Tag: پولیو وائرس

  • جنوبی خیبرپختونخوا سے پولیو کا کیس رپورٹ

    جنوبی خیبرپختونخوا سے پولیو کا کیس رپورٹ

    اسلام آباد (01 ستمبر 2025): ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، جس سے رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔

    ذرائع ریفرنس لیب کے مطابق نیشنل ریفرنس لیب نے ملک میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق کر دی ہے، یہ کیس جنوبی خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیو وائرس سے متاثرہ بچی کی عمر 20 ماہ ہے، جس کا تعلق ٹانک کی تحصیل جنڈولہ، یو سی پنگ سے ہے، رواں برس خیبرپختونخوا سے یہ 16 واں کیس ہے، جب کہ جنوبی کے پی سے اب تک 14 پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    پولیو وائرس کے کم پھیلاؤ کا موسم، اہم حکومتی فیصلہ سامنے آ گیا

    رواں سال سندھ سے پولیو وائرس کے 6 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، پنجاب، گلگت بلتستان سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    ذرائع ریفرنس لیب کا کہنا ہے کہ پولیو کیس کی جینیاتی تشخیص کا عمل جاری ہے، جنڈولہ میں سیکیورٹی مسائل پر پولیو مہم منعقد نہیں ہوتی ہے۔

  • پولیو وائرس کے کم پھیلاؤ کا موسم، اہم حکومتی فیصلہ سامنے آ گیا

    پولیو وائرس کے کم پھیلاؤ کا موسم، اہم حکومتی فیصلہ سامنے آ گیا

    اسلام آباد (20 اگست 2025): حکومت پاکستان نے لو ٹرانسمیشن سیزن (پولیو وائرس کے کم پھیلاؤ کے موسم) میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے آئندہ ماہ ذیلی قومی انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت صحت کے ذرائع نے کہا ہے کہ لو ٹرانسمیشن سیزن میں پولیو مہم کا مقصد اس وائرس کی منتقلی کو روکنا ہے، اس سے وائرس کنٹرول ہو سکے گا، ذیلی قومی انسداد پولیو مہم 1 سے 7 ستمبر تک جاری رہے گی، 5 روزہ مہم میں 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے، جن میں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق پولیو مہم میں 2 کروڑ 87 لاکھ 16528 بچوں کی ویکسینیشن ہوگی، یہ مہم آزاد کشمیر، جی بی، چاروں صوبوں کے 99 اضلاع میں چلے گی، 80 اضلاع میں مکمل، 19 اضلاع میں جزوی طور پر منعقد ہوگی، جس میں 4373 یونین کونسلوں کو کور کیا جائے گا۔پولیو وائرس پاکستان

    کے پی کے 27 اضلاع کی 1093 یونین کونسلز میں، 57 لاکھ 2202 بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہوگی، سندھ کے 25 اضلاع کی 1041 یونین کونسلز میں 89 لاکھ 7077 بچوں، اسلام آباد کی 80 یوسیز میں 461125 بچوں کی، بلوچستان کے 26 اضلاع کی 601 یو سیز میں 21 لاکھ 82301 بچوں، آزاد کشمیر کے دو اضلاع کی 61 یونین کونسلز میں 168915 بچوں، گلگت بلتستان کے دو اضلاع کی 15 یونین کونسلز میں 1 لاکھ 8017 بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہوگی۔

    اسپتال سے فرار منکی پاکس مریض ٹریس ہو گیا، گھر پر آئسولیٹ

    مہم کے دوران 2 لاکھ سے زائد فرنٹ لائن پولیو ورکرز ڈیوٹی دیں گے، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور صوبوں میں صوبائی ٹاسک فورس کی زیرنگرانی پولیو مہم کی تیاریاں جاری ہیں، حساس علاقوں میں مہم ایمرجنسی آپریشن سینٹرز چلائے گی، اور ہائی رسک، ترجیحی ایریاز میں ٹیکنیکل ماہرین تعینات ہوں گے، یہ ماہرین حساس ایریاز میں پولیو مہم تیاری اور انعقاد کے ذمہ دار ہوں گے۔

  • پاکستان میں پولیو وائرس کے ایک اور کیس کی تصدیق

    پاکستان میں پولیو وائرس کے ایک اور کیس کی تصدیق

    اسلام آباد : پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، لکی مروت میں 5 ماہ کے بچے میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ویکسینیشن کے ذریعے کی جانے والی مسلسل کوششوں کے باوجود پولیو وائرس کیسز کا سلسلہ رک نہیں سکا ہے اور ملک میں ایک اور کیس سامنے آگیا۔

    نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کی رپورٹ کے مطابق اس کیس کی تصدیق کے بعد رواں سال کیسز کی تعداد 19 ہوگئی ہے۔

    اس حوالے سے این ای او سی ترجمان کا کہنا ہے کہ جنوبی خیبر پختونخوا میں اس موذی مرض کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے۔

    چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی قیادت میں جنوبی اضلاع کے لیے انسداد پولیو کا خصوصی منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے، اس سلسلے میں ہائی رسک اضلاع میں رسائی کے مسائل کے حل کے لیے مربوط حکمت عملی پر عمل جاری ہے۔

    ترجمان این ای او سی کے مطابق آئندہ ماہ ملک بھر میں خصوصی انسدادِ پولیو مہم کا انعقاد کیا جائے گا،
    انسداد پولیو مہم میں جنوبی خیبرپختونخوا پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پولیو ایک سنگین اور ممکنہ طور پر مہلک متعدی بیماری ہے۔ یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیلتا ہے اور دوسرے شخص کو متاثر کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں : "کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو کا نہیں”

    یہ خطرناک وائرس متاثرہ شخص کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر اثر انداز ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں فالج بھی ہو سکتا ہے۔

  • بلوچستان میں پولیو کے حوالے سے بڑی خبر، کئی علاقوں سے وائرس ختم

    بلوچستان میں پولیو کے حوالے سے بڑی خبر، کئی علاقوں سے وائرس ختم

    کوئٹہ: پاکستان کے صوبے بلوچستان میں پولیو وائرس کے خلاف کامیاب پیش رفت ہوئی ہے، وائرس کی ماحولیات میں موجودگی کم ترین سطح پر آ گئی۔

    بلوچستان کے کل 23 میں سے 19 علاقوں کے ماحولیات سے وائرس ختم ہو گیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ ٹیسٹ میں صرف 4 علاقوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ایمر جنسی آ پریشن سینٹر کے مطابق سال بعد صوبے کے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی موجودگی کی شرح 98 فی صد سے کم ہو کر 17 فی صد رہ گئی، کوآرڈینیٹر انعام الحق کا کہنا ہے کہ رواں سال بلو چستان میں تاحال پولیو کا کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔


    حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ


    انھوں نے بتایا کہ 2024 میں صوبے کے تمام 23 ماحولیاتی نگرانی مراکز میں وائرس کی موجودگی رپورٹ ہوئی تھی، پہلی ششماہی میں ماحولیاتی نمونوں میں 72 فی صد جب کہ دوسری ششماہی میں 98 فی صد پولیو وائرس موجود تھی، ستمبر 2024 میں وائرس کی شدت نقطہ عروج پر تھی جب 95 فی صد نمونے مثبت آئے۔

    انعام الحق نے بتایا کہ ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی کمی امید کی علامت اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔

  • اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج ایک بار پھر پولیو وائرس سے آلودہ نکلیں

    اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج ایک بار پھر پولیو وائرس سے آلودہ نکلیں

    اسلام آباد (13 جولائی 2025): ملک کے 20 اضلاع سے لئے گئے سیوریج سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہوگئی، جس کے 28 سیمپلز میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بے لگام پولیو وائرس نے ملکی نظام صحت کو پھر سے جکڑ لیا ، اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج پھر پولیو زدہ نکل آئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سمیت 20 اضلاع کے 28 سیمپلز میں وائرس پایا گیا ہے، سیوریج لائنوں کے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے، پولیو ٹیسٹ کیلئے ماحولیاتی نمونے 8 مئی تا 17 جون کو لئے گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے 10 اضلاع کے 14 سیوریج سیمپلز پازیٹو نکلے ہیں، پنجاب کے ایک ضلع لاہور کے 3 سیوریج میں وائرس پایا گیا جبکہ  بلوچستان کے تین اضلاع کے 3 سیوریج سیمپلز میں پولیو پایا گیا ہے۔

     ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے  چار اضلاع کے 5 سیمپلز میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، اسلام آباد کے دو مقامات کے 2 سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ آزاد کشمیر کے ایک ضلع میرپور کے ایک سیمپل میں وائرس پایا گیا ہے۔

  • حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ

    حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ

    انسداد پولیو کے عالمی اداروں نے پاکستان سے ڈومور کا تقاضا کردیا، عالمی اداروں کے تقاضے پر حکومت نے وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد پولیو کے عالمی اداروں کے تقاضے پر حکومت نے بچوں کو پولیو سے بچاو کے انجکشن لگانے کا فیصلہ کیا ہے، کراچی، لاہور، پشاور میں بچوں کو پولیو ویکسین انجکشن لگائے جائیں گے۔

    ذرائع پولیو پروگرام کے مطابق پولیو ویکسین انجکشن 15 سال تک کے بچوں کو خصوصی مہم کے دوران لگائے جائیں گے، پولیو ویکسین انجکشن آئندہ چار ماہ میں مرحلہ وار لگائے جائیں گے،

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک دن تا 15 سال کے بچوں کو آئی پی وی لگائے جائیں گے، 15 سال عمر تک آئی پی وی لگانے کا مقصد قوت مدافعت بڑھانا ہے، پولیو ویکسین انجکشن 15 سال عمر تک کیلئے بطور بوسٹر کام کرے گا اس سے بچوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

    ذرائع کے مطابق پولیو کے خلاف بچوں کی قوت مدافعت کمزور ہونے کا خدشہ ہے، قوت مدافعت کی ممکنہ کمزوری پر پولیو وائرس کا پھیلاو بڑھا ہے، آئی پی وی سے ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاو روکنے میں نمایاں مدد ملے گی۔

    گلگت بلتستان سے پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا

    ملک بھر کے 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    آئی پی وی ویکسینیشن مہم کیلئے ویکسین عالمی ادارے فراہم کریں گے، ان ایکٹیوٹڈ پولیو انجکشن لگانے کی سفارش عالمی گروپ ٹیگ نے ہی کی ہے۔

    ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کا اجلاس گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ہوا تھا، ٹیگ نے 15 سال تک کے بچوں کو آئی پی وی لگانے کی سفارش کی، ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ پاکستان، افغانستان کیلئے آزاد عالمی بورڈ ہے۔

    واضح رہے کہ ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ انسداد پولیو کے عالمی ماہرین پر مشتمل ہے، ٹیگ پاکستان، افغانستان کو انسداد پولیو کیلئے تکنیکی معاونت اور ایڈوائزری فراہم کرتا ہے، 2018-19 میں 10 سال عمر تک کو پولیو ڈراپس پلائے گئے تھے، 10 سال کے بچوں کی ویکسینیشن مخصوص اضلاع میں ہوئی تھی۔

  • گلگت بلتستان سے پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا

    گلگت بلتستان سے پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا

    اسلام آباد: ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا، موزی پولیو وائرس گلگت بلتستان پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے گلگت بلتستان سے پولیو کیس کی تصدیق کی ہے، پولیو کیس گلگت بلتستان کے ضلع دیامر سے رپورٹ ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گلگلت کے 23 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے، رواں سال کے پی 5، سندھ 4، پنجاب 1 پولیو کیس رپورٹ ہو چکا ہے۔

    گلگت بلتستان سے گزشتہ پولیو کیس 2017 میں سامنے آیا تھا، 2017 میں دیامر کے علاقہ تھور سے پولیو کیس سامنے آیا تھا۔

    گلگت کے متاثرہ بچہ تانگیر کے علاقہ گبر کا رہائشی ہے، بچے میں وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پایا گیا ہے، متاثرہ بچے کے پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق کراچی سے ہے لیکن بچے کی ٹریول ہسٹری نہیں ملی ہے۔

    این آئی ایچ ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع دیامر میں روٹین ایمونائزیشن کوریج کا لیول کم ہے اور دیامر کا شمار جی بی کے پولیو کے ہائی رسک اضلاع میں ہوتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/khyber-pakhtunkhwa-another-polio-case-confirmed/

  • پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں: مصطفیٰ کمال

    پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں: مصطفیٰ کمال

    وزیر وفاقی صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے افغانستان میں طالبان بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر وفاقی صحت مصطفیٰ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فرنٹ لائن ورکرز گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں لیکن کچھ لوگ اپنے بچوں کو پولیو سےبچاو کے قطرے نہیں پلاتے۔

    انہوں نے کہا کہ کینسر اور ایچ آئی وی کا دنیا میں علاج موجود ہے لیکن پولیو کی بیماری کا دنیا میں کوئی علاج نہیں، پاکستان کی بہت سے علاقوں کے سیوریج میں پولیو کا وائرس موجود ہے اگر آپ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گے تو اس وائرس سے محفوظ رہیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا

    ملک کے 20 اضلاع کے 25 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس ون کی تصدیق

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پُرامید ہوں پلاننگ کے تحت ہم پولیو سے جان چھڑا لیں گے، عہدےکا حلف اٹھاتے ہی چاروں صوبوں کے ہیلتھ منسٹرز  سے خود رابطہ کیا، چاروں صوبوں کے ہیلتھ منسٹرز نے مجھے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیراعظم سمیت ہر کوئی پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، آج دنیا میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے، کہیں ایسا نہ ہو پولیو کے خاتمے میں خدانخواستہ ہم اکیلے نہ رہ جائیں۔

    وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ امید ہے 21 اپریل سے شروع ہونیوالی مہم سب سے زیادہ سودمند ثابت ہوگی، پولیو کے خاتمے کیلئے دستیاب وسائل اور افرادی قوت کو بروئے کار لائیں گے۔

  • کراچی کے تمام ضلعوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی کے تمام ضلعوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

    اسلام آباد : کراچی کے تمام ضلعوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف سامنے آیا، قطرے نہ پلانے والوں میں اردو بولنے والوں کی اکثریت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کراچی کے تمام ضلعوں میں پولیو وائرس کی موجودگی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو پولیو قطرے نہ پلانے والوں میں اکثریت اردو بولنے والوں کی ہے۔

    وفاقی وزیر صحت نے بتایا کہ 15 ہزار اردو اسپیکنگ خاندانوں نے قطرے نہیں پلائے، قطرے نہ پلانے والے پشتون خاندانوں کی تعداد 10 ہزار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نہیں چاہتا ویکسین سے انکار کرنے والے والدین کو گرفتار کیا جائے، ایسے والدین کو قائل کرنا ہوگا کہ قطرے ضروری ہیں۔

    خیال رہے نیشنل ریفرنس لیب میں ملک گیر ماحولیاتی نمونوں کی ٹیسٹنگ بنیادپراضلاع کے 25 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    سیوریج لائنز کے سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے، پولیو ٹیسٹ کیلئے ماحولیاتی نمونے 5 تا 19 مارچ لئے گئے تھے۔

    بلوچستان کے 9، کے پی 5 اضلاع کے ماحولیاتی نمونے پولیو پازیٹو ہیں،پنجاب کے چھ اضلاع کے سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے ہیں۔

    رواں سال کے پولیو پازیٹو سیمپلز کی تعداد 150 سے تجاوز کر چکی ہے، رواں سال ملک میں چھ پولیو وائرس کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ سال 2024 کے دوران ملک میں 74 پولیو وائرس کیس رپورٹ ہوئے تھے۔

  • عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش تھی، جس پر پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو ہوا تھا، پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی، جس میں پولیو کے عالمی پھیلاؤ کی صورت حال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے پاکستان میں پولیو کی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے لیے بدستور خطرہ ہیں، یہ دونوں ممالک پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور پولیو مہمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا۔


    پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق


    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی، ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری ممکن ہے، کیوں کہ پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، 2023-24 سے پاکستان میں پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا، اور 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹیو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے، اور پاکستان کے نئے اضلاع بھی وائلڈ پولیو وائرس سے متاثر ہوئے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وائے بی تھری اے فور اے، بی کلسٹر ایکٹیو ہے، جب کہ کے پی، سندھ، بلوچستان پولیو کے حوالے سے حساس ہیں، کراچی، پشاور، کوئٹہ بلاک وائلڈ پولیو وائرس ون کے گڑھ بن چکے ہیں، اور پاکستان کے وسطی ایریاز، جنوبی کے پی میں ڈبلیو پی وی ون پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے پاکستان، افغانستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر اظہار تشویش کیا، اور بتایا گیا کہ عالمی سطح پر وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے، پاکستان میں ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاؤ ایمونائزیشن معیار پر سوالات اٹھا رہا ہے، لو ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پی وی وائرس کا پھیلاؤ تشویشناک ہے، جب کہ ہائی ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان پولیو کے حساس علاقوں میں مؤثر مہمات کا انعقاد یقینی بنائے، مزید بتایا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے، پولیو کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ ہیں، دونوں ممالک میں پولیو وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، پاک افغان باہمی آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہے، بے گھر مہاجرین کی نقل و حمل سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے، اس لیے پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اور انسداد پولیو کے لیے پاک افغان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی، بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے انتہائی تشویش ناک ہیں، سیکیورٹی وجوہات، بائیکاٹ کے باعث بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں، 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی کے 2 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے، اور کوئٹہ بلاک کے 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید 3 ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہوگی، ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔