Tag: پولیو وائرس

  • پاکستان  کو پولیو سے پاک کرنے کا خواب پورا نہ ہو سکا

    پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کا خواب پورا نہ ہو سکا

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے ملک کے 2 شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کو پولیو سے پاک کرنے کا خواب پورا نہ ہو سکا، ملک کے 2 شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

    ذرائع قومی ادارہ صحت نے بتایا کہ خیبر پختونخواہ میں بنوں اور سوات کے سیوریج میں پولیو وائرس پایا گیاہے، سیوریج میں ڈبلیو پی وی ون نامی پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بنوں کے علاقے سو کاڑی مسلم آباد کے سیوریج میں پولیو وائرس پایاگیاہے، رواں برس بنوں کے سیوریج میں نویں بار پولیووائرس کی تصدیق ہوئی۔

    اسی طرح سوات کے علاقے شریف آبادکےسیوریج میں پولیووائرس پایاگیاہے، رواں برس سوات کےسیوریج میں پانچویں بار پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ سوات اور بنوں سے پولیو ٹیسٹ کیلئے سیمپلز 27 ستمبرکو لئے گئے تھے، رواں برس 31ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    اعدادو شمار کے مطابق رواں برس خیبر پختونخوا کے 21 ماحولیاتی سیمپلز،پنجاب کے 8 ، سندھ اور اسلام آباد کے ایک ایک ماحولیاتی سیمپل میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ 2021میں ملک بھرسے 65 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس پایا گیا تھا تاہمسیوریج کے پانی میں پائے گئے پولیو وائرس کی جنیاتی تشخیص کا عمل جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس ملک کے 65 ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو وائرس پایا گیا تھا۔

  • پاکستان میں پولیو پھر سے سر اٹھانے لگا، 7 بڑے شہروں کے سیوریج میں وائرس کی تصدیق

    پاکستان میں پولیو پھر سے سر اٹھانے لگا، 7 بڑے شہروں کے سیوریج میں وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد : پاکستان کے 7 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ، جن میں وفاقی دارالحکومت سمیت خیبرپختونخوا کے چار اور پنجاب کے دو شہر شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پولیو پھر سے سر اٹھانے لگا، پنجاب خیبر پختونخوا کے سات بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی جبکہ وفاقی دارالحکومت کے سیوریج پانی میں چار سال بعد پولیو وائرس سامنے آ گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ سات شہروں کے سیوریج میں ڈبلیو پی وی ون پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، وفاقی دارالحکومت سمیت،خیبرپختونخوا کے چار، پنجاب کے دو شہروں کے سیوریج میں پولیو کی موجودگی ثابت ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پشاور، بنوں، نوشہرہ،سوات ، اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور کے سیوریج میں پولیو کی موجودگی ثابت ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیو ٹیسٹ کیلئے متاثرہ سیوریج لائنز سے سیمپلز پانچ تا بائیس جولائی کے دوران حاصل کئے گئے تھے، بنوں کے علاقے ہنجل نورباد اور اسلام آباد کے علاقے سبزی منڈی کے سیوریج میں پولیو وائرس پایا گیا۔

    اسلام آباد کے سیوریج میں آخری بار پولیو وائرس 2018 میں سامنے آیا تھا جبکہ ملتان روڈ لاہور، شاہین مسلم ٹاون پشاور، مل کالونی نوشہرہ، سیدو شریف سوات،،،راولپنڈی کے علاقے صفدر آباد کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سات شہروں میں موجود وائلڈ پولیو وائرس کا جنیاتی تعلق بنوں سے ہے، 2022 میں ملک کے گیارہ شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

  • قوم کے لیے بڑی خوش خبری، چاروں صوبوں کے سیوریج کا پانی پولیو وائرس سے پاک نکلا

    قوم کے لیے بڑی خوش خبری، چاروں صوبوں کے سیوریج کا پانی پولیو وائرس سے پاک نکلا

    اسلام آباد: ملک کے سیوریج کے پانی سے پولیو وائرس تیزی سے غائب ہونے لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع قومی صحت کا کہنا ہے کہ ملک کے سیوریج کے پانی سے پولیو وائرس تیزی سے غائب ہونے لگا ہے، چاروں صوبوں کے سیوریج کا پانی پولیو وائرس سے پاک نکلا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملک کے 60 سے زائد مقامات کے گٹرز کے پانی کا پولیو ٹیسٹ کیا گیا تھا، جانچ کے دوران طویل عرصے بعد کسی بھی شہر کے گٹر کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    پولیوٹیسٹ کے لیےگٹرز سے نمونے 8 تا 23 اپریل کو لیے گئے تھے، جن علاقوں سے نمونے حاصل کیے گئے تھے ان میں مچھر کالونی، خمیسو گوٹھ کراچی، سکھر کےگٹر، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، ڈی جی خان کے علاقے شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور، فیصل آباد، کوئٹہ، قلعہ عبداللہ، لورالائی، پشاور، چارسدہ، مردان، نوشہرہ، بنوں کے گٹروں کے نمونے پولیو وائرس سے پاک نکلے۔

    ذرائع نے بتایا کہ کرونا کی پہلی لہر کے بعد پولیو کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی، پہلی لہر کے بعد ملک میں بھرپور انسداد پولیو مہم چلائی گئی، اور ملک کے دور دراز علاقوں میں روٹین ایمونائزیشن پر خصوصی توجہ دی گئی۔

    ذرائع کے مطابق روٹین ایمونائزیشن میں بہتری سے انسداد پولیو مہم کے نتائج مثبت آئے، یاد رہے کہ ملک میں گزشتہ برس کا آخری پولیو کیس نومبر میں سامنے آیا تھا۔

  • ویلما روڈولف: اپاہج لڑکی جو زندگی کی دوڑ میں سب سے آگے نکل گئی

    ویلما روڈولف: اپاہج لڑکی جو زندگی کی دوڑ میں سب سے آگے نکل گئی

    بعض لوگ زندگی میں بہت دشواریاں اور سختیاں جھیلتے ہیں۔ وہ کئی کٹھن اور صبر آزما مراحل سے گزرنے کے بعد ایک روز خاموشی سے مٹی میں مل جاتے ہیں۔

    ان میں وہ بھی شامل ہیں جنھیں غربت اور تنگ دستی کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ بھی جو مالی مسائل کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں اور جسمانی معذوری کا بھی شکار ہوتے ہیں۔ اگر ہم سے کوئی بھی حالات کی سختیوں اور مسائل کے انبار کے باوجود آگے بڑھنے کی ٹھان لے اور اپنی منزل کا تعین کرکے سفر شروع کردے تو اس کے اندر توانائی، حوصلہ اور وہ لگن اور جوش و ولولہ پیدا ہوجاتا ہے جو اسے حالات سے پنجہ آزمائی اور طوفانوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بنا دیتا ہے اور ایک وقت آتا ہے جب وہ اپنے غیر معمولی اور حیرت انگیز کارناموں سے دنیا کو متوجہ کر لیتا ہے۔

    ویلما روڈولف (Wilma Glodean Rudolph) ایک ایسی ہی لڑکی تھی جس نے معمولی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ اس کے والد نے دو شادیاں کی تھیں اور ان کی 22 اولادوں میں ویلما کا نمبر بیسواں تھا۔ والد ریلوے میں دوسروں کا بوجھ ڈھوتے تھے۔ گزر بسر مشکل تھی، وقت ملتا تو اضافی آمدن کے لیے کوئی بھی کام کرنے کو تیّار ہو جاتے۔

    ویلما کا سنِ پیدائش 1940ء اور وطن امریکا ہے۔ وہ پانچ سال کی تھی جب پولیو وائرس نے اسے اپنا نشانہ بنایا۔ پولیو کے سبب اس بچّی کی بائیں ٹانگ متاثر ہوئی اور اس کا پیر مفلوج ہوگیا۔ وہ چلنے پھرنے سے قاصر تھی۔ ڈاکٹروں نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ وہ کبھی نہیں چل پائے گی۔ اس کے ناتواں پیر کو مصنوعی سہارے سے چلنے کے قابل بنایا گیا تھا۔ وہ نو برس کی تھی تو اسے مخصوص جوتوں کے استعمال کا مشورہ دیا گیا۔

    ویلما دوسرے بچّوں کو دوڑتے بھاگتے دیکھتی تھی تو رنجیدہ ہوجاتی اور اس کا دل بھر آتا۔ وہ دوڑنا چاہتی تھی۔ تیز، بہت تیز اور زندگی کی ہر دوڑ میں اوّل آنا چاہتی تھی۔ یہ اس کا خواب تھا یا اس معذوری کے نتیجے میں پیدا ہونے والا احساسِ محرومی، لیکن اس نے اپنی اس کم زوری کو اپنی طاقت بنایا اور واقعی دنیا کی سب سے تیز رفتار لڑکی بننے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

    ایک روز اس لڑکی نے پختہ ارادہ کیا کہ وہ اپنے پیروں پر چلے گی اور کچھ کر کے دکھائے گی۔ اس کے سامنے ایک مقصد تھا جس نے اس کے اندر ایک نئی روح پھونک دی تھی، وہ تکلیف اور درد کے باوجود گھر میں چلنے کی مشق کرنے لگی۔ اس کا حوصلہ سلامت رہا اور جنون بڑھتا چلا گیا جس نے ایک روز اسے بغیر سہارے کے چلنے پھرنے کے قابل بنا دیا۔

    1952ء جب وہ بارہ سال کی ہوئی تو اس نے دوڑنا شروع کردیا۔ ویلما کے مطابق وہ اپنے محلّے میں ہم عمروں کے ساتھ اچھل کود اور ان سے ریس لگانے لگی تھی۔ یہ اس کی ایک بڑی کام یابی تھی اور ویلما اس پر نہایت مسرور تھی۔

    ویلما نے اسکول میں منعقد ہونے والے کھیل کود کے مقابلوں میں حصّہ لینا شروع کردیا۔ ایک دن جب وہ اسکول میں باسکٹ بال کھیل رہی تھی تو اسے کوچ نے بلایا، اس کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ بحیثیت تجربہ کار کوچ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ تم عام بچّوں کی بہ نسبت تیز رفتار ہو اور میرا مشورہ ہے کہ تم باسکٹ بال کے بجائے مختصر فاصلے کی دوڑ (Sprints) میں حصّہ لو۔ ویلما کو اس کا مشورہ پسند آیا اور اس نے دوڑنے کی باقاعدہ ٹریننگ لینی شروع کی۔ وہ اپنی قوّتِ ارادی اور حوصلے کے سبب بہت جلد قومی سطح کے مقابلوں میں حصّہ لینے کے قابل ہوگئی۔ اساتذہ اور کوچ اس کی مدد اور حوصلہ افزائی کرتے تھے اور اس کی کام یابی پر سبھی مسرور تھے۔

    انہی دنوں آسٹریلیا کے مشہور میلبورن اولمپک مقابلے کا چرچا ہونے لگا۔ ویلما نے مقابلے میں شرکت کی خواہش ظاہر کی اور اس کی مراد بر آئی۔ یہ 1956ء کا اولمپک مقابلہ تھا جس میں 16 سالہ ویلما نے کانسی کا تمغا اپنے نام کیا۔

    1960ء کے اولمپک مقابلوں سے پہلے ہی ویلما نے دو سو میٹر دوڑ کا مقابلہ جیت کر عالمی ریکارڈ بنا ڈالا تھا اور جب اولمپک مقابلے کا انعقاد ہوا تو وہ پھر میدان میں تھی۔ اس بار ویلما نے دوڑ کے مقابلے میں تین گولڈ میڈل حاصل کیے۔

    اس مقابلے میں ویلما کو امریکا کی ایسی پہلی خاتون کھلاڑی بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا جو ایک ہی اولمپک میں تین ریسوں کی لگاتار فاتح رہی اور جس نے تینوں گولڈ میڈل اپنے نام کیے۔

    پولیو کے سبب معذوری اور اپاہج ہوجانے والی اس لڑکی نے ثابت کیا کہ پختہ ارادہ اور ہمارا عزم ہمیں زندگی کی ہر دوڑ کا فاتح بنا سکتا ہے۔ ویلما کو جہاں کھیل کی دنیا کے کئی انعامات اور اعزازات سے نوازا گیا، وہیں امریکی حکومت نے اس کے نام سے ایک ایوارڈ کا اجرا بھی کیا جو خاتون کھلاڑیوں کو شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر دیا جاتا ہے۔

    12 نومبر 1994ء کو ویلما کی زندگی کا سفر ہمیشہ کے لیے تمام ہوا۔ اسے کینسر کا مرض لاحق ہوگیا تھا۔ امریکا میں کھیلوں کے میدانوں میں یادگار کے طور پر ویلما کے مجسمے نصب ہیں اور زیرِ تربیت کھلاڑیوں کو اس لڑکی کی زندگی اور فتوحات کی کہانی سنائی جاتی ہے اور ان کے لیے عزم و ہمّت کی مثال بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔

  • پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم کا آغاز

    پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، ہائی رسک ایریاز میں 5 جبکہ دیگر علاقوں میں 3 روزہ مہم چلائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم چلائی جارہی ہے۔

    پاکستان میں قومی انسداد پولیو مہم 29 مارچ سے 2 اپریل تک جاری رہے گی۔ ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مہم کے 3 روز ہوں گے جبکہ 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ پولیو کے ہائی رسک ایریاز میں مہم 5 روز چلائی جائے گی جبکہ 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے، قومی انسداد پولیو مہم میں 4 کروڑ 1 لاکھ بچوں کی ویکسی نیشن ہوگی۔

    یاد رہے کہ سنہ 2020 میں ملک میں 84 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 26 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 14 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    رواں برس اب تک بلوچستان میں 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • بلوچستان، 2 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    بلوچستان، 2 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    کوئٹہ: بلوچستان میں معصوم بچوں پر پولیو وائرس کے وار جاری ہیں، کوئٹہ اور پشین سے پولیو کے دو مزید کیسز رپورٹ ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان اور پشین میں دو معصوم بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد رواں برس صوبے میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 23 ہوگئی۔

    محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق پولیو کا ایک کیس صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے چلتن ٹاؤن سے رپورٹ ہوا جہاں چار سال کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    ضلع پشین کی تحصیل برشور میں 15ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ، دونوں بچوں کے نمونے ٹیسٹ کے لئے گزشتہ ہفتوں میں لیب بھیجوائے گئے تھے۔

    محکمہ صحت کے حکام کے مطابق بلوچستان میں رواں سال کے دوران پولیو وائرس کے 23کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کے عزم کے ساتھ مہم کا آغاز کیا گیا تھا اور ایک سے پانچ سال تک کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے تھے۔

  • بلوچستان میں 24 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق

    بلوچستان میں 24 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، متاثرہ بچہ پشین کا رہائشی ہے اور اس کی عمر 24 ماہ ہے، ملک میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 51 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پشین میں 24 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد بلوچستان میں پولیو کیسز کی تعداد 12 ہوگئی۔

    خیال رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 51 ہوچکی ہے جن میں سے 20 صوبہ خیبر پختونخواہ، 17 سندھ اور 12 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 2 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 پاکستان کے لیے بدترین رہا تھا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین تھی کیونکہ اس سے قبل 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

  • پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی تعداد 29 ہوگئی

    پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی تعداد 29 ہوگئی

    اسلام آباد: ملک میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 29 ہوگئی، دونوں پولیو کیسز صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پولیو کے 2 نئے کیس سامنے آگئے۔ ذرائع قومی ادارہ صحت کے مطابق دونوں پولیو کیسز کا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع لکی مروت کی 14 ماہ کی بچی پولیو وائرس کا شکار ہوئی ہے، بچی کا تعلق لکی مروت کی یو سی گبر باغ سے ہے۔

    دوسری جانب جنوبی وزیرستان کا 13 ماہ کا بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوا ہے، بچے کا تعلق تحصیل شکئی کی یو سی منٹوئی سے ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 29 ہوچکی ہے جن میں سے 15 صوبہ خیبر پختونخواہ، 8 سندھ اور 5 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 146 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں اور بلوچستان اور پنجاب میں 12، 12 کیسز سامنے آئے تھے۔

  • ملک میں پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آ گئے، تعداد 27 ہو گئی

    ملک میں پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آ گئے، تعداد 27 ہو گئی

    اسلام آباد: ملک میں پولیو وائرس کے 2 نئے کیسز سامنے آ گئے، ذرایع قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ رواں برس کے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 27 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں دو نئے پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن کا تعلق بلوچستان اور خیبر پختون خوا سے ہے، بلوچستان میں پولیو وائرس کا نیا کیس رپورٹ ہونے کے بعد صوبے میں رواں سال پولیو وائرس کے کیسز کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کے پی ضلع ٹانک کی 3 سال کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، پولیو کی شکار بچی کا تعلق ٹانک کی یو سی خیسرائے سے ہے۔ بلوچستان کے ضلع ژوب کا 2 سالہ بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوا جس کا تعلق ژوب کی یو سی بدین زئی سے ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق ژوب سے تعلق رکھنے والے بچے کے نمونے 26 اور 27 فروری کو حاصل کیے گئے تھے، متاثرہ بچے کے والدین پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلاتے تھے۔ گزشتہ ماہ فروری میں پشین کی یو سی تراٹہ میں بھی ایک کیس سامنے آیا تھا، مجموعی طور پر ایک ہی دن پانچ نئے کیسز سامنے آئے تھے، معلوم ہوا تھا کہ موذی مرض کے شکار بچوں کے والدین پولیو ویکسی نیشن سے انکاری تھے۔

    پولیو کے دو نئے کیسز کی تصدیق

    پانچ مارچ کو بھی دو کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے ایک کا تعلق خیبر کے علاقے باڑہ سے تھا جب کہ دوسرے کا سندھ کے شہر شکارپور سے تھا۔ خیال رہے کہ پولیو کے حوالے سے سال 2019 بد ترین رہا جب ملک بھر میں 144 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    دو دن قبل ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت پولیو کی موجودہ صورت حال کے جائزہ اجلاس میں بتایا گیا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے مربوط حکمت عملی پر عمل درآمد جاری ہے، ہائی رسک یونین کونسلز میں مؤثر اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے، دسمبر کے مقابلے میں فروری مہم زیادہ کامیاب رہی تھی، انکاری والدین کی تعداد میں کمی آئی ہے، اپریل 2020 میں ہونے والی قومی مہم میں مزید کامیابی حاصل کریں گے۔

  • سندھ میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق، مجموعی تعداد 12 ہوگئی

    سندھ میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق، مجموعی تعداد 12 ہوگئی

    کراچی: صوبہ سندھ میں ایک اور پولیو وائرس کیس کی تصدیق ہوگئی، رواں برس اب تک ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 12 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر شکار پور میں پولیو کا کیس سامنے آیا ہے، مدیجی میں 18 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    یہ صوبہ سندھ میں سامنے آنے والا رواں برس پانچواں پولیو کیس ہے۔ اس سے قبل سندھ میں رتو ڈیرو کے 26 ماہ کے بچے اور ٹنڈو الہٰ یار کی 7 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    رواں برس سندھ سمیت ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی تعداد 12 ہوچکی ہے جن میں سے 6 صوبہ خیبر پختونخواہ، 5 سندھ اور 1 بلوچستان سے سامنے آیا ہے۔

    خیال رہے کہ پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 144 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 144 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں، 12 بلوچستان اور 10 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آئے تھے۔