Tag: پھانسی دے دی گئی

  • پنجاب: قتل کے 4 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

    پنجاب: قتل کے 4 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

    پنجاب :  ساہیوال، بہاولپور اور لاہور میں سزائے موت کے چارقیدیوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    مجرموں کوتختہ دار پر لٹکانے کا سلسلہ جاری ہے، لاہور، ساہیوال اور بہاولپور کی جیلوں میں سزائے موت کے چار قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی۔

    سینٹرل جیل ساہیوال میں مجرم زاہد حسین کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، مجرم نے دوہزار ایک میں پولیس اہلکار فدا حسین کو قتل کیا تھا، بہاولپور کی جیل میں قیدی نذیراحمد کو پھانسی دی گئی، مجرم نے جائیداد کے تنازع پر مشتاق نامی شخص کو قتل کیا تھا۔

    کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے دو قیدیوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچادیا گیا، مجرم رضوان نے دوہزار چھ میں سیٹھ عابد کے بیٹے سمیت چھ افراد کو قتل کیا تھا جبکہ مجرم معظم خان نے انیس پچانوے میں ناصر اقبال نامی شخص کی جان لی تھی۔

    گزشتہ روز مختلف شہروں میں سزائے موت کے سولہ قیدی اپنے انجام کو پہنچ گئے، جس میں قتل کے چودہ اور سیالکوٹ میں بچی سے زیادتی کے دو مجرم شامل ہیں جبکہ راولپنڈی میں ایک پھانسی مؤخرکردی گئی۔

    ملک کے مختلف شہروں میں پھانسی کے منتظر سولہ قیدیوں کا انتظار تمام ہوا تھا، سورج طلوع ہونے سے قبل سزا یافتہ مجرموں کو تختہ دارپر لٹکا دیا گیا۔

    لاہور کے کوٹ لکھپت جیل میں دومجرموں کو پھانسی دی گئی، مجرم غلام نبی نے دو ہزار تین میں ایک شخص کو سیشن کورٹ میں قتل کیا جبکہ مجرم اللہ رکھا طفیل نامی شخص کا قاتل تھا۔

    فیصل آباد میں قتل کے تین مجرموں تختہ دار پر لٹکایا گیا، مجرم محمد حسین اور مجرم نظام الدین کو انیس سو ٹھانوے میں خاتون سمیت تین افراد کےقتل میں موت کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ مجرم اعظم نے دوہزارچار میں سات سسرالیوں کی جان لی تھی۔

    گجرانوالہ میں سزائے موت کے تین قیدیوں کو اپنے کیے کی سزا ملی، مجرم عنایت نے دو ہزار چھ میں ایک ہی خاندان کے سات افراد کو قتل کیا، مجرم ظفر اقبال اور محمد لطیف نے خاتون سمیت تین افراد کا قتل کیا، ملتان میں مقدمے کے فریق کا قتل کرنے پر مجرم سلطان کو پھانسی پر لٹکایا گیا۔

    ساہیوال سینٹرل جیل میں ایک شخص کا قاتل لیاقت اپنے انجام کو پہنچا، مچھ سینٹرل جیل میں اللہ رکھا کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جبکہ سیالکوٹ ڈسٹرکٹ جیل میں سزائے موت کے دو قیدی منطقی انجام کو پہنچے۔

    گجرات میں سزائے موت کے ایک قیدی کو پھانسی دی گئی،راولپنڈی میں دو مجرم اپنے منطقی انجام کو پہنچے جبکہ ایک مجرم کی پھانسی کو مؤخرکر دیا گیا۔

  • لاہور: اکرام الحق عرف لاہوری کو پھانسی دے دی گئی

    لاہور: اکرام الحق عرف لاہوری کو پھانسی دے دی گئی

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں اکرام الحق عرف لاہوری کو پھانسی دے دی گئی۔

    جھنگ کے رہائشی اکرام الحق عرف لاہوری کو فیصل آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے شور کوٹ میں نیر عباس نامی شخص کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر قتل کرنے کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

    آٹھ جنوری کو مقدمہ مدعی الطاف حسین نے پھانسی سے کچھ دیر قبل انہیں معاف کردیا تھا ، جس کے بعد پھانسی کو روک دیا گیا اور کیس کو دوبارہ ٹرائل کورٹ بھجوا دیا گیا۔ جہاں پر عدالت نے سزا کو برقرار رکھا۔

    عدالت نے اکرام الحق عرف لاہوری کے دوبارہ ڈیتھ وارنٹ جاری کرتے ہوئے سترہ جنوری کو پھانسی لگانے کا حکم دیا تھا، مختلف عدالتوں میں اکرام الحق کی اپیلیں مسترد ہو چکی تھیں، جس کے بعد صدر مملکت نے بھی ان کی رحم کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔

    کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی کے موقع پر جیل اور اطراف میں سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ آٹھ جنوری کو اکرام الحق کی پھانسی ملتوی کر دی گئی تھی

    سزائے موت پر عملدرآمد پر سے پابندی اٹھائے جانے کے بعد یہ بیسویں پھانسی ہے۔

    واضح رہے کہ وزیرِ اعظم نواز شریف نے پشاور میں گذشتہ ماہ 16 دسمبر کو آرمی پبلک اسکول میں طالبان کے حملے میں 132 بچوں سمیت 150 افراد کی ہلاکت کے بعد سزائے موت کے عمل درآمد پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • سزائے موت کے 7مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

    سزائے موت کے 7مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

    سکھر: کراچی ، سکھر، راولپنڈی اور فیصل آباد میں سزائے موت کے سات مجرموں کو پھانسی دے دی گئی ہے، سات مجرموں میں سے سکھر میں تین، فیصل آباد میں دو جبکہ راولپنڈی اور کراچی میں ایک ایک مجرم کو پھانسی دی گئی۔

    سکھر سینٹرل جیل میں صبح ساڑھے چھ بجے وزارتِ دفاع کے ڈائریکٹر اور ڈرائیور کے قتل میں ملوث تین مجرموں محمد طلحہ،خلیل احمد اور شاہد حنیف کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔

    کراچی میں سزائے موت کے قیدی بہرام خان کو بھی صبح ساڑے چھ بجے پھانسی دی گئی، بہرام خان نے دو ہزار تین میں ذاتی دشمنی پر سندھ ہائی کورٹ میں گھس کر ایڈوکیٹ اشرف کو قتل کیا تھا، سینٹرل جیل کراچی میں سنہ دو ہزار آٹھ کے بعد دی جانے والی یہ پہلی پھانسی ہے۔

    بہرام نے اپنی سزا کے خلاف پہلے سندھ ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ میں اپیل کی، جسے دونوں  عدالتوں نے مسترد کر دیا تھا، بلاآخر صدر پاکستان نے بھی بہرام کی رحم کی اپیل مسترد کر دی۔

    راولپنڈی اڈیالہ جیل میں بھی صبح ساڑھے چھ بجے کراچی میں امریکی قونصلیٹ پر حملے میں سزائے موت کے مجرم ذوالفقار احمد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، امریکی قونصلیٹ پر حملے میں دو رینجرز اہلکار بھی شہید ہوئے تھے۔

    ذوالفقار کو فروری 2003 میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے کے بعد مقدمہ چلا کر سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    فیصل آباد ڈسٹرکٹ جیل میں صبح سات بجے کے قریب سابق صدر پرویز مشرف پر حملے میں ملوث مجرموں نائیک نوازش علی اور مشتاق احمد کو تختہ دار پر لٹکادیا گیا، پھانسی کے موقع پر موجود مجرموں کے اہلخانہ کی جانب سے چیخ و پکار کے مناظر دیکھنے میں آئے جبکہ جیل انتظامیہ نے طبی معائنے کے بعد میتیں لواحقین کے حوالے کردیں ہیں۔

    پھانسیوں پر علمدرآمد کے موقع پر سخت ترین سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔

    اس سے پہلے نو جنوری کو مشرف حملہ کیس میں ملوث خالد محمود کو پھانسی دی گئی تھی۔