Tag: پولیو

  • ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا، مہم میں 3 کروڑ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر کے 128 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا۔ پولیو پروگرام کے مطابق مہم کا ہدف 3 کروڑ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلوانا ہے۔ 5 سال سے کم عمر بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلائے جائیں گے۔

    پولیو پروگرام کے مطابق مہم میں 2 لاکھ 10 ہزار فرنٹ لائن ورکرز حصہ لے رہے ہیں، ورکرز کرونا وائرس ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے مہم چلائیں گے۔

    پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ سندھ کے 41، پنجاب اور بلوچستان کے 33، 33، آزاد کشمیر کے 10، گلگت بلتستان کے 8 اور خیبر پختونخواہ کے 1 ضلع میں انسداد پولیو مہم جاری رہے گی۔

    5 روزہ انسداد پولیو مہم 31 اکتوبر تک جاری رہے گی۔

    خیال رہے کہ رواں برس اب تک ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 79 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 23 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 12 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • انسداد پولیو کا عالمی دن: پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد کمی

    انسداد پولیو کا عالمی دن: پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد کمی

    دنیا بھر میں آج انسداد پولیو کا عالمی دن منایا جارہا ہے، طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

    گزشتہ برس تک دنیا بھر میں صرف 3 ممالک پاکستان، افغانستان اور نائجیریا ایسے ممالک تھے جہاں آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی پولیو جیسا مرض موجود تھا تاہم نائیجیریا رواں برس اگست میں پولیو کو شکست دے کر پولیو فری ملک بن گیا۔

    اب یہ مرض صرف پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے۔

    عالمی ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہم اس موذی مرض کے خلاف جنگ 99 فیصد تک جیت چکے ہیں اور اگر ان دونوں ممالک سے بھی پولیو کا خاتمہ ہوجائے تو یہ وائرس پوری دنیا سے ختم ہو جائے گا۔

    پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں میں انسداد پولیو وائرس کے حوالے سے ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

    ایک وقت تھا جب پسماندہ اور غیر ترقی یافتہ علاقوں میں انسداد پولیو کے قطروں کو بانجھ کردینے والی دوا سمجھا جاتا تھا اور لوگ اسے اپنے بچوں کو پلانے سے احتراز کرتے تھے۔

    سرسید اسپتال کراچی کے ڈاکٹر اقبال میمن کے مطابق ایک بار جب وہ لوگوں میں پولیو کے خلاف آگاہی اور شعور بیدار کرنے کے لیے ایک مہم میں شامل ہوئے تو انہوں نے لوگوں سے یہ بھی سنا کہ ’پولیو ویکسین میں بندر کے خون کی آمیزش کی جاتی ہے جس سے ایبولا اور دیگر خطرناک امراض کا خدشہ ہے‘۔

    تاہم اب اس حوالے سے لوگوں کی سوچ میں بے انتہا تبدیلی آئی ہے جس کی وجہ وسیع پیمانے پر چلائی جانے والی آگاہی مہمات ہیں۔

    اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

    یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

    تاہم اس کے بعد عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سنہ 2015 میں یہ تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں صرف 20 تک محدود رہی۔

    سنہ 2017 میں پولیو کے 8 کیسز ریکارڈ کیے گئے، سنہ 2018 میں 12 جبکہ 2019 میں ایک بار پھر پولیو کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا اور 147 پولیو کیسز ریکارڈ ہوئے۔

    رواں برس اب تک ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 79 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 23 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 12 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • پولیو کی شکار زرغونہ عزم کی نئی مثال بن گئیں

    پولیو کی شکار زرغونہ عزم کی نئی مثال بن گئیں

    کوئٹہ: پولیو وائرس کی شکار کوئٹہ کی زرغونہ ودود وھیل چیئر پر ہونے کے باوجود معذور خواتین کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں، انھوں نے عزم اور ہمت کی نئی مثال قائم کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زرغونہ ودود 7 ماہ کی تھیں جب پولیو وائرس کا شکار ہوئیں، جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ کے لیے وھیل چیئر پر آ گئی ہیں، لیکن انھوں نے خود کو معذور سمجھ کر کبھی ہمت نہیں ہاری۔

    زرغونہ نے انگلش میں ماسٹر کیا اور وکالت کی ڈگری حاصل کی، اب وہ معذور خواتین کو صحت کے مسائل سے آگاہی فراہم کرتی ہے۔ زرغونہ کہتی ہیں کہ انھیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے تب نہ مل سکے جب اتنی آگاہی نہیں تھی، اب تو گھر گھر بتایا جا رہا کہ اپنے بچوں کو ہمیشہ کی معذوری سے بچائیں۔

    منظور احمد نمائندہ اے آر وائی نیوز کوئٹہ رپورٹ کرتے ہیں کہ زرغونہ نے اپنی زندگی کے سفر میں معاشرتی رویوں اور سہولتوں کی عدم موجودگی کے باعث بے انتہا مشکلات کا سامنا کیا، انھوں نے انگلش لٹریچر میں ماسٹر کیا اور وکالت کی ڈگری حاصل کی، اب وہ سماجی کارکن کی حیثیت سے معذور افراد کے حقوق کے لیے اور معذور خواتین کی صحت سے متعلق مسائل پر آگاہی پھیلانے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔

    زرغونہ کا کہنا ہے کہ ماضی میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے وہ پولیو کے قطروں سے محروم رہیں، اس بات کا ان کے والدین کو بہت پچھتاوا ہے، جو والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلاتے ان کے لیے پھر کاش کا لفظ زندگی بھر کا پچھتاوا بن جاتا ہے، کہ کاش وہ اپنے بچے کو یہ قطرے پلا دیتے۔

    زرغونہ ودود پیغام دیتی ہیں کہ اگر آپ اس لفظ کاش سے بچنا چاہتے ہیں اور اپنے بچوں کو زندگی بھر کی محتاجی سے بچانا چاہتے ہیں تو انھیں پولیو کے قطرے پلائیں۔

    زرغونہ ودود کو معذور خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے پر بلوچستان وومن ایوارڈ سے نوازا گیا، اس کے علاوہ بھی انھیں دیگر اعزازات ملے ہیں۔

  • پولیو ورکر وسیم احمد 30 سال سے پولیو کے خاتمے کے لیے سرگرم

    پولیو ورکر وسیم احمد 30 سال سے پولیو کے خاتمے کے لیے سرگرم

    کراچی: پاکستان میں اس وقت جہاں ہر شخص ملک سے پولیو کے خاتمے کی مہم میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے، وہیں کراچی کے محمد وسیم بھی اس عظیم مشن کی تکمیل میں 30 سال سے مصروف عمل ہیں۔

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے وسیم احمد گزشتہ 30 سال سے انسداد پولیو مہم میں سرگرم عمل ہیں، یہ فرض شناس پولیو ورکر فیلڈ ورک کے علاوہ مختلف پولیو مراکز میں بھی اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

    وسیم احمد بنیادی صحت مراکز میں انسداد پولیو کی ٹیموں کی رہنمائی کے علاوہ قومی اور صوبائی انسداد پولیو مہمات میں بھی پھرپور معاونت کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ پولیو کے خاتمے کی کئی رکاوٹوں میں سے سب سے بڑی رکاوٹ پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری والدین ہیں۔

    وسیم بنیادی صحت مراکز میں آنے والے والدین کو حفاظتی ٹیکوں کی معلومات سمیت انسداد پولیو کی آگاہی بھی فراہم کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ پولیو ورکرز کی محنت اس وقت ضائع ہوسکتی ہے اگر والدین اور کمیونٹی اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلائیں۔

    وسیم احمد ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور چاہتے ہیں کہ والدین اور مقامی کمیونٹیز بھی اس مشن میں ان کا ساتھ دیں۔

  • پولیو کا شکار ساجد علی پاکستان کو پولیو فری بنانے کے مشن پر

    پولیو کا شکار ساجد علی پاکستان کو پولیو فری بنانے کے مشن پر

    چنیوٹ: جسمانی معذوری کسی شخص کی رفتار جسمانی طور پر تو کم کرسکتی ہے، لیکن اس کے عزم و حوصلے اور خوابوں کو نہیں ختم کرسکتی، چنیوٹ کے ساجد علی اس کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔

    صوبہ پنجاب کے شہر چنیوٹ کے ساجد علی عزم و حوصلے کی تصویر ہیں، ساجد علی محکمہ صحت چنیوٹ کے ملازم ہیں اور وہ انسداد پولیو مہم کے دوران گھر گھر پولیو پلانے کا کام کرتے ہیں۔

    ساجد علی خود بھی پولیو کا شکار ہیں، وہ بچپن میں ہی پولیو وائرس کا شکار ہو کر معذوری میں مبتلا ہوگئے تھے لیکن اس معذوری نے انہیں جینے کا ایک مقصد دے دیا ہے۔

    اب ان کا مشن ملک کی نئی نسل کو پولیو سے بچانا ہے اور اس مشن میں وہ کبھی اپنی معذوری کو آڑے آنے نہیں دیتے۔

    10 سال سے انسداد پولیو مہم سے وابستہ ساجد نہ صرف بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں بلکہ والدین سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر انہیں عمر بھر کی معذوری سے بچائیں۔

    انہوں نے کبھی اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بنایا، ساجد کا خواب پولیو فری پاکستان ہے اور اپنے اس خواب کی تکمیل کے لیے وہ دن رات مصروف عمل ہیں۔

  • کوئٹہ میں پولیو کی شکار لڑکی کا کارنامہ

    کوئٹہ میں پولیو کی شکار لڑکی کا کارنامہ

    کوئٹہ: ملک میں پولیو کا خاتمہ تاحال نہیں ہو سکا ہے، اگرچہ حکومت کی جانب سے اس کے خاتمے کے لیے بڑی شد و مد سے کام یاب انسدادِ پولیو مہمات چلائی گئیں۔

    پولیو کیسز سامنے آنے کی متعدد وجوہ میں سب سے بڑی وجہ والدین کا اپنے بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکار بتایا گیا ہے، لیکن کوئٹہ کی باہمت پولیو ورکر شازیہ بتول کے عزم اور ہمت نے انکاری گھرانوں کو بھی انسدادِ پولیو مہم کا حصہ بننے کی طرف راغب کیا۔

    اے آر وائی نیوز کی نمائندہ عطیہ اکرم نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پولیو جیسے موذی مرض نے بہت سی زندگیوں‌کو معذوری کے اندھے کنوئیں میں دھکیلا ہے، انھی میں سے کوئٹہ کی شازیہ بتول بھی شامل ہیں۔ بچپن میں دو بوند پولیو ویکسین نہ ملنے کی وجہ سے دونوں پیروں سے معذور ہونے والی اس لڑکی نے ہمت کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہیں دیا۔

    شازیہ نے بتایا کہ جب وہ لوگوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پینے کے لیے ترغیب دیتی تھیں تو لوگ کہا کرتے تھے کہ آپ کو اتنا مسئلہ ہے تو آپ آتی کیوں ہیں، گھر میں رہا کریں۔

    شازیہ بتول کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کی اس قسم کی باتیں سنتی تھیں اور گھر آکر اپنے والدین کو بتا دیتی تھیں، کہ آج کسی نے ایسا کہہ دیا، جس پر والدین مجھے بہت ہمت دیتے تھے، کہ ایسے لوگ ملتے ہیں زندگی میں۔

    شازیہ بتول نے پیروں سے معذوری کو اپنا عذر نہیں بنایا اور پوری ہمت کے ساتھ اپنی تعلیم پر توجہ دی اور آرٹس میں ماسٹر ڈگری حاصل کی، وہ آرٹسٹ بھی ہیں، انھوں نے پولیو کے موضوع پر شان دار فن پارے تخلیق کیے۔ اس حوالے سے شازیہ نے بتایا کہ انھوں نے وہ چیزیں پینٹ کی ہیں جو انھوں نے بچپن سے اب تک دیکھی تھیں۔

    انھوں نے بتایا کہ اسکول میں جب بچے کھیلتے تھے تو وہ دور سے دیکھا کرتی تھیں، تو اس احساس کو اور معذور شخص کی مشکلات کو اپنے فن پاروں کا حصہ بنایا۔

    مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کارکردگی پر شازیہ بتول کو حکومت کی جانب سے تمغاے امتیاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

    انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ پولیو قطرے ہی پولیو کے خاتمے کا واحد ذریعہ ہے، وہ یہی کہنا چاہتی ہیں کہ ہر پولیو مہم میں والدین اپنے بچے کو دو بوند پولیو قطرے پلائیں اور عمر بھر کی معذوری سے بچائیں۔

  • قومی انسداد پولیو مہم کے 3 دن میں ہدف کا 85 فیصد حاصل

    قومی انسداد پولیو مہم کے 3 دن میں ہدف کا 85 فیصد حاصل

    اسلام آباد : ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کے 3 دن میں ہدف کا 85 فیصد حاصل کرلیا گیا ، مہم میں 4 کروڑ 16 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے، قومی انسداد پولیو مہم کے 3 دن میں ہدف کا 85 فیصد حاصل کرلیا گیا ، دو روز میں 3کروڑ 40 لاکھ 50 ہزار بچوں کی ویکسی نیشن ہو چکی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی انسدادپولیو مہم میں 4 کروڑ 16 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن کا ہدف رکھاگیاہے، گلگت بلتستان میں 2لاکھ 20 ہزار 568بچوں ، آزادکشمیر میں 6لاکھ34ہزار633بچوں کی ویکسی نیشن مکمل کرلی گئی ہے۔

    پنجاب میں ایک کروڑ 82 لاکھ 61 ہزار بچوں ، اسلام آباد میں 2لاکھ68ہزار139بچوں ، سندھ میں 74 لاکھ 8 ہزار بچوں کی پولیو ویکسی نیشن کر لی گئی۔

    اسی طرح خیبرپختونخوا میں 57 لاکھ 2 ہزار بچوں اور بلوچستان میں 15لاکھ55ہزار489بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے۔

    ذرائع کے مطابق ملک گیرقومی انسداد پولیو مہم کل تک جاری رہے گی، قومی انسداد پولیو مہم کے بقیہ دو دن کیچ اپ ڈیز ہیں۔

    خیال رہے قومی انسداد پولیو مہم کا چوتھا روز ہے ، رضا کار گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں۔

    کراچی میں گڈاپ،بلدیہ،اورنگی،لیاقت آباد اورسائٹ ٹاؤن سمیت آٹھ یوسیزمیں بائیس لاکھ بچوں کو پولیوسے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں جبکہ لاہورمیں اب تک دس لاکھ اسی ہزارسے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جاچکے ہیں۔

    بلوچستان میں چارروزہ مہم کے دوران تینتیس اضلاع میں پچیس لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی جبکہ پشاورسمیت خیبر پختو نخوا میں پینسٹھ لاکھ سے زائد بچوں کوانسداد پولیوکے قطرے پلانے کا ہدف ہے۔

  • ملک بھر میں 5 روزہ قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز

    ملک بھر میں 5 روزہ قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، قومی انسداد پولیو مہم 21 سے 25 ستمبر تک جاری رہے گی، مہم میں 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، قومی انسداد پولیو مہم 21 سے 25 ستمبر تک جاری رہے گی۔ مہم میں 3 روز اور 2 روز کیچ اپ ڈیز ہوں گے۔ کیچ اپ ڈیزمیں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہوگی۔

    قومی انسداد پولیو مہم آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں میں ہوگی، مہم میں 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن ہوگی جبکہ مہم میں 2 لاکھ 70 ہزار ورکرز حصہ لیں گے۔

    ملک بھر میں 26 ہزار 384 ایریا انچارج، 8 ہزار 434 یو سی میڈیکل آفیسرز، 2 لاکھ 17 سو 99 موبائل، 10 ہزار 243 فکس اور 11 ہزار 714 ٹرانزٹ ٹیمز مہم کا حصہ ہوں گی۔

    خیبر پختونخواہ

    صوبہ خیبر پختونخواہ میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران 65 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ صوبے میں 28 ہزار 528 ٹیمیں مہم میں حصہ لیں گی۔

    ای او سی حکام نے والدین سے انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے۔

    خیبر پختونخواہ پولیو کیسز کی شرح کے حوالے سے پہلے نمبر پر رہا ہے، اب تک صوبے میں 22 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    سندھ

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں رورل ہیلتھ مرکز پر بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلا کر، سندھ میں پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا۔ کراچی میں سپر ہائی رسک یو سیز پرخصوصی توجہ دی جائے۔

    صوبہ سندھ میں رواں برس 22 پولیو کیسز ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔

    بلوچستان

    صوبہ بلوچستان کے بھی تمام 33 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، 25 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    صوبے میں انسداد پولیو مہم میں 10 ہزار 585 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، رواں سال بلوچستان میں پولیو کے 19 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    پنجاب

    پنجاب میں ہونے والی انسداد پولیو مہم میں 2 کروڑ سے زائد بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، انسداد پولیو مہم میں 44 ہزار ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

    پنجاب پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ پولیو مہم میں طویل وقفوں سے وائرس بڑے شہروں میں پھیل رہا ہے۔ پنجاب میں رواں سال ریکارڈڈ پولیو کیسز کی تعداد 9 ہو چکی ہے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں رواں برس پولیو کے 72 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ قومی انسداد پولیو پروگرام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔

    5 روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران کرونا وائرس ایس او پیز پر سختی سے عملدر آمد ہوگا۔

  • کراچی میں انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہوگی، انتظامات مکمل

    کراچی میں انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہوگی، انتظامات مکمل

    کراچی: شہر قائد میں انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہوگی، اس سلسلے میں انتظامات مکمل کر لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج کمشنر کراچی سہیل راجپوت کی زیر صدارت انسداد پولیو مہم کا جائزہ اجلاس ہوا، جس میں تمام ڈی سیز، محکمہ صحت کے افسران، عالمی ادارہ صحت اور یونیسف روٹری کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    کمشنر کراچی کو ای او سی نے بریفنگ دی، بتایا گیا کہ انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا جا چکا ہے، انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہوگی اور 7 روز جاری رہے گی۔

    کمشنر کراچی سہیل راجپوت کل صبح ہیلتھ سینٹر بلدیہ میں اس مہم کا افتتاح کریں گے، کراچی کی 8 حساس یونین کونسلوں میں خصوصی ٹیمیں مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کمشنر کراچی نے سپر ہائی رسک یونین کونسلوں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔

    اجلاس میں مائیکرو پلان اور مانیٹرنگ نظام کا بھی جائزہ لیا گیا اور مانیٹرنگ کو مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے کہا مہم کے دوران 22 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے، 6 ہزار سے زائد پولیو ٹیمیں اور 2 ہزار سے زائد سپروائزر فرائض انجام دیں گے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرونا کے پیش نظر ایس او پیز کو سختی سے نافذ کیا جائے گا، کرونا سے بچاﺅ کے لیے فیس ماسک اور ہینڈ سینی ٹائزر کا استعمال لازمی ہوگا۔ اس سلسلے میں والنٹیرز کے لیے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ گھر پر دروزاے کو ہاتھ کی بجائے پین یا رولر سے نوک کیا جائے گا۔

    اجلاس کے فیصلے کے مطابق پولیو ٹیموں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔

  • بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا جس کے بعد ملک میں رواں برس کے مجموعی پولیو کیسز کی تعداد 72 ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان سے پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے، قلعہ سیف اللہ میں 12 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد 19 ہوگئی ہے۔

    گزشتہ روز بھی صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں 21 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، ابتدائی طور پر بچی کے دونوں ہاتھ اور پاؤں پولیو سے متاثر ہوئے تاہم بچی کی حالت اب بہتر بتائی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ اب تک ملک میں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد 72 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ اور سندھ میں ہیں جن کی تعداد 22، 22 ہے۔

    دیگر صوبوں میں سے بلوچستان میں 19 اور پنجاب سے 9 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    دوسری جانب حکومت نے کرونا وائرس سے انسداد پولیو مہم کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا فیصلہ کرتے ہوئے رواں سال کی آخری سہ ماہی میں متواتر انسداد پولیو مہمات چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال کی آخری سہ ماہی میں ہر ماہ انسداد پولیو مہم چلائی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق متواتر پولیو مہم کا مقصد کرونا وبا سے ہوئے نقصان کا ازالہ کرنا ہے، کرونا وائرس کے باعث رواں سال مارچ میں انسداد پولیو مہم مؤخر کر دی گئی تھیں تاہم کرونا وائرس کی صورتحال بہتر ہونے پر جولائی میں انسداد پولیو مہم کا از سر نو آغاز ہوا تھا۔