Tag: پٹرول کی قلت

  • پنجاب: پیٹرول بحران بدستور برقرار، زندگی مفلوج

    پنجاب: پیٹرول بحران بدستور برقرار، زندگی مفلوج

    پنجاب: لاہور میں ساتویں روز بھی پیٹرول کا بحران جاری ہے ، لوگ تمام رات لائنوں میں لگنے کے باوجود پیٹرول سے محروم رہے۔

    پنجاب میں پٹرول کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی میں پٹرول کی قلت نے گاڑیاں جام کردیں، شہریوں کو پٹرول دستیاب نہیں کہیں مل بھی جائے تو گھنٹوں لائن میں لگنا پڑتا ہے۔

    ملتان اور فیصل آباد ، گوجرانولہ سمیت صوبے بھر میں پٹرول بحران نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، شہری کام کاج چھوڑ کر صرف پٹرول ڈھونڈنے میں مصروف ہیں، پٹرول کی قلت نے عوام کو تانگوں اور سائیکل پر سفر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

    ادھر لوکل ٹرانسپورٹ کے مالکان نے کرایوں میں اضافہ کر کے شہریوں کودہرے عذاب میں ڈال رکھا ہے، 80 فیصد پیٹرول پمپس پہلے ہی سے بند تھے، جہاں لوگوں کو کئی کئی گھنٹوں کی قطاروں کے بعد کسی حد تک پیٹرول ملتا تھا ان میں اکثر اب بند ہوگئے ہیں اور دیگر اسٹیشن مالکان نے پیٹرول اپنی مرضی کی قیمتوں پر فروخت کرنا شروع کردیا ہے۔

    کئی مقامات پر مجبوری کے مارے لوگ 300 روپے فی لیٹر تک پیٹرول خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں، صوبہ پنجاب کے عوام صوبائی حکومت  کو ناہل قراردے رہے ہیں۔

    شہریوں کا کہنا ہے حکومتی سربراہان نوازشریف اور شہبازشریف کم ازکم اپنے شہرمیں ہی سہولیات کی فراہمی آسان بنادے۔

    دوسری جانب پیٹرول کی قلت کے باعث بجلی کا مجموعی شارٹ فال سات ہزار میگا واٹ تک پہنچ گیا ہے، پنجاب میں بجلی کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں بجلی کی مجموعی پیداوار صرف چھ ہزار میگا واٹ جبکہ شارٹ فال سات ہزار میگا واٹ ہوگیا، جس کے باعث شہروں میں بارہ سے پندرہ گھنٹے اور چھوٹے دیہاتوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ اٹھارہ گھنٹے تک پہنچ چکا ہے۔

    لیسکو ذرائع کے مطابق لاہور میں بجلی کا شارٹ فال اٹھارہ سو میگاواٹ تک پہنچ گیا، شہر میں بجلی کی طلب انتیس سو میگا واٹ ہے جبکہ لیسکو کو صرف گیارہ سو میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے، ہر ایک گھنٹے کے بعد دو گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔

  • پٹرول بحران، انتظانی نااہلی، وزارتِ خزانہ یا پی ایس او ذمہ دارکون؟

    پٹرول بحران، انتظانی نااہلی، وزارتِ خزانہ یا پی ایس او ذمہ دارکون؟

    پنجاب :لاہور سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت پانچویں روزبھی برقرار ہے۔ شہریوں کو اذیت میں مبتلاکرنےکا ذمہ دار کون ہے۔

    انتظامی نااہلی نے عوام کو نئی اذیت میں مبتلا کردیا ہے، پٹرول سستا ہوتے ہی نایاب کیوں ہوگیا؟ بتایا جارہا ہے کہ پی ایس اوکا سرکلر ڈیٹ دو سو ارب روپے تجاوز کر گیا ہے۔

    اس بار مالی بحران نے صورتحال کو سنگین کردیا ہے، پٹرول کی قلت کی بڑی وجہ اثاثوں میں کمی ہے، مارکیٹ میں پٹرول کی قلت پیدا کر کے اشیاء کو مہنگا کر دیا جاتا ہے۔

    اجارہ داری کے منصوبوں کے تحت کمیشن لے کر معاہدے ہوتے ہیں اور آخر میں تمام بوجھ صارف کو ہی اٹھانا پڑتا ہے، کمزور مالیاتی اداروں،غیر ملکی قرضوں اور بڑھتےہوئےحکومتی اخراجات سے ملک میں زرمبادلہ ذخائر خطرناک حد تک کم ہوگئے ہیں۔ جس کا تازہ ثبوت پاکستان اسٹیٹ آئل کا مالی بحران ہے ۔

    وزارتِ خزانہ، وزارتِ پٹرولیم اور وزارتِ پانی و بجلی سے پی ایس او کے واجبات کی مد میں فوری طور پرپچاس ارب روپے کی ادائیگی کو یقینی بنانےکی ہدایت کی گئی۔

    اگر بروقت ادائیگی نہ ہوئی تو پاور سیکٹر کو ایندھن کی فراہمی میں واضح کمی کردی جائےگی، جس کے بعد عوام کو بجلی کے اذیت ناک بحران کا سامنا ہوگا۔