Tag: پولیو قطرے

  • سندھ میں پولیو ویکسین پلوانے سے انکار کے 98 فی صد کیسز کراچی سے کیوں؟

    سندھ میں پولیو ویکسین پلوانے سے انکار کے 98 فی صد کیسز کراچی سے کیوں؟

    کراچی: سندھ میں پولیو ویکسین پلوانے سے انکار کے 98 فی صد کیسز کراچی سے سامنے آنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی پولیو ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں 3 تا 9 فروری کو شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم کی تیاری کا جائزہ لیا گیا، وزیر اعلیٰ نے شہری علاقوں میں پولیو کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی، حیدرآباد اور لاڑکانہ میں ہائی رسک یونین کونسلز ہیں، جب کہ سندھ میں قطرے پلوانے سے انکار کے 98 فی صد کیسز کراچی سے سامنے آئے ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق کراچی میں قطرے پلوانے سے انکار کے 50 فی صد کیسز کچی آبادیوں میں رپورٹ ہوئے۔

    رواں سال کا پہلا کیس، دبئی سے پاکستان پہنچنے والے مسافر میں منکی پاکس رپورٹ

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ واضح کہہ دیا ہے کہ پولیو ویکسین کا انکار منظور نہیں ہے، 2025 پولیو کیسز پر کنٹرول کا سال ہونا چاہیے، جہاں بچے قطرے پینے سے رہ جائیں، وہاں کے ڈی ایچ او کے خلاف کارروائی کی جائے، انھوں نے مزید کہا کہ جعلی یا غلط کوریج رپورٹنگ کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے۔

    دریں اثنا، اجلاس کو آگاہی دی گئی کہ تھرپارکر اور مٹیاری میں پولیو وائرس منفی ہو چکا ہے۔

    صحت کی خبریں یہاں پڑھیں

  • بھارت میں دل دہلا دینے والا واقعہ، بچوں کو پولیو قطروں کی جگہ سینیٹائزر پلا دیا گیا

    بھارت میں دل دہلا دینے والا واقعہ، بچوں کو پولیو قطروں کی جگہ سینیٹائزر پلا دیا گیا

    ممبئی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں بچوں کو پولیو کے قطروں کی جگہ سینیٹائزر کے قطرے پلا دیے گئے، جس سے بچوں کی طبیعت خراب ہو گئی اور انھیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق مہاراشٹر کے یَوَتمال میں مجرمانہ غلطی کا واقعہ پیش آیا ہے، جہاں 5 برس سے کم عمر کے 12 بچوں کو پولیو ڈراپ کی جگہ سینیٹائزر پلایا گیا۔

    ضلع یَوَتمال کے ایک افسر نے میڈیا کو تصدیقی بیان دیا کہ بارہ بچوں کو سینیٹائزر کے قطرے پلا دیے گئے تھے، جس پر ان کی طبیعت خراب ہو گئی، تاہم اب اسپتال میں ان کی حالت بہتر ہے۔

    ڈسٹرکٹ کونسل چیف ایگزیکٹو افسر نے بتایا کہ مجرمانہ غفلت کے لیے ذمہ دار 3 ہیلتھ ورکرز کو معطل کر کے ان کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جب پولیو ورکرز نے ایک گاؤں کے پرائمری ہیلتھ سینٹر میں بچوں کو سینیٹائزر کی دو دو بوندیں پلا دیں تو کچھ دیر بعد ان کی طبیعت بگڑنے لگی اور وہ الٹیاں کرنے لگے، جس پر انھیں سرکاری اسپتال لے جایا گیا، معاملہ سامنے آنے کے بعد ضلعی افسر نے تحقیقات کا حکم جاری کیا۔

    ضلع کے افسر کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق واقعے کے وقت ہیلتھ سینٹر میں ایک ڈاکٹر، اور دو دیگر ہیلتھ ورکرز موجود تھے۔

    خیال رہے کہ بھارتی صدر رام ناتھ کوند کے حکم پر 30 جنوری سے پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے، جس کے بعد یہ واقعہ پیش آیا، دوسری طرف مرکزی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بھارت ایک دہائی سے پولیو سے پاک ہے اور پولیو وائرس کا آخری کیس 13 جنوری 2011 کو درج ہوا تھا۔

  • لاہور: مناواں میں لیڈی پولیو ورکر کے قتل کا معمہ حل

    لاہور: مناواں میں لیڈی پولیو ورکر کے قتل کا معمہ حل

    لاہور: پولیس نے مناواں میں لیڈی پولیو ورکر کے قتل کا معمہ حل کر لیا، لیڈی پولیو ورکر کا قاتل پولیو ورکر ہی نکل آیا۔

    تفصیلات کے مطابق انویسٹی گیشن پولیس کا کہنا ہے کہ مناواں میں لیڈی پولیو ورکر کو ایک اور پولیو ورکر ہی نے قتل کیا، قاتل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم عابد علی نے ایک ماہ قبل 24 سالہ لیڈی پولیو ورکر کو قتل کیا تھا، ملزم پولیو ورکر ہے اور مقتولہ کے ساتھ کام کرتا تھا۔

    پولیس کے مطابق مقتولہ کی نعش بی آر بی نہر سے ملی تھی، خاتون کی شناخت بشریٰ کے نام سے ہوئی، قتل کی تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے قتل کا معمہ حل کیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پولیو ورکر عابد علی نے قتل کا اعتراف کر لیا ہے، ملزم نے بتایا کہ اس نے مقتولہ سے چالیس ہزار روپے لے رکھے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پولیو ورکرز کو سیکورٹی خطرات، ملک بھر میں انسداد پولیو مہم معطل

    معلوم ہوا ہے کہ لیڈی پولیو ورکر نے ایک کزن کو ملازمت پر رکھوانے کے لیے ملزم عابد علی کو چالیس ہزار روپے دیے تھے، تاہم ملزم مقتولہ کے کزن کو بھرتی نہ کروا سکا تھا۔

    پولیس کے مطابق مقتولہ ورکر نے رقم کی واپسی کا تقاضا کیا جس پر عابد علی نے بشریٰ کو نشہ آور گولیاں کھلا کر گلے میں پھندا ڈال کر قتل کر دیا اور لاش بی آر بی نہر میں بہا دی۔

    خیال رہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں آئے دن پولیو ورکرز پر قاتلانہ حملے ہوتے ہیں، 27 اپریل کو پولیو ورکرز کو لاحق سیکورٹی خطرات کے باعث ملک بھر میں انسداد پولیو مہم معطل کر دی گئی تھی۔