Tag: پولیو مہم

  • فاٹا میں بچوں کی اموات کا پولیو ویکسین سے کوئی تعلق نہیں: رپورٹ

    فاٹا میں بچوں کی اموات کا پولیو ویکسین سے کوئی تعلق نہیں: رپورٹ

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی نمائندہ برائے انسداد پولیو سینیٹر عائشہ رضا فاروق کا کہنا ہے کہ فاٹا میں پولیو ویکسینیشن کے باعث بچوں کی اموات کا تاثر نہایت گمراہ کن ہے اور تحقیقات اور فرانزک تجزیے نے بھی اس کی تردید کردی ہے۔

    چند دن قبل فاٹا میں شروع کی جانے والی انسداد پولیو مہم کے بعد بعض والدین نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے بچوں کی حالت غیر ہوگئی جنہیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کیا گیا۔ ان میں سے کچھ بچے موت کا شکار بھی ہوگئے۔

    تاہم پولیٹیکل انتظامیہ نے ان اموات کو پولیو ویکسینیشن سے جوڑنے کی کوشش کو فوری رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں خشک سالی کی وجہ سے نمونیہ پھیل گیا ہے اور یہی بچوں کی اموات کی ممکنہ وجہ ہے۔

    واقعے کے بعد سینیٹر عائشہ رضا نے فاٹا حکام کو تفصیلی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے اس سلسلے میں تجربہ کار ماہرین کو بھی معمور کیا تھا کہ وہ تمام تفصیلی جائزے مرتب کر کے بچوں کی اموات کی وجہ کا تعین کریں تاکہ پولیو کے قطروں کے بارے میں گمراہ کن افواہوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔

    مزید پڑھیں: سوچ میں تبدیلی پولیو کے خاتمے کے لیے ضروری

    دو دن قبل خیبر میڈیکل کالج کے محکمہ فرانزک میڈیسن اور ٹاکزکولوجی نے متعلقہ تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی۔ اس کے لیے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کیے جانے والے بیمار بچوں کے خون کے نمونوں کا فرانزک تجزیہ کیا گیا تھا۔

    رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے سینیٹر عائشہ رضا نے واضح طور پر کہا کہ انسداد پولیو کے لیے پلائے جانے والے قطروں یا ٹیکوں کا ان اموات سے کوئی تعلق نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج تک پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایسا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا جس میں پولیو ویکسین کے باعث کسی بچے کی موت واقع ہوئی ہو، تاہم متعلقہ انتظامیہ نے مقامی افراد کے خدشات کو دور کرنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر تمام مطلوبہ تحقیقات سر انجام دی ہیں۔

    عائشہ رضا کا کہنا تھا کہ اب تک دنیا بھر میں ڈھائی ارب سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جاچکے ہیں لیکن ان قطروں کے باعث بچوں کی بیماری یا موت کا ایک بھی واقعہ سامنے نہیں آیا۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    انہوں نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی اخبارات نے نہ تو خود تحقیق کی، اور نہ ہی تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار کیا اور اس کے بغیر ہی بچوں کی اموات کو چند روز قبل انجام دی جانے والی انسداد پولیو مہم سے جوڑ دیا۔

    سینیٹر نے بتایا کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کیے جانے والے بچے اگلے ہی روز اسپتال سے فارغ کردیے گئے تھے۔ ان میں سے تقریباً نصف میں کسی قسم کی بیماری کی کوئی علامت نہیں پائی گئی، لیکن ان کے والدین انہیں افواہوں سے خوفزدہ ہو کر اسپتال لے آئے تھے۔

    سینیٹر عائشہ رضا نے ایک بار پھر واضح کیا کہ انسداد پولیو کی تمام ویکسین نہ صرف بالکل محفوظ بلکہ عالمی ادارہ صحت سے تصدیق شدہ ہیں اور دنیا بھر میں ان کا استعمال بلا خوف و خطر جاری ہے۔

    عائشہ رضا کے مطابق پاکستان میں شروع کی جانے والی ہر پولیو مہم میں اندازاً 3 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جاتی ہے لیکن آج تک ایک بھی ایسا کیس رپورٹ نہیں ہوا جس میں اس ویکسین کے باعث کوئی بچہ بیماری یا موت کا شکار ہوا ہو۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان انسداد پولیو کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہا ہے اور بہت جلد پاکستان بھی پولیو سے پاک ملک بن جائے گا۔

    یاد رہے کہ رواں سال پاکستان میں 19 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل یونیسف نے بھی انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے پولیو کے مرض کے خاتمے کے لیے بھرپور اور نہایت منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ رواں سال کے اختتام تک پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق صرف پاکستان اور افغانستان دنیا کے 2 ایسے ممالک ہیں جہاں اکیسویں صدی میں بھی پولیو وائرس موجود ہے۔

  • رواں سال کی آخری انسداد پولیو مہم کا آغاز

    رواں سال کی آخری انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: ملک بھر میں 6 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا۔ پولیو مہم کے دوران سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں رواں سال کی آخری انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا جس کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔

    چھ روزہ مہم کے دوران کراچی میں 15 لاکھ بچوں کو حفاظتی قطرے پلائیں جائیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ قطرے نہ پلوانے پر والدین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ ممکنہ حساس یونین کونسلز میں انر او آؤٹر کارڈن کی بنیاد پر پولیو ٹیموں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ ایسی تمام یوسیز میں پولیس کمانڈوز کو خصوصی ذمہ داریاں دی جائیں۔

    مزید پڑھیں: سوچ میں تبدیلی پولیو کے خاتمے کے لیے ضروری

    دوسری جانب پنجاب کے تمام اضلاع میں 3 روزہ انسداد پولیو کے دوران 1 کروڑ 84 لاکھ بچوں کو انسداد پولیو ویکسین پلانے کا ہدف دیا گیا ہے۔ مہم کے دوران سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔

    بلوچستان میں انسداد پولیو مہم میں 24 لاکھ 51 ہزار 295 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے۔ مہم میں 9 ہزار 287 ٹیمیں حصہ لیں گی۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی سخت سیکیورٹی اقدامات کے ساتھ انسداد پولیو مہم جاری ہے جہاں سب سے زیادہ پولیو کیسز رپورٹ کیے جاتے ہیں۔

    مقامی افسران کے مطابق یہاں کے غیر ترقی یافتہ اور قبائلی علاقوں میں پولیو ویکسین کو بانجھ کردینے والی دوا سمجھی جاتی ہے، علاوہ ازیں دشوار گزار راستوں کی وجہ سے بھی درجنوں بچے پولیو کے قطروں تک رسائی حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پشاور کا پانی پولیو وائرس سے پاک قرار

    تاہم قبائلی علاقہ جات کے میڈیا آفیسر عقیل احمد کا کہنا ہے کہ اب قبائلی علاقوں میں بھی پولیو سے بچاؤ اور قطرے پلانے کے حوالے سے سوچ میں تبدیلی آرہی ہے۔ ان کے مطابق اس حوالے سے صرف 2 سال میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے اور اب پولیو کے قطرے پینے سے محروم بچوں کی شرح صرف 1 فیصد رہ گئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 2 سال میں پاکستان نے انسداد پولیو کے لیے نہایت بہترین اور منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کے باعث ان 2 سالوں میں پولیو کیسز کی شرح میں خاصی کمی آئی ہے۔

    کچھ عرصہ قبل یونیسف نے بھی انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے پولیو کے مرض کے خاتمے کے لیے بھرپور اور نہایت منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ رواں سال کے اختتام تک پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ سنہ 2015 میں اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹس کے مطابق صرف پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ایسے ممالک تھے جہاں اکیسویں صدی میں بھی پولیو وائرس موجود تھا تاہم رواں برس افریقی ملک نائجیریا میں بھی ایک سے 2 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے جس کے بعد اب نائیجریا بھی پولیو زدہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔

  • پاکستان میں میری جان کو خطرہ ہے، معروف گلوکار سلمان احمد

    پاکستان میں میری جان کو خطرہ ہے، معروف گلوکار سلمان احمد

    کراچی : معروف گلوکار سلمان احمد کا کہنا ہے کہ میری جان کو پاکستان میں خطرہ ہے لیکن میں ملک چھوڑ کر نہیں بھاگوں گا.

    تفصیلات کے مطابق نامور گلوکار اور میوزیشن سلمان احمد کا کہنا ہے کہ میری جان کو پاکستان میں خطرہ ہے، لیکن میں ملک چھوڑ کر نہیں بھاگوں گا ،انہوں نے کہا کہ پولیس کے مطابق پولیو کے خلاف مہم چلانے پر دہشت گردوں کی جانب سے انہیں نشانہ بنایا جاسکتاہے.

    سلمان احمد کا کہنا ہے کہ دہشت گرد انہیں دھمکیوں سے نہیں ڈرا سکتے وہ ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گے، بلکہ وہ ملک میں رہ کر دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے.

  • خیبر پختونخوا میں پولیو مہم کے آخری روز ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

    خیبر پختونخوا میں پولیو مہم کے آخری روز ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

    پشاور: خیبر پختونخوا کی درخواست۔وفاق نے سات حساس اضلاع میں انسداد پولیو مہم کے دوران ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    خیبرپختونخوا میں قومی انسداد پولیو مہم کے دوران ایف سی اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے، ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے کمانڈنٹ ایف سی کو مراسلہ بھیج دیا بٹہ گرام،مانسہرہ،لکی مروت،کرک ہنگو،صوابی اور ڈی آئی خان میں ایف سی سیکیورٹی کے فرائض انجام دے گی۔

    ذرائع کے مطابق پولیو حکام کی سیکیورٹی کی درخواست کے پی کے حکومت کیجانب سے دی گئی تھی، قومی انسداد پولیو مہم اٹھارہ مئی تک جاری رہے گی۔

  • انسداد پولیو ٹیکہ ویکسین، معمول کی حفاظتی ٹیکہ جات کے شیڈول میں باقاعدہ طور پر شامل

    انسداد پولیو ٹیکہ ویکسین، معمول کی حفاظتی ٹیکہ جات کے شیڈول میں باقاعدہ طور پر شامل

    اسلام آباد: انسداد پولیو ٹیکہ ویکسین کو معمول کی حفاظتی ٹیکہ جات کے شیڈول میں باقاعدہ طور پر شامل کر دیا گیا ۔

    اسلام آباد میں ویکسین متعارف کرانے کی تقریب کے دوران وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ویکسین سے پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی کوششوں میں اضافہ ہوگا۔سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ انسداد پولیو کے حوالے سے حاصل ہونے والی کا میابیوں کو پائیدار بنانے کے لیے معمول کے حفاظتی ٹیکہ جات لگانے پر بھر پور توجہ دینا ہوگی۔

    تقریب سے خطاب میں ڈی جی صحت ڈاکٹر اسد حفیظ نے کہا کہ ٹیکہ ویکسین بچوں کو زندگیاں بچانے والی دیگر ویکسینز کے ساتھ 14 ہفتوں کی عمر پر لگائی جائے گی ۔

    وزیر مملکت قومی صحت سائرہ افضل تارڑ کہتی ہیں کہ ویکسین ملک کو پولیو سے پاک کرنے کی جانب ایک اور پیش قدمی ہے، انکا کہنا تھا کہ ہر سال چالیس لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو ٹیکہ ویکسین دی جائے گی۔

  • معاوضے کی عدم ادائیگی ، ورکرز نے انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ کردیا

    معاوضے کی عدم ادائیگی ، ورکرز نے انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ کردیا

    کوئٹہ : پولیو مہم کے  ورکروں نے معاوضہ نہ ملنے پر انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ کردیا۔

    ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی کے مطابق محکمہ صحت اور ڈبلیو ایچ او کی جانب سے گزشتہ چار مہمات کے دوران انہیں معاوضہ ادا نہیں کیا گیااور جو اخراجات اپنی مدد آپ کیا جاتا ہے اب تک ان کی بھی ادائیگی ہوئی.

    اُن کا کہنا تھا کہ ورکروں کو سیکورٹی بھی فراہم نہیں کی جارہی اور سیکورٹی کے حصول کیلئے ورکرز کو تین تین گھنٹے پولیس تھانوں کے باہر انتظار کر نا پڑتا ہے.

    ورکرز کا مطالبہ ہےکہ انہیں جب تک معاضوں کی ادائیگی نہیں ہوتی انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ جاری رکھا جائے گا۔

  • فیصل آباد: فائرنگ حملے میں پولیو ورکر قتل، لیڈی ورکر زخمی

    فیصل آباد: فائرنگ حملے میں پولیو ورکر قتل، لیڈی ورکر زخمی

    فیصل آباد: فیصل آباد کے علاقے پیپلزکالونی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیو ورکر جاں بحق ہوگیا ہے اور اس کے ساتھ موجود ایک لیڈی پولیو ورکر زخمی ہوگئی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فیصل آباد میں واقع پیپلزکالونی میں انسداد پولیو مہم کے سلسلے میں نکلنے والے پولیو ورکر محمد سرفراز جو ایک اسکول میں ٹیچر تھے کو موٹر سائکل پر سوار نامعلوم ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں سرفرازموقع پر ہی جاں بحق ہوگیا ہے جبکہ ان کے ساتھ موجود خاتون پولیو ورکر سدرہ معمولی زخمی ہوگئی ہے۔

    پولیس کے مطابق مقتول کے جسم پر سات گولیاں لگیں ہیں، مقتول اسکول ٹیچرتھا۔ پولیس کے مطابق مقتولنے سوگواران میں دو بٹیاں اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔

    پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے شروع کر دیئے ہیں۔ واضح رہے کہ ملک بھر میں پولیو ورکرز پر حملے ایک معمول ہے تاہم پنجاب میں اس قسم کے حملے کا آج یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقع ہے۔

  • سکھر: پولیو مہم کا آغاز، ورکرز کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی

    سکھر: پولیو مہم کا آغاز، ورکرز کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی

    سکھر: پولیو جیسے خطرناک مرض کے خلاف محکمہ صحت کی جانب سے سکھر میں پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے اورپولیو سرکرز بغیر کسی سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دینے پر مجبور ہیں۔

    محکمہ صحت سکھر کی جانب سے دو سو سے زائد ٹیمیں بنا کر شہر کے مختلف علاقوں میں پولیو مہم کے لیے روانہ کردی گئی ہیں جو بچوں کو پولیو کے قطرے پلائینگی۔

    انتظامیہ کی جانب سے پولیو ٹیموں کو کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ خواتین ورکرز نے انتظامیہ سے سیکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • انسدادِ پولیو مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز

    انسدادِ پولیو مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز

    کراچی : ملک کے مختلف شہروں میں انسدادِ پولیو مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا گیا ہے، مہم کے دوران لاکھوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    کراچی میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا ہے، سولہ ٹاون کی چھیاسی یونین کونسلوں میں پانچ سال کی عمر کے بچوں کو ویکسین کے قطرئے پلائے جائیں گے، مہم کےدوران پانچ لاکھ ستر ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ایک ہزار سات سو چھ  موبائل ٹیمیں گھر گھر جاکر ویکسین دیں گی ۔

    سولجر بازار،کورنگی اور بلدیہ ٹاون کی بعض یوسی میں پولیو مہم تاخیر کا شکار ہے، کوئٹہ سمیت بلوچستان کے آٹھ اضلاع میں انسداد پولیو مہم شروع ہوگئی۔ پشین، قلعہ عبداللہ،لورالائی، ژوب، شیرانی، قلعہ سیف اللہ اور موسیٰ خیل میں مہم تین روز تک چلےگی۔ چھ لاکھ تہتر ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    راولپنڈی اور لاہور کی حساس یونین کونسلزمیں انسداد پولیو مہم کے دوسرےمرحلے کے دوران بارہ لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جا رہے ہیں۔ بنوں میں بھی تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع ہوگئی، چودہ ہزار آئ ڈی پیز بچوں سمیت ایک لاکھ چونسٹھ ہزار بچوں کوقطرے پلائے جائینگے۔

    ایف آربنوں میں بیالیس ہزار ستائیس بچوں کو جبکہ پانچ ہزار آٹھ سو تراسی آئی ڈی پیز بچوں کو قطرے پلائے جائینگے، ادھر شبقدرمیں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک پولیو ورکر شدید زخمی ہوگیا۔

  • ملک بھر میں آج سے 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو گیا

    ملک بھر میں آج سے 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو گیا

    کراچی: ملک کے مختلف شہروں میں آج سے تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو گیا ہے، مہم کے دوران سخت سیکیورٹی انتظامات میں لاکھوں بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جارہے ہیں۔

    پاکستان میں بڑھتے ہو ئے پولیو کیسز پرعالمی دباؤ کے بعد حکومت کیجانب سےانسداد پولیو کیلئے کوششیں تیز کر دی گئیں ہیں، گذشتہ دنوں وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت چاروں وزرائے اعلٰی کے اہم اجلاس میں ملک سے پولیوکےخاتمے کاعزم کیا گیا۔

    اس سلسلے میں ملک کےکئی شہروں میں آج سےانسدادپولیو مہم شروع ہو رہی ہے۔ تین روزہ مہم میں ملک بھرمیں بچوں کوانسدادپولیوکےقطرے پلائےجارہے ہیں، کراچی کی بارہ حساس یونین کونسلزمیں پولیو رضا کاروں کیلئے سخت سیکیورٹی انتظامات کیساتھ آٹھ لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جارہےہیں۔

    لاہور میں بھی بارہ نومبر تک جاری رہنے والی تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آج سے باقاعدہ آغاز ہو رہا ہے، ضلعی انتظامیہ کی طرف سےچار ہزار پولیو ٹیمیں تین روزہ پولیو مہم میں حصہ لے رہی ہیں، ادھر خیبر ایجنسی کے دو سب ڈویژن اور وادی تیراہ میں سترہ نومبر سے شروع ہونیوالی پولیو مہم کے دوران ایک لاکھ اٹھائیس ہزار بچوں کو انسدادپولیوکےقطرے پلائے جائیں گے۔