Tag: پولیو وائرس

  • پولیو وائرس بے قابو، ایک دن میں 2 نئے کیسز سامنےآ گئے

    پولیو وائرس بے قابو، ایک دن میں 2 نئے کیسز سامنےآ گئے

    اسلام آباد : ملک میں ایک ہی دن میں دو پولیووائرس کے کیسز سامنے آگئے، دونوں کیسز کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے، جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی تعداد چھبیس ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو وائرس خطرناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے ، یک دن میں دوکیسز سامنے آگئے، دونوں کیسز کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے، بنوں کی تحصیل وزیر کی اکیس ماہ کی بچی اور لکی مروت کی یوسی ماماخیل کے پندرہ ماہ کے بچے میں پولیووائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    رواں برس پولیو کیسزکی تعدادچھبیس ہوگئیں، جس میں تین کا پنجاب ، تین کا سندھ ، کے پی سے تیرہ اور قبائلی اضلاع سے سات بچے متاثر ہوئے ہیں۔

    گذشتہ روز وزیراعظم کےمعاون برائےانسدادپولیوبابربن عطا نے کہا تھا خصوصی انسدادپولیومہم کاپہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے ، مہم میں 67 اضلاع میں95 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائےگئے، ملک کے کسی بھی حصے سےتشدد یا بدتمیزی کی اطلاع نہیں ملی۔

    یاد رہے 3 روز قبل بھی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں ڈیڑھ سالہ بچے میں پولیووائرس کی تصدیق ہوگئی تھی، وزارت صحت کے ذرائع کے مطابق متاثرہ بچے کی پولیو ویکسی نیشن نہیں ہو سکی تھی، متاثرہ بچے کے والدین پولیو ویکسی نیشن سے انکاری تھے۔

    مزید پڑھیں : ضلع بنوں میں ڈیڑھ سالہ بچے میں پولیووائرس کی تصدیق

    خیال رہے پولیو میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    چند روز قبل کراچی اور لاہور سمیت 6 بڑے شہروں سے نئے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی، کوئٹہ کے ریلوے پل اور طاؤس آباد کے علاقوں، حیدر آباد میں تلسی داس پمپنگ اسٹیشن، راولپنڈی میں صفدر آباد اور پشاور کے شاہین ٹاؤن کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    لاہور میں آؤٹ فال ایف، جی، ایچ کے سیوریج میں جبکہ کراچی کے سہراب گوٹھ، راشد منہاس روڈ، چکورا نالہ اور کورنگی نالہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی تھی۔

    خیال رہے عالمی ادارہ صحت نے پولیو کیسز رجسٹرڈ ہونے کے سبب پاکستان پر پہلے سے عائد سفری پابندیوں میں توسیع کردی ہے۔

    واضح رہے اس وقت دنیا میں صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان ایسے ملک ہیں جہاں اب تک پولیو کا مرض مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکا ہے۔

  • ملک کے 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود

    ملک کے 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود

    اسلام آباد: ملک کے مختلف شہروں سے نئے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔ نمونے کراچی اور لاہور سمیت 6 بڑے شہروں سے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 8 اپریل تا 15 مئی کو مختلف شہروں سے لیے گئے سیوریج پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی ثابت ہوگئی۔

    مذکورہ شہروں میں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، حیدر آباد اور راولپنڈی شامل ہیں۔

    کوئٹہ کے ریلوے پل اور طاؤس آباد کے علاقوں میں سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔ حیدر آباد میں تلسی داس پمپنگ اسٹیشن، راولپنڈی میں صفدر آباد اور پشاور کے شاہین ٹاؤن کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    لاہور میں آؤٹ فال ایف، جی، ایچ کے سیوریج میں جبکہ کراچی کے سہراب گوٹھ، راشد منہاس روڈ، چکورا نالہ اور کورنگی نالہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔

    رواں برس اب تک ملک میں 20 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔ سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 8 تھی، 6 کیسز قبائلی علاقوں میں، اور 3، 3 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیے گئے۔

    پولیو میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

  • راولپنڈی، لاہور اور پشاور پولیو وائرس کے حوالے سے انتہائی خطرناک شہر قرار

    راولپنڈی، لاہور اور پشاور پولیو وائرس کے حوالے سے انتہائی خطرناک شہر قرار

    اسلام آباد: رواں ماہ ملک کے مختلف حصوں سے لیے جانے والے سیمپلز میں سے لاہور، راولپنڈی اور ڈیرہ غازی خان میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی، راولپنڈی، لاہور اور پشاور پولیو وائرس کے حوالے سے انتہائی خطرناک شہر قرار دے دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت تمام تر کوششوں کے باوجود پولیو وائرس کے خاتمے میں ناکام ہوگیا۔ راولپنڈی، لاہور اور پشاور پولیو وائرس کے حوالے سے انتہائی خطرناک شہر قرار دے دیے گئے۔

    مذکورہ بالا شہروں کے علاوہ لاہور، راولپنڈی اور ڈیرہ غازی خان سمیت متعدد اضلاع میں بھی پولیو کے نمونے مثبت آگئے۔ مذکورہ مقامات سے سیمپل رواں ماہ لیے گئے جن میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو پولیو کے مکمل خاتمے کے حوالے سے انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ حکومت انسداد پولیو مہم کے لیے مذہبی رہنماؤں اور اساتذہ کو فعال کردار ادا کرنے کی درخواست کرے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیو مہم کامیاب بنانے کے لیے انکاری والدین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانا ہوگی۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔ چند روز قبل قومی انسداد پولیو پروگرام نے ملک کے 12 بڑے شہروں کے سوریج میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق کی تھی۔

    جن شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ان میں پشاور، لاہور، کراچی، راولپنڈی، مردان، بنوں، وزیرستان، حیدر آباد، سکھر اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    وائرس کی موجودگی پر پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    رواں برس اب تک 8 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے 3، 3 خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں اور 1، 1 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیا گیا۔

    چند روز قبل پاکستان میں داخل ہونے والے افغان شہریوں کی پولیو ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا، ویکسی نیشن کے بعد افغان شہریوں کو پولیو کارڈ کا اجرا کیا جائے گا۔ پولیو کارڈ کے بغیر افغان شہری پاکستان میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

  • ملک کے 12 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق

    ملک کے 12 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد: قومی انسداد پولیو پروگرام نے ملک کے 12 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے خطرے کی گھنٹی بجا دی، وائرس کی موجودگی کے بعد پولیو ویکسی نیشن کی عمر کی حد بھی بڑھا کر 10 سال کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی انسداد پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ ملک کے 12 بڑے شہروں کے سوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ سیوریج میں پی ون پولیو وائرس کی تصدیق خطرے کی گھنٹی ہے۔

    جن شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے ان میں پشاور، لاہور، کراچی، راولپنڈی، مردان، بنوں، وزیرستان، حیدر آباد، سکھر اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وائرس کی موجودگی پر پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ 2 ماہ قبل بھی کراچی، فیصل آباد، لاہور، راولپنڈی، سکھر، قلعہ عبد اللہ، کوئٹہ، ڈیرہ اسمعٰیل خان، پشاور اورجنوبی وزیرستان کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی تھی۔

    گزشتہ ماہ کراچی کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی کے سبب محکمہ صحت سندھ نے 2 ہزار ویکسین سینٹر قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

    خیال رہے کہ رواں برس اب تک 6 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے 2، 2 خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں اور 1، 1 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیا گیا۔

  • کراچی میں پولیو وائرس کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنے کی اشد ضرورت ہے، ڈاکٹر عذرا پیچوہو

    کراچی میں پولیو وائرس کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنے کی اشد ضرورت ہے، ڈاکٹر عذرا پیچوہو

    کراچی: صوبائی وزیر  صحت اور پاپولیشن ویلفیئر ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ کراچی  سے پولیو وائرس کا خاتمہ ایک اہم مسئلہ  ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ نے اپنے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں کہا کہ گڈاپ کے علاقے پر توجہ مرکوز  کرنی ہوگی، جب تک پشاور اور لاہور سے اس وائرس کی منتقلی پر قابو نہیں پایا جائے گا، اس وقت تک پولیو وائرس کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

    [bs-quote quote=”جب تک پشاور اور لاہور سے وائرس کی منتقلی پر قابو نہیں پایا جائے گا، پولیو کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا” style=”style-8″ align=”left” author_name=” عذرا پیچوہو”][/bs-quote]

    انھوں نے مزید کہا کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے انتہائی سنجیدہ ہیں، ہر بار پولیو کے خاتمے کے لئے بچوں کو ویکسین مہم کے دوران ویکسین دی جائے گی۔

    صوبائی وزیر برائے صحت اور پاپولیشن ویلفیئر ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ جھوٹی مارکنگ بھی پولیو کے خاتمے میں ایک اور رکاوٹ ہےاور اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ جو بچے پولیو مہم کے دوران رہ جاتے ہیں، انھیں ترجیحی بنیادوں پر پولیو کے خاتمے کی خوراک دی جائے۔

    مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے 26 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچوں کی عمر پانچ برس سے بڑھا کر 15 سال تک کی جائے، تاکہ پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ ممکن ہو۔

    اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے کسی بھی قسم کی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے پولیو کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر آگاہی مہم چلانے پر زور دیا اور کہا کہ والدین کو اس بات کا یقین دلایا جائے کہ پولیو مہم ان کے بچوں کے فائدے کے لیے ہوتی ہے۔

  • فیصل آباد میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق

    فیصل آباد میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق

    اسلام آباد: صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، فیصل آباد ضلع کو رواں ماہ 18 فروری سے شروع ہونے والی پولیو مہم میں شامل کر لیا گیا ہے جو لاہور اور راولپنڈی میں شروع کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر منیر احمد کا کہنا ہے کہ لاہور اور راولپنڈی کے بعد فیصل آباد میں میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ فیصل آباد کے اچکیرہ پمپنگ اسٹیشن سے لیے گئے نمونے کا رزلٹ مثبت آیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیو کا وائرس 2 سال کے بعد فیصل آباد میں پایا گیا ہے، اس سے قبل 2016 میں فیصل آباد میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ فیصل آباد کے وائرس کا تعلق لاہور میں جاری سرکولیشن سے ہے اور دونوں وائرس ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔

    ڈاکٹر منیر کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس کی موجودگی واضح کرتی ہے کہ علاقے میں ایسے بچے موجود ہیں جو ویکسین سے محروم ہیں اور جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔

    انہوں نے کہا کہ والدین سے پرزور اپیل ہے کہ پولیو مہم میں اپنے 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں اور ان کو عمر بھر کی معذوری سے بچائیں۔

    ڈاکٹر منیر کا مزید کہنا ہے کہ فیصل آباد ضلع کو رواں ماہ 18 فروری سے شروع ہونے والی پولیو مہم میں شامل کر لیا گیا ہے جو لاہور اور راولپنڈی میں شروع کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ مختلف شہروں کے سیوریج سے نمونے دسمبر 2018 میں لیے گئے تھے، ان میں سے کچھ شہروں کے نتائج کچھ روز قبل جاری کیے گئے تھے۔

    نتائج کے مطابق کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ پولیو وائرس کراچی کے علاقے گڈاپ اور کورنگی جبکہ پشین، قلعہ عبد اللہ اور بنوں کے سیوریج میں پایا گیا تھا۔

    دوسری جانب گزشتہ روز ہی وزیر اعظم کے معاون برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے تصدیق کی تھی کہ قومی ادارہ صحت پولیو لیبارٹری نے بنوں کے 2 سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے۔

    یہ سال 2019 کا پاکستان میں دوسرا پولیو کیس ہے، اس سے قبل ضلع باجوڑ کے 11 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

  • خیبرپختونخوامیں 2019 کا پہلا پولیو کیس رپورٹ، 16 ماہ کی انعم میں وائرس کی تصدیق

    خیبرپختونخوامیں 2019 کا پہلا پولیو کیس رپورٹ، 16 ماہ کی انعم میں وائرس کی تصدیق

    لکی مروت :خیبرپختونخوامیں 2019 کا پہلا پولیو کیس سامنے آگیا، بھانہ منجی والامیں16ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی، جس کے بعد صوبہ بھر میں پولیو کیسز کی تعداد5ہوگی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹيٹيوٹ آف ہیلتھ نے خیبر پختونخوا کےضلع لکی مروت میں 16 ماہ کی انعم میں پولیو وائرس کی تصدیق کردی ہے۔

    وی او ایمر جنسی آپریشن سنٹر خیبر پختو نخوا کا کہنا ہے کہ تحصیل سرائے نورنگ کے گاؤں بانا منجی والا میں پولیو کیس سامنے آنے کے بعد صوبہ بھر میں پولیو کیسز کی تعداد5ہوگی ہیں۔

    ایمر جنسی آپریشن سینٹر خیبر پختو نخوا کے مطابق 16 دسمبر 2018 کو مقامی شخص افضل خان کی 16 ماہ کی بیٹی انعم بیمار پڑ گئی تھی، جسے مقامی طبی مرکز لیجایا گیا تو وہاں موجود ڈاکٹر نے بچی میں پولیو کی علامات کی موجودگی کا خدشہ ظاہر کیا۔

    جس پر انعم کا اسٹول سیمپل لیبارٹری تجزیہ کے لئے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد ارسال کیا گیا، این آئی ایچ اسلام آباد میں انعم کے اسٹول سیمپل کے تفصیلی لیبارٹری ٹسٹ کا رزلٹ انسدادپولیو کے لئے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر اسلام آباد اور بعد ازاں ایمرجنسی آپریشن سینٹر خیبر پختونخوا کو ارسال کی۔

    جس کے مطابق ضلع لکی مروت کی 16 ماہ کی انعم کے پولیو سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ای او سی خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ 2018میں صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو کے 5کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 1ضلع چارسدہ، 1 ضلع لکی مروت، قبائلی ضلع باجوڑ سے 2 اور قبائلی ضلع خیبر سے پولیو کا 1 کیس رپورٹ ہوا۔

    مقامی پولیو حکام کے مطابق پولیو سے متاثرہ 16 ماہ کی انعم کو 7 سے زائد مرتبہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئےتھے۔

  • بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کوئٹہ: سال 2017 میں صوبہ بلوچستان میں پولیو وائرس کے ایک اور کیس کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد پاکستان میں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد 3 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی یونین کونسل محمود آباد کے رہائشی احمد شاہ کی 18 ماہ کی بیٹی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    وائرس کا شکار بچی کو اس کے والدین نے انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد یہ بچی زندگی بھر کے لیے معذوری کا شکار ہوگئی ہے۔

    پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے سرگرم ادارے اینڈ پولیو پاکستان کے مطابق مذکورہ کیس کے بعد سال 2017 میں اب تک پاکستان میں 3 پولیو کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے جن میں ایک پنجاب اور ایک گلگت بلتستان میں ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان کی انسداد پولیو کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے ادارہ اطفال یونیسف نے امید ظاہر کی تھی کہ 2017 میں پاکستان پولیو فری ملک بن جائے گا تاہم بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا۔

    سال میں متعدد بار انجام دی جانے والی انسداد پولیو مہم کے باعث پاکستان مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    دوسری جانب صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 80 ہزار بچوں سمیت ملک میں لاتعداد بچے ایسے ہیں جو پولیو کے قطرے پینے سے محروم ہیں۔

    واضح رہے کہ سنہ 2014 پاکستان میں پولیو کے حوالے سے بدترین سال تھا جب ملک میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے۔ یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    اس شرح کے سامنے آنے کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئی تھیں۔

    بعد ازاں سنہ 2015 میں پولیو کیسز کی تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں 20 ہوگئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پشاور کا پانی پولیو وائرس سے پاک قرار، عمران خان کا اظہار مسرت

    پشاور کا پانی پولیو وائرس سے پاک قرار، عمران خان کا اظہار مسرت

    اسلام آباد: عمران خان نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پشاور کے پانی کو پولیو وائرس سے پاک قرار دیے جانے پر کہا ہے کہ یہ سب عزم اور نیک نیتی سے ممکن ہوسکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں پولیو وائرس کی افزائش کے ذخیرہ سے پانی کے جو نمونے لیے گئے ان میں پولیو وائرس کی عدم موجودگی رپورٹ کی گئی جس کی تصدیق عالمی ادارہ صحت نے بھی کی۔ طبی ماہرین کے مطابق اکتوبر سے مسلسل پشاور سے پانی کے نمونے لیے جارہے تھے جس کے بعد اب پہلی بار ان نمونوں میں پولیو وائرس کی رپورٹ منفی آئی ہے۔

    یہ نمونے شاہین مسلم ٹاؤن سے لیے گئے ہیں۔ شاہین مسلم ٹاؤن پولیو وائرس کی افزائش کے حوالے سے موزوں ترین علاقہ تھا جو انسداد پولیو کے لیے کام کرنے والے ماہرین اور حکام کے لیے باعث تشویش تھا۔ نومبر سے مستقل لیے جانے والے ان نمونوں میں پہلی بار پولیو وائرس کی عدم موجودگی دیکھنے میں آئی ہے۔

    انسداد پولیو کے لیے جاپان کا پاکستان کو قرض *

    پولیو کا شکار پاکستانی نوجوان باڈی بلڈنگ کا ورلڈ چمپیئن *

    حکام کے مطابق افغانستان اور فاٹا سے آنے والے افراد کے باعث پولیو کے مریضوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا تھا تاہم اس سال صرف 6 کیسز تشخیص ہوئے۔ ان کے مطابق افغانستان میں یہ وائرس اپنے عروج پر ہے اور وہیں سے آنے والے مہاجرین کی وجہ سے یہ وائرس خیبر پختونخوا میں بھی پھیل رہا تھا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس میں کمی ان کوششوں کا نتیجہ ہے جو حکومت کی جانب سے انسداد پولیو کے لیے نیک نیتی، خلوص اور ترجیحی بنیادوں پر کی جارہی ہیں۔

    اس سے قبل ایمرجنسی آپریشن سینٹر قبائلی علاقہ جات کے میڈیا آفیسر عقیل احمد نے اے آر وائے نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کے خاتمے کی تصدیق کی تھی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ قبائلی علاقے میں پولیو کے قطرے پلانے سے انکار اور پولیو کیسز کی شرح میں حیرت انگیز کمی آئی ہے اور انتظامیہ کی جانب سے کوششیں جاری ہیں کہ سال 2016 کے اختتام تک قبائلی علاقہ پولیو کی لعنت سے پاک ہوجائے۔

    عقیل احمد کا کہنا تھا کہ ’جہاں پولیو کیسز صفر تک پہنچے ہیں وہیں قبائل میں پولیو سے بچاؤ اور قطرے پلانے کے حوالے سے سوچ میں بھی تبدیلی آرہی ہے۔ 2014 میں بیشتر قبائلی علاقوں تک رسائی نہ ہونے کے سبب پولیو قطرے پلانے سے انکار اور رسائی نہ ہونے کے کیسز کی تعداد 33،0618 یعنی 31 فیصد تھی جو اب مئی 2016میں کم ہو کر ایک فیصد سے بھی کم ہوگئی ہے‘۔

    ایک رپورٹ کے مطابق 2016 میں افغانستان میں 5 اور خیبر پختونخوا میں پولیو کے 6 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ پاکستان کے دیگرعلاقوں سے بلوچستان میں 1، سندھ میں 4 جبکہ پنجاب، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر میں کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ اس طرح پاکستان میں اس سال مئی تک کل 11 کیسز سامنے آئے ہیں۔

    قبائلی علاقوں کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی 2014 میں پولیو کیسز کی تعداد 68 تھی جو 2016میں گھٹ کر 6 تک آگئی ہے۔

  • سندھ میں پولیو وائرس کے مزید دومریضوں کا انکشاف

    سندھ میں پولیو وائرس کے مزید دومریضوں کا انکشاف

    دادو: پولیو وائرس کے مزید دو کیس سامنے آگئے۔ فوکل پرسن انسداد پولیو مہم سندھ ڈاکٹرعذرہ پیچوہو نے محکمہ صحت کے افسران پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دادو کی دو یونین کونسلوں میں دو بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد فوکل پرسن انسداد پولیو مہم سندھ ڈاکٹرعذرہ پیچوہونے محکمہ صحت اور ضلعی افسران کے اجلاس میں سخت برہمی کا اظہار کیا ۔

    اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عذرہ پیچوہو نے کہا کہ بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد اس مہلک بیماری کو بڑھنے سے روکنے کے لیے سخت ہدایات جاری کردی ہیں ۔

    انھوں نے کہا کہ نااہلی میں ملوث اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری کئے جائیں گے۔