Tag: پڑھائی

  • کرونا وائرس: ماں نے بیٹی کی پڑھائی کے لیے ٹینٹ تعمیر کرلیا

    کرونا وائرس: ماں نے بیٹی کی پڑھائی کے لیے ٹینٹ تعمیر کرلیا

    بیجنگ: چین میں جان لیوا کرونا وائرس نے جہاں ایک طرف تو پورے ملک کو خوف کی لپیٹ میں لے رکھا ہے، وہیں لوگوں نے معمولات زندگی سے جڑے رہنے کے لیے نئے نئے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں۔

    چین کے سب سے متاثرہ شہر ووہان سے ملحقہ ایک نواحی قصبے میں ایک ماں نے اپنی بیٹی کی پڑھائی کے لیے بانس اور پلاسٹک سے عارضی ٹینٹ تعمیر کرلیا۔

    یہ علاقہ کرونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کی زد میں ہے اور یہاں پر انٹرنیٹ کی رفتار بھی خاصی سست ہوگئی ہے۔ چند روز قبل ماں نے موبائل ہاتھ میں لے کر قصبے کا چکر لگایا تو دیکھا کہ قصبے کے داخلی حصے پر انٹرنیٹ کی رفتار صحیح ہے۔

    چونکہ پڑھائی کے دوران انٹرنیٹ سے معلومات کے حصول کی ضرورت پڑتی ہے لہٰذا ماں نے وہیں بیٹھ کر اپنی 7 سالہ بیٹی کو پڑھانے کا فیصلہ کرلیا اور اس مقصد کے لیے بانس اور پلاسٹک سے ایک عارضی ٹینٹ تعمیر کرلیا۔

    دونوں ماں بیٹی روزانہ ماسک پہن کر اس ٹینٹ کے اندر بیٹھ کر پڑھائی کرتے ہیں۔ ماں بیٹی کی ٹینٹ میں بیٹھ کر پڑھنے کی ویڈیو چینی میڈیا نے بھی نشر کی ہے۔

    خیال رہے کہ چین میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 2 ہزار 236 ہوگئی ہے، وائرس سے روز 100 سے زائد افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں چین میں 889 نئے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں اور مجموعی کیسز کی تعداد 75 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

  • خاتون چار سالہ بیٹی کے پری اسکول کا شیڈول دیکھ کر چکرا گئی

    خاتون چار سالہ بیٹی کے پری اسکول کا شیڈول دیکھ کر چکرا گئی

    آسٹریلیا میں ایک خاتون اپنی 4 سالہ بچی کے پری اسکول کا شیڈول دیکھ کر چکرا گئیں، ننھی بچی کے کورس میں دنیا جہاں کے مشکل مضامین پڑھائے جارہے تھے جو اتنی عمر کے بچے کی ذہنی استعداد سے کہیں آگے کی شے تھے۔

    سوشل میڈیا پر اپنی بچی کے اسکول کا شیڈول پوسٹ کرتے ہوئے ماں نے لکھا کہ آج صبح میں نے اپنی بچی کی استانی سے اس کی کارکردگی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا کہ آپ کی بچی کی کارکردگی بہت مایوس کن ہے اور اسے چیزوں کو سیکھنے میں مشکل کا سامنا ہے۔

    ماں نے کہا کہ میں نے ان سے پوچھا کہ کن مضامین میں؟ تو انہوں نے کہا کہ تمام مضامین میں۔ ماں کے مطابق بعد ازاں جب انہوں نے اپنی بچی کا شیڈول دیکھا تو وہ حیران رہ گئیں۔

    سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے اس شیڈول میں دیکھا جاسکتا ہے کہ روزانہ صبح 7 سے شام ساڑھے 6 بجے تک 4 سال تک کی عمر کے بچوں کو ریاضی، انجینیئرنگ، تاریخ، کری ایٹو آرٹس، سائنس اور ٹیکنالوجی کے اسباق پڑھائے جارہے تھے۔

    درمیان میں چائے، کھانے اور آرام کا بھی وقفہ تھا۔ اتنے ننھے بچوں کے شیڈول میں نیوز، لیٹرز اور بکلیٹ کا پیریڈ بھی تھا جبکہ بعد ازاں بحث و مباحثے کے لیے بھی وقت مختص کیا گیا تھا۔

    ماں نے لکھا کہ کیا آسٹریلیا کے تمام پری اسکولز میں ایسا ہی پڑھایا جارہا ہے یا یہ صرف مجھے مضحکہ خیز لگ رہا ہے؟ اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ میری بچی کی کارکردگی مایوس کن ہے۔

    ان کی پوسٹ پر اسی اسکول کے دیگر والدین نے بھی کمنٹس کیے۔ ایک والدہ نے کہا کہ اسے دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے جیسے یہ میرے بڑے بچے کے ہائی اسکول کا شیڈول ہے۔

    ایک اور والد نے لکھا کہ اتنے ننھے بچوں کو اس قدر مشکل مضامین پڑھانے کے بجائے انہیں گھلنا ملنا، بات کرنا اور کھیلوں کے ذریعے سیکھنے کی عادت سکھانی چاہیئے تاکہ وہ اپنے اسکول کے ابتدائی سالوں سے لطف اندوز ہوسکیں۔