Tag: پولیو

  • پاکستان میں پولیو کے مزید دو کیسز سامنے آ گئے

    پاکستان میں پولیو کے مزید دو کیسز سامنے آ گئے

    پاکستان میں پولیو وائرس کے مزید دو کیسز سامنے آ گئے ہیں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد بڑھ کر 52 ہوچکی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو این ای او سی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملک میں پولیو وائرس کے مزید دو کیس سامنے آ گئے ہیں۔ یہ کیسز صوبہ خیبر پختونخوا سے آئے ہیں اور نیشنل ریفرنس لیب نے پولیو کیسز کی تصدیق کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے پولیو کیسز ڈی آئی خان کی تحصیل درازندہ سے تین سالہ بچے اور ڈیڑھ سالہ بچی میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون کی تصدیق ہوئی ہے اور پولیو کیسز کی جینیاتی تشخیص کا عمل جاری ہے۔

    رواں سال ملک بھر مین پولیو کیسز کی تعداد 52 ہو چکی ہے۔ ان میں سے 5 کیسز صوبہ کے پی سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان سے 24 کیس سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ سے 13، پنجاب سے ایک اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے بھی ایک پولیو کیس ظاہر ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ پولیو ایسا موذی مرض ہے جس کا شکار بچہ زندگی بھر کے لیے چلنے پھرنے سے معذور ہو جاتا ہے۔

    پولیو کی روک تھام کے لیے پاکستان میں انسداد پولیو مہم کا آغاز 1992 میں ہوا تھا۔ تب سے اب تک حکومتی سطح پر باقاعدہ ملگ گیر انسداد پولیو مہم چلائی جاتی ہے جس میں ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جاتے ہیں۔

    تاہم کئی پسماندہ علاقوں میں مختلف منفی مفروضوں کے باعث والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کر دیتے ہیں جب کہ کئی پولیو ورکرز اس مہم میں اپنی جانیں بھی گنوا بیٹھے ہیں۔

  • بلوچستان کے ضلع ژوب کی ایک بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق

    بلوچستان کے ضلع ژوب کی ایک بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق

    کوئٹہ: پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، جس سے صوبے میں وائرس کے پھیلاؤ اور سدِ باب میں حکومتی ناکامی کی صورت حال مزید تشویش ناک ہو گئی ہے۔

    صوبائی محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع ژوب میں ایک بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جانچ سے پتا چلا ہے کہ پولیو وائرس WPV1 قسم کا ہے۔

    اس کیس کے ساتھ بلوچستان میں پولیو کیسز کی تعداد 16 ہو گئی ہے، اس وقت یہ صوبہ پورے پاکستان میں پولیو کیسز کے حوالے سے سب سے آگے ہے، جس سے صحت اور انتظامی حوالے سے تشویش سامنے آتی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں رواں برس پولیو کے رپورٹ شدہ کیسز کی تعداد 28 ہو گئی ہے۔

  • پولیو پازیٹو بچہ وائرس سے کیسے متاثر ہوا؟

    پولیو پازیٹو بچہ وائرس سے کیسے متاثر ہوا؟

    اسلام آباد: صوبہ بلوچستان سے سامنے آنے پولیو کیس کی ٹیکنیکل رپورٹ تیار کر لی گئی۔

    ذرائع قومی ادارہ صحت کے مطابق بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ میں ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، اس کیس کی ٹیکنیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیو سے متاثرہ بچے کی عمر 11 ماہ ہے، اور وہ یو سی جنگل کیمپ ٹو کا رہائشی ہے۔

    ذرائع این آئی ایچ کے مطابق بچہ افغانی نژاد مہاجرین کیمپ میں مقیم ہے، اور پولیو وائرس سے بچے کی داہنی ٹانگ متاثر ہوئی ہے، اس بچے میں 17 جولائی کو پولیو کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیو ٹیسٹ کے لیے بچے کے سیمپلز 23 اور 25 جولائی کو لیے گئے تھے اور 26 جولائی کو بھجوائے گئے تھے، یہ بھی معلوم ہوا کہ متاثرہ بچے کے والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے، ویکسین نہ ملنے کے سبب بچہ وائرس کا شکار ہوا۔

    محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے پولیو کیس کی کونٹیکٹ ٹریسنگ کی جا رہی ہے، مذکورہ بچے کے 3 بھائیوں سے سیمپلز حاصل کر لیے گئے ہیں، اور ایک بھائی کے سیمپل میں بھی وائرس پایا گیا ہے۔

  • پولیو سے بچے کے انتقال نے محکمہ صحت کے سرویلنس نظام پر سوالات اٹھا دیے

    پولیو سے بچے کے انتقال نے محکمہ صحت کے سرویلنس نظام پر سوالات اٹھا دیے

    اسلام آباد: ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، جس کے بعد رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔

    ذرائع قومی وزارت صحت کے مطابق بلوچستان کے ضلع کوئٹہ سے ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے، پولیو پازیٹو 2 سالہ بچہ یو سی تعمیر نو گنج بائی پاس کا رہائشی تھا نیشنل پولیو ٹیسٹنگ لیبارٹری نے پولیو کیس کی تصدیق کی۔

    پولیو سے بچے کے انتقال نے محکمہ صحت کے سرویلنس نظام پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیو سے متاثرہ بچہ 22 مئی کو انتقال کر چکا ہے، جب کہ پولیو ٹیسٹ کے لیے بچے کے سیمپلز 20، 21 مئی کو بھجوائے گئے تھے، بچے میں پولیو کی علامات 29 اپریل کو ظاہر ہوئی تھیں، اور ڈیڑھ ماہ بعد 8 جون کو پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    ذرائع قومی وزارت صحت کے مطابق پولیو سے متاثرہ بچے کو این آئی سی ایچ کراچی منتقل کیا گیا تھا، جس نے 20 مئی کو بچے کو اے ایف پی کیس قرار دیا، متاثرہ بچے کے وائرس کا جینیاتی کلسٹر وائے بی تھری اے ہے اور وائرس کا جینیاتی تعلق کوئٹہ سے ہے۔

    پولیو وائرس: زیادہ سے زیادہ سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہونے لگی

    کوئٹہ محکمہ صحت نے پولیو پازیٹو کیس کی ٹریسنگ کر لی ہے، پولیو کیس والے گھر سے 3 بچوں کے سیمپلز لیے گئے تھے، جن میں دو بہن بھائی شامل تھے، جب کہ ان کے کزن کے سیمپل بھی لیے گئے تھے، پولیو کیس والے گھر کے دو بچوں میں ڈبلیو پی وی ون کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچے کی روٹین ایمونائزیشن میں پولیو ویکسینیشن نہیں ہوئی، ممکنہ طور پر بچے کے والدین پولیو ویکسینیشن سے انکاری تھے، متاثرہ بچے کو پولیو سے بچاؤ کا آئی پی وی انجکشن نہیں لگایا گیا۔

  • پاکستانی ڈاکٹر ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل

    پاکستانی ڈاکٹر ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل

    اسلام آباد: ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں ڈاکٹر شہزاد بیگ کا نام بھی شامل کر دیا گیا ہے، جو پاکستان کے لیے بڑا اعزاز ہے۔

    صحت کے شعبے میں پاکستان نے اہم اعزاز پایا ہے، ڈاکٹر شہزاد بیگ صحت کے شعبے میں دنیا کے 100 عالمی رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔

    ان کا نام ٹائم میگزین کی 2024 کے بااثر عالمی رہنماؤں کی فہرست میں شائع کیا گیا ہے، ڈاکٹر شہزاد بیگ پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے نیشنل کوآرڈینیٹر ہیں۔

    عالمی سطح پر یہ نامزدگی ان کی قیادت اور پولیو خاتمے کے لیے کی گئی کوششوں کا اعتراف ہے، نامزدگی عالمی سطح پر پاکستان کے لیے بھی اہم ہے۔ ڈاکٹر شہزاد بیگ واحد پاکستانی ہیں جن کو اس فہرت میں شامل کیا گیا گیا ہے۔

    پاکستان میں پولیو

    پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا خواب تاحال تعبیر نہیں پا سکا ہے۔ اس وقت دنیا کے صرف 2 ممالک ایسے ہیں جہاں پولیو وائرس کی منتقلی کے عمل پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے، ان میں پاکستان اور افغانستان شامل ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو سے وابستہ غلط فہمیوں کے باعث لوگوں کا بچوں کو ویکسین پلانے سے گریز اس بیماری کے خاتمے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان اور افغانستان پر پولیو کے حوالے سے سفری پابندیاں برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے، ان پابندیوں کے تحت ملک سے باہر جانے والوں کے لیے پولیو کی ویکسین لینا لازمی ہوگا۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ رہی ہے۔

    پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے مطابق پولیو وائرس کے خلاف جدوجہد کے دوران وائلڈ پولیو وائرس 1 کی بعض صورتوں کے خاتمے میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر پولیو کا آخری ٹائپ ٹو کیس 1999 میں سامنے آیا تھا اور اس کے خاتمے کا اعلان 2015 میں کیا گیا تھا۔ اسی دوران نومبر 2012 میں ٹائپ تھری کیس منظرِ عام پر آیا۔

    ان تمام کامیابیوں کے باوجود، پولیو کے آخری ایک فی صد کیسز سے نمٹنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ اس سلسلے میں موجود مشکلات میں مختلف ممالک میں تنازعات، سیاسی عدم استحکام، دسترس سے دور آبادی اور ناکافی انفرا اسٹرکچر شامل ہیں۔ ہر ملک میں ایک الگ قسم کا مسئلہ ہے جس کے لیے مقامی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

    2013 میں پولیو کے خاتمے کے عالمی اقدام (جی پی ای آئی) نے دنیا کو پولیو سے پاک کرنے کے ایک جامع اور محنت طلب منصوبے کا آغاز کیا۔ یہ دنیا کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے ایک منظم منصوبہ ہے جو اس کے ہر پہلو کا احاطہ کرتے ہوئے ان ناگزیر اقدامات کی نشان دہی کرتا ہے جو ان ممالک میں اٹھانا ضروری ہیں جو پولیو وائرس کی آخری پناہ گاہ بنے ہوئے ہیں تاکہ دنیا کو پولیو سے مکمل طور پر پاک کیا جا سکے۔

  • اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج پھر پولیو زدہ نکل آئی

    اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج پھر پولیو زدہ نکل آئی

    اسلام آباد : ملک کے بارہ اضلاع سے لئے گئے سیوریج سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہوگئی، ذرائع کےمطابق رواں سال کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلزکی تعداد چھیالیس ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بے لگام پولیو وائرس نے ملکی نظام صحت کو پھر سے جکڑ لیا ، اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی سیوریج پھر پولیو زدہ نکل آئی۔

    ملک کے بارہ اضلاع سےلئے گئے سیوریج سیمپلزمیں پولیو کی تصدیق ہوگئی، جس کے بعد رواں سال کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 46 ہو گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کراچی،اوکاڑہ،حیدرآباد، سکھر، جیکب آباد،اسلام آباد،کوہاٹ،کوئٹہ،پشاور،سبی کی سیوریج کا پولیو ٹیسٹ پازیٹو نکلا۔

    ذرائع نے بتایا کہ 11شہروں سے پولیو ٹیسٹ کیلئے سیمپلز 13تا20فروری لئے گئے، اوکاڑہ کے اربن انوائرمنٹل سائٹ کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے جبکہ کراچی کیماڑی کااورنگی نالہ، محمد خان کالونی کی سیوریج پولیو زدہ ہے جبکہ کراچی سینٹرل حاجی مرید گوٹھ کی سیوریج بھی پولیوپازیٹوہے۔

    ذرائع کے مطابق حیدرآباد کے علاقہ جیکب پمپنگ اسٹیشن کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، جیکب آباد صدر پمپنگ اسٹیشن،سکھرمکہ پمپنگ اسٹیشن کی سیوریج پولیوپازیٹو ہے۔

    اس کے علاوہ کوہاٹ کےعلاقے فقیرآباد کی سیوریج کا پولیو ٹیسٹ پازیٹو ہے جبکہ پشاورکےعلاقوں حیات آباد،نرےخوڑ کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے۔

    سبی گندا نالہ، کوئٹہ میں جاتک کلے، تختانی کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلا جبکہ رواں برس پہلی باراسلام آبادسبزی منڈی کی سیوریج پولیو پازیٹو ہوئی۔

  • رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم مقررہ ہدف کے حصول میں ناکام

    رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم مقررہ ہدف کے حصول میں ناکام

    اسلام آباد: رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم مقررہ ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی، قومی پولیو مہم کی پرفارمنس رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم مقررہ ہدف کے حصول میں ناکام رہی ہے، قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 21 لاکھ 99317 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، پولیو مہم مقررہ ہدف کا 95 فی صد حاصل کر سکی، سندھ اور گلگت بلتستان میں 99 فی صد بچوں کی ویکسینیشن ہوئی، بلوچستان میں 98 فی صد، پنجاب اور آزاد کشمیر میں 96 فی صد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی گئی، جب کہ اسلام آباد میں 104 فی صد بچوں کی پولیو ویکسینیشن کی گئی۔

    نمونیہ سے بچوں کی اموات میں اضافہ، مزید 18 بچے انتقال کرگئے

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں 9 لاکھ 18260 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، سندھ میں 54 ہزار 163 بچے، خیبر پختون خوا میں 11 لاکھ 52387 بچے، بلوچستان میں 60588 بچے، آزاد کشمیر میں 26741 بچے، اور جی بی میں 3367 بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے۔

    واضح رہے کہ قومی انسداد پولیو مہم 8 تا 17 جنوری چلائی گئی تھی، جب کہ لکی مروت اور ٹانک میں قومی انسداد پولیو مہم نہیں چلی تھی۔

  • پنجاب کو ہجرت کرنے والی آبادیوں سے پولیو خطرہ لاحق ہے: خضر اقبال

    پنجاب کو ہجرت کرنے والی آبادیوں سے پولیو خطرہ لاحق ہے: خضر اقبال

    لاہور: پنجاب انسداد پولیو پروگرام کے سربراہ خضر افضال نے کہا ہے کہ پنجاب کو ہجرت کرنے والی آبادیوں سے پولیو کا خطرہ لاحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کو ملک کے تین صوبوں اور اسلام آباد کے سیمپل ٹیسٹوں پر مشتمل پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی ٹیکنیکل رپورٹ وزارت صحت کو موصول ہوئی تھی، سیمپلز میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی گئی تھی، اس کے بعد گزشتہ روز ہفتے سے قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا تھا، جس کا آج دوسرا روز ہے۔

    پنجاب انسداد پولیو پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر خضر افضال نے پولیو مہم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے روز 62 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا پنجاب اکتوبر 2020 سے پولیو سے پاک ہے، لیکن اسے ہجرت کرنے والی آبادیوں سے پولیو کا خطرہ لاحق ہے۔

    اسلام آباد اور 3 صوبوں کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق، پولیو نے پھر پنجے گاڑ لیے

    ڈاکٹر خضر نے بتایا کہ لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد میں مہم 14 جنوری تک جاری رہے گی، صوبے کے داخلی اور خارجی راستوں پر آنے والوں کو قطرے پلائے جا رہے ہیں، اور پولیو ورکر انتہائی مستعدی سے اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔

  • اسلام آباد اور 3 صوبوں کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق، پولیو نے پھر پنجے گاڑ لیے

    اسلام آباد اور 3 صوبوں کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق، پولیو نے پھر پنجے گاڑ لیے

    اسلام آباد: حکومتی نااہلی کے باعث پولیو وائرس نے ملک پر پھر سے پنجے گاڑھ دیے ہیں، پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی ٹیکنیکل رپورٹ وزارت صحت کو موصول ہو گئی جس میں اسلام آباد اور 3 صوبوں کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق ملک کے 7 شہروں سے ریکارڈ 14 سیوریج سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہو گئی ہے، پولیو سے متاثرہ شہروں کا تعلق سندھ، کے پی، بلوچستان سے ہے، 2023 کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 112 تک پہنچ گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کراچی، پشاور، کوئٹہ، سکھر کی سیوریج میں پولیو وائرس موجود ہے، اسلام آباد، حیدرآباد، کوہاٹ کی سیوریج کا پولیو ٹیسٹ بھی پازیٹو نکلا، 5 شہروں سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپلز 4 تا 12 دسمبر لیے گئے تھے۔

    پشاور میں حیات آباد، نرے خوڑ، گل آباد، تاج آباد، چنگی یوسف آباد کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، 2023 کے دوران پشاور کی سیوریج میں 29 بار پولیو وائرس پایا گیا ہے، یہاں سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپلز 6 دسمبر کو لیے گئے تھے، پشاور کی سیوریج کے وائرس کا جینیاتی تعلق افغانستان اور راولپنڈی سے ہے۔

    کوہاٹ کے علاقے فقیر آباد کی سیوریج میں پولیو وائرس موجود ہے، 2023 میں کوہاٹ کی سیوریج میں تیسری بار پولیو وائرس پایا گیا ہے، یہاں سے ٹیسٹ کے لیے سیمپلز 13 دسمبر کو لیے گئے تھے، کوہاٹ میں موجود پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق گڈاپ کراچی سے ہے۔

    کراچی ایسٹ کے علاقوں مچھر کالونی اور راشد منہاس روڈ کی سیوریج کا پولیو ٹیسٹ پازیٹو نکلا، یہاں سے سیمپلز 11، 12 دسمبر کو لیے گئے تھے، جینیاتی تعلق گڈاپ اور لیاقت آباد سے ہے، 2023 کے دوران کراچی ایسٹ کے 13 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے ہیں۔

    کیماڑی کی محمد خان کالونی کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، 2023 میں کیماڑی کی سیوریج میں ساتویں بار پولیو وائرس پایا گیا ہے، جینیاتی تعلق پشاور سے ہے۔ کراچی سینٹرل کے حاجی مرید گوٹھ کی سیوریج کا پولیو ٹیسٹ پازیٹو ہے، اور 2023 میں یہاں کی سیوریج چوتھی بار پولیو پازیٹو ہوئی ہے، جس کا جینیاتی تعلق کراچی ایسٹ سے ہے۔ کراچی ویسٹ کے علاقے خمیسو گوٹھ کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، 2023 میں اس کی سیوریج پہلی بار پولیو پازیٹو نکلی ہے، جینیاتی تعلق گڈاپ سے ہے۔

    حیدرآباد کے علاقے جیکب پمپ اور لطیف آباد 9 کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، 2023 میں حیدرآباد کی سیوریج چوتھی بار پولیو پازیٹو ہوئی ہے، یہ وائرس جینیاتی طور پر لوکل ہے۔ سکھر کے علاقے ماکا پمپنگ اسٹیشن کی سیوریج کا پولیو ٹیسٹ پازیٹو ہے، اور 2023 میں پہلی بار یہاں کی سیوریج میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، جینیاتی تعلق لیاقت آباد کراچی سے ہے۔

    کوئٹہ کے علاقے ریلوے پل کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، 2023 میں کوئٹہ کی سیوریج میں 8 ویں بار پولیو وائرس پایا گیا ہے، جینیاتی تعلق چمن سے ہے۔ اسلام آباد کے علاقے جھنگی سیداں کی سیوریج پہلی بار پولیو پازیٹو نکلی ہے، اور جینیاتی تعلق پشاور سے ہے۔ واضح رہے کہ 2023 کے دوران ملک میں 6 پولیو وائرس کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • کراچی اور چمن کے 2 ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق

    کراچی اور چمن کے 2 ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد: کراچی اور چمن کے 2 ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    وزارت صحت کے ذرائع کے مطابق ملک کے دو شہروں کراچی اور چمن کی سیوریج میں ٹائپ ون وائلڈ پولیو وائرس پایا گیا ہے، رواں برس کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 94 ہو گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت صحت نے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز سے متعلق ٹیکنیکل رپورٹ تیار کر لی ہے، کراچی ساؤتھ کی ہجرت کالونی کا سیوریج سیمپل پازیٹو نکلا، رواں سال کراچی ساؤتھ کی سیوریج پانچویں بار پولیو پازیٹو نکلی ہے۔

    کراچی ساؤتھ کے سیمپلز 13 ستمبر، 11، 16 اکتوبر، اور 7 نومبر کو پازیٹو نکلے تھے، ہجرت کالونی سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپل 4 دسمبر کو لیا گیا تھا، ہجرت کالونی کے پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق کراچی ایسٹ گڈاپ سے ہے۔

    دوسری طرف چمن کے علاقے آرمی کازیبہ کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، چمن کی سیوریج سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپلز 4 دسمبر کو لیے گئے تھے، جس سے رواں سال چمن کی سیوریج میں ساتویں بار پولیو وائرس پایا گیا ہے۔ چمن کی سیوریج میں موجود پولیو وائرس جینیاتی طور پر لوکل ہے۔

    واضح رہے کہ رواں برس ملک میں پولیو وائرس کے 6 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    سیوریج لائنز میں پولیو وائرس کی موجودگی نے حکومت کو چکرا کر رکھ دیا ہے، حکومت نے آئندہ ماہ ملک گیر انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے، صوبوں کی مشاورت سے قومی انسداد پولیو مہم کا شیڈول تیار کر لیا گیا، مہم تین مراحل میں چلائی جائے گی، پہلا ملک گیر مرحلہ 8 تا 14 جنوری چلے گا۔