Tag: پٹھانے خان

  • پٹھانے خان: وہ آواز جس نے لوک گیتوں اور عارفانہ کلام کو زندگی بخشی

    پٹھانے خان: وہ آواز جس نے لوک گیتوں اور عارفانہ کلام کو زندگی بخشی

    لوک گلوکار پٹھانے خان کو اپنے مداحوں سے بچھڑے آج 25 برس بیت گئے ہیں، لیکن ان کی آواز کا سحر اب بھی برقرار ہے اور لوگ بالخصوص ان کی آواز میں صوفیانہ کلام سننا پسند کرتے ہیں۔

    صدارتی ایوارڈ یافتہ پٹھانے خان کی گائی ہوئی غزلیں اور کافیاں پاکستان اور بھارت کے اردو داں ہی نہیں لوک گائیکی کا شوق رکھنے والے جو اردو یا سرائیکی اور پنجابی بولی نہیں‌ جانتے، وہ بھی بہت ذوق و شوق سے سنتے ہیں۔

    خواجہ غلام فرید کی کافی ’میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں‘ پٹھانے خان کی آواز میں‌ بے پناہ مقبول ہوئی اور اسے دنیا کے دیگر خطوں میں‌ بسنے والوں نے بھی سنا اور پٹھانے خان کے فن کی داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔ استاد پٹھانے خان 1926 کو بستی مظفرگڑھ کی تحصیل کوٹ ادو کی بستی تمبو والی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے لوک گیت، صوفیانہ کلام اور کافیاں گا کر جو عزت اور شہرت پائی وہ بہت کم ہی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔ پٹھانے خان نے اپنے فن کا آغاز ریڈیو پاکستان ملتان سے کیا۔ بعد میں وہ ٹیلی وژن پر اپنے مخصوص انداز میں لوک گیت اور صوفیانہ کلام گاتے دکھائی دیے اور ملک گی شہرت پائی۔ انھیں صدارتی ایوارڈ کے ساتھ پی ٹی وی اور خواجہ غلام فرید ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    استاد پٹھانے خان کے فن اور ان کے طرزِ‌ گائیکی کو اپنے وقت کے معروف لوک گلوکاروں نے سراہا ہے۔ ان بڑے گلوکاوں نے پٹھانے خان کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی گائی ہوئی کافیاں اور صوفیانہ کلام محافل میں سنا کر خود بھی شائقین و سامعین سے بہت داد وصول کی۔

    لوک گلوکار پٹھانے خان نے خواجہ غلام فرید، بابا بلھے شاہ اور مہر علی شاہ سمیت کئی شعرا کا عارفانہ کلام گایا اور کئی دہائیوں تک اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ پٹھانے خان 9 مارچ سنہ 2000 میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے۔ وہ خان کوٹ ادو میں واقع ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔

  • عظیم لوک گلوکار پٹھانے خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 21 برس بیت گئے

    عظیم لوک گلوکار پٹھانے خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 21 برس بیت گئے

    پاکستان کے نام وَر لوک گلوکار پٹھانے خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 21 سال بیت گئے۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔

    پٹھانے خان 1926ء میں مظفر گڑھ کی تحصیل کوٹ ادو میں پیدا ہوئے تھے، ان کا اصل نام غلام محمد تھا۔ سرائیکی خطّے سے تعلق رکھنے والے اس گلوکار کو کافی اور غزل گائیکی میں ملَکہ حاصل تھا۔

    انھوں نے ملتان کے مشہور گلوکار استاد امیر خان سے موسیقی سیکھی اور مختلف محافل کے علاوہ عوامی مقامات پر کافیاں اور لوگ گیت گانے کا سلسلہ شروع کیا۔ پٹھانے خان کو جہاں عوامی سطح پر بہت پزیرائی ملی، وہیں ملک کی نام وَر شخصیات، ذوالفقار علی بھٹو، ضیاءُ الحق سمیت اہلِ اقتدار ان کے کمالِ فن کے معترف رہے۔

    وہ کئی برس تک پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر اپنے فن کا مظاہرہ کرکے ہر خاص و عام سے داد وصول کرتے رہے۔ پٹھانے خان نے صدارتی ایوارڈ سمیت 80 کے قریب قومی و علاقائی ایوارڈ اپنے نام کیے اور اپنے فن کی بدولت شہرت حاصل کی۔ انھیں اپنے صوفیانہ کلام کی وجہ سے پاکستان ہی نہیں‌ بیرونِ ملک بھی سنا اور پہچانا جاتا ہے۔ ”میڈا عشق وی توں، میڈا یار وی توں” وہ کلام تھا جو اس عظیم گلوکار کی آواز میں آج بھی بڑے ذوق و شوق اور عقیدت سے سنا اور گایا جاتا ہے۔

    پٹھانے خان 9 مارچ 2000ء کو کوٹ ادو میں وفات پاگئے تھے اور وہیں آسودۂ خاک ہوئے۔

  • میڈا عشق وی توُ۔۔ میڈا یار وی توُ

    میڈا عشق وی توُ۔۔ میڈا یار وی توُ

    معروف لوک گلوکار پٹھانے خان کی کی آج انیس ویں برسی منائی جارہی ہے، آپ 9 مارچ 2000 میں اس دنیا سے رخصت ہوئے ، لیکن اپنے عارفانہ کلام میں آج بھی زندہ ہیں۔

    صدارتی ایوارڈ یافتہ لوک گلوکار پٹھانے خان کا اصل نام غلام محمد تھا۔پٹھانے خان سنہ 1926کو تمبو والی بستی کوٹ ادو میں پیدا ہوئے۔

    انہیں غزل، کافی، لوک گیتوں پر بے حد کمال حاصل تھا، پٹھانے خان نے کئی دہائیوں تک اپنی سریلی آواز کا جادو جگایا اور خواجہ غلام فرید ، بابا بلھے شاہ ، مہر علی شاہ سمیت کئی شاعروں کے عارفانہ کلام کو گایا، جس پر حکومت نے اس نامور گلوکار کو 1979 میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا۔

    پٹھانے خان کا مشہور و معروف صوفیانہ کلام ’’میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں‘‘ قارئین کی نذر

    پٹھانے خان نے 79 مختلف ایوارڈز حاصل کیے۔ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی لوک گلوکار کی دل میں اترنے والی آواز کے معترف تھے۔ پٹھانے خان کی آواز میں درد کے ساتھ بے پناہ کشش بھی تھی اور اسی لیے ان کا عارفانہ کلام سنتے ہی سامعین پر رقت طاری ہو جاتی ہے۔

    ان کے مشہور صوفیانہ کلام میں میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں، الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہُو ان کی دنیا بھر میں شہرت کا باعث بنا۔

    ان کا ایک اور شاہکار کلام ’’الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہُو‘‘ قارئین کے ذوقِ سماعت کے لیے

    اس کے علاوہ جندڑی لئی تاں یار سجن، کدی موڑ مہاراں تے ول آوطناں، آ مل آج کل سوہنا سائیں، وجے اللہ والی تار، کیا حال سناواں، میرا رنجھنا میں کوئی ہور، اور دیگر ان کے مشہور گیتوں میں شامل ہیں۔

    پٹھانے خان 74سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد سنہ 2000میں انتقال کرگئے ۔ان کے فن کے سحر میں مبتلا مداحوں نے کوٹ ادو کے تاریخی بازار کو ان کے نام سے منسوب کر دیا اور اب وہ پٹھانے خان بازار کہلاتا ہے۔

    مرحوم کی برسی کے موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں ان کی یاد میں تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں پٹھانے کی فن لوک موسیقی کیلئے نمایاں خدمات پر ان کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔

  • گلوکار پٹھانے خان کی 17ویں برسی آج منائی جائے گی

    گلوکار پٹھانے خان کی 17ویں برسی آج منائی جائے گی

    فیصل آباد : معروف لوک گلوکار پٹھانے خان کی سترھویں برسی آج نو مارچ کو منائی جائے گی، پٹھانے خان کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 17 سال بیت گئے ہیں لیکن ان کے گائے ہوئے عارفانہ کلام آج بھی انہیں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی ایوارڈ یافتہ برائے حسن کارکردگی کے حامل ملک کے معروف گلوکار پٹھانے خان کی 17ویں برسی آج بروزجمعرات کو منائی جائے گی ، پٹھانے خان کا اصل نام غلام محمد تھا۔

    پٹھانے خان سنہ 1926کو تمبو والی بستی کوٹ ادو میں پیدا ہوئے، انہیں غزل، کافی، لوک گیتوں پر بے حد کمال حاصل تھا، پٹھانے خان نے کئی دہائیوں تک اپنی سریلی آواز کا جادو جگایا اور خواجہ غلام فرید ، بابا بلھے شاہ ، مہر علی شاہ سمیت کئی شاعروں کے عارفانہ کلام کو گایا، جس پر حکومت نے اس نامور گلوکار کو 1979 میں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا۔

    پٹھانے خان کا مشہور و معروف صوفیانہ کلام ’’میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں‘‘ قارئین کی نذر

    پٹھانے خان نے 79 مختلف ایوارڈز حاصل کیے اور ذوالفقار علی بھٹو بھی لوک گلوکار کی دل میں اترنے والی آواز کے معترف تھے جن کے فن کلام کو ان کے دیرینہ دوست اور بیٹے زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ پٹھانے خان کی آواز میں درد کے ساتھ بے پناہ کشش بھی تھی اور اسی لیے ان کا عارفانہ کلام سنتے ہی سامعین پر رقت طاری ہو جاتی ہے۔

    ان کے مشہور صوفیانہ کلام میں میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں، الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہُو ان کی دنیا بھر میں شہرت کا باعث بنا۔

    ان کا یک اور شاہکار کلام ’’الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہُو‘‘ قارئین کی نذر

    اس کے علاوہ جندڑی لئی تاں یار سجن، کدی موڑ مہاراں تے ول آوطناں، آ مل آج کل سوہنا سائیں، وجے اللہ والی تار، کیا حال سناواں، میرا رنجھنا میں کوئی ہور، اور دیگر ان کے مشہور گیتوں میں شامل ہیں.

    پٹھانے خان 74سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد سنہ 2000میں انتقال کرگئے لیکن ان کے فن کے سحر میں مبتلا مداحوں نے کوٹ ادو کے تاریخی بازار کو ہی ان کے نام سے منسوب کر دیا۔

    مرحوم کی برسی کے موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں ان کی یاد میں تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں پٹھانے کی فن لوک موسیقی کیلئے نمایاں خدمات پر ان کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔