا کہ یہاں کا فائر انجن 44 سال پرانا ہے اور انہیں ڈر کہ کسی روز جب واقعی اس انجن کی ضرورت پڑے تو وہ چلنے سے انکار نہ کردے۔

    ان لڑکیوں کا عزم ہے کہ نہ صرف وہ بہترین تعلیم حاصل کریں گی بلکہ ان شعبوں میں بھی مہارت حاصل کریں جو لڑکوں کے لیے مخصوص سمجھے جاتے ہیں۔

  • پولینڈ میں ذبیحہ کا تنازع شدت اختیار کرگیا، گائے لاپتہ ہونے پر حکومت کی وضاحتیں

    پولینڈ میں ذبیحہ کا تنازع شدت اختیار کرگیا، گائے لاپتہ ہونے پر حکومت کی وضاحتیں

    ورسا: پولینڈ میں گائے کے معاملے پر تنازع نے اُس وقت شدت اختیار کی جب 180 جانوروں کو جنگلات سے مذبح خانے منتقل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں کو مذبح خانے منتقل کرنے کے معاملے پر پولینڈ کے عوام سڑکوں پر نکلے، انہوں نے صدر اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا، پولینڈ کے صدر نے گائے کے تحفظ کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کروائی مگر عوامی ردعمل تاحال کم نہ ہوا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپوٹ کے مطابق پولینڈ کے شہر وارسا میں قائم مذبح خانے میں عوام کو گائے کی اطلاع ملی تو وہ اسے ریسکیو کرنے کے لیے پہنچے البتہ گائے نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور آخری منٹ میں وہاں سے فرار ہوگئی۔ پولینڈ کی مقامی حکومت نے رواں ماہ گائے کے گوشت کو مضرِ صحت قرار دیا تاہم اُس کے باوجود 180 گائے اور بچھڑوں کو مذبح خانے منتقل کیا گیا تاکہ اُن کا گوشت فروخت کیا جاسکے۔

    مزید پڑھیں: یورپی ملک میں جانور کے ذبیحہ پر پابندی

    جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے حکومت اور مذبح خانے پر گائے کو قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرانے کا اعلان کیا جبکہ اُن کے اس اقدام پر عوام نے بھرپور ساتھ دیا۔ محکمہ زراعت کے وزیر نے بدھ کے روز اپنا وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’گائے کو ذبیحہ کے لیے مذبح خانے نہیں لایا گیا تھا اور نہ اُسے ذبح کیا گیا، وہ کہیں فرار ہوگئی جس کی تلاش جاری ہے‘‘۔

    دوسری جانب فلپائن کے صدر اندزیج ڈوڈا نے معاملے کا حل خوش اسلوبی سے نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ یوریپن یونین کے قوانین کا جائزہ لے کر گائے کو ذبح کرنے میں ملوث افراد کو سزا دینے کا فیصلہ کیا جائے گا‘‘۔

  • مسئلہ کشمیر پر ایک ملین دستخطی مہم، پولینڈ میں ایک روزہ کیمپ لگایاگیا

    مسئلہ کشمیر پر ایک ملین دستخطی مہم، پولینڈ میں ایک روزہ کیمپ لگایاگیا

    وارسا: کشمیر کونسل یورپ (ای یو) نے مسئلہ کشمیر پر اپنی ایک ملین دستخطی مہم کے سلسلے میں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں جمعرات کو ایک روزہ کیمپ لگایا۔

    تفصیلات کے مطابق دارالحکومت کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے نزدیک اس مہم کے دوران خراب موسم کے باوجود بڑی تعداد میں پولش باشندوں نے دستخط کرکے مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی ظاہر کی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق وارسا میں ایک روزہ دستخطی مہم کے دوران چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید کو تحریک کشمیر پولینڈ کے صدر سجاد علی خان اور سینئر عہدیدار محمد عدنان صفدر اور دیگر شخصیات کی معاونت حاصل تھی۔

    یورپ میں کشمیرکونسل ای یوکی طرف سے ایک ملین دستخطی مہم ایک عرصے سے جاری ہے۔ ابتک اس مہم کے دوران جس کا آغاز چند سال قبل بلجیم سے ہوا تھا، یورپ کے متعدد ممالک میں لوگوں سے کشمیریوں کی حمایت میں دستخط لئے جاچکے ہیں۔

    اس مہم کو یورپی ممالک میں متعدد مقامی این جی اوز اور سماجی کارکنوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یوعلی رضاسید جو مہم کے منتظم بھی ہیں، نے وارسا میں ایک روزہ کیمپ کے اختتام پر بتایا کہ مہم کے دوران لوگوں کا ردعمل بہت سے حوصلہ افزا تھا۔

    بہت سے لوگوں نے کشمیر کے بارے میں کافی دلچسپی ظاہر کی۔ کئی ایسے تھے جو تنازعہ کشمیر کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے تھے اور کچھ ایسے تھے جو صرف جنوبی ایشیاء بشمول کشمیر کے بارے میں تھوڑا بہت آگاہ تھے۔

    علی رضا سید نے کہا کہ یہ مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ایک ملین دستخط مکمل نہیں ہوجاتے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل یورپ میں جہاں جہاں بھی کیمپ لگائے گئے، لوگوں نے کافی دلچسپی ظاہر کی اور ہمیں بہت پذیرائی ملی۔

    یاد رہے کہ اس ایک ملین دستخطی مہم کا مقصد یورپی ممالک سے دس لاکھ دستخط جمع کرکے مسئلہ کشمیر خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے معاملے کو یورپی پارلیمنٹ کے اندر پیش کرنا ہے تاکہ اس تنازعے کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جاسکے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو روکا جاسکے۔