Tag: پولیو کیس

  • پنجاب میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    پنجاب میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    لاہور: صوبہ پنجاب میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، متاثرہ بچہ تونسہ شریف کا رہائشی ہے اور اس کی عمر 36 ماہ ہے، ملک میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 49 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں پولیو وائرس کا کیس سامنے آگیا۔ محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچہ تحصیل تونسہ شریف کا رہائشی ہے، بچے کی عمر 36 ماہ ہے اور اسے انڈر آبزرویشن رکھا گیا ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اب تک رواں برس 2 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 49 ہوچکی ہے جن میں سے 20 صوبہ خیبر پختونخواہ، 17 سندھ اور 10 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 2 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 پاکستان کے لیے بدترین رہا تھا جب ملک بھر میں 147 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین تھی کیونکہ اس سے قبل 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

  • ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    اسلام آباد: ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 31 ہوگئی، نئے پولیو کیسز صوبہ خیبر پختونخواہ اور سندھ میں ریکارڈ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پولیو کے 2 نئے کیس سامنے آگئے۔ ایک کیس صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع خیبر کے علاقے نیکی خیل کا ہے جہاں 3 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    فیلڈ سپروائزر میڈیکل افسر ڈاکٹر عثمان کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی کو انسداد پولیو قطرے پلائے گئے تھے، نئے کیس کے بعد رواں سال ضلع خیبر میں پولیو کیسز کی تعداد 7 ہوگئی۔

    ذرائع قومی ادارہ صحت نے بھی سندھ میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق کی ہے، سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کی 4 سالہ بچی پولیو وائرس کا شکار ہوئی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 31 ہوچکی ہے جن میں سے 16 صوبہ خیبر پختونخواہ، 9 سندھ اور 5 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 146 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں اور بلوچستان اور پنجاب میں 12، 12 کیسز سامنے آئے تھے۔

  • وہ وبائی امراض جو کروڑوں‌ انسانوں‌ کی موت کا سبب بنے

    وہ وبائی امراض جو کروڑوں‌ انسانوں‌ کی موت کا سبب بنے

    صدیوں پہلے جب آج کی طرح انسان نے سائنس اور طب کے میدان میں ترقی نہیں‌ کی تھی، تب کسی بیماری کے وبائی صورت اختیار کرجانے کا ایک ہی مطلب ہوسکتا تھا۔۔۔۔ ہزاروں نہیں، لاکھوں انسانوں کی موت!

    ایک زمانے میں ‘‘طاعون’’ اور ‘‘کوڑھ’’ کو آسمان کا قہر اور خدا کا عذاب تصور کیا گیا۔ یہ وہ بیماریاں تھیں جس کے شکار افراد بدترین جسمانی تکلیف اور اذیت ناک صورت حال کا سامنا کرتے اور گویا سسک سسک کر موت کے منہ میں چلے جاتے۔

    تاریخ بتاتی ہے کہ متعدی بیماریوں کی طرح جب انسان شدید بخار، قے، ناقابلِ برداشت سَر اور کمر کا درد، جسم پر سوجن کا شکار ہوئے تو اسے طاعون کا نام دے دیا اور یہ جانا کہ اس جسمانی حالت اور طبی کیفیت کی وجہ چوہے ہیں۔

    طاعون نے وبائی شکل اختیار کی تو دیکھا گیا کہ اکثر لوگوں کی گردن، رانوں اور بغلوں میں پھوڑے نمودار ہو گئے اور ان کی زندگی اذیت ناک ہوتی چلی گئی۔ صحت مند لوگ اور ان کے اپنے تک ان سے خوف کھانے لگے اور دوری اختیار کر لی۔

    تیرھویں اور سولھویں صدی میں طاعون کی وبا سے یورپ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا ذکر تاریخ میں ملتا ہے۔
    کہتے ہیں طاعون نے سب سے پہلے تیرھویں صدی میں یورپ کو اپنی لپیٹ میں لیا اور متعدد بار اس کی وجہ سے یورپ بھر میں کروڑوں اموات واقع ہوئیں۔ 1666 میں برطانیہ میں طاعون کی وبا پھیلنے سے ایک لاکھ سے زائد انسان موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

    طاعون اور جذام وہ امراض تھے کہ جب کوئی اس کا شکار ہوجاتا اور اس کی زندگی نہایت اذیت ناک ہو جاتی تو اپنے ہی اس کی موت کی دعا کرنے لگتے تاکہ وہ جسمانی تکلیف سے نجات پاسکے۔

    ہم یہاں ان امراض کا ذکر کررہے ہیں جو وبا کی صورت پھیلے اور دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں کو متاثر کیا اور ہلاکتوں‌ کی وجہ ہیں۔

    ہیضہ جب ایک وبا کی صورت پھیلا
    ہیضہ 19 ویں صدی کے آغاز سے قبل کی وہ وبا ہے جسے سب سے خطرناک قرار دیا جاتا ہے۔ لاکھوں انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بننے والا یہ مرض انیسویں صدی کی پہلی دہائی میں امریکا میں لوگوں کے لیے خطرہ بنا اور پھر وہاں سے دنیا بھر میں پھیلا۔

    اسپینش فلو کو بدترین وبا مانا جاتا ہے
    جنگِ عظیم اوّل کے دوران اس وبا نے ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا کے ہر تیسرے شخص کو متاثر کیا، یہی وجہ ہے کہ اسے بدترین عالمی وبا بھی کہتے ہیں۔ یہ بیماری انفلوئنزا کی ایک شکل تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اسپینش فلو کی وجہ سے پانچ کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے۔ 1918 اور 1920 کے دوران دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے اس مرض نے لگ بھگ 50 لاکھ افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا۔ یہ وبا امریکا، یورپ، ایشیا اور افریقا تک پھیل گئی تھی۔

    چیچک
    تاریخ بتاتی ہے کہ چیچک کا مرض اٹھارھویں صدی میں پہلی بار دنیا کے سامنے آیا تھا، لیکن 1950 میں یہ ایک خوف ناک وبا کی صورت پھیلا اور صرف دو دہائیوں کے دوران تین کروڑ سے زائد انسانوں کو متاثر کیا۔ طبی سائنس میں ترقی اور علاج معالجے کی سہولیات کے باوجود 1970 تک سالانہ 50 لاکھ افراد اس مرض سے متاثر ہورہے تھے۔ تاہم اس کے بعد اسے وبا کی صورت پھیلتا نہیں دیکھا گیا۔

    خسرہ اب بھی دنیا کے لیے خطرہ ہے؟
    خسرہ کی بیماری پھوٹی تو لوگ اس قدر خوف زدہ ہوئے کہ اسے دنیا کے سامنے آتے ہی یعنی پہلے سال ہی ایک وبا مان لیا گیا۔ یہ 1920 کی بات ہے۔ تاہم ساٹھ کے عشرے میں اس بیماری کے پھیلاؤ میں کمی آگئی اور طبی ماہرین نے اس کے خلاف مؤثر ویکسین متعارف کروا دی۔

    خسرہ سے آج بھی دنیا بھر میں انسان متاثر ہوتے ہیں اور ان میں اکثریت کم عمر بچوں کی ہے۔ ماہرین کے مطابق 2018 اس بیماری نے افریقا اور ایشیا میں ایک لاکھ 40 ہزار انسانوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا تھا۔

    جذام کی بیماری
    دنیا بھر میں 1950 تک جذام کی وجہ سے لاکھوں انسان متاثر ہوئے۔ 1990 کے بعد اس میں مسلسل کمی آتی گئی اور اب امید ہے کہ دنیا کو اس سے نجات مل جائے گی۔

    پولیو وائرس جو جسمانی معذوری کا سبب ہے
    پاکستان آج بھی پولیو سے آزاد نہیں ہو سکا ہے۔ 1950 کے بعد سامنے آنے والی اس بیماری سے دنیا میں لاکھوں افراد معذور ہوئے، لیکن طبی سائنس اور معالجین کی کوششوں سے دنیا کے بیش تر ممالک پولیو فری قرار دیے جاچکے ہیں۔ تاہم پاکستان میں اب بھی پولیو کے کیسز سامنے آرہے ہیں جس کے خلاف کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔

    ٹی بی کا مرض
    ٹی بی کو کئی سال تک وبائی مرض کے طور پر دیکھا جاتا رہا، مگر اس کا مکمل علاج سامنے آیا تو مرض کے پھیلنے کا خطرہ بھی کم ہوتا چلا گیا۔ تاہم دنیا اسے آج بھی ایک بڑی بیماری مانتی ہے اور اس کی علامات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ 2018 وہ سال تھا جب اس مرض سے دنیا بھر میں لگ بھگ 13 لاکھ افراد موت کا شکار ہو گئے۔

    اسی طرح سوائن فلو، ایشیا فلو کے علاوہ متعدد وائرس ایسے ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مہلک امراض کی فہرست الگ ہے جو کسی نہ کسی صورت میں دنیا بھر میں انسانوں کے لیے خطرہ ہیں۔

  • پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی تعداد 29 ہوگئی

    پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی تعداد 29 ہوگئی

    اسلام آباد: ملک میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 29 ہوگئی، دونوں پولیو کیسز صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پولیو کے 2 نئے کیس سامنے آگئے۔ ذرائع قومی ادارہ صحت کے مطابق دونوں پولیو کیسز کا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع لکی مروت کی 14 ماہ کی بچی پولیو وائرس کا شکار ہوئی ہے، بچی کا تعلق لکی مروت کی یو سی گبر باغ سے ہے۔

    دوسری جانب جنوبی وزیرستان کا 13 ماہ کا بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوا ہے، بچے کا تعلق تحصیل شکئی کی یو سی منٹوئی سے ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 29 ہوچکی ہے جن میں سے 15 صوبہ خیبر پختونخواہ، 8 سندھ اور 5 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 146 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں اور بلوچستان اور پنجاب میں 12، 12 کیسز سامنے آئے تھے۔

  • ڈیرہ غازی خان میں پولیو کا نیا کیس سامنے آ گیا

    ڈیرہ غازی خان میں پولیو کا نیا کیس سامنے آ گیا

    لاہور: پنجاب انسداد پولیو پروگرام نے نئے پولیو کیس کی تصدیق کر دی ہے، نیا پولیو کیس ڈی جی خان کی یو سی تونسہ میں رپورٹ ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب انسداد پولیو پروگرام نے نئے کیس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیرہ غازی خان کی یو سی تونسہ میں 8 ماہ کا بچہ پولیو کا شکار ہو گیا ہے۔

    انسداد پولیو پروگرام کے مطابق بچے کی دائیں ٹانگ پولیو وائرس سے متاثر ہوئی ہے، بچے کی حفاظتی ٹیکوں کی ہسٹری معلوم کی جا رہی ہے، ضلع میں 16 مارچ سے 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے۔

    ایک دن میں پولیو کے 5 نئے کیسز، تعداد 17 ہو گئی

    یاد رہے کہ 15 فروری کو ذرایع وزارت صحت نے کہا تھا کہ ایک دن میں پولیو کے 5 نئے کیسز سامنے آ گئے ہیں جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 17 ہو گئی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق 4 پولیو کیسز کا تعلق خیبر پختون خوا سے جب کہ ایک کا بلوچستان سے تھا، جن علاقوں سے پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ان میں لکی مروت کی یو سی غنڈی حسن خیل، کوٹکہ عرب خان، یو سی اباخیل، اور پشین کی یو سی تراٹہ شامل تھے۔ موذی مرض کے شکار بچوں کے والدین پولیو ویکسی نیشن سے انکاری تھے۔

    دو دن قبل وزارت قومی صحت نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ملک گیر قومی انسداد پولیو مہم مکمل ہو گئی ہے، مہم کی کامیابی کا تناسب 100.3 فی صد رہا۔

  • سندھ میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق، مجموعی تعداد 12 ہوگئی

    سندھ میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق، مجموعی تعداد 12 ہوگئی

    کراچی: صوبہ سندھ میں ایک اور پولیو وائرس کیس کی تصدیق ہوگئی، رواں برس اب تک ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 12 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر شکار پور میں پولیو کا کیس سامنے آیا ہے، مدیجی میں 18 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    یہ صوبہ سندھ میں سامنے آنے والا رواں برس پانچواں پولیو کیس ہے۔ اس سے قبل سندھ میں رتو ڈیرو کے 26 ماہ کے بچے اور ٹنڈو الہٰ یار کی 7 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    رواں برس سندھ سمیت ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی تعداد 12 ہوچکی ہے جن میں سے 6 صوبہ خیبر پختونخواہ، 5 سندھ اور 1 بلوچستان سے سامنے آیا ہے۔

    خیال رہے کہ پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 144 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 144 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں، 12 بلوچستان اور 10 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آئے تھے۔

  • سندھ میں رواں سال کے تیسرے پولیو کیس کی تصدیق ہوگئی

    سندھ میں رواں سال کے تیسرے پولیو کیس کی تصدیق ہوگئی

    کراچی: صوبہ سندھ میں تیسرے پولیو وائرس کیس کی تصدیق ہوگئی، رواں برس اب تک ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 8 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایمرجنسی سینٹر پولیو سندھ کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ میں کشمور کی یو سی جمال میں 3 سال کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی۔ رواں سال سندھ میں پولیو کیسز کی تعداد 3 ہوگئی۔

    اس سے قبل سندھ میں رتو ڈیرو کے 26 ماہ کے بچے اور ٹنڈو الہٰ یار کی 7 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    رواں برس سندھ سمیت ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی تعداد 8 ہوچکی ہے۔

    خیال رہے کہ پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 144 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 144 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں، 12 بلوچستان اور 10 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آئے تھے۔

  • سندھ میں رواں برس کا پہلا پولیو کیس

    سندھ میں رواں برس کا پہلا پولیو کیس

    کراچی: سال 2020 کا دوسرا اور صوبہ سندھ میں رواں برس کا پہلا پولیو کیس سامنے آگیا، ٹنڈو الہٰ یار کی 7 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ سے پولیو کا نیا کیس سامنے آگیا، ٹنڈو الہٰ یار کی 7 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ رواں برس ملک میں دوسرا پولیو کیس ہے۔

    اس سے قبل صوبہ خیبر پختونخواہ میں سال 2020 کا پہلا پولیو کیس سامنے آیا تھا۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 136 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 136 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 25 کیسز سندھ میں، 11 بلوچستان اور 8 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آئے تھے۔

    دوسری جانب رواں سال کے آغاز پر ہی محکمہ انسداد پولیو پروگرام سے جاری شدہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے 15 شہروں سے پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

    محکمے کے مطابق سندھ کے 4 اور بلوچستان سے 2 مقامات سے پولیو وائرس ملا، رپورٹ کے مطابق ملک بھر سے لیے گئے 13 نمونوں میں ٹائپ ون اور 2 میں ٹائپ ٹو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

    اسی طرح پنجاب کے 7 مقامات پر بھی سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ 2 مقامات پر پولیو کا ٹائپ ٹو وائرس سامنے آیا۔

  • ملک بھر میں پولیو وائرس بے قابو، مزید 6 کیسز رپورٹ

    ملک بھر میں پولیو وائرس بے قابو، مزید 6 کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک میں پولیو وائرس کا پھیلاؤ رکنے کا نام نہیں لے رہا، وزارت قومی صحت نے مزید 6 پولیو کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں پولیو کے 6 کیسز سامنے آگئے، 2 پولیو کیسز کا تعلق صوبہ پنجاب کے ڈیرہ غازی خان سے ہے۔

    ذرائع وزارت قومی صحت کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا سے بھی 2 کیسز سامنے آئے جن میں سے ایک ڈیرہ اسمعٰیل خان اور ایک لکی مروت سے ہے۔ سندھ کے شہروں جامشورو اور قمبر سے بھی 1، 1 پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیرہ اسمعٰیل خان کی یو سی لچرہ کے 2 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، متاثرہ بچے کی پولیو ویکسی نیشن نہیں ہوئی تھی۔ لکی مروت کی یو سی باسط خیل کی 9 ماہ کی بچی پولیو وائرس کا شکار ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے ضلع قمبر کی یو سی لالو رونق کا 3 سالہ بچہ جبکہ ضلع جامشورو کی یو سی سہون 2 کا 12 سالہ بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوا۔

    اسی طرح ڈیرہ غازی کی یو سی علی والا کی 6 ماہ کی بچی اور یو سی سخی سرور کی ایک ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس (جنوری 2019 سے جنوری 2020 تک) کے مجموعی پولیو کیسز کی تعداد 134 ہوچکی ہے۔ یہ شرح سنہ 2015 سے بھی زیادہ ہے جب ملک میں 54 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    صرف خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 91 ہوگئی ہے۔ 24 کیسز سندھ میں، 11 بلوچستان اور 8 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آچکے ہیں۔

  • پولیو کیسز میں بھیانک اضافہ، سندھ میں ایک اور کیس سامنے آگیا

    پولیو کیسز میں بھیانک اضافہ، سندھ میں ایک اور کیس سامنے آگیا

    کراچی: صوبہ سندھ سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا، رواں برس مجموعی طور پر اب تک 94 پولیو کیسز رپورٹ کیے جاچکے ہیں جو بھیانک شرح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کی تحصیل ڈوکری میں 9 ماہ کے حسنین میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اب تک سندھ سے 14 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں برس ملک میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 94 ہوگئی ہے، یہ شرح سنہ 2015 سے بھی زیادہ ہے جب ملک میں 54 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    صرف خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 68 ہوگئی ہے۔ 14 کیسز سندھ میں، 7 بلوچستان اور 5 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آچکے ہیں۔

    چند روز قبل اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا تھا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے نیشنل اسٹریٹجک ایڈوائزری گروپ بنا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق انسداد پولیو پروگرام کو سیاست سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔

    اس سے قبل وزارت صحت نے کہا تھا کہ ملک کے چاروں صوبوں میں پولیو وائرس دوبارہ پھیلنے لگا ہے، وزارت کی جانب سے چاروں صوبائی دارالخلافوں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    علاوہ ازیں پولیو کے خلاف حفاظتی مہم کے لیے برطانیہ نے بھی 40 کروڑ پاؤنڈز کی امداد کا اعلان کیا تھا، اس امدادی پیکج کا اعلان پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا کے لیے کیا گیا جس سے تینوں ممالک میں پولیو کے خاتمے کو ممکن بنایا جائے گا۔