Tag: پولیو

  • ملک میں پولیو کے 3 نئے کیسز سامنے آ گئے

    ملک میں پولیو کے 3 نئے کیسز سامنے آ گئے

    اسلام آباد: ملک میں پولیو کے تین نئے کیسز سامنے آ گئے، جس کے بعد رواں برس کے مجموعی پولیو کیسز کی تعداد 76 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو کیسز سامنے آنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، تین نئے پولیو کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے، لکی مروت کی یو سی سلمان خیل کی 7 ماہ کی بچی، پہاڑ خیل ٹھل کا 21 ماہ کا بچہ اور بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے 11 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی۔

    ذرایع وزارتِ صحت کے مطابق بچی کے والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے، پولیو ٹیسٹ کے لیے نمونے لینے سے قبل سات ماہ کی بچی انتقال کر گئی تھی، لکی مروت کی یو سی پہاڑ خیل ٹھل کا 21 ماہ کا بچہ بھی پولیو وائرس کا شکار ہوا، جس کا تعلق افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے ہے، بچے کی ایک بار پولیو ویکسینیشن کی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بابر بن عطا کے استعفے کا معاملہ، اندورنی کہانی سامنے آگئی

    بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے گیارہ ماہ کے بچے کا تعلق یو سی شاہرگ رورل وَن سے ہے، پولیو کے شکار بچے کی ایک بار پولیو ویکسینیشن ہوئی ہے۔ جامشورو کی تحصیل کوٹری کے 31 ماہ کے بچے میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    رواں برس خیبر پختون خوا سے 56 پولیو کیس سامنے آ چکے ہیں، جب کہ سندھ 8، بلوچستان 7 اور پنجاب سے 5 پولیو کیس سامنے آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا نے اچانک استعفیٰ دے دیا تھا، بعد میں معلوم ہوا کہ انھیں انسداد پولیو مہم میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔

    بتایا گیا کہ بابر بن عطا نے پولیو مہم کو مصنوعی طور پر طوالت دی تھی جب کہ انھوں نے پولیو کیسز سے متعلق غلط اور بے بنیاد رپورٹیں بھی جاری کیں، یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملک بھر میں ہونے والی پولیو مہم کے دوران 2 سے 25 لاکھ تک والدین نے اپنے بچوں کو قطرے پلوانے سے انکار کیا تھا۔

  • معاون خصوصی برائے انسداد پولیو بابر بن عطا مستعفی ہوگئے

    معاون خصوصی برائے انسداد پولیو بابر بن عطا مستعفی ہوگئے

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر مستعفی ہورہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ بابر بن عطا کا کہنا ہے کہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر استعفیٰ دیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ میں فخریہ طور پر کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے ایک ایسا ماحول تشکیل دینے کے لیے بھرپور کوششیں کیں جس میں پولیو کا خاتمہ اولین ترجیح ہو۔

    انہوں نے کہا کہ جلد ہی ایک کال سینٹر کا بھی افتتاح کیا جانے والا ہے جو پولیو ویکسین کے حوالے سے لوگوں کو معلومات فراہم کرسکے گا۔

    بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت ایسی پوزیشن پر کھڑا ہے جب پولیو کا خاتمہ ہمیشہ کے لیے ممکن ہے۔

    خیال رہے کہ بابر بن عطا کا استعفیٰ اس وقت سامنے آیا ہے جب اینڈ پولیو پاکستان نے ملک میں 72 پولیو کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کی ہے۔ یہ شرح سنہ 2015 سے بھی زیادہ ہے جب ملک میں 54 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 53 ہوگئی ہے۔ 8 کیسز سندھ میں، 6 بلوچستان اور 5 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آچکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت بے تحاشہ پولیو کیسز رجسٹرڈ ہونے کے سبب پاکستان پر پہلے سے عائد سفری پابندیوں میں بھی توسیع کرچکا ہے۔

  • پختونخواہ میں ایک اور پولیو کیس رپورٹ

    پختونخواہ میں ایک اور پولیو کیس رپورٹ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا جس کے بعد ملک میں پولیو کیسز کی شرح خطرناک حد تک پہنچ گئی، اب تک ملک میں 72 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اینڈ پولیو پاکستان کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں پولیو کا نیا کیس سامنے آیا ہے۔ لکی مروت میں 3 ماہ کا بچہ پولیو سے متاثر ہوا۔

    اینڈ پولیو پاکستان کے مطابق متاثرہ بچے کو حفاظتی ٹیکوں کی کوئی خوراک نہیں دی گئی تھی۔

    ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ والدین گمراہ کن پروپیگنڈوں پر کان نہ دھریں اور بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔

    خیال رہے کہ رواں برس ملک میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 72 ہوگئی ہے اور یہ شرح سنہ 2015 سے بھی زیادہ ہے جب ملک میں 54 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 53 ہوگئی ہے۔ 8 کیسز سندھ میں، 6 بلوچستان اور 5 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آچکے ہیں۔

    خیبر پختونخواہ میں پولیو کی بڑھتی شرح پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں کو پولیو کے خلاف مؤثر مہم چلانے کی ہدایت کی تھی، اور کہا تھا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    پولیو کے حوالے سے منعقد خصوصی اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا تھا کہ قطرے پلانے سے انکاری والدین کو راضی کرنے کے لیے با اثر افراد سے رابطے کیے، ویکسی نیشن پر منفی پروپیگنڈا ختم کرنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

    بعد ازاں پولیو کے خاتمے کے لیے سرگرم مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھا، جس میں انہوں نے پختونخواہ میں بڑھتے پولیو کیسز کا نوٹس لینے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔

    عالمی ادارہ صحت بے تحاشہ پولیو کیسز رجسٹرڈ ہونے کے سبب پاکستان پر پہلے سے عائد سفری پابندیوں میں بھی توسیع کرچکا ہے۔

  • ملک میں پولیو بے قابو ، مزید تین  کیسز سامنے آگئے

    ملک میں پولیو بے قابو ، مزید تین کیسز سامنے آگئے

    اسلام آباد : ملک میں پولیو کے مزیدتین کیسز سامنے آگئے، کیسزکراچی، جعفرآباد اور خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوئے ، جس کے بعد رواں سال پولیوسےمتاثرہ بچوں کی تعداد باہتر ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں پولیو کا مرض سنگین صورتحال اختیار کرگیا، پولیو کے مزید تین اور کیسز رپورٹ ہوئے، ایمرجنسی آپریشن سنیٹر پولیو سندھ نے پولیو کیسز کی تصدیق کردی ہے۔

    کیسز کراچی ، جعفر آباد اور خیبر پختونخواہ کے علاقے طوغر سے سامنے آئے ہیں، کراچی اورنگی ٹاون یونین کونسل نمبر 2 میں 17 ماہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    اب تک ملک بھر میں رواں سال پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 72 ہوچکی ہے، پولیو حکام کے مطابق 2019 میں پولیو خاتمے کے لیے موثر مہم چلائی گئی ہیں تاہم سندھ بھر پولیو کیسز کی تعداد رواں سال چار ہوچکی ہے۔

    پولیو حکام نے والدین سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا ماحول سے پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کرنا ہے۔

    مزید پڑھیں : ویکسین سے انکار پر 2 مزید بچے پولیو وائرس کا شکار

    گذشتہ ماہ بھی ملک میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے، ایک کیس صوبہ بلوچستان اور ایک خیبر پختونخواہ سے رپورٹ ہوا۔

    یاد رہے پولیو کی بڑھتی شرح پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں کو پولیو کے خلاف مؤثر مہم چلانے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    پولیو کے حوالے سے منعقد خصوصی اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا تھا کہ قطرے پلانے سے انکاری والدین کو راضی کرنے کے لیے بااثر افراد سے رابطے کیے، ویکسی نیشن پر منفی پروپیگنڈا ختم کرنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

    خیال رہے عالمی ادارہ صحت نے پولیو کیسز رجسٹرڈ ہونے کے سبب پاکستان پر پہلے سے عائد سفری پابندیوں میں توسیع کردی ہے۔

    واضح رہے اس وقت دنیا میں صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان ایسے ملک ہیں جہاں اب تک پولیو کا مرض مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکا ہے۔

  • پنجاب پولیو پروگرام نے قصور میں پولیو کیس کی خبروں کی تردید کر دی

    پنجاب پولیو پروگرام نے قصور میں پولیو کیس کی خبروں کی تردید کر دی

    لاہور: پنجاب پولیو پروگرام نے قصور میں پولیو کیس سے متعلق چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قصور میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ پولیو کیس کی تصدیق صرف قومی ادارہ صحت کرتا ہے، قصور میں کوئی پولیو کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

    صوبائی انسداد پولیو پروگرام کے مطابق رواں سال پنجاب میں پولیو کے 5 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں 4 کا تعلق لاہور اور ایک کا جہلم سے ہے۔

    واضح رہے کہ ملک میں رواں سال 64 پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں 48 کا تعلق خیبر پختون خوا سے ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: ویکسین سے انکار پر 2 مزید بچے پولیو وائرس کا شکار

    آج خیبر پختون خوا میں 2 اور بچے پولیو وائرس کا شکار ہو گئے ہیں، جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد چونسٹھ ہوئی، نئے پولیو کیسز سرائے نورنگ ضلع لکی مروت اور ضلع تورغر سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق لکی مروت میں ڈھائی سالہ بچی پولیو سے متاثر ہوئی ہے جس کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے تھے جب کہ تورغر میں 2 سالہ بچے کو پولیو نے نشانہ بنایا۔

    ای او سی کے مطابق پولیو کیسز کی بڑی وجہ والدین کا بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار ہے۔

    کوآرڈینیٹر عبد الباسط کا کہنا تھا پولیو ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے، والدین گم راہ کن پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں، چیلنجز اور مشکلات کے باوجود حکومت پولیو کے مکمل خاتمہ کے لیے پرعزم ہے۔

  • ن لیگ ایک تباہ حال پولیو پروگرام چھوڑ کر گئی تھی: بابر بن عطا

    ن لیگ ایک تباہ حال پولیو پروگرام چھوڑ کر گئی تھی: بابر بن عطا

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پولیو بابر بن عطا نے کہا ہے کہ عالمی ادارے تصدیق کرتے ہیں کہ ن لیگ ایک تباہ حال پولیو پروگرام چھوڑ کر گئی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے مسلم لیگ ن کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کیا، جس میں‌ حکومت کے پولیو پروگرام پر تنقید کی گئی تھی.

    انھوں نے کہا کہ ن لیگ اپنی کرپشن چھپانے کے لئے قوم کے مستقبل سے نہ کھیلے، ن لیگ کے پہلے سال پولیو کیسزکی تعداد 93 سے 307 ہوگئی تھی.

    بابرعطا نے کہا کہ ن لیگ حکومت پولیو وائرس سے بھرے گٹرچھوڑ کر گئی، عالمی اداروں بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ 

    مزید پڑھیں: کراچی: ویکسین سے انکار پر 2 مزید بچے پولیو وائرس کا شکار

    انھوں نے کہا کہ آئی ایم بی رپورٹ کے مطابق ن لیگ نے پولیو پروگرام کو تباہ کر دیا، اسی باعث 5 مئی 2014 کو پاکستان پر سفری پابندیاں لگیں.

    معاون خصوصی کے مطابق ن لیگ کی نااہلی کی وجہ سےحاجیوں کو بھی پولیو کے قطرے پینے پڑتے ہیں.

    بابربن عطا نے کہا کہ خدارا بچوں کےمستقبل کی خاطرپولیو پروگرام کوسیاسی نہ بنائیں، ن لیگ کی نااہلی کے باعث پاکستان پرعالمی سفری پابندیاں عائدکی گئیں.

  • کراچی: ویکسین سے انکار پر 2 مزید بچے پولیو وائرس کا شکار

    کراچی: ویکسین سے انکار پر 2 مزید بچے پولیو وائرس کا شکار

    کراچی: شہر قائد میں 2 مزید بچے پولیو وائرس کا شکار ہو گئے ہیں، بتایا گیا ہے کہ بچوں کو ویکسین پلانے سے انکار کا یہ نتیجہ نکلا کہ بچے پولیو کا شکار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں 8 ماہ کی ایک بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے، 10 ماہ کے ایک بچے میں بھی پولیو کی تصدیق ہو گئی ہے جس کا تعلق جنوبی وزیرستان تحصیل لدھا سے ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ کراچی میں رہایش پذیر دونوں بچوں کے والدین نے پولیو ویکسین سے متعلق منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے ویکسین پلوانے سے انکار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ رواں سال ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 62 ہو گئی ہے، خیبر پختون خوا سے 35، قبائلی اضلاع سے 11 پولیو کیس سامنے آ چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان اور پختونخواہ سے 2 نئے پولیو کیسز رپورٹ

    ادھر سندھ سے 6 کیسز، بلوچستان اور پنجاب سے 5،5 پولیو کیس سامنے آ چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ چار دن قبل بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں بھی پولیو ایک ایک کیس سامنے آیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 60 ہو گئی تھی۔

    پولیو حکام کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے قلعہ عبداللہ میں 17 ماہ کے بچے اور لکی مروت میں 5 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    محکمہ صحت کے مطابق ان بچوں کے والدین بھی پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے۔

  • بلوچستان اور پختونخواہ سے 2 نئے پولیو کیسز رپورٹ

    بلوچستان اور پختونخواہ سے 2 نئے پولیو کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے، ایک کیس صوبہ بلوچستان اور ایک خیبر پختونخواہ سے رپورٹ ہوا۔ ملک میں رواں برس مجموعی پولیو کیسز کی تعداد 60 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے قلعہ عبداللہ میں 17 ماہ کے بچے اور لکی مروت میں 5 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق بچوں کے والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے۔

    رواں برس ملک میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 60 ہوگئی ہے۔

    سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 35 ہے، 10 کیسز قبائلی علاقوں میں جبکہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں 5، 5 کیسز سامنے آئے۔

    خیبر پختونخواہ میں پولیو کی بڑھتی شرح پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں کو پولیو کے خلاف مؤثر مہم چلانے کی ہدایت کی تھی، اور کہا تھا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    پولیو کے حوالے سے منعقد خصوصی اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا تھا کہ قطرے پلانے سے انکاری والدین کو راضی کرنے کے لیے با اثر افراد سے رابطے کیے، ویکسی نیشن پر منفی پروپیگنڈا ختم کرنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

    بعد ازاں پولیو کے خاتمے کے لیے سرگرم مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھا، جس میں انہوں نے پختونخواہ میں بڑھتے پولیو کیسز کا نوٹس لینے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔

    بل گیٹس نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں پر حکومت پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیو ختم کرنے کے لیے ذہنوں سے شکوک نکالنا انتہائی ضروری ہے، حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام پر حکومت کی خصوصی توجہ درکار ہے۔

  • انسداد پولیو مہم دوسرے روز بھی کام یابی سے جاری رہی

    انسداد پولیو مہم دوسرے روز بھی کام یابی سے جاری رہی

    اسلام آباد: انسدادِ پولیو مہم دوسرے روز بھی کام یابی سے جاری رہی، سوشل میڈیا پر پولیو مہم کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو کے خاتمے کے لیے شروع کی گئی مہم کا آج دوسرا دن تھا، فیس بک پر پولیو مخالف 31 پیجز آج بلاک کیے گئے۔

    انسداد پولیو کے خلاف مواد اَپ لوڈ کرنے والوں کو وارننگ بھی جاری کی گئی، پاک فوج، محکمہ پولیس اور دیگر اداروں کی شب و روز کاوشوں پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔

    ادھر آل پاکستان مسلم لیگ نے بھی پولیو مہم کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور حکومتی اقدامات اور کارکردگی کی تعریف کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  پولیو ورکرز کو بہبود آبادی پرعوامی شعور بیدار کرنے کا ٹاسک سونپ دیا گیا

    اے پی ایم ایل نے اپنے پیغام میں کہا کہ قوم انسداد پولیو مہم کی کام یابی کے لیے حکومت کا ساتھ دے، پولیو وائرس کا خاتمہ بچوں کے مستقبل کا سوال ہے، بابر بن عطا انسداد پولیو کے لیے پُر خلوص کوشش کر رہے ہیں۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم کے معاون بابر بن عطا نے انسداد پولیو ٹیموں کے نام ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ذیلی انسداد پولیو مہم دوسرے روز بھی کام یابی سے جاری ہے، ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پوری قوم متحد ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پولیو مہم کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں، فیس بک پیجز پر پولیو مہم کے نیک مقصد کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔

    بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ پولیو ورکرز اب حکومت کو ہمیشہ اپنے ساتھ کھڑا پائیں گے۔

  • خیبر پختون خوا کے 26 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کل سے ہوگا

    خیبر پختون خوا کے 26 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کل سے ہوگا

    اسلام آباد: خیبر پختون خوا کے 26 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کل سے ہوگا، کے پی کے میں رواں برس 44 پولیو کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا نے کہا ہے کہ کل سے کے پی کے میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہو رہا ہے۔

    بابر بن عطا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیو ویکسین کے 2 قطرے موذی مرض سے بچاؤ کا واحد حل ہے، والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین ضرور پلائیں۔

    ادھر انسداد پولیو پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ خیبر پختون خوا میں پولیو وائرس کی صورت حال خطرناک ہے، کے پی سے پولیو کے 3 نئے کیسز سامنے آ گئے ہیں۔

    پروگرام کے مطابق نئے کیسز بنوں، وزیرستان اور ہنگو سے رپورٹ ہوئے، خیبر پختون خوا سے رواں برس 44 پولیو کیسز سامنے آ چکے ہیں، رواں برس رپورٹ ہوئے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 58 ہو گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بنوں: انسدادپولیومہم کا بائیکاٹ، تاجر تنظیمیوں‌ میں‌ دھڑے بندی

    انسداد پولیو پروگرام کے مطابق بنوں ڈویژن سے رواں برس 32 پولیو کیسز سامنے آئے، ادھر صوبہ سندھ میں حیدر آباد سے بھی رواں برس 2 پولیو کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

    بابر بن عطا نے ملک سے پولیو کا خاتمہ نہ ہونے کا ذمہ دار والدین کو قرار دیا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ پولیو ختم کرنے میں حائل والدین کی سوچ ہے، بے بنیاد پروپیگنڈے کر کے والدین کو شکوک و شبہات میں مبتلا کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ بچوں کی ویکسی نیشن نہیں کراتے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بنوں سے تعلق رکھنے والے چھوٹے تاجروں نے حکومت کی جانب سے عاید ہونے والے ٹیکسز کے خلاف احتجاج کا نیا طریقہ اختیار کرتے ہوئے انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا، بعد ازاں حکومتی مداخلت سے احتجاج ختم کیا گیا۔