Tag: پوکیمون گو

  • ایما واٹسن کی مطالعے کی ترغیب

    ایما واٹسن کی مطالعے کی ترغیب

    مشہور فلم سیریز ہیری پوٹر میں ہرمائنی کے کردار سے شہرت پانے والی ہالی ووڈ اداکارہ ایما واٹسن آج کل ایک منفرد مہم پر ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو مطالعہ کی ترغیب دینے کے لیے لندن کے ٹیوب اسٹیشن کے مختلف مقامات پر کتابیں چھپا دیں تاکہ لوگ انہیں ڈھونڈ کر پڑھیں۔

    کتاب ’چھپانے‘ کی یہ انوکھی ترکیب مشہور گیم ’پوکیمون گو‘ کے بعد سامنے آئی جس میں کھیل کھیلنے والوں کو مختلف مقامات پر پوکیمون نامی کارٹون کریکٹر کو ڈھونڈنا ہوتا ہے۔

    اس کھیل کی طرز پر برسلز میں ایک اسکول پرنسپل نے کتاب کی تلاش پر مشتمل ایک کھیل کا آغاز کیا جس میں وہ کسی مقام پر کوئی کتاب چھپا دیتے اور اس کے بعد اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر اشارتاً بتاتے کہ وہ کتاب کہاں ہوسکتی ہے۔

    کتاب ڈھونڈنے والے کو اسے پڑھنے کے بعد کہیں اور چھپانا پڑتا ہے جس کے بعد مزید کئی افراد اس کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں۔

    کچھ اسی کسی قسم کی مہم پر آج کل ایما واٹسن بھی ہیں اور اس کا آغاز انہوں نے لندن کے ٹیوب اسٹیشن سے کیا جہاں مختلف مقامات پر انہوں نے کئی کتابیں رکھیں۔

    @booksontheunderground @oursharedshelf #Mom&Me&Mom

    A video posted by Emma Watson (@emmawatson) on

    رکھی جانے والی کتابیں مشہور امریکی شاعرہ مایا اینجلو کی کتاب ’مام اینڈ می اینڈ مام‘ کے نسخے ہیں جو تقریباً 100 کی تعداد میں کئی جگہوں پر چھوڑے گئے ہیں۔

    @oursharedshelf’s Nov & Dec book is #Mom&Me&Mom by Maya Angelou

    A photo posted by Emma Watson (@emmawatson) on

    ایما واٹسن نے کتاب کے ساتھ ایک نوٹ بھی رکھا جس میں انہوں نے بتایا کہ یہ کتاب بہت محبت اور توجہ کے ساتھ رکھی گئی ہے۔

    emma-2

    ایما واٹسن رواں سال کے آغاز میں ایک آن لائن ’فیمنسٹ بک کلب‘ بھی قائم کرچکی ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر بھی ہیں اور دنیا بھر میں خواتین کی خود مختاری کے لیے ’ہی فار شی‘ نامی مہم چلا رہی ہیں۔

    اس مہم کے تحت خواتین کی خود مختاری اور ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے مردوں کو اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔

    ایما واٹسن نے اپنے قائم کردہ بک کلب میں بھی ایسی ہی کتابیں رکھی ہیں جو صنفی برابری کے حوالے سے شعور دیتی ہیں۔ ان کی کتاب تلاش کرنے کی مہم بھی اسی بک کلب کا حصہ ہے۔

  • پوکیمون نہیں، کتاب ڈھونڈیں

    پوکیمون نہیں، کتاب ڈھونڈیں

    برسلز: ’پوکیمون گو‘ کی مقبولیت کے بعد بیلجیئم میں ایک پرائمری اسکول کے پرنسپل نے ایسا آن لائن گیم بنا لیا جو کھیلنے والوں کو کتابیں ڈھونڈنے پر اکسائے گا۔

    پوکیمون گو کچھ عرصہ قبل ہی متعارف کیا جانے والا گیم ہے جس میں کھیلنے والے کیمرے اور جی پی ایس ڈیوائس کے ذریعہ کارٹون کریکٹر پوکیمون کو ڈھونڈتے ہیں۔ اسی کی طرز پر بیلجیئم کے اسکول پرنسپل ایویلن گریگور نے فیس بک گروپ کے ذریعہ ایک نیا کھیل ایجاد کیا جس کا نام ’کتاب کی تلاش کرنے والے‘ رکھا گیا ہے۔

    book-2

    اس گیم میں کھیلنے والے ایک کتاب کی تصویر پوسٹ کرتے ہیں اور اشارتاً اس کے مقام کے بارے میں بتاتے ہیں۔ جو شخص اس کتاب کو ڈھونڈ لے وہ اسے اپنے پاس رکھ کر پڑھ سکتا ہے۔

    کتاب کو ڈھونڈنے والا کتاب پڑھنے کے بعد اسے دوبارہ کسی جگہ چھپا دیتا ہے اور لوگ پھر سے اسے ڈھونڈنے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔

    پوکیمون گو ذاتی معلومات افشا کرسکتا ہے *

    گریگور اس بارے میں بتاتے ہیں کہ ان کی لائبریری بالکل بھر چکی تھی اور اس میں کتابیں رکھنے کی بالکل جگہ نہیں تھی۔ ’اپنے بچوں کے ساتھ پوکیمون گو کھیلتے ہوئے مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ میں ان کتابوں کو بھی ایسے ہی چھپا دوں تاکہ جس کو یہ کتاب ملے وہ اس سے فیض اٹھا سکے‘۔

    ان کتابوں کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں رکھ کر چھپایا جاتا ہے تاکہ وہ بارش اور دیگر نقصانات سے محفوظ رہ سکیں۔

    book-3

    گریگوری کے مطابق ان کا خاندان اب اس کام میں اتنا مگن ہوچکا ہے کہ روز صبح کی واک کے دوران وہ ایک کتاب ڈھونڈتے ہیں جبکہ مزید 4 کتابوں کو پڑھنے والوں کے لیے مختلف جگہوں پر چھپا دیتے ہیں۔

    واضح رہے رواں برس جولائی میں متعارف کیا جانے والا گیم پوکیمون گو ایک ماہ میں ہی مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچ چکا ہے اور اس کی بنانے والی کپمنی ننٹینڈو کو اب تک 222 ملین ڈالرز کا فائدہ ہوچکا ہے۔

  • پوکیمون گو ذاتی معلومات افشا کرسکتا ہے

    پوکیمون گو ذاتی معلومات افشا کرسکتا ہے

    کیا آپ نے ’پوکیمون گو‘ گیم کھیلا ہے؟ پاکستان میں یہ گیم محدود پیمانوں پر دستیاب ہے تاہم دنیا بھر میں اس کے بخار، اس کے باعث ہونے والے مختلف حادثات و دلچسپ واقعات کے بارے میں آپ نے ضرور پڑھا یا سنا ہوگا۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پوکیمون گو گیم سے آپ کو کیا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق پوکیمون گو گیم ایک سیکیورٹی رسک اور آپ کی ذاتی معلومات کے لیے ایک خطرہ ہے۔

    pokemon-1

    جب کوئی شخص پوکیمون گو گیم کھیلتا ہے تو وہ گوگل اکاؤنٹ کے ذریعہ اپنی تمام معلومات، بشمول گھر کے پتے کے مرکزی انٹرنیٹ سسٹم میں ڈال دیتا ہے۔ یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں کیوںکہ سوشل میڈیا پر کوئی بھی اکاؤنٹ بنانے سے پہلے یہ تمام معلومات ضروری ہوتی ہیں۔

    لیکن اگر آپ پوکیمون گو کھیل رہے ہیں تو کسی بھی انٹرنیٹ کے ماہر کے لیے یہ جاننا نہایت آسان ہے کہ آپ اس وقت کہاں موجود ہیں۔ وہ نہ صرف آپ کے موجودہ مقام سے واقف ہوسکتا ہے بلکہ آپ کے آس پاس موجود مقامات کو بھی باآسانی دیکھ سکتا ہے۔

    پوکیمون گو کھیلنا حرام قرار *

    پوکیمون تلاش کرنے والے بارودی سرنگوں سے محتاط رہیں *

    پوکیمون گو کی پرائیوسی پالیسی میں ایک شق موجود ہے جسے شاید اب تک کم ہی لوگوں نے پڑھا ہے۔ اس کے مطابق پوکیمون گو کی انتظامیہ حکومتی اور سیکیورٹی اداروں کی معاونت کے لیے ہر وقت تیار ہے اور وہ آپ یا آپ سے متعلقہ افراد کی تمام معلومات حکومتی اداروں، قانون نافذ کرنے والے ادارے یا کسی ’پرائیوٹ پارٹی‘ کو دے سکتی ہے۔ یہاں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ ’یہ پرائیوٹ پارٹی‘ کون ہوسکتی ہے۔

    policy

    پالیسی میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ وہ پوکیمون گو کھیلنے والے کسی بھی شخص کی حرکات کو غیر قانونی یا غیر اخلاقی سمجھے گی تو وہ متعلقہ حکام کو اس کی اطلاع دے گی۔

    اس سے قبل فیس بک، ایپل اور گوگل امریکی قانون نافذ کرنے والوں اداروں کو یقین دہانی کروا چکے ہیں کہ وہ ان کی اپیل پر اپنے صارفین کا 80 فیصد ڈیٹا ان کے حوالے کر سکتی ہیں۔ اس کے برعکس پوکیمون گو کے خالق جان ہینک نے اپنے صارفین کی تمام معلومات دینے کا وعدہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ پوکیمون گو گیم جاپانی کمپنی ننٹینڈو کی جانب سے بنایا گیا ہے اور اس کے خالق جان ہینک ہیں۔

    pokeman-2

    جان ایک اور ویب سائٹ ’کی ہول‘ کا بھی حصہ ہیں جسے کھولتے ہی آپ گوگل اسٹریٹ ویو تک رسائی حاصل کرلیں گے۔

    بعض ذرائع کے مطابق جان ہینک کو اپنی مختلف کمپنیاں قائم کرنے کے لیے امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کی مالی معاونت بھی حاصل ہے۔

    اس سے قبل بھی کئی بار یہ بات سامنے آچکی ہے کہ سی آئی اے فیس بک اور مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعہ دنیا بھر کے لوگوں کی نگرانی کر رہی ہے اور ان کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کر رہی ہے۔ اس بات کاا نکشاف وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے بھی کیا تھا۔

    cia

    ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ شاید یہ گیم سی آئی اے کی ہی ایما پر بنایا گیا ہے تاکہ وہ دنیا کے ہر شخص کی معلومات کم وقت اور زیادہ درست طریقہ سے حاصل کرسکیں۔ ماہرین کے مطابق پوکیمون گو گیم دنیا کے کسی بھی حصہ میں بیٹھے کسی بھی شخص کی تمام درست معلومات چند سیکنڈز میں کسی انٹرنیٹ ماہر کے حوالے کرسکتا ہے۔

  • پوکی مون گو سے خاطر خواہ مالی فائدہ نہیں ہوگا، نائنٹینڈو

    پوکی مون گو سے خاطر خواہ مالی فائدہ نہیں ہوگا، نائنٹینڈو

    کیا دنیا کے مقبول ترین گیم پوکی مون گو بنانے والی اور شیئر ہولڈز کمپنیاں بھی خاطر خواہ منافع نہیں کما سکتی یہ ہے وہ سوال جو ہر کسی کی زبان پر ہے۔

    بچوں اور بڑوں کے پسندیدہ کریکٹر پوکی مون گو کے نئے موبائل گیم ‘’پوکی مون گو‘ نے ریلیز ہوتے ہی مقبولیت کےجھنڈے گاڑ دئیے ہیں، گزشتہ دنوں ایک وقت میں اتنے زیادہ افراد نے یہ گیم ڈاؤن لوڈ کرنے کی کوشش کی کہ اس کا سرور ہی کریش کرگیا۔

    نائنٹینڈو کا کہنا ہے کہ عالمی مقبولیت کے باجود پوکی مون گو سے کچھ خاص مالی فائدہ حاصل نہیں ہوگا، اس بیان کے بعد ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج میں کمپنی کے شئیرز کی قیمت میں سترہ فیصد کی زبردست کمی ہوئی۔

    تاہم اسٹاک مارکیٹ سے ایک دن میں چھ ارب ڈالر نکل گئے، نائنٹینڈو گیم بنانے والی کمپنی پوکی مون گو اور نایئنٹیک کی شئیر ہولڈر ہے۔


    پوکے مون گو نے برطانوی نوجوان کو خودکشی کرنے سے بچالیا


    واضح رہے کہ پوکی مون گیم کا شوق پاگل پن کی تمام حدوں کو چھو چکا ہے، امریکہ میں دو دوست پوکی مون گیم میں اتنے گم ہوئے کہ وہ نوے فٹ بلند پہاڑی سے نیچے جاگرے جبکہ نیوزی لینڈ کے شہری ٹام نے تو اس گیم کے شوق میں اپنی نوکری سے ہی استعفی دے دیا۔

    پوکی مون ایک غیرحقیقی جانور نما مخلوق ہے جن کو پوکی بال میں پکڑا جاتا ہے، پکڑے جانے کے بعد پوکی اپنا درجہ بڑھاتا اور مزید طاقتور ہو جاتا ہے ۔

    واضح رہے کہ اس گیم کا آغاز 1996 میں گیم بوائے ایڈوانس کی ویڈیو گیم کے طور پر ہوا تھا اب تک پوکی مون کے 781 تصوراتی اور انفرادی کردارتخلیق کئے جاچکے ہیں۔

  • پوکیمون گو گیم جیتنے کیلئے نوجوان نے نوکری سے استعفیٰ دیدیا

    پوکیمون گو گیم جیتنے کیلئے نوجوان نے نوکری سے استعفیٰ دیدیا

    آکلینڈ: نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے ورچوئل ریئلٹی پر مبنی’پوکیمون گو ‘گیم جیتنے کیلئے ملازمت سے استعفیٰ دیدیا۔

    بچوں کا پسندیدہ کریکٹر پوکی مون کا نیا موبائل گیم ’پوکی مون گو ‘ریلیز ہوتے ہی عوام میں بے حد مقبول ہوگیا ہے اور اس کا بخار ان دنوں ہر ایک کے سر چڑھ کر بول رہا ہے اس گیم کا شوق پاگل پن کی تمام حدوں کو چھو چکا ہے۔

    نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے چوبیس سالہ ٹام نامی نوجوان پر ورچوئل ریئلٹی پر مبنی گیم پوکی مون گو کا بخار کچھ یوں چڑھا کہ اس نے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دیدیا۔

    pokemon-post

    دوسری جانب امریکی ریاست فلوریڈا میں گزشتہ روز گیم پوکیمون گو کھیلنے والے دو نوجوانوں پر چور ہونے کے شبہ میں ایک شخص نے گولی چلا دی۔

    پولیس حکام کے مطابق ہفتے کے روز ایک رہائشی علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے میں ایک شخص نے شبہ ہونے پر ان نوجوانوں کی کار کو روکنے کا اشارہ تاہم انھوں نے رکنے سے انکار کردیا جس کے بعد اس شخص نے ان کی کار پر گولی چلادی۔

    pokemon-go-1

    فائرنگ کرنے والے شخص کا کہنا ہے کہ اس نے ایک نوجوان کو کہتے سنا ’ کیا تمہیں کچھ ملا‘ جس پر اسے شبہ ہوا کہ یہ لوگ چور ہیں، فلوریڈا کے پولیس حکام نے اس واقعے کو مثال بنا کر لوگوں کو محفوظ طریقے سے یہ گیم کھیلنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

    امریکا میں دو دوست پوکی مون گیم میں اتنے گم ہوئے کہ وہ نوے فٹ بلند پہاڑی سے نیچے جاگرے ، واضح رہے پوکی مون گو ایک ایسا گیم ہے جس میں غیر حقیقی جانور نما مخلوق کو پوکی بال میں پکڑا جاتا ہے۔

    pokemon-post-2

    پوکی مون ایک غیرحقیقی جانور نما مخلوق ہے جن کو پوکی بال میں پکڑا جاتا ہے، پکڑے جانے کے بعد پوکی اپنا درجہ بڑھاتا اور مزید طاقتور ہو جاتا ہے، اس گیم کا آغاز 1996 میں گیم بوائے ایڈوانس کی ویڈیو گیم کے طور پر ہوا تھا اب تک پوکی مون کے 781 تصوراتی اور انفرادی کردارتخلیق کئے جاچکے ہیں۔