Tag: پولیو کیس

  • وزیر اعظم کا پولیو کیسز میں اضافے پر اظہار تشویش

    وزیر اعظم کا پولیو کیسز میں اضافے پر اظہار تشویش

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے صحت کے شعبے میں تعاون پر بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد پولیو اقدامات کو بہتر بنانے کے لیے خصوصی ہنگامی منصوبے پر عمل کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ صحت اور سماجی شعبے میں تعاون پر بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کا شکر گزار ہوں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پختونخواہ میں پولیو کیسز کی تعداد میں اضافہ تشویشناک ہے، انسداد پولیو اقدامات کو بہتر بنانے کے لیے خصوصی ہنگامی منصوبے پر عمل کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ 3 روز قبل ملک میں ایک اور پولیس کیس سامنے آیا ہے، مذکورہ کیس شمالی وزیرستان سے سامنے آیا ہے جہاں رواں برس پہلے ہی 12 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق رواں سال رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 14 ہوچکی ہے جن میں سے 13 صرف شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے، ایک کیس صوبہ خیبر پختونخواہ کے دیگر علاقوں سے رپورٹ ہوا۔

    حکومت پاکستان کی جانب سے ملک کو پولیو فری بنانے کے لیے ملک گیر پولیو مہمات باقاعدگی سے جاری ہیں تاہم اب بھی لاکھوں بچے پولیو ویکسی نیشن سے محروم ہیں۔

    مئی 2022 میں ہونے والی پولیو مہم کے دوران 4 لاکھ 33 ہزار 173 بچے ویکسین سے محروم رہے۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ پولیو مہم میں 3 لاکھ 77 ہزار 166 بچے ویکسی نیشن کے لیے دستیاب نہیں تھے جبکہ مہم میں 56 ہزار 7 والدین ویکسین پلانے سے انکاری تھے۔

  • شمالی وزیرستان پولیو وائرس کی لپیٹ میں، ایک اور کیس رپورٹ

    شمالی وزیرستان پولیو وائرس کی لپیٹ میں، ایک اور کیس رپورٹ

    اسلام آباد: ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا، مذکورہ کیس شمالی وزیرستان سے سامنے آیا ہے جہاں رواں برس پہلے ہی 12 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا، پولیو کیس شمالی وزیرستان سے سامنے آیا ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ رواں سال رپورٹ شدہ کیسز کی تعداد 14 ہوچکی ہے جن میں سے 13 صرف شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے، ایک کیس صوبہ خیبر پختونخواہ کے دیگر علاقوں سے رپورٹ ہوا۔

    خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے ملک کو پولیو فری بنانے کے لیے ملک گیر پولیو مہمات باقاعدگی سے جاری ہیں تاہم اب بھی لاکھوں بچے پولیو ویکسی نیشن سے محروم ہیں۔

    مئی 2022 میں ہونے والی پولیو مہم کے دوران 4 لاکھ 33 ہزار 173 بچے ویکسین سے محروم رہے۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ پولیو مہم میں 3 لاکھ 77 ہزار 166 بچے ویکسی نیشن کے لیے دستیاب نہیں تھے جبکہ مہم میں 56 ہزار 7 والدین ویکسین پلانے سے انکاری تھے۔

  • پولیو کیسز، پاکستان اور افغانستان کا اہم فیصلہ

    پولیو کیسز، پاکستان اور افغانستان کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: متعدد پولیو کیسز سامنے آنے پر پاکستان اور افغانستان نے قومی انسداد پولیو مہم رواں ماہ چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان اور پڑوسی ملک افغانستان میں انسداد پولیو مہم بیک وقت چلائی جائے گی، وفاقی حکومت نے صوبوں سے قومی پولیو مہم پر مشاورت مکمل کر لی ہے، قومی انسداد پولیو مہم بیک وقت ملک بھر میں چلائی جائے گی۔

    ذرائع وزارت قومی صحت نے بتایا کہ ملک گیر قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز 23 مئی سے ہوگا، تین روزہ پولیو مہم، اور دو روز کیچ اپ ڈیز ہوں گے، جب کہ حساس علاقوں میں پانچ روزہ پولیو مہم، اور دو کیچ اپ ڈیز ہوں گے، کیچ اپ ڈیز میں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسینیشن کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق حساس علاقوں میں مقامی برادریوں کے تعاون سے پولیو مہم چلائی جائے گی، کیمونٹی بیسڈ پولیو ویکسینیشن علاقائی برادریوں کے تعاون سے ہوگی، اور حساس علاقوں میں اسپشل موبائل ٹیمیں پولیو مہم چلائیں گی۔

    شمالی وزیرستان پولیو کے نشانے پر، ایک اور کیس سامنے آ گیا

    قومی انسداد پولیو مہم میں 4 کروڑ 33 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن ہوگی، پنجاب میں 21.97 ملین بچوں کی پولیو ویکسینیشن کا ہدف ہے، جب کہ سندھ میں 9.97 ملین بچوں کی پولیو ویکسینیشن کا ہدف ہے۔

    خیبر پختون خوا میں 7.3 ملین بچوں کی پولیو ویکسینیشن کی جائے گی، بلوچستان 2.63 ملین، آزاد کشمیر 7 لاکھ 10 ہزار، گلگت بلتستان میں 2 لاکھ 70 ہزار، جب کہ اسلام آباد میں 4 لاکھ 10 ہزار بچوں کی پولیو ویکسینیشن کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    اس مہم میں 3 لاکھ 42 ہزار 49 فرنٹ لائن ورکرز حصہ لیں گے، 32 ہزار279 ایریا انچارج ہوں گے، جب کہ 8 ہزار 998 یو سی ایم اوز پولیو مہم میں تعینات ہوں گے، 2 لاکھ 73 ہزار 612 موبائل، 10586 فکس، اور 13170 ٹرانزٹ ٹیمیں مہم میں ڈیوٹی دیں گی۔

  • پولیو کا خاتمہ نہ ہونا بہت بڑا المیہ ہے: وزیر صحت

    پولیو کا خاتمہ نہ ہونا بہت بڑا المیہ ہے: وزیر صحت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صحت عبد القادر پٹیل کا کہنا ہے کہ رواں برس میں پولیو کا تیسرا کیس رپورٹ ہونا تشویش ناک ہے، بحیثیت قوم پولیو کا خاتمہ نہ ہونا ایک بہت بڑا المیہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ رواں برس پاکستان سے پولیو کا تیسرا کیس رپورٹ ہوا ہے، شمالی وزیرستان سے ایک سالہ بچے میں پولیو کیس کی تصدیق ہوئی۔

    وفاقی وزیر برائے صحت عبد القادر پٹیل کا کہنا ہے کہ رواں برس میں پولیو کا تیسرا کیس رپورٹ ہونا تشویش ناک ہے، بحیثیت قوم پولیو کا خاتمہ نہ ہونا ایک بہت بڑا المیہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک بھی کیس ہمارے لیے بہت بڑا نقصان ہے، ہر مہم میں تمام بچوں کو حفاظتی قطرے ضرور پلائے جائیں، وائرس کے تدارک کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میں بذات خود پولیو کے خاتمے کی کوششوں کی نگرانی کر رہا ہوں، کیسز رپورٹ ہونے کے بعد خیبر پختونخواہ کا دورہ بھی کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس انسداد پولیو کے لیے ہنگامی اور مؤثر اقدامات اٹھائے گئے جن کی بدولت سال 2021 میں پورے ملک سے صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا۔

    اس سے قبل سنہ 2020 میں 84 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔

    رواں برس اب تک 3 پولیو کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اورتینوں صوبہ خیبر پختونخواہ سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • وزیراعظم کا ملک میں15 ماہ بعد پولیو کیس رپورٹ ہونے پر اظہار تشویش، اجلاس طلب

    وزیراعظم کا ملک میں15 ماہ بعد پولیو کیس رپورٹ ہونے پر اظہار تشویش، اجلاس طلب

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں15 ماہ بعد پولیوکیس رپورٹ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیر کو قومی ٹاسک فورس برائے انسدادپولیو کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں15 ماہ بعد پولیوکیس رپورٹ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے پولیو کیس کی وجوہات کی رپورٹ طلب کرلی۔

    وزیراعظم نے پولیوخاتمے کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پیر کو قومی ٹاسک فورس برائے انسدادپولیو کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    گذشتہ روز پاکستان میں15 مہینے بعد پولیوکیس رپورٹ ہوا تھا پاکستان نیشنل پولیو لیبارٹری نے شمالی وزیرستان سےپولیو کیس کی تصدیق کی تھی۔

    خیبر پختونخوا سے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی نشاندہی کی گئی تھی اور وائرس کے پھیلاؤ کے روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پرمہمات چلائی جارہی ہیں۔

    ڈاکٹر شہزاد کا کہنا تھا کہ والدین ہرمہم میں بچوں کوپولیوسےبچاؤکےقطرےضرور پلوائیں۔

    یاد رہے سال دوہزار اکیس جنوری میں قلعہ عبداللہ بلوچستان سے کیس رپورٹ ہوا تھا۔

  • افریقہ میں 23 سال بعد پولیو کیس رپورٹ

    افریقہ میں 23 سال بعد پولیو کیس رپورٹ

    للنگوے: افریقی ملک ملاوی میں 23 سال بعد پولیو کیس رپورٹ کیا گیا ہے، فی الوقت دنیا کے صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے، ملاوی کو 23 سال قبل پولیو سے پاک ملک کا درجہ دیا جاچکا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق افریقی ملک ملاوی میں 23 سال بعد 3 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تشخیص نے عالمی ادارہ برائے صحت کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    عالمی ادارہ برائے صحت کا کہنا ہے کہ ملاوی کو 23 سال قبل پولیو سے پاک ملک کا درجہ دے دیا گیا تھا، تاہم اب وہاں ایک 3 سالہ بچی میں اس وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ملاوی میں پولیو کا آخری کیس 1999 اور براعظم افریقہ میں 2016 میں سامنے آیا تھا۔

    ڈبلیو ایچ او افریقہ کے علاقائی ڈائریکٹر ڈاکٹر متشیدیو موئتی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ لیباریٹری میں کی گئی جانچ سے پتہ چلا کہ اس وائرس کا تعلق پاکستان میں ابھی تک گردش کرنے والی قسم سے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دارالحکومت للنگوے میں رپورٹ ہونے والے اس کیس میں مذکورہ بچی کی ایک ٹانگ متاثر ہوگئی ہے۔

    ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ پولیو کے تدارک کے لیے کیے گئے سخت اقدامات کی وجہ سے فوراً اس بچی میں وائرس کی شناخت کر لی گئی ہے، اوراس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا کے صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔

  • پنجاب سے ایک اور پولیو کیس رپورٹ

    پنجاب سے ایک اور پولیو کیس رپورٹ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے ضلع لیہ سے پولیو کیس سامنے آگیا جس کے بعد رواں برس اب تک ملک میں رپورٹ پولیو کیسز کی تعداد 81 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق انچارج پنجاب انسداد پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ ضلع لیہ سے پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے، بچے کے ہاتھ اور پاؤں وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

    انسداد پولیو پروگرام کے مطابق نیا پولیو کیس رپورٹ ہونا افسوسناک ہے، نیا کیس آنے کے بعد پنجاب میں پولیو کیس کی تعداد 14 ہوگئی۔

    یاد رہے کہ رواں برس اب تک ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 81 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 23 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 14 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا جس کے بعد ملک میں رواں برس کے مجموعی پولیو کیسز کی تعداد 72 ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان سے پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے، قلعہ سیف اللہ میں 12 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد 19 ہوگئی ہے۔

    گزشتہ روز بھی صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں 21 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، ابتدائی طور پر بچی کے دونوں ہاتھ اور پاؤں پولیو سے متاثر ہوئے تاہم بچی کی حالت اب بہتر بتائی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ اب تک ملک میں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد 72 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ اور سندھ میں ہیں جن کی تعداد 22، 22 ہے۔

    دیگر صوبوں میں سے بلوچستان میں 19 اور پنجاب سے 9 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    دوسری جانب حکومت نے کرونا وائرس سے انسداد پولیو مہم کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا فیصلہ کرتے ہوئے رواں سال کی آخری سہ ماہی میں متواتر انسداد پولیو مہمات چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال کی آخری سہ ماہی میں ہر ماہ انسداد پولیو مہم چلائی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق متواتر پولیو مہم کا مقصد کرونا وبا سے ہوئے نقصان کا ازالہ کرنا ہے، کرونا وائرس کے باعث رواں سال مارچ میں انسداد پولیو مہم مؤخر کر دی گئی تھیں تاہم کرونا وائرس کی صورتحال بہتر ہونے پر جولائی میں انسداد پولیو مہم کا از سر نو آغاز ہوا تھا۔

  • پولیو کیس آنے پر ڈپٹی کمشنر سے جوابدہی ہوگی: عثمان بزدار

    پولیو کیس آنے پر ڈپٹی کمشنر سے جوابدہی ہوگی: عثمان بزدار

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ پنجاب کو پولیو فری بنانا ہمارا مشن ہے، پولیو کیس آنے پر ڈپٹی کمشنر سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت انسداد پولیو کے لیے خصوصی ٹاسک فورس کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں انسداد پولیو کے لیے مربوط انداز میں مؤثر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پنجاب کو پولیو فری بنانا ہمارا مشن ہے، پنجاب میں انسداد پولیو کی مہم میں غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کروں گا۔ کرونا وائرس کے پیش نظر انسداد پولیو مہم کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ متعلقہ اجلاس نہ کرنے پر بعض ڈپٹی کمشنرز کو وارننگ جاری کی گئی، پولیو کیس پر متعلقہ سی ای او ہیلتھ کے خلاف ایکشن ہوگا۔ پولیو کیس آنے پر ڈپٹی کمشنر سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اچھی کارکردگی پر ڈپٹی کمشنرز اور ٹیم کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، انسداد پولیو مہم میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں۔

    اجلاس میں 50 سال سے زائد عمر کے پولیو ورکرز کو فیلڈ ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ انسداد پولیو ورکرز ماسک اور سینی ٹائزر کا استعمال لازمی کریں گے، فیلڈ میں جانے سے قبل انسداد پولیو ورکرز کی اسکریننگ ہوگی۔

  • پنجاب میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا

    پنجاب میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا، بچے کی عمر 26 ماہ ہے اور اس کے دونوں ہاتھ اور پاؤں وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے راوی ٹاؤن سے نیا پولیو کیس سامنے آگیا، پولیو سے متاثرہ بچے کی عمر 26 ماہ ہے۔

    انسداد پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ بچے کے دونوں ہاتھ اور پاؤں وائرس سے متاثر ہوئے، بچہ جون میں فالج کا شکار ہوا جس کے بعد نیشنل لیبارٹری نے وائرس کی تصدیق کی۔

    پنجاب پولیو پروگرام انچارج سندس ارشاد کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے انسداد پولیو مہم تعطل کا شکار ہے، پولیو سے متاثرہ اضلاع میں مہم کا جلد آغاز کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 59 ہوچکی ہے جن میں سے 21 صوبہ خیبر پختونخواہ، 20 سندھ اور 14 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 4 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 پاکستان کے لیے بدترین رہا تھا جب ملک بھر میں 147 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین تھی کیونکہ اس سے قبل 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔