Tag: پکاسو

  • پرندے کے نغمے کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟

    پرندے کے نغمے کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟

    مشہورِ زمانہ ٹائم میگزین نے 1998 میں صدی کی سو بڑی شخصیات کی فہرست میں پابلو پکاسو کو اوّلین جگہ دی اور لکھا: اس سے قبل کوئی آرٹسٹ اس قدر مشہور و معروف نہ ہو سکا جتنا پکاسو ہوا۔

    اس رجحان ساز مصوّر کے افکار و خیالات اور اس سے متعلق چند مضامین کا احمد مشتاق نے اردو میں ترجمہ کیا ہے جس سے ایک اقتباس آپ کے حسنِ مطالعہ کی نذر ہے۔

    پکاسو نے کہا تھا: ’’مصور اپنی ذات سے خیالات اور احساسات کا بوجھ اتارنے کے لیے تصویریں بناتا ہے۔ لوگ اپنی عریانی کو چھپانے کے لیے انہیں خرید لیتے ہیں۔ انہیں تو اپنے مطلب کی چیز چاہیے جہاں سے بھی ملے۔‘‘

    ’’ویسے مجھے یقین ہے کہ انجام کار انہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا، سوائے اس کے کہ وہ اپنی جہالت کے ناپ کا لباس تیار کر لیتے ہیں۔ یہ لوگ خدا سے لے کر تصویر تک ہر شے کو اپنی شبیہ پر بناتے ہیں۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ وہ کنڈی جس کے ساتھ تصویر لٹکا دی جاتی ہے، بالآخر اس کی تباہی کا باعث بنتی ہے۔ تصویر کی ایک خاص اہمیت ہوتی ہے، کم از کم اپنے خالق کے برابر تو ضرور ہوتی ہے۔ لیکن جونہی تصویر کو خرید کر دیوار پر لٹکا دیا جاتا ہے تو اس کی اہمیت قطعی طور پر دوسری قسم کی ہو جاتی ہے اور یوں تصویر کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔‘‘

    ’’فن کو ہر کوئی سمجھنا چاہتا ہے۔ پرندے کے نغمے کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟ لوگ رات سے، پھولوں سے، ہر اُس شے سے جس سے انہیں مسرت حاصل ہوتی ہے، محبت کرتے ہیں۔ لیکن انہیں ان چیزوں کا مطلب سمجھنے کا خیال کیوں نہیں آتا، لیکن ایک تصویر کو دیکھ کر ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کی سمجھ میں بھی آئے۔‘‘

    ’’کاش لوگوں کو صرف یہ احساس ہو جائے کہ فن کار کے لیے تخلیق ایک ضروری عمل ہے اور فن کار محض اس دنیا کا ایک ننھا سا حصّہ ہے اور اسے اتنی ہی اہمیت دی جانی چاہیے جتنی کہ دنیا کی ایسی دوسری چیزوں کو دی جاتی ہے جو اچھی لگتی ہیں، لیکن جنہیں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ جو لوگ تصویروں کی تشریح کی کوشش کرتے ہیں، محض وقت ضائع کرتے ہیں۔‘‘

  • پکاسو کے تاریخی فن پارے 11 کروڑ ڈالرز میں فروخت

    پکاسو کے تاریخی فن پارے 11 کروڑ ڈالرز میں فروخت

    لاس ویگاس: امریکی شہر لاس ویگاس کے ایک ریستوران میں برسوں تک نمائش کے لیے پیش کیے جانے کے بعد، پابلو پکاسو کے 11 فن پاروں کا ایک انتخاب مجموعی طور پر 110 ملین ڈالرز سے زیادہ میں نیلام ہو گیا۔

    اسپین کے فن کار پابلو پکاسو 20 ویں صدی کے پہلے نصف کے سب سے غالب اور با اثر آرٹسٹ تھے، ان کی گیارہ پینٹنگز لاس ویگاس میں 11 کروڑ ڈالرز (17 ارب روپے) میں نیلام ہو گئیں۔

    سوتھ بے کی نیلامی لاس ویگاس کے بیلاگیو ہوٹل میں ہوئی، جہاں پکاسو کے یہ فن پارے سالوں سے آویزاں تھے، یہ نیلامی 25 اکتوبر کو ہسپانوی آرٹسٹ پکاسو کی 140 ویں سالگرہ سے 2 روز قبل منعقد ہوئی تھی۔

    پکاسو کی محبت میری تھریس والٹر کی 1938 کی پینٹنگ سب سے زیادہ قیمت میں فروخت ہوئی، ایک کروڑ کے لگائے گئے تخمینے کے بعد یہ پینٹنگ 4 کروڑ ڈالر میں فروخت ہوئی۔ پکاسو اور میری کے درمیان تعلق 1920 کے بعد دس سال تک رہا اور ان کی ایک بیٹی بھی ہوئی۔

    بڑے سائز کے پورٹریٹس ’مرد اور بچہ‘ اور ’بسٹ ڈی ہوم‘ 2 کروڑ 44 لاکھ اور 95 لاکھ ڈالرز میں فروخت ہوئے۔

  • 25 اپریل 1937 کی وہ ‘واردات’ جسے تصویر کا موضوع بنایا گیا

    25 اپریل 1937 کی وہ ‘واردات’ جسے تصویر کا موضوع بنایا گیا

    اسپین کی خانہ جنگی (1939-1936) کے دوران 25 اپریل 1937ء کو جنرل فرانکو کی ہوائی فوج نے گیرنیکا کے قصبے پر بم باری کی۔ پیرس کے عالمی میلے میں اسپینی پویلین کے لیے پکاسو کو بڑی دیواری تصویر بنانے کے لیے کہا گیا تو اس نے اس واردات کو اپنی تصویر کا موضوع بنایا۔

    ”گیرنیکا اپنے فنی طریقِ کار کی جدّت اور پختگی کے لیے جدید فن کی تاریخ کا ایک اہم باب ہے اور اس پر کتابیں تک لکھی جا چکی ہیں۔

    ”گیرنیکا“ پر گویا (فرانسسکو گویا، مصوّر) کے بھی اثرات ہیں۔ سیاہ، سفید اور خاکستری رنگوں کی تختیوں کا استعمال گویا کے نقوش سے مناسبت رکھتا ہے۔ ہنہناتے ہوئے زخمی گھوڑے کے پیٹ میں لکیریں اخبار کے صفحے کا سا تاثر دیتی ہیں اور مکبعیت کی اس ہیئت سے متعلق ہیں جہاں کولاژ میں بعض اوقات اخبار کو چسپاں کر دیا جاتا تھا۔ گویا کے برعکس پکاسو واردت کی جگہ سے دور تھا اور یہ خبر اس تک ذرائعِ ابلاغ کے ذریعے ہی پہنچی تھی۔

    پکاسو نے شہری آبادی کے مصائب پر توجہ دی ہے، مگر یہ عکاسی نہیں۔ یہاں سامنے کی واردات اور فینٹسی کے پیکر گھل مل کر عجیب شکل اختیار کر گئے ہیں اور اسپنسر کے خیال میں یہ سوچی سمجھی تمثیل بھی ہے۔ خود پکاسو نے اس تصویر میں سانڈ کو ظلمت اور بربریت کی علامت بتایا اور گھوڑا ان لوگوں کا اجتماعی استعارہ ہے جو اس بربریت کا شکار ہوئے۔ سانڈ کے چہرے کے نیم تاریک سائے میں ایک عورت اپنے مردہ بچے کو لیے ہے۔ پکاسو کی یہ تصویر اور اس کی تمثیلی معنویت یہیں تک نہیں جس کا حوالہ اوپر دیا گیا ہے۔ اگر پکاسو کے پیکروں کا تجزیاتی مطالعہ کیا جائے تو اس کی مزید گہری سطحوں تک بھی رسائی ہو سکتی ہے۔

    جوزف کیمبیل نے اپنی تصنیف Creative mythology میں پکاسو کی ”گیرنیکا“ کی علامتی نوعیت پر مفصل بحث کی ہے۔ ان کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ ان پیکروں کی معنویت کہیں گہری ہے۔ سانڈ کی علامت اسپینی بل فائٹ کے میدان سے لی گئی ہے۔ اور ہسپانوی مزاج کا اس سے گہرا تعلق ہے۔ پھر جس قصبے پر بم باری ہوئی وہاں کے کسان ان انسانی نسلوں کی نمائندگی کرتے ہیں جن کے ذہن کی عمیق تہوں میں وہ اساطیری رسوم دبی ہوئی ہیں جن کا تعلق سانڈ یا بیل یا قربانی سے ہے اور جہاں سانڈ کو بار بار مرنے اور زندہ ہونے والے کے روپ میں زندگی کی لہروں کا ترجمان سمجھا جاتا تھا۔

    جوزف کیمبیل نے پکاسو کے رمزی پیکروں کی اساطیری معنویت کو جس تفصیل سے بتایا ہے اُس سب کا بیان یہاں غیر ضروری طوالت کا باعث ہو گا۔ وہ ان قدیم علامتوں کے حوالے سے پکاسو کے فن کی اس حیرت انگیز قوت کی داد دیتے ہیں جو ان پیکروں کو اس طرح کی نئی معنویت دینے پر قادر ہے۔

    جوزف کیمبیل کا کہنا ہے کہ پکاسو کی اس تصویر میں سیاہ و سفید کے انتخاب نے افلاطون کی غار میں سایوں کی تمثال جیسی معنویت پیدا کر رکھی ہے، جہاں اصل اور نقل کا پتا چلانا مشکل ہے۔ پکاسو کے طریقِ کار سے فن اور انسانی تقدیر کے مسئلے کے کئی جہتوں کی وضاحت ہوتی ہے۔ وہ ایک خبر کے حوالے سے تصویر بنانے نکلا مگر خبر تک نہیں رہا، انسانی واردات کی عمیق گہرائیوں سے اُس نے وہ پیکر نکالے جن کا تعلق انسان کے وجود کی بعض بنیادی سچائیوں سے ہے۔

    یہ صحیح ہے کہ ہر فن کار گویا یا پکاسو نہیں ہوتا اور عظیم معیاروں پر ہر فن کو پرکھنا درست نہیں ہو سکتا۔ تاہم درجہ بندی کو ایک طرف رکھ کر فنی طریقِ کار سے تو کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔

    ( ڈاکٹر سہیل احمد خان، مضمون ’فنونِ لطیفہ اور انسانی تقدیر‘ سے اقتباس)

  • سیاہ رنگ سے شوخ رنگوں کی تخلیق

    سیاہ رنگ سے شوخ رنگوں کی تخلیق

    آپ کے خیال میں ایک شوخ رنگوں کا منظر کینوس پر پینٹ کرنے کے لیے کیا چیز ضروری ہے؟

    آپ کا جواب ہوگا کہ قدرتی مناظر کے لیے اس منظر کا سامنے موجود ہونا اہم ہے، یا رنگوں میں ملبوس کسی شخص کی تصویر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ وہ شخص خود بھی انہی رنگوں میں ملبوس ہو۔

    مصوری پر مضامین پڑھیں:

    رنگوں سے نئے جہان تشکیل دینے والی مصورات کے فن پارے

    حسن ۔ کاملیت اور توازن یا بصیرت کے اظہار کا نام؟

    جذبات کو رنگوں کی زبان دینے والا مصور

    لیکن ایک مصور اس خیال سے متفق نہیں ہوگا۔ ہر تخلیق کار چاہے وہ شاعر ہو، ادیب، مصور یا کچھ اور، عدم موجود عناصر کو اپنی ذہنی پرواز کی بدولت موجود کردیتا ہے۔

    ایک مصور کسی سیاہ و سفید یا بے رنگ شے کو دیکھتے ہوئے جب اسے اپنے کینوس پر منتقل کرے گا تو ہوسکتا ہے وہ نہایت ہی شوخ رنگوں سے کوئی شے ہو۔

    اس کی بہترین مثال فرانسیسی مصور ہنری میٹیز کا یہ شاہکار فن پارہ ہے۔

    black-2

    کہا جاتا ہے کہ جب اس نے یہ تصویر بنائی تو تصویر میں موجود خاتون سیاہ رنگ میں ملبوس تھیں۔

    ہنری میٹیز انیسویں صدی کا ایک مصور تھا۔ وہ مصوری کے ساتھ ساتھ نقشہ نویسی اور مجسمہ سازی بھی کیا کرتا تھا لیکن اسے شہرت دوام اس کی مصوری نے بخشی۔

    black-4

    black-6

    میٹیز، تجریدی آرٹ کو عروج پر پہنچانے والے پابلو پکاسو کے عہد کا مصور تھا۔ ان دونوں مصوروں نے پلاسٹک آرٹ کو ایک نئی جہت دی جس سے آرٹ کی اس قسم کو بے حد عروج ملا۔

    ان دونوں نے مصوری کی ایک قسم فاوازم کا آغاز کیا تھا جس میں انہوں نے گہرے رنگوں سے اپنے فن کا اظہار کرنے کا آغاز کیا۔

    black-5

    black-3

    زیر نظر تصویر بعض مؤرخین کے مطابق اس کی اہلیہ کی ہے۔ کسی نے اس سے پوچھا کہ جب اس نے اپنی اہلیہ کی یہ تصویر بنائی اس وقت اس نے کون سا رنگ زیب تن کیا ہوا تھا، تو میٹیز کا جواب تھا، ’ظاہر ہے سیاہ‘۔

    سیاہ رنگوں سے شوخ رنگ تخلیق کرنے کا اس سے شاندار مظاہرہ کیا آپ نے پہلے کبھی دیکھا ہوگا؟