Tag: پچیس دسمبر

  • بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کا یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے

    بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کا یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے

    کراچی:  آج 25 دسمبر 2018 کو ملک بھر میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کا 143 واں یومِ پیدائش مِلّی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے، سرکاری سطح پر پاکستان میں تعطیل ہو گی اور جناح صاحب کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے مختلف تقاریب کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔

    بابائے قوم قائدِ اعظم محمدعلی جناحؒ 25 دسمبر 1876 کو سندھ کے موجودہ دار الحکومت کراچی میں پیدا ہوئے، انھوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز 1882 میں کیا۔ 1893 میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے انگلینڈ روانہ ہوئے جہاں سے انھوں نے 1896 میں بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آ گئے۔

    بابائے قوم نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز 1906 میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت سے کیا تاہم 1913 میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس دوران انھوں نے خود مختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کیے۔

    کراچی میں جناح پونجا کے گھر جنم لینے والے اس بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا۔ قائدِ اعظم کی قیادت میں برِصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

    قائدِ اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات، ان تھک محنت، دیانت داری، عزمِ مصمّم ، حق گوئی کا حسین امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لیے بابائے قوم کا مؤقف دو ٹوک رہا، نہ کانگریس انھیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی۔

    مسلمانوں کے اس عظیم رہنما نے 11 ستمبر، 1948 کو زیارت بلوچستان میں وفات پائی اور کراچی میں دفن ہوئے۔

    مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لیے ان تھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے۔ 1930 میں انھیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انھوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقا کے علاوہ سب سے چھپائے رکھا۔ قیامِ پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو محمد علی جناح خالقِ حقیقی سے جا ملے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیرمینشن: قائد اعظم کی سب سے اہم یادگار


    قائدِ اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتِ حال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں نا کام ثابت ہو رہی تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الہٰی بخش اوردیگر معالجین کے مشورے پر وہ 6 جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اور آرام کی غرض سے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انھیں آرام نہیں کرنے دے رہی تھیں لہٰذا جلد ہی انھیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کر دیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور 9 ستمبر کو انھیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظر ڈاکٹر بخش اور مقامی معالجین نے انھیں بہترعلاج کے لیے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔


    اسے بھی ملاحظہ کریں:  قائداعظم محمد علی جناح کی نایاب اور یادگار تصاویر


    گیارہ ستمبر کو انھیں سی وَن تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اور ایمبولینس انھیں لے کر گورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس راستے میں خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظار کیا گیا۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اور قوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصر قافلہ گورنر ہاؤس کراچی پہنچا تو قائدِ اعظم کی حالت تشویش ناک ہو چکی تھی اور رات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِ فانی سے رخصت فرما گئے۔

    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کر جائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لیے ملتوی کر دیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بد ترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِ اعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں ایک طویل عرصے سے انھیں نا پسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو ان کے لیے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں، صرف افسردگی ہے کہ انھوں نے جو چاہا وہ حاصل کر لیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انھوں نے ادا کی‘‘۔

  • کراچی: سرکلر ریلوے منصوبہ 25 دسمبر کو شروع کرنے کا اعلان

    کراچی: سرکلر ریلوے منصوبہ 25 دسمبر کو شروع کرنے کا اعلان

    کراچی: وزیر اطلاعات لیبر اور ٹرانسپورٹ سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ 25 دسمبر کو کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کا افتتاح ہوگا، یلو لائن پر بھی جلد کام شروع کریں گے، نارتھ کراچی میں سوشل سیکیورٹی اسپتال بناکر دیں گے۔

    یہ بات انہوں نے نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز کے صنعت کاروں سے ملاقات میں کہی۔

    یلو لائن پر جلد کام شروع ہوگا

    ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کی لیکن اس کے ساتھ منافقت ہوئی، یلو لائن پر جلد کام شروع ہوگا،25 دسمبر قائد اعظم کی سالگرہ کے دن کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کا افتتاح ہوگا۔

     

    ناصر حسین شاہ نے کہاکہ تین سال سے سوشل سیکیورٹی سے ادائیگیاں رکی ہوئی تھیں تاہم ادائگیاں شروع کر دی گئی ہیں، مزدروں کو انتقال پر 5 لاکھ روپے تک اور بچوں کی شادی کے لیے ایک لاکھ روپے دیے جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نارتھ کراچی انڈسڑیل ایریا میں سوشل سیکیورٹی اسپتال بناکر دیں گے۔

    ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کا اتحاد نہیں ہوسکتا

    صوبائی وزیر نے سیاسی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے لیے کوشش ایم کیو ایم پی ٹی آئی کا حق ہے تاہم کوششوں کے باوجود دونوں جماعتیں ایک نہیں ہوں گی۔

  • قائداعظم محمدعلی جناح کایوم پیدائش آج ملی جوش وجذبے سے منایاجارہا ہے

    قائداعظم محمدعلی جناح کایوم پیدائش آج ملی جوش وجذبے سے منایاجارہا ہے

    کراچی: بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک سو انتالیس واں یوم ولات آج ملک بھر میں قومی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح ایک عہد کا نام ہے، قائد اعظم محمد علی جناح پچیس دسمبر اٹھارہ سو چھیتر میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز اٹھارہ سو بیاسی میں کیا، قائد اعظم اٹھارہ سو ترانوے میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے انگلینڈ روانہ ہوگئے جہاں آپ اعلی تعلیم حاصل کی، اٹھارہ سو چھیانوے میں قائد اعظم نے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آگئے ۔

    محمد علی جناح نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز انیس سو چھ میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت سے کیا تاہم انیس سو تیرہ میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی، آپ نے خودمختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کیے۔

    قائد اعظم کی قیادت میں برِّصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

    پچیس دسمبراٹھارہ سوچھیترکو کراچی میں جناح پونجا کے گھرجنم لینے والے بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا ، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

    قائداعظم محمد علی جناح ان میں سے ایک ہیں، قائد اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات،انتھک محنت ،دیانتداری عزم مصمم ،حق گوئی کاحسن امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لئے بابائے قوم کامؤقف دو ٹوک رہا،  نہ کانگریس انہیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی ۔

    پاکستانیوں کے حوالے سے بھی ان کا وژن واضح تھا ، پچیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو مشرقی پاکستان میں سرکاری افسران سے خطاب کے الفاظ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے، قائد اعظم نےسرکاری افسران کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا : ’ آپ کسی بھی فرقے ذات یا عقیدے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اب آپ پاکستان کے خادم ہیں، وہ دن گئے جب ملک پرافسرشاہی کاحکم چلتاتھا، آپ کواپنافرض منصبی خادموں کی طرح انجام دیناہے، آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہیئے‘۔

    شیکسپیئرکا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت پاتے ہیں ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنی جدوجہد اور لازوال کارناموں کی بدولت عظمت کے میناروں کو چھوتے ہیں۔

    جہاں ایک طرف اقبال  نے اپنی انقلابی شاعری سے قوم کو جھنجوڑا وہاں آپ نے اپنی سیاسی بصیرت ،فہم و فراست اور ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے ان کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر یکجا کیا۔ یوں پاکستان کا قیام جو بظاہر دیوانے کا خواب دکھائی دیتا تھا ممکن بنا۔

    تعمیر پاکستان بلاشبہ ایک مشکل مرحلہ تھا مگر تکمیل پاکستان اس سے بھی کٹھن کام ہے، آج بانی پاکستان کے یوم ولادت کے دن تجدید عہدکرتے ہیں کہ ہم ہر قسم کے نسلی ،مذہبی اور فرقہ ورانہ تعصبات سے بالاتر ہو کرصرف اورصرف ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب قائدکے افکا ر کو سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔

    ہم تو مٹ جائیں گے اے ارضِ وطن تجھ کو مگر

     زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک

  • قائد اعظم محمد علی جناح کا 139 واں یوم ولات آج قومی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    قائد اعظم محمد علی جناح کا 139 واں یوم ولات آج قومی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    کراچی: بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک سو انتالیس واں یوم ولات آج ملک بھر میں قومی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح ایک عہد کا نام ہے، قائد اعظم محمد علی جناح پچیس دسمبر اٹھارہ سو چھیتر میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز اٹھارہ سو بیاسی میں کیا، قائد اعظم اٹھارہ سو ترانوے میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے انگلینڈ روانہ ہوگئے جہاں آپ اعلی تعلیم حاصل کی، اٹھارہ سو چھیانوے میں قائد اعظم نے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آگئے ۔

    محمد علی جناح نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز انیس سو چھ میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت سے کیا تاہم انیس سو تیرہ میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی، آپ نے خودمختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کیے۔

    قائد اعظم کی قیادت میں برِّصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

    پچیس دسمبراٹھارہ سوچھیترکو کراچی میں جناح پونجا کے گھرجنم لینے والے بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا ، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

    قائداعظم محمد علی جناح ان میں سے ایک ہیں، قائد اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات،انتھک محنت ،دیانتداری عزم مصمم ،حق گوئی کاحسن امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لئے بابائے قوم کامؤقف دو ٹوک رہا،  نہ کانگریس انہیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی ۔

    پاکستانیوں کے حوالے سے بھی ان کا وژن واضح تھا ، پچیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو مشرقی پاکستان میں سرکاری افسران سے خطاب کے الفاظ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے، قائد اعظم نےسرکاری افسران کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا : ’ آپ کسی بھی فرقے ذات یا عقیدے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اب آپ پاکستان کے خادم ہیں، وہ دن گئے جب ملک پرافسرشاہی کاحکم چلتاتھا، آپ کواپنافرض منصبی خادموں کی طرح انجام دیناہے، آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہیئے‘۔

    شیکسپیئرکا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت پاتے ہیں ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنی جدوجہد اور لازوال کارناموں کی بدولت عظمت کے میناروں کو چھوتے ہیں۔

    جہاں ایک طرف اقبال  نے اپنی انقلابی شاعری سے قوم کو جھنجوڑا وہاں آپ نے اپنی سیاسی بصیرت ،فہم و فراست اور ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے ان کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر یکجا کیا۔ یوں پاکستان کا قیام جو بظاہر دیوانے کا خواب دکھائی دیتا تھا ممکن بنا۔

    تعمیر پاکستان بلاشبہ ایک مشکل مرحلہ تھا مگر تکمیل پاکستان اس سے بھی کٹھن کام ہے، آج بانی پاکستان کے یوم ولادت کے دن تجدید عہدکرتے ہیں کہ ہم ہر قسم کے نسلی ،مذہبی اور فرقہ ورانہ تعصبات سے بالاتر ہو کرصرف اورصرف ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب قائدکے افکا ر کو سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔

    ہم تو مٹ جائیں گے اے ارضِ وطن تجھ کو مگر

     زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک

  • قائد اعظم محمد علی جناح کا آج 137 واں یوم پیدائش شایان شان طریقے سے منایا جا رہا ہے

    قائد اعظم محمد علی جناح کا آج 137 واں یوم پیدائش شایان شان طریقے سے منایا جا رہا ہے

    قائداعظم محمد علی جناح کا آج 137 واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے۔

    پچیس دسمبراٹھارہ سوچھیترکو کراچی میں جناح پونجا کے گھرجنم لینے والے بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا ، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

    قائداعظم محمد علی جناح ان میں سے ایک ہیں، قائد اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات،انتھک محنت ،دیانتداری عزم مصمم ،حق گوئی کاحسن امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لئے بابائے قوم کامؤقف دو ٹوک رہا،  نہ کانگریس انہیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی ۔

    پاکستانیوں کے حوالے سے بھی ان کا وژن واضح تھا ، پچیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو مشرقی پاکستان میں سرکاری افسران سے خطاب کے الفاظ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے، قائد اعظم نےسرکاری افسران کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا ، آپ کسی بھی فرقے ذات یا عقیدے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اب آپ پاکستان کے خادم ہیں، وہ دن گئے جب ملک پرافسرشاہی کاحکم چلتاتھا، آپ کواپنافرض منصبی خادموں کی طرح انجام دیناہے، آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہیئے۔

    شیکسپیئرکا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت پاتے ہیں ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنی جدوجہد اور لازوال کارناموں کی بدولت عظمت کے میناروں کو چھوتے ہیں۔ 

    جہاں ایک طرف اقبال  نے اپنی انقلابی شاعری سے قوم کو جھنجوڑا وہاں آپ نے اپنی سیاسی بصیرت ،فہم و فراست اور ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے ان کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر یکجا کیا۔ یوں پاکستان کا قیام جو بظاہر دیوانے کا خواب دکھائی دیتا تھا ممکن بنا۔

    تعمیر پاکستان بلاشبہ ایک مشکل مرحلہ تھا مگر تکمیل پاکستان اس سے بھی کٹھن کام ہے، آج بانی پاکستان کے یوم ولادت کے دن تجدید عہدکرتے ہیں کہ ہم ہر قسم کے نسلی ،مذہبی اور فرقہ ورانہ تعصبات سے بالاتر ہو کرصرف اورصرف ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب قائدکے افکا ر کو سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔

    ہم تو مر جائیں گے اے ارض وطن پھر بھی

    تجھے زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک