Tag: پولیو

  • پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 92 تک پہنچ گئی

    پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 92 تک پہنچ گئی

    اسلام آباد: کوئٹہ میں مزید دو پازیٹو سیمپلز سامنے آنے کے بعد رواں برس پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 92 تک پہنچ گئی ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق موذی پولیو وائرس نے ملکی سیوریج پر پھر سے پنجے گاڑ لیے ہیں، وزارت صحت نے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز سے متعلق ٹیکنیکل رپورٹ تیار کر لی، جس میں کہا گیا ہے کہ رواں برس پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 92 تک پہنچ گئی ہے۔

    کوئٹہ کے دو ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، یہ رواں سال کوئٹہ کی سیوریج میں ساتویں بار پولیو کی تصدیق ہے، اس بار کوئٹہ کے دو مقامات کی سیوریج میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کوئٹہ کی سیوریج سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپلز 27 نومبر کو لیے گئے تھے، جس میں کوئٹہ کے علاقے سورپل کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، اس پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق گڈاپ سے ہے۔

    جاتک کلے اور تختانی کی سیوریج میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، یہ پولیو وائرس جینیاتی طور پر لوکل ہے، ذرائع نے بتایا کہ رواں برس ملک میں پولیو وائرس کے 6 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

  • شمالی وزیرستان سے پولیو کے خاتمے کے متعلق اہم اعلان

    شمالی وزیرستان سے پولیو کے خاتمے کے متعلق اہم اعلان

     اتمانزئی جرگے کا پولیو مہلک بیماری کے تدارک کیلئے پاک فوج اور حکومت کیساتھ ملکر مہم چلانےکا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے اتمانزئی جرگے نے  پاک فوج اور حکومت کیساتھ ملکر مہم چلانےکا اعلان کیا ہے۔

    یاد رہے کہ مانزئی جرگہ، شمالی وزیرستان کے معتبر اور سینئر مشران پر مشتمل ایک علاقائی کمیٹی ہے، اس جرگہ نے پولیو کے تدارک کیلئےحکومت کے ساتھ ملکر مہم کے آغاز سے متعلق اہم اعلان کر دیا ہے۔

     جرگے کے اعلان سے شمالی وزیرستان میں آنے والی نسلوں کو پولیو جیسے مہلک مرض سے بچایا جا سکےگا، پولیو سے پاک وزیرستان ہی خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔

  • افغان صوبے ننگر ہار میں موجود پولیو وائرس کے نمونے کی پختونخواہ میں بھی تصدیق

    افغان صوبے ننگر ہار میں موجود پولیو وائرس کے نمونے کی پختونخواہ میں بھی تصدیق

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ہنگو سے لیے گئے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی، وائرس جینیاتی طور پر افغان صوبے ننگر ہار میں موجود وائرس سے منسلک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ہنگو کے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

    وزیر صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ والدین پختونخواہ میں جاری انسداد پولیو مہم میں بچوں کو ویکسین لازمی پلائیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اپریل میں اسی مقام سے لیے گئے ماحولیاتی نمونے میں بھی وائرس تھا، وائرس جینیاتی طور پر افغان صوبے ننگر ہار میں موجود وائرس سے منسلک ہے۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پولیو وائرس کی ماحول میں موجودگی بچوں کی صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے، صرف ویکسین ہی بچوں کو عمر بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے پولیو کے خاتمے کے لیے مربوط حکمت عملی کو یقینی بنایا ہے، پولیو کا خاتمہ ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے۔

    خیال رہے کہ سال 2023 میں اب تک پولیو کا ایک کیس رپورٹ کیا جاچکا ہے جو صوبہ پختونخواہ سے رپورٹ ہوا ہے۔

    گزشتہ برس بھی پختونخواہ سے سال بھر کے دوران 20 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

  • وزیر اعظم شہباز شریف اور بل گیٹس کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ

    وزیر اعظم شہباز شریف اور بل گیٹس کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف اور بل گیٹس کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان سے ٹیلی فونک رابطے میں مائکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کی پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو سراہا۔

    بل گیٹس نے کہا کہ عبدالقادر پٹیل کی پولیو کے خاتمے کی کوششیں قابل تحسین ہیں، حکومت پاکستان جلد ملک کو پولیو سے پاک کر دے گی۔

    پولیو ویکسین سے انکار موذی وائرس کے خاتمے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گیا

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو محفوظ مستقبل ہماری ترجیحات میں شامل ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔

  • پولیو ویکسین سے انکار موذی وائرس کے خاتمے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گیا

    پولیو ویکسین سے انکار موذی وائرس کے خاتمے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گیا

    اسلام آباد: پولیو ویکسین سے انکار ملک میں موذی وائرس کے خاتمے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ہزاروں والدین کے پولیو ویکسینیشن سے انکار کا انکشاف ہوا ہے، پولیو قطرے پلوانے سے انکاری بیش تر والدین کا تعلق سندھ سے ہے۔

    رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم دو سے انتیس جنوری تک تین مراحل میں منعقد ہوئی تھی، وزارت صحت کے ذرائع سے موصول ہونے والے قومی پولیو مہم کے نتائج کے مطابق 62411 والدین نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کیا۔

    ویکسینیشن سے انکاری بیش تر والدین کا تعلق سندھ سے ہے، ذرائع کے مطابق سندھ میں 37008 جب کہ خیبر پختون خواہ میں 20305 والدین نے بچوں کو پولیو ویکسین پلوانے سے انکار کیا۔

    بلوچستان میں 4902، وفاقی دارالحکومت میں 141، پنجاب میں 36 جب کہ آزاد کشمیر میں 19 والدین نے پولیو ویکسینیشن سے انکار کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی ایسٹ میں 2.4 فی صد، کورنگی میں 1.2، کراچی ساؤتھ 1.1 جب کہ کیماڑی میں 1.3 فی صد، کراچی سنٹرل میں 1.7، اور ملیر 0.9 فی صد والدین نے پولیو ویکسین سے انکار کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی انسداد پولیو مہم کے دوران حیدر آباد کے 0.2 فی صد والدین نے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار کیا۔

  • رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام، ذرائع

    رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام، ذرائع

    اسلام آباد: ذرائع نے کہا ہے کہ رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو ویکسینیشن سے انکار موذی وائرس کے خاتمے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گیا ہے، جس کی وجہ سے رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی انسداد پولیو مہم 2 تا 29 جنوری تین مراحل میں منعقد ہوئی، مہم میں 44.2 فی صد بچوں کی ویکسینیشن کا ہدف مقرر تھا، تاہم قومی پولیو مہم میں 5 لاکھ 52 ہزار 256 بچے ویکسینیشن سے محروم رہ گئے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں 1 لاکھ 79128 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، سندھ میں 1 لاکھ 37532 بچوں کی پولیو ویکسینیشن نہ ہو سکی، خیبر پختون خوا میں 1 لاکھ 35557 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے۔

    بلوچستان میں 77435 بچوں کی پولیو ویکسینیشن نہ ہو سکی، آزاد کشمیر میں 14309، گلگت بلتستان میں 3586 بچوں کی پولیو ویکسینیشن نہ ہو سکی، جب کہ وفاقی دارالحکومت میں 4709 بچوں کی پولیو ویکسینیشن نہ ہو سکی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض ایریاز میں پولیو مہم نہ ہونے پر 86 ہزار 286 بچے ویکسینیشن سے محروم رہے ہیں۔

    مہم میں 4 لاکھ 3559 بچے ویکسینیشن کے لیے دستیاب نہ تھے، پنجاب میں 1 لاکھ 51440 بچے، اور سندھ میں 1 لاکھ 524 بچے پولیو ویکسینیشن کے لیے دستیاب نہیں تھے، جب کہ برف باری والے علاقوں میں 26 ہزار بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی پولیو مہم میں وٹامن اے کی ویکسینیشن کا ہدف بھی حاصل نہ ہو سکا، اور 90 فی صد بچوں کی وٹامن اے ویکسینیشن ہو سکی، پنجاب، آزاد کشمیر میں 92 فی صد بچوں کی، کے پی، اسلام آباد میں 91 فی صد بچوں کی، گلگت بلتستان 88، سندھ 87، بلوچستان میں 83 فی صد بچوں کی وٹامن اے ویکسینیشن ہوئی۔

  • 2022 میں بھی پنجاب میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا

    2022 میں بھی پنجاب میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا

    لاہور: 2022 میں بھی صوبہ پنجاب میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، پنجاب پولیو پروگرام کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیو پروگرام کی سالانہ کارکردگی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب دو سالوں سے پولیو سے پاک ہے، رواں برس بھی پولیو کا کوئی بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق 2022 میں مثبت ماحولیاتی نمونوں کی شرح میں 1.1 فی صد کمی ہوئی، اور یہ شرح 3.9 فی صد رہی، 2021 میں یہ شرح 5 فی صد تھی، 2020 میں یہ شرح 58 فی صد تھی۔

    2022 میں پنجاب میں 9 انسداد پولیو مہمات، اور دو قومی انسداد پولیو مہمات منعقد کی گئیں، 7 مہمات مخصوص ہائی رسک علاقوں میں منعقد کی گئیں، جب کہ ہر قومی مہم میں دو کروڑ بچوں کو قطرے پلائے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نقل مکانی کی وجہ سے پنجاب پولیو کے حوالے سے خطرے کی زد میں رہے گا، اس لیے متعدد اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، پنجاب انسداد پولیو پروگرام سربراہ خضر افضال کا کہنا ہے کہ قطروں سے محروم بچوں تک پہنچنا پروگرام کی اولین ترجیح ہے۔

    خضر اقبال نے بتایا کہ پنجاب بڑے ضلعوں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد پر توجہ مرکوز کر رہا ہے، داخلی راستوں پر پولیو قطروں کے پوائنٹ قائم کر کے بچوں کو قطرے پلائے جا رہے ہیں، اس سلسلے میں پنجاب بھر میں 41 راستوں پر پوائنٹ قائم کیے گئے ہیں، جب کہ 10 اضلاع میں قطرے پلانے کے لیے مستقل پوائنٹ قائم کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 2022 میں سیلاب کی وجہ سے انسداد پولیو میں مشکلات کا سامنا رہا، سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں فری میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے، جن میں قطروں کے علاوہ علاج کی سہولیات بھی فراہم کی گئیں، انسداد پولیو پروگرام نے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کی بھرپور معاونت کی، اور ویکسین سے محروم بچوں کی نشان دہی میں اہم کردار ادا کیا۔

    19 اضلاع میں مقامی زبانوں سے ہم آہنگ 827 ٹیمیں تشکیل دی گئیں، پولیو پروگرام اور کرکٹ بورڈ کے درمیان تعاون کو فروغ دیا گیا، پاکستان، آسٹریلیا ٹیسٹ میں پولیو کے متعلق آگاہی دی گئی، اور پولیو ورکروں نے گھر گھر جا کر قطرے پلائے۔

  • پولیو کا خاتمہ ہمارے بچوں کا ہم پر حق ہے: آصفہ بھٹو

    پولیو کا خاتمہ ہمارے بچوں کا ہم پر حق ہے: آصفہ بھٹو

    اسلام آباد: پولیو فری پاکستان کی سفیر آصفہ بھٹو کا کہنا ہے کہ پولیو کا خاتمہ ہمارے بچوں کا ہم پر حق ہے، پولیو ہمارے مستقبل کے لیے ایک خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو فری پاکستان کی سفیر آصفہ بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے دکھا دیا ہے کہ پولیو کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کے لیے پورے معاشرے کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    آصفہ نے لکھا کہ یہ ہمارے بچوں کا ہم پر حق ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ آج پولیو کے خاتمے کے عالمی دن پر میں ان لاتعداد پولیو ورکرز کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی جو ہمارے بچوں کا مستقبل بچانے کے لیے انتھک کام کر رہے ہیں۔

    آصفہ کا مزید کہنا تھا کہ پولیو ہمارے مستقبل کے لیے ایک خطرہ ہے اور ویکسین کے ذریعے اس خطرے سے بچا جاسکتا ہے۔

  • وزیر اعظم کا پولیو سے چھٹکارا پانے کے عزم کا اعادہ

    وزیر اعظم کا پولیو سے چھٹکارا پانے کے عزم کا اعادہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پولیو ایک مہلک وائرس ہے جو بچوں کو معذور کرتا ہے، ان کے مستقبل کو ختم اور قومی ترقی کو نقصان پہنچاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پولیو ایک مہلک وائرس ہے جو بچوں کو معذور کرتا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پولیو بچوں کے مستقبل کو ختم اور قومی ترقی کو نقصان پہنچاتا ہے، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں پولیو اب بھی موجود ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج پولیو کے عالمی دن پر اس سے چھٹکارا پانے کے لیے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہوں۔

  • کراچی سمیت سندھ بھر میں 7 روزہ انسداد پولیو مہم کا فیصلہ

    کراچی سمیت سندھ بھر میں 7 روزہ انسداد پولیو مہم کا فیصلہ

    کراچی: شہر قائد سمیت سندھ بھر میں 24 سے 30 اکتوبر تک انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی، سات روزہ مہم میں 65  لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور چیف سیکریٹری سندھ محمد سہیل راجپوت کی زیر صدارت پولیو مہم کے سلسلے میں اہم اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں کمشنر کراچی اور لاڑکانہ، ای او سی کوآرڈینیٹر سمیت یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندے بھی شریک ہوئے، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد اور سکھر کے کمشنرز اور تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

     وزیر صحت نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں پولیو مہم یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی، ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا چیلنج سیلاب متاثرہ علاقوں میں پولیوم مہم کو یقینی بنانا ہے۔

    ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کے مائیکرو پلان کو از سر نو تشکیل دیا جائے، جن علاقوں میں پانی موجود ہے وہاں کشتیوں کا انتظام کیا جائے، سیلاب متاثرہ کیمپس میں موجود بچوں کے لیے الگ مائیکرو پلان بنایا جائے۔

    اجلاس میں صوبہ بھر میں پیر 24 اکتوبر 30 اکتوبر تک انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا، اس دوران 65 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔