Tag: پولیو

  • پنجاب میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا

    پنجاب میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا، بچے کی عمر 26 ماہ ہے اور اس کے دونوں ہاتھ اور پاؤں وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے راوی ٹاؤن سے نیا پولیو کیس سامنے آگیا، پولیو سے متاثرہ بچے کی عمر 26 ماہ ہے۔

    انسداد پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ بچے کے دونوں ہاتھ اور پاؤں وائرس سے متاثر ہوئے، بچہ جون میں فالج کا شکار ہوا جس کے بعد نیشنل لیبارٹری نے وائرس کی تصدیق کی۔

    پنجاب پولیو پروگرام انچارج سندس ارشاد کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے انسداد پولیو مہم تعطل کا شکار ہے، پولیو سے متاثرہ اضلاع میں مہم کا جلد آغاز کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 59 ہوچکی ہے جن میں سے 21 صوبہ خیبر پختونخواہ، 20 سندھ اور 14 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 4 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 پاکستان کے لیے بدترین رہا تھا جب ملک بھر میں 147 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین تھی کیونکہ اس سے قبل 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

  • پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز  ، حکومت کا بڑا فیصلہ

    پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز ، حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : ملک میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر حکومت نے انسداد پولیو مہم کے از سر نو آغاز کا فیصلہ کرلیا، رواں برس 2 قومی اور3 ذیلی انسداد پولیومہم چلائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ملک میں انسداد پولیو مہم کے از سر نو آغاز کا فیصلہ کرلیا ، اس حوالے سے وفاق نے صوبوں سے انسدادپولیو مہم کے از سر نو آغاز پر مشاورت مکمل کرلی ہے، وزیراعظم کی زیرصدارت این سی اوسی پولیومہم کے آغازکی توثیق کر چکی ہے۔

    ذرائع وزارت صحت نے کہا ہے کہ رواں سال کی انسداد پولیو مہم کا شیڈول ترتیب دے دیا گیا ہے ، رواں برس 2 قومی اور3 ذیلی انسداد پولیومہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق انسدادپولیومہم کے از سرنوآغاز کا فیصلہ کوروناصورتحال کی بہتری پرہوا ، ملک میں پہلی ذیلی انسداد پولیومہم 17اگست سےچلائی جائے گی جبکہ دوسری ذیلی انسدادپولیومہم14ستمبرسے چلائی جائے گی، ذیلی انسداد پولیومہم میں تقریباً 2کروڑ بچوں کی ویکسی نیشن ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں پہلی قومی انسداد پولیومہم 19 اکتوبرسے چلائی جائے گی اور دوسری پولیومہم23نومبر، تیسری 28دسمبرسےچلائی جائے گی، قومی انسدادپولیو مہم میں4کروڑ سےزائدبچوں کی ویکسی نیشن ہوگی، مہم میں 2 لاکھ 65 ہزار ورکرز حصہ لیں گے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق رواں سال کی آخری انسداد پولیو مہم مارچ میں چلائی گئی تھی، کوروناکےباعث مارچ2020کےبعدپولیومہم نہیں چلائی جا سکیں۔

    رواں سال ملک میں58پولیوکیس سامنےآچکےہیں،پولیومہم میں کورونا سے حفاظت کیلئےخصوصی انتظامات کئےجائیں گے، پولیو ورکرز،سیکورٹی اہلکاروں کو کورونا حفاظتی کٹس فراہم کی جائیں گی جبکہ مہم کیلئے کورونا حفاظتی کٹس صوبے اور این ڈی ایم اے فراہم کریں گے۔

  • کرونا وائرس کی وجہ سے تعطل کا شکار انسداد پولیو مہم دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

    کرونا وائرس کی وجہ سے تعطل کا شکار انسداد پولیو مہم دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو پر صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں کرونا وائرس کی وجہ سے تعطل کا شکار انسداد پولیو مہم پھر سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو پر صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر صحت، وزیر بلدیات، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، کمشنر، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری تعلیم اور سیکریٹری بلدیات شریک ہوئے۔

    اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں رواں سال 58 پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے، سندھ میں 20، خیبر پختونخواہ میں 21، بلوچستان میں 14 اور پنجاب میں 3 کیسز ہیں۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب بھی کراچی کے 8 ٹاؤنز میں پولیو کے ماحولیاتی نمونے مثبت ہیں، ان علاقوں میں سہراب گوٹھ، مچھر کالونی، خمیسو گوٹھ، صدر ٹاؤن، چکورہ نالہ، گلستان ٹاؤن کا راشد منہاس، بلدیہ میں محمد خان کالونی، بن قاسم ٹاؤن کا بختاور گوٹھ، سائٹ میں اورنگی نالہ،کورنگی ٹاؤن میں کورنگی نالہ، لیاقت آباد ٹاؤن میں حاجی مرید گوٹھ اور صدر ٹاؤن میں ہجرت کالونی شامل ہیں۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کرونا وائرس کے باعث پولیو مہم مارچ سے رکی ہوئی ہے، ٹرانزٹ پوائنٹس پر جو پولیو ویکسین دی جاتی تھی وہ بھی رک گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہر ماہ 7 لاکھ بچوں کو ویکسین دی جاتی تھی وہ بھی رک گئی ہے، جولائی سے پولیو ویکسین کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کی جائیں، ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائن کے مطابق پولیو ورکرز کو کٹ پہنائی جائیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 5 موبائل ویکسی نیشن گاڑیاں کراچی کے خطرناک علاقوں میں رکھی گئیں۔

    اجلاس میں کراچی کی 154 یو سیز میں اسپیشل موبائل ٹیموں سے پولیو ویکسین کرنے اور 34 یونین کونسلوں میں کمیونٹی بیسڈ ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو پولیو ٹیموں کو ضروری سیکیورٹی دینے کی ہدایت کی، ضلع جنوبی اور ضلع ملیر میں ایمرجنسی رسپانس یونٹ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ نے پولیو ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیو ورکرز نے کرونا وائرس میں بھی بہت سپورٹ کیا، ہمیں مل کر پولیو سے جان چھڑانی ہے، یہ ہماری نیشنل اور انٹرنیشنل کمٹمنٹ ہے۔

  • بلوچستان میں 24 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق

    بلوچستان میں 24 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، متاثرہ بچہ پشین کا رہائشی ہے اور اس کی عمر 24 ماہ ہے، ملک میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 51 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پشین میں 24 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد بلوچستان میں پولیو کیسز کی تعداد 12 ہوگئی۔

    خیال رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 51 ہوچکی ہے جن میں سے 20 صوبہ خیبر پختونخواہ، 17 سندھ اور 12 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 2 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 پاکستان کے لیے بدترین رہا تھا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین تھی کیونکہ اس سے قبل 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

  • پنجاب میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    پنجاب میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    لاہور: صوبہ پنجاب میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، متاثرہ بچہ تونسہ شریف کا رہائشی ہے اور اس کی عمر 36 ماہ ہے، ملک میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 49 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں پولیو وائرس کا کیس سامنے آگیا۔ محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچہ تحصیل تونسہ شریف کا رہائشی ہے، بچے کی عمر 36 ماہ ہے اور اسے انڈر آبزرویشن رکھا گیا ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اب تک رواں برس 2 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 49 ہوچکی ہے جن میں سے 20 صوبہ خیبر پختونخواہ، 17 سندھ اور 10 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 2 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 پاکستان کے لیے بدترین رہا تھا جب ملک بھر میں 147 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین تھی کیونکہ اس سے قبل 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

  • سندھ میں پولیو وائرس کا نیا کیس سامنے آگیا

    سندھ میں پولیو وائرس کا نیا کیس سامنے آگیا

    کراچی: صوبہ سندھ میں پولیو وائرس ایک اور نیا کیس سامنے آگیا، تین سالہ بچی پولیو سے متاثر ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ سندھ کے شہر قمبر میں 3 سالہ بچی پولیو وائرس سے متاثر ہوئی، جس کے بعد صبوے میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد 17 ہوگئی۔

    سندھ سمیت ملک بھر میں پولیو کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

    اس سے قبل 20 اپریل کو سندھ اور بلوچستان سے دو نئے پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ 29 مارچ کو خیبرپختونخواہ کے علاقے کرک، لکی مروت اور ٹانک سے تین نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کی ایمرجنسی آپریشن تھیٹر نے بھی تصدیق کی۔

    پاکستان میں‌ پولیو کے مزید کیسز رپورٹ

    ماہرین کا کہنا ہے زیادہ تر پولیو سے وہ بچے متاثر ہوئے جنہیں حفاظتی ویکسین نہیں پلائی گئی۔

    یاد رہے کہ 14 مارچ کو بھی ملک میں پولیو نے دو نئے کیسز سامنے آئے تھے۔ ایک کیس صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع خیبر کے علاقے نیکی خیل سے رپورٹ ہوا جہاں 3 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ دوسرا کیس سندھ کے ضلع نوشہروفیروز سے رپورٹ ہوا تھا جہاں چار سالہ بچی میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    خیال رہے کہ رواں سال ملک بھر میں پولیو مریضوں کی تعداد 42 تک پہنچ گئی ہے۔

  • ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    اسلام آباد: ملک میں ایک روز میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 31 ہوگئی، نئے پولیو کیسز صوبہ خیبر پختونخواہ اور سندھ میں ریکارڈ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پولیو کے 2 نئے کیس سامنے آگئے۔ ایک کیس صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع خیبر کے علاقے نیکی خیل کا ہے جہاں 3 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    فیلڈ سپروائزر میڈیکل افسر ڈاکٹر عثمان کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی کو انسداد پولیو قطرے پلائے گئے تھے، نئے کیس کے بعد رواں سال ضلع خیبر میں پولیو کیسز کی تعداد 7 ہوگئی۔

    ذرائع قومی ادارہ صحت نے بھی سندھ میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق کی ہے، سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کی 4 سالہ بچی پولیو وائرس کا شکار ہوئی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 31 ہوچکی ہے جن میں سے 16 صوبہ خیبر پختونخواہ، 9 سندھ اور 5 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 146 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں اور بلوچستان اور پنجاب میں 12، 12 کیسز سامنے آئے تھے۔

  • پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی تعداد 29 ہوگئی

    پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی تعداد 29 ہوگئی

    اسلام آباد: ملک میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 29 ہوگئی، دونوں پولیو کیسز صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پولیو کے 2 نئے کیس سامنے آگئے۔ ذرائع قومی ادارہ صحت کے مطابق دونوں پولیو کیسز کا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع لکی مروت کی 14 ماہ کی بچی پولیو وائرس کا شکار ہوئی ہے، بچی کا تعلق لکی مروت کی یو سی گبر باغ سے ہے۔

    دوسری جانب جنوبی وزیرستان کا 13 ماہ کا بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوا ہے، بچے کا تعلق تحصیل شکئی کی یو سی منٹوئی سے ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 29 ہوچکی ہے جن میں سے 15 صوبہ خیبر پختونخواہ، 8 سندھ اور 5 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 146 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں اور بلوچستان اور پنجاب میں 12، 12 کیسز سامنے آئے تھے۔

  • ملک میں پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آ گئے، تعداد 27 ہو گئی

    ملک میں پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آ گئے، تعداد 27 ہو گئی

    اسلام آباد: ملک میں پولیو وائرس کے 2 نئے کیسز سامنے آ گئے، ذرایع قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ رواں برس کے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 27 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں دو نئے پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن کا تعلق بلوچستان اور خیبر پختون خوا سے ہے، بلوچستان میں پولیو وائرس کا نیا کیس رپورٹ ہونے کے بعد صوبے میں رواں سال پولیو وائرس کے کیسز کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کے پی ضلع ٹانک کی 3 سال کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، پولیو کی شکار بچی کا تعلق ٹانک کی یو سی خیسرائے سے ہے۔ بلوچستان کے ضلع ژوب کا 2 سالہ بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوا جس کا تعلق ژوب کی یو سی بدین زئی سے ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق ژوب سے تعلق رکھنے والے بچے کے نمونے 26 اور 27 فروری کو حاصل کیے گئے تھے، متاثرہ بچے کے والدین پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلاتے تھے۔ گزشتہ ماہ فروری میں پشین کی یو سی تراٹہ میں بھی ایک کیس سامنے آیا تھا، مجموعی طور پر ایک ہی دن پانچ نئے کیسز سامنے آئے تھے، معلوم ہوا تھا کہ موذی مرض کے شکار بچوں کے والدین پولیو ویکسی نیشن سے انکاری تھے۔

    پولیو کے دو نئے کیسز کی تصدیق

    پانچ مارچ کو بھی دو کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے ایک کا تعلق خیبر کے علاقے باڑہ سے تھا جب کہ دوسرے کا سندھ کے شہر شکارپور سے تھا۔ خیال رہے کہ پولیو کے حوالے سے سال 2019 بد ترین رہا جب ملک بھر میں 144 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    دو دن قبل ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت پولیو کی موجودہ صورت حال کے جائزہ اجلاس میں بتایا گیا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے مربوط حکمت عملی پر عمل درآمد جاری ہے، ہائی رسک یونین کونسلز میں مؤثر اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے، دسمبر کے مقابلے میں فروری مہم زیادہ کامیاب رہی تھی، انکاری والدین کی تعداد میں کمی آئی ہے، اپریل 2020 میں ہونے والی قومی مہم میں مزید کامیابی حاصل کریں گے۔

  • انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی مدد میں مزید اضافہ

    انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی مدد میں مزید اضافہ

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے پاکستان میں سربراہ ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے دوران بتایا کہ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان سے تعاون میں مزید اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے پاکستان میں سربراہ ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالہ وزارت خارجہ پہنچے جہاں ان کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی۔

    ڈاکٹر پلیتھا نے اپنی سفارتی اسناد وزیر خارجہ کو پیش کیں، انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان سے تعاون میں مزید اضافہ کر دیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پولیو کا مکمل خاتمہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، حکومت کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہوائی اڈوں پر تھرمل اسکینر اور سرحدی پوائنٹس پر قرنطینہ کی سہولت موجود ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر پالیتھا نے کہا تھا کہ پاکستان میں کرونا وائرس کی تشخیص کا بہتر نظام کام کر رہا ہے لہٰذا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

    ڈاکٹر پالیتھا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت نے اس وائرس سے بچنے کے لیے اقدامات پہلے سے ہی کر رکھے تھے اور وہ اس سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے جس طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں وہ اس سے پہلے کسی دوسرے ملک کی جانب سے دیکھنے کو نہیں ملے۔