Tag: پٹرول بحران

  • پٹرول بحران، کابینہ کمیٹی کی رپورٹ پر وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ

    پٹرول بحران، کابینہ کمیٹی کی رپورٹ پر وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے پٹرول بحران پر پٹرولیم ڈویژن، اوگرا حکام، اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی منظوری دے دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرول بحران پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ پر وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا ہے، حکومت نے اوگرا کو بد عنوانی میں ملوث کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کابینہ کمیٹی کی رپورٹ منظور کر لی گئی، پٹرولیم ڈویژن میں مانیٹرنگ سیل قائم کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی، ایڈوائزری کمیٹی کے ڈیٹا پر انحصار ختم کرتے ہوئے نئی ٹیسٹنگ لیب کے قیام کی ہدایت بھی کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو عبوری لائسنس جاری کرنے پر بھی کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے، اب غیر قانونی جوائنٹ وینچر اور غیر قانونی نجی اسٹوریج قائم کرنے پر کارروائی ہوگی۔

    ہوشیار، ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا

    یاد رہے کہ تین دن قبل آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ لائسنس شرائط کے مطابق نہ رکھنے پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو وارننگ جاری کر دی تھی۔ اوگرا حکام کا کہنا تھا کہ تمام کمپنیاں 20 روز کا پٹرول ذخیرہ رکھنے کی پابند ہیں، ذخیرہ 20 روز کا نہ ہوا تو کارروائی کی جائے گی، اس لیے آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اپنا ذخیرہ لائسنس شرائط کے مطابق رکھیں۔

    یاد رہے کہ 26 مارچ کو وفاقی کابینہ کی ہدایت پر پٹرولیم ڈویژن نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ کیا تھا، آڈٹ سے جون 2020 میں پٹرولیم بحران میں ملوث کمپنیوں کا پتا چلے گا، آڈٹ سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ کون سی کمپنیوں نے پٹرول کی ذخیرہ اندوزی کی، اور کس نے کتنا پیسا بنایا۔

    گزشتہ سال جون میں پٹرول بحران سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا، جس پر وزیر اعظم نے ندیم بابر کو معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑنے کی ہدایت کر دی تھی۔

  • ہوشیار، ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا

    ہوشیار، ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا

    اسلام آباد: ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، اوگرا نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ایک وارننگ لیٹر جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ لائسنس شرائط کے مطابق نہ رکھنے پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو وارننگ جاری کر دی ہے۔

    اوگرا حکام نے کہا ہے کہ تمام کمپنیاں 20 روز کا پٹرول ذخیرہ رکھنے کی پابند ہیں، ذخیرہ 20 روز کا نہ ہوا تو کارروائی کی جائے گی، اس لیے آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اپنا ذخیرہ لائسنس شرائط کے مطابق رکھیں۔

    وزیر اعظم کی ہدایت پر ندیم بابر نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑ دیا

    اوگرا ذرائع نے کہا ہے کہ پٹرول کا 2 لاکھ 97 ہزار 882 میٹرک ٹن کا ذخیرہ موجود ہے، جو کہ 12 روز کی ملکی ضروریات کو پورا کر سکتا ہے، جب کہ اس وقت ڈیزل کا 17 روز کا ذخیرہ موجود ہے، جو 3 لاکھ 64 ہزار میٹرک ٹن اسٹاک پر مشتمل ہے۔

    یاد رہے کہ 26 مارچ کو وفاقی کابینہ کی ہدایت پر پٹرولیم ڈویژن نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ کیا تھا، آڈٹ سے جون 2020 میں پٹرولیم بحران میں ملوث کمپنیوں کا پتا چلے گا، آڈٹ سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ کون سی کمپنیوں نے پٹرول کی ذخیرہ اندوزی کی، اور کس نے کتنا پیسا بنایا۔

    گزشتہ سال جون میں پٹرول بحران سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا، جس پر وزیر اعظم نے ندیم بابر کو معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑنے کی ہدایت کر دی تھی۔

  • وفاقی وزیر کی پٹرول بحران تین روز میں حل کرنے کی یقین دہانی

    وفاقی وزیر کی پٹرول بحران تین روز میں حل کرنے کی یقین دہانی

    پشاور: وفاقی وزیر پٹرولیم عمر ایوب نے کہا ہے کہ آئندہ 3 روز میں پٹرول کی صورت حال بہتر ہو جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں ڈیزل وافر مقدار میں موجود ہے اور پٹرول کے بھی 10 دن کے ذخائر موجود ہیں۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کمپنیوں کی جانب سے پٹرول نہ پہنچانے کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچائے ہیں لیکن یہ مافیا عوام تک ثمرات پہنچنے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ اس مافیا کے خلاف پہلی بار کارروائی ہو رہی ہے اور اگلے تین روز میں پٹرول کی صورت حال بہتر ہوجائے گی۔انہوں نے بتایا کہ پشاور میں ذخائر پکڑ کر ایف آئی آر درج کی گئیں، اوگرا، ایف آئی اے اور حکومت مل کر آپریشن کر رہے ہیں۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں پٹرول کی مانگ گزشتہ سال جون کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔وفاقی وزیر نے ذخیرہ اندوزوں کو خبردار کرتے ہوئے کہ پٹرول کی فراہمی نہ کرنے کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔

  • پٹرول بحران، انتظانی نااہلی، وزارتِ خزانہ یا پی ایس او ذمہ دارکون؟

    پٹرول بحران، انتظانی نااہلی، وزارتِ خزانہ یا پی ایس او ذمہ دارکون؟

    پنجاب :لاہور سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت پانچویں روزبھی برقرار ہے۔ شہریوں کو اذیت میں مبتلاکرنےکا ذمہ دار کون ہے۔

    انتظامی نااہلی نے عوام کو نئی اذیت میں مبتلا کردیا ہے، پٹرول سستا ہوتے ہی نایاب کیوں ہوگیا؟ بتایا جارہا ہے کہ پی ایس اوکا سرکلر ڈیٹ دو سو ارب روپے تجاوز کر گیا ہے۔

    اس بار مالی بحران نے صورتحال کو سنگین کردیا ہے، پٹرول کی قلت کی بڑی وجہ اثاثوں میں کمی ہے، مارکیٹ میں پٹرول کی قلت پیدا کر کے اشیاء کو مہنگا کر دیا جاتا ہے۔

    اجارہ داری کے منصوبوں کے تحت کمیشن لے کر معاہدے ہوتے ہیں اور آخر میں تمام بوجھ صارف کو ہی اٹھانا پڑتا ہے، کمزور مالیاتی اداروں،غیر ملکی قرضوں اور بڑھتےہوئےحکومتی اخراجات سے ملک میں زرمبادلہ ذخائر خطرناک حد تک کم ہوگئے ہیں۔ جس کا تازہ ثبوت پاکستان اسٹیٹ آئل کا مالی بحران ہے ۔

    وزارتِ خزانہ، وزارتِ پٹرولیم اور وزارتِ پانی و بجلی سے پی ایس او کے واجبات کی مد میں فوری طور پرپچاس ارب روپے کی ادائیگی کو یقینی بنانےکی ہدایت کی گئی۔

    اگر بروقت ادائیگی نہ ہوئی تو پاور سیکٹر کو ایندھن کی فراہمی میں واضح کمی کردی جائےگی، جس کے بعد عوام کو بجلی کے اذیت ناک بحران کا سامنا ہوگا۔