Tag: پولیو

  • پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع

    پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان پر عائد پولیو سے متعلق عالمی سفری پابندیوں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

    یہ فیصلہ ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کے 42ویں اجلاس میں کیا گیا، جو 18 جون کو ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوا، جس میں پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے شرکت کی۔

    ڈبلیو ایچ او اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس میں وائلڈ پولیو وائرس ون (WPV1) کے عالمی پھیلاؤ، بالخصوص پاکستان اور افغانستان میں جاری خطرات پر تفصیلی غور کیا گیا۔

    ادارے نے پاکستان اور افغانستان کو پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کا مستقل خطرہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان وائرس کی منتقلی بدستور جاری ہے، جو زیادہ تر سرحدی آمدورفت اور بے گھر مہاجرین کی نقل و حرکت کے ذریعے ہو رہی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق جنوبی خیبرپختونخوا، کوئٹہ بلاک، کراچی، پشاور اور جنوبی افغانستان میں پولیو وائرس کا مسلسل پھیلاؤ دیکھا گیا ہے۔ سال 2023 کے وسط سے پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے اور رواں سال اب تک 245 پولیو مثبت سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ تین ماہ میں 8 تصدیق شدہ پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ حساس علاقوں سے وائرس کا پھیلاؤ اور ویکسین سے محروم بچوں کی موجودگی پاکستان کے ایمونائزیشن نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو 2025 میں پاکستان کا انسداد پولیو کا ہدف پورا ہونا ممکن نہیں ہوگا۔

    عالمی ادارہ صحت نے گلگت بلتستان سے پولیو کیس سامنے آنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ لو ایمونائزیشن کوریج والے علاقوں میں وائرس کے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔ ادارے کے مطابق پاکستان میں اس وقت پولیو وائرس کے تین جینیاتی کلسٹر فعال ہیں، جو وائرس کے لو ٹرانسمیشن سیزن میں بھی پھیلاؤ کا ثبوت ہیں۔

    اعلامیے میں سیکورٹی وجوہات، والدین کے انکار اور بائیکاٹ کو ویکسینیشن میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کو حساس علاقوں میں موثر پولیو مہمات یقینی بنانی چاہئیں اور مقامی کمیونٹی کی مدد حاصل کرنی چاہیے۔

    ڈبلیو ایچ او نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان انسداد پولیو کے لیے جاری دوطرفہ تعاون کو سراہا اور مشترکہ پولیو مہمات کو ہائی ویکسینیشن کوریج کے لیے اہم قرار دیا۔ اعلامیے کے مطابق 2025 میں دونوں ممالک نے چار مشترکہ پولیو مہمات کامیابی سے مکمل کی ہیں۔

    پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے تمام شہریوں کے لیے پولیو ویکسینیشن بدستور لازمی قرار دی گئی ہے، جبکہ ڈبلیو ایچ او آئندہ تین ماہ بعد پاکستانی انسداد پولیو اقدامات کا دوبارہ جائزہ لے گا۔

    یاد رہے کہ پاکستان پر پولیو سے متعلق عالمی سفری پابندیاں پہلی بار مئی 2014 میں عائد کی گئی تھیں، جو تاحال برقرار ہیں۔

  • ملک میں ایک روز کے دوران پولیو کے 3 کیس سامنے آ گئے

    ملک میں ایک روز کے دوران پولیو کے 3 کیس سامنے آ گئے

    اسلام آباد: پاکستان میں ویکسینیشن کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کے باوجود پولیو کیسز کا سلسلہ رک نہیں سکا ہے، اور ملک میں ایک روز کے دوران وائرس کے 3 کیس سامنے آ گئے ہیں۔

    خیبر پختونخوا سے 2، اور سندھ سے ایک نئے پولیو کیس کی تصدیق ہو گئی ہے، نیشنل ای او سی کا کہنا ہے کہ کیسز شمالی وزیرستان، لکی مروت اور عمر کوٹ سے سامنے آئے ہیں۔

    نیشنل ای او سی کے مطابق رواں سال اب تک رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 17 ہو گئی ہے، یہ وائرس کمزور قوت مدافعت والے بچوں کو نشانہ بناتا ہے، قومی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچے دوسروں کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں، اس لیے اس سے بچاؤ صرف بار بار ویکسین پلوانے سے ہی ممکن ہے۔


    بلوچستان میں پولیو کے حوالے سے بڑی خبر، کئی علاقوں سے وائرس ختم


    ذرائع نے تازہ ترین کیسز کے حوالے سے تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ لکی مروت کی یو سی تختی خیل کی 15 ماہ کی بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے، اور شمالی وزیرستان کی یو سی میر علی 3 کی 6 ماہ کی بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی۔ سندھ میں عمر کوٹ کی یونین کونسل کھجرو کا رہائشی 5 سالہ بچہ پولیو سے متاثر نکلا ہے۔

    رواں سال اب تک خیبرپختونخوا سے 10، سندھ سے 5 کیسز سامنے آ چکے ہیں، رواں سال اب تک پنجاب سے ایک اور گلگت بلتستان سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

  • "کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو کا نہیں”

    "کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو کا نہیں”

    وفاقی وزیرصحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو کا نہیں، بیشتر ممالک میں پولیو کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرصحت نے پولیو ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صاف پانی کی فراہمی اور سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ انتہائی ناگزیر ہے، دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں پولیو کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے، پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس اب بھی موجود ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ لگتا ہے افغانستان بھی جلد ہی پولیوفری ہوجائےگا، افغانستان میں طالبان حکومت کامیاب ویکسی نیشن مہم چلا رہی ہے۔

    ملک بھر کے 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    انھوں نے کہا کہ ہم پہلے لوگوں کو بیمار کرتے ہیں پھرعلاج کیلئے اسپتال بناتے ہیں، اگر ہرگلی میں اسپتال بنادیں تو بھی وہ کم ہوں گے۔

    وفاقی وزیرصحت مصظفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی بڑھتی آبادی ہمارے وسائل نگل رہی ہے، یہی صورتحال رہی تو 2030 تک ہم دنیا کی چوتھی بڑی آبادی بن جائیں گے۔

    خیال رہے کہ پولیو کے عالمی اداروں کے تقاضے پر حکومت نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے انجکشن لگانے کا فیصلہ کیا ہے، کراچی، لاہور، پشاور میں بچوں کو پولیو ویکسین انجکشن لگائے جائیں گے۔

    ذرائع پولیو پروگرام کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین انجکشن 15 سال تک کے بچوں کو خصوصی مہم کے دوران لگائے جائیں گے، پولیو ویکسین انجکشن آئندہ چار ماہ میں مرحلہ وار لگائے جائیں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/polio-vaccine-parents-refusal-cases-report-29-06-2025/

  • قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف

    قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف

    اسلام آباد: 2025 کی دوسری انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی، مہم کی کارکردگی رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف ہوا ہے، مہم میں 8 لاکھ 90021 ہزار بچوں کی ویکسینیشن نہیں ہو سکی۔

    ذرائع کے مطابق قومی پولیو مہم کا ہدف 37.26 ملین بچوں کی ویکسینیشن تھا، لیکن مہم کے دوران 36.32 ملین بچوں کی ویکسینیشن ہو سکی، پنجاب اور سندھ میں 98 فی صد بچوں کی ویکسینیشن ہوئی، بلوچستان، آزاد کشمیر میں بھی مہم ہدف کا 98 فی صد حاصل کر سکی۔ خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں 96 فی صد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جا سکی، گلگت بلتستان میں 101 بچوں کو ویکسین پلائی گئی۔


    ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ


    پنجاب میں 3 لاکھ 23177 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، مہم کے دوران سندھ میں 2 لاکھ 37219 بچوں کی ویکسینیشن نہ ہو سکی، خیبر پختونخوا میں 2 لاکھ 68273 بچے ویکسین سے محروم رہے۔


    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل


    ذرائع کے مطابق بلوچستان میں 54791 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، اسلام آباد میں 3754 بچوں کی ویکسینیشن نہ ہو سکی، جب کہ آزاد کشمیر میں 1306، اور جی بی میں 1501 بچے ویکسین سے محروم رہے۔

  • ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل

    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل

    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسادا پولیو مہم آج سے شروع ہوگئی، یکم جون تک جاری مہم میں 4 کروڑ 58 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم یکم جون تک جاری رہے گی، سندھ کے 30 اضلاع میں ایک کروڑ 6 لاکھ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    سات روزہ مہم میں لاہور سمیت پنجاب میں 2 کروڑ 30 لاکھ، بلوچستان میں 36 لاکھ اور خیبرپختونخوا میں70 لاکھ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو ویکسین پلائی جائےگی۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں والدین سے اپیل کی کہ وہ اس قومی مہم کا حصہ بنیں اور اپنے بچوں کو مستقل معذوری سے بچائیں۔

    انہوں نے کہا کہ قومی پولیو مہم آج سے ملک بھر میں شروع ہو گئی ہے، دوسری مرتبہ پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت پولیو مہم شروع کی گئی ہے، میری ہاتھ جوڑ کر والدین سے درخواست ہے کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلوائیں۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ خدا کا واسطہ ہے والدین یہ بات سمجھیں کہ یہ اُن کے بچوں کی بہتری ہے، مہم میں کوئی سازش نہیں، والدین منفی باتیں ذہن سے نکال کر بچوں کو پولیو سے بچائیں کیوں کہ کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو لاعلاج ہے۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر مستقل معزوری سے بچائیں، قطرے نہ پلوانے والے والدین کو پولیس کچھ نہیں کہے گی، پولیس صرف سیکیورٹی فراہم کرے گی، پاکستان اور افغانستان کی آئندہ نسلوں کیلئے دعا گو ہوں۔

    https://urdu.arynews.tv/khyber-pakhtunkhwa-another-polio-case-confirmed/

  • ویڈیو: وہ صرف پولیو قطرے ہی نہیں پلاتیں، شاعری کے ساتھ بھی جنگ لڑ رہی ہیں!

    ویڈیو: وہ صرف پولیو قطرے ہی نہیں پلاتیں، شاعری کے ساتھ بھی جنگ لڑ رہی ہیں!

    ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے مشکل ترین جنگ بلوچستان میں لڑی جا رہی ہے، جس میں 7 ہزار سے زائد خواتین پولیو ورکرز فرنٹ لائن پر ہیں۔ ان میں سے ایک نرگس ندیم بھی ہیں، جنھوں نے بچوں کو معذور ہونے سے بچانے کو اپنا مقصد بنا لیا ہے۔

    صرف پولیو قطرے ہی نہیں، وہ شاعری کے ساتھ بھی لڑ رہی ہیں


    پولیو ورکر نرگس ندیم بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے علاوہ اپنی شاعری سے بھی اس موذی مرض کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

    ’’کیا ہوا جو آج مشکل وقت ہے آیا ہوا

    یہ بھی ہمت اپنی سے ٹل جائے گا، دیکھیں گے ہم

    انشاء اللہ ایسا دن بھی آئے گا دیکھیں گے ہم

    پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا دیکھیں گے ہم

    ایک بھی معذور بچہ اب نظر نہ آئے گا

    پاؤں پر اپنے کھڑا ہو جائے گا، دیکھیں گے ہم‘‘

    پولیو ورکر سکینہ بی بی شہید کے لیے ایک نظم

    بلوچستان میں اب تک پولیو ٹیموں پر حملوں میں 10 پولیو ورکرز شہید ہو چکے ہیں، ایسے حالات میں کام کرنے والی پولیو ورکرز کے لیے نرگس ندیم کی شاعری حوصلہ افزا ہے۔ چند سال قبل پولیو ورکر سکینہ بی بی شہید ہوئیں تو انھوں نے ان کی یاد میں نظم لکھی، اور انھیں خراج تحسین پیش کیا۔ نرگس ندیم کی اس نظم کو ملکی سطح پر بھی پذیرائی ملی، سکینہ بی بی کی آواز کے عنوان سے وہ لکھتی ہیں:

    ’’میں سڑکوں میں یا گلیوں میں

    تمھاری ایک دوا اور بھوک

    کپڑوں اور بستوں کے لیے

    گھر گھر میں جاتی تھی

    سمجھ کر اک عبادت

    بچوں کو قطرے پلاتی تھی‘‘

    جب پولیو ورکر فیلڈ میں ہو تو گھر والے دعائیں کرتے ہیں!


    نرگس ندیم خود کوئٹہ میں مغل آباد مشرقی بائی پاس میں کام کرتی ہیں، جو نواحی اور حساس علاقہ ہے، مگر وہ بے خوف صبح اپنا گھر چھوڑ کر فیلڈ میں پہنچتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کام کر کے اب ہم بہادر ہو گئے ہیں، کیوں کہ ایک مقصد کے تحت انسداد پولیو مہم کا حصہ ہیں اور یہ کام کر رہے ہیں۔ اگرچہ ہمیں ڈر نہیں لگتا لیکن ہمارے گھر والے پریشان رہتے ہیں۔ نرگس ندیم کہتی ہیں کہ جب تک وہ گھر نہ لوٹیں بچے اور شوہر انتظار کر رہے ہوتے ہیں اور دعائیں کر رہے ہوتے ہیں کہ سب ٹیمیں خیریت سے گھر پہنچ جائیں۔

    ایک گھر میں داخل ہونے کے بعد نرگس کے ساتھ کیا ہوا؟


    نرگس ندیم مہم کے دوران روزانہ 50 سے 70 گھروں تک جاتی ہیں، کھڑی دھوپ میں پیدل آگے بڑھتے ہوئے مشرقی پہاڑ کوہ مردار کے دامن تک پہنچتی ہیں، تھک کر دم لیتی ہیں، مگر قدم نہیں ڈگمگاتے۔ پولیو کا خاتمہ ان کا مقصد مگر ہر گھر میں الگ رویہ ملتا ہے۔ کچھ ایسی ان ہونیاں بھی ہوتی ہیں، جو وہ بھول نہیں سکتیں۔

    نرگس ندیم کے مطابق ایک گھر میں جب وہ گئیں اور بتایا کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے آئی ہوں، تو گھر والوں نے گالیاں دینا شروع کر دیں۔ اس حد تک وہ غصے میں آئے کہ ایک مرد مارنے کے لیے لپکا۔ نرگس ندیم کہتی ہیں وہ دروازے کی طرف بھاگی باہر نکل کے خود کو بچایا۔

    مشکل ترین جنگ!


    بلوچستان میں 11 ہزار پولیو ورکرز محدود اجرت میں پولیو کے خلاف مشکل ترین جنگ لڑ رہے ہیں۔ حملوں کے خطرات، سخت موسمی حالات، دشوار گزار راستے عبور کر کے یہ ورکرز ایک ایک گھر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ سب بچوں کو پولیو سے محفوظ بنا سکیں۔ تمام تر نامساعد حالات کے باوجود یہ پولیو ورکرز پر عزم ہیں کہ ان کی کوششیں رنگ لائیں گی، اور ملک سے پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا، اس لیے والدین سے اپیل ہے کہ ان کے ساتھ ہمیشہ تعاون کریں۔


    گاڑیوں کا فٹنس سرٹیفیکیٹ کیسے حاصل ہوگا اب؟ ویڈیو دیکھیں


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او

    انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او

    لاہور: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کمشنر لاہور زید بن مقصود سے ڈبلیو ایچ او، نیشنل پولیو کوآرڈی نیشن عہدیداران نے اہم ملاقات کی اور اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں پولیو فوکل پرسن عائشہ رضا فاروقی، ڈی سی لاہور موسیٰ رضا اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

    ڈی سی لاہور موسیٰ رضا نے ڈبلیو ایچ او کو انسداد پولیو اہداف کے حصول کی پلاننگ پر بریفنگ دی۔ ڈبلیو ایچ او کے عہدے داران نے کہا لاہور سمیت پنجاب بھر میں انسداد پولیو کے لیے کافی کام ہو رہا ہے، بچوں کے ساتھ ماحولیاتی نمونوں کا پولیو وائرس سے پاک ہونا بھی لازمی ہے۔


    افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال کا انکشاف


    عہدیداران نے کہا لاہور میں مائیکرو پاپولیشن میپنگ بہترین ہوئی ہے، تاہم انسداد پولیو وائرس کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، اور اپ سٹریم نمونے بھی اکٹھے کیے جائیں گے۔

    عائشہ رضا فاروقی نے کہا پولیو فری ایریا ہونے کے لیے اجتماعی کوششوں ہی سے کامیاب ہوا جا سکتا ہے، کمشنر لاہور زید بن مقصود کا کہنا تھا کہ ٹرانزٹ پوائنٹس، خانہ بدوش و جھگیوں میں 100 فی صد ویکسینیشن یقینی بنائی جاتی ہے، اور مہم میں ٹریک بیک سیمپلز کے تجزیے سے انسداد پولیو میں مدد مل سکتی ہے۔

  • افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال کا انکشاف

    افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال کا انکشاف

    کراچی: وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، پاکستان میں صحت کے شعبے میں اگرچہ کافی تحقیق ہو رہی ہے، تاہم عمل درامد نہیں ہو رہا۔

    تفصیلات کے مطابق چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے، کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، میں چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔


    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی


    انھوں نے کہا پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے، ٹرشری کیئر اسپتال 70 فی صد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا فقدان ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے مطلع کیا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے، اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواؤں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں، سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے، انھوں نے مزید کہا وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوں کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔

  • پولیو کے قطرے نہ پلائے تو والدین کو آخرت میں جواب دینا پڑے گا، مصطفیٰ کمال

    پولیو کے قطرے نہ پلائے تو والدین کو آخرت میں جواب دینا پڑے گا، مصطفیٰ کمال

    اسلام آباد : وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پولیو کے قطرے نہ پلائے تو والدین کو آخرت میں جواب دینا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرصحت مصطفیٰ کمال کی زیرصدارت انسداد پولیو پر اجلاس ہوا ، جس میں تمام صوبائی وزرائے صحت نے شرکت کی۔

    اجلاس میں قومی پولیومہم کی حکمت عملی پر غور کیا گیا، وزیر صحت نے کہا کہ رواں سال کی دوسری قومی پولیومہم 21 سے 27 اپریل تک ہوگی، جس میں 4 لاکھ سے زائد پولیو ورکرز خدمات انجام دیں گے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 4کروڑ50  لاکھ سےزائد بچوں کوپولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے، دنیا میں پولیو صرف پاکستان اور افغانستان تک محدودرہ گیا ہے، خواہش ہے پاکستان اورافغانستان ملکر موذی مرض کامکمل خاتمہ کریں۔

    انھوں نے بتایا کہ ہائی رسک علاقوں میں انکاری والدین سے رابطے کیلئے مقامی بااثر افراد کو استعمال کیا جائے گا، کراچی میں 10روزمیں معززارکان کی مددسےعلاقوں کو کور کیا جائے گا۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ والدین بچوں کوویکسین پلائیں گے تووائرس سے محفوظ رہیں گے ورنہ یہاں بھی بھگتیں گے، آخرت میں بھی اللہ کو جواب دینا پڑے گا۔

  • پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں: مصطفیٰ کمال

    پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں: مصطفیٰ کمال

    وزیر وفاقی صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے افغانستان میں طالبان بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر وفاقی صحت مصطفیٰ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فرنٹ لائن ورکرز گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں لیکن کچھ لوگ اپنے بچوں کو پولیو سےبچاو کے قطرے نہیں پلاتے۔

    انہوں نے کہا کہ کینسر اور ایچ آئی وی کا دنیا میں علاج موجود ہے لیکن پولیو کی بیماری کا دنیا میں کوئی علاج نہیں، پاکستان کی بہت سے علاقوں کے سیوریج میں پولیو کا وائرس موجود ہے اگر آپ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گے تو اس وائرس سے محفوظ رہیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا

    ملک کے 20 اضلاع کے 25 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس ون کی تصدیق

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پُرامید ہوں پلاننگ کے تحت ہم پولیو سے جان چھڑا لیں گے، عہدےکا حلف اٹھاتے ہی چاروں صوبوں کے ہیلتھ منسٹرز  سے خود رابطہ کیا، چاروں صوبوں کے ہیلتھ منسٹرز نے مجھے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیراعظم سمیت ہر کوئی پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، آج دنیا میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے، کہیں ایسا نہ ہو پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں۔

    وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ امید ہے 21 اپریل سے شروع ہونیوالی مہم سب سے زیادہ سودمند ثابت ہوگی، پولیو کے خاتمے کیلئے دستیاب وسائل اور افرادی قوت کو بروئے کار لائیں گے۔