Tag: پھانسی

  • خواتین کی اسمگلنگ کرنے والے نیٹ ورک کے سربراہ کو پھانسی

    خواتین کی اسمگلنگ کرنے والے نیٹ ورک کے سربراہ کو پھانسی

    تہران: ایران میں خواتین کی اسمگلنگ کرنے والے نیٹ ورک کے سربراہ کو پھانسی دے دی گئی، ملزم کو سنہ 2020 میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    اردو نیوز کے مطابق ایران کی عدلیہ نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک میں خواتین کی اسمگلنگ کر کے ان سے جسم فروشی کروانے والے نیٹ ورک کے سربراہ کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

    عدلیہ کی میزان نیوز ایجنسی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہروز سخن وری عرف ایلکس انسانی اسمگلنگ کرنے والے نیٹ ورک کا سربراہ تھا جو ایرانی لڑکیوں اور خواتین سے خطے کے ممالک میں جسم فروشی کرواتا تھا، اور اسے سنیچر کی صبح پھانسی دی گئی ہے۔

    اس شخص کو سنہ 2020 میں انٹر پول کے ذریعے ملیشیا میں حراست میں لیا گیا تھا اور ایران کے حوالے کیا گیا تھا، 2021 میں اسے کرپشن کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

    اس کیس میں متعدد خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 2021 میں ایران میں 314 افراد کو پھانسی دی گئی اور 2022 میں اس کی تعداد بڑھ کر 576 ہو گئی تھی جو چین کے بعد سب سے بڑا نمبر ہے۔

    2 برس قبل دو خواتین کو کرپشن اور ٹریفکنگ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم وکلا نے کہا تھا کہ وہ خواتین بے گناہ تھیں اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرتی تھیں۔

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2017 میں ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا جو انسانی اسمگلنگ روکنے میں ناکام ہو گئے تھے، امریکا یو ایس ٹریفکنگ وکٹم پروٹیکشن ایکٹ 2000 کے تحت ایسے ممالک کی امداد نہیں کرتا جو انسانی اسمگلنک کو نہیں روکتا۔

  • بیوی کو قتل کرنے پر پھانسی پانے والا کرکٹر، کیا آپ اسے جانتے ہیں؟

    بیوی کو قتل کرنے پر پھانسی پانے والا کرکٹر، کیا آپ اسے جانتے ہیں؟

    دولت اور شہرت بظاہر تو بہت پرکشش لگتی ہیں لیکن دولت مند اور شہرت یافتہ افراد بھی اپنی ذاتی زندگی میں کئی مسائل سے گزرتے ہیں، کچھ مشہور افراد جرائم بھی کر بیٹھتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک سابق کرکٹر کے ساتھ ہوا جنہوں نے غصے میں بے قابو ہو کر اپنی بیوی کو فائرنگ کر کے قتل کردیا جس کے بعد انہیں پھانسی کی سزا دے دی گئی۔

    یہ کہانی جمیکا سے تعلق رکھنے والے سابق فاسٹ بولر لیسلی جارج ہیلٹن کی ہے جنہوں نے 1935 سے 1939 کے درمیان ویسٹ انڈیز کے لیے 6 ٹیسٹ میچز کھیلے۔

    29 مارچ 1905 میں پیدا ہونے والے ہیلٹن کو بچپن سے ہی کرکٹ کا کافی شوق تھا، تاہم نوجوانی میں کلب کرکٹ کھیلتے کھیلتے انہوں نے اپنی کارکردگی بہتر بنائی اور 1927 میں جمیکا کرکٹ ٹیم کے باقاعدہ رکن بن گئے۔

    اگرچہ کئی مواقع پر ہیلٹن ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کا حصہ بننے کے لیے مضبوط امیدوار تھے لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر انہیں نظر انداز کیا گیا، لیکن انہوں نے محنت جاری رکھی اور آخر کار 1935 میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنے والی انگلش ٹیم کے خلاف انہیں ویسٹ انڈین ٹیم میں منتخب کیا گیا۔

    8 جنوری 1935 میں انہوں نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور 4 میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں ویسٹ انڈیز کو فتح دلانے میں مدد کی۔

    اس کے بعد انہیں 1939 میں دوبارہ انگلینڈ کے دورے کے لیے منتخب کیا گیا لیکن بعد ازاں آؤٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے انہیں ٹیم سے باہر کردیا گیا جس کے بعد ہیلٹن نے فرسٹ کلاس کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔

    1942 میں ہیلٹن نے ایک پولیس انسپکٹر کی بیٹی لور لائن روز سے شادی کی اور جوڑے کا 1947 میں ایک بیٹا پیدا ہوا۔

    رپورٹس کے مطابق 1950 کی دہائی کی شروعات میں ہیلٹن کی بیوی فیشن ڈیزائنر بننے کے لیے نیویارک کے فیشن اسکول گئیں جہاں ان کی ملاقات ایک نوجوان روئے فرانسس سے ہوئی اور بعد ازاں دونوں کا مبینہ افیئر شروع ہوگیا۔

    1954 میں ہیلٹن کو ایک مبینہ خط میں بیوی کے افیئر کا معلوم ہوا تو دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا، سابق کرکٹر نے غصے میں آکر بیوی کو گولیاں مار کر قتل کر دیا اور پھر انہیں پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    لیسلی کا مؤقف تھا کہ بیوی نے پہلے اسے گولی مارنے کی کوشش کی لیکن گولی غلط فائر ہوئی، اپنے آپ کو بچانے کے لیے سابق کرکٹر نے گولیاں ماریں۔

    رپورٹس کے مطابق 1954 کے آخر میں جیوری نے ہیلٹن کو مجرم قرار دیا، رحم کی درخواست کے باوجود جج نے سابق ویسٹ انڈین کرکٹر کو موت کی سزا سنائی، تاہم اپیلوں اور درخواستوں کے بعد ہیلٹن کو 17 مئی 1955 کو پھانسی دی گئی۔

    لیسلی جارج ہیلٹن دنیا کے واحد ایسے ٹیسٹ کرکٹر ہیں جنہیں پھانسی دی گئی۔

    ہیلٹن نے ویسٹ انڈیز کی جانب سے 6 ٹیسٹ میچز میں 16 وکٹیں حاصل کیں اور 70 رنز اسکور کیے جبکہ انہوں نے فرسٹ کلاس کیریئر کے 40 میچز میں 120 وکٹیں لیں۔

  • سعودی عرب: کمسن بچی کو قتل کرنے والی ملازمہ کو سزائے موت

    سعودی عرب: کمسن بچی کو قتل کرنے والی ملازمہ کو سزائے موت

    ریاض: سعودی عرب میں بچی کو قتل کرنے والی گھریلو ملازمہ کو سزائے موت دے دی گئی، ایتھوپین ملازمہ نے بچی اور اس کے بھائی پر چھری سے وار کیے تھے جس میں بچی جاں بحق اور بھائی زخمی ہوگیا تھا۔

    گلف ٹوڈے کے مطابق سعودی بچی کے قتل میں ملوث گھریلو ملازمہ کی سزا پر اتوار کو ریاض میں عملدر آمد کر دیا گیا۔

    4 سال قبل سعودی بچی نوال القرنی کے قتل کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، عدالت نے قتل کا الزام ثابت ہو جانے پر گھریلو ملازمہ فاطمہ محمد اصفا کو موت کی سزا سنائی تھی۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سعودی بچی کے قتل میں ملوث ایتھوپین ملازمہ کو سزائے موت دی گئی ہے۔

    سیکیورٹی اہلکاروں نے ملزمہ کو گرفتار کر کے تفتیش کی جس کے بعد مقدمہ فوجداری کی عدالت میں بھیجا گیا تھا، اپیل کورٹ اور سپریم کورٹ نے فیصلے کی توثیق کی تھی۔

    ملازمہ نے نوال القرنی کو سوتے میں چھری کے وار کر کے ہلاک کردیا تھا، ملازمہ نے اس کے بھائی کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی تھی جس کے جسم پر کئی زخم آئے تھے۔

    نوال القرنی کی والدہ نے سزائے موت پر عمل درآمد کی خبر سن کر کہا کہ مجھے میرے صبر کا بدلہ مل گیا، اپنی بیٹی نوال کو زندگی بھر یاد کرتی رہوں گی۔ اس کا غم نہیں بھلا سکی۔

    نوال کی والدہ کا کہنا تھا کہ انصاف کے لیے ایک، ایک پل انتظار کر رہی تھی، 4 سال 3 ماہ قبل میری بیٹی کو قتل کیا گیا تھا۔ آج مجھے سکون ملا ہے۔

  • پھانسی کے مجرم کو بری کرنے کا حکم

    پھانسی کے مجرم کو بری کرنے کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے قتل کے مرتکب پھانسی کے مجرم کو بری کرنے کا حکم دے دیا، ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ زخمیوں اور مقتول کی میڈیکل شہادتوں میں واضح تضادات پائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے پھانسی کے مجرم کو بری کرنے کا حکم دے دیا، ٹرائل کورٹ نے مجرم محمد ندیم کو شاہد ندیم نامی شخص کے قتل میں سزائے موت سنائی تھی۔

    ملزم کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ زخمیوں اور مقتول کی میڈیکل شہادتوں میں واضح تضادات ہیں، ایک زخمی سے متعلق شہادت آئی کہ اس نےخود کو زخمی کیا۔

    وکیل کے مطابق گواہوں کے بیانات بھی ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو تقویت نہیں دیتے۔

    ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مجرم کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

  • مقتول روشن کو انصاف مل گیا، قاتل کو پھانسی

    مقتول روشن کو انصاف مل گیا، قاتل کو پھانسی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ملیر، سعود آباد میں ایک شہری روشن کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر قاتل کو پھانسی کی سزا مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملیر، سعود آباد میں روشن نامی شہری نے 2016 میں کاروبار کے لیے چند دوستوں کو رقم دی تھی جسے بعد میں قتل کر دیا گیا، پولیس نے تفتیش کے بعد 6 ملزمان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا تھا۔

    آج کراچی کی سیشن عدالت نے شہری روشن کے قتل کے جرم میں مجرم محمد سمیع کو پھانسی ک سزا سنا دی۔ عدالت نے مجرم کو 5 لاکھ روپے مقتول کے ورثا کو بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا۔

    اس کیس میں عدالت نے ثبوتوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے دیگر 4 ملزمان کو بری کر دیا، جن میں محمد اسد، فیضان، عقیل اور سکندر شامل تھے۔ مقدمے میں ایک ملزم حبیب احمد انتقال کر چکا ہے۔

    استغاثہ کے مطابق مقتول روشن نے 2016 میں ملزمان کو کاروبار کے لیے 3 لاکھ روپے دیے تھے، جب وہ ملزمان کے پاس منافع کی رقم لینےگیا تو اس کے بعد اس کی لاش ملی۔ عدالت میں آج محمد سمیع پر روشن کے قتل کا الزام ثابت ہو گیا، جس پر عدالت نے اسے پھانسی کی سزا سنا دی۔

  • ’بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘

    ’بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں چلتی بس میں اجتماعی زیادتی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی جیوتی کے 4 مجرمان کو سزائے موت کے بعد جیوتی کی والدہ کا کہنا ہے کہ بالآخر درندے اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی بس گینگ ریپ کے 4 مجرمان کو گزشتہ روز تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی گئی، مجرموں کی رحم کی اپیل آخری وقت میں مسترد کردی گئی تھی۔

    پھانسی کے وقت تہاڑ جیل کے باہر موجود جیوتی، جسے نربھیا کہا جاتا رہا، کے والدین موجود تھے۔ نربھیا کی ماں کی آنکھوں میں آنسو، اور چہرے پر فتح کی مسکراہٹ تھی، اور وکٹری کا نشان بناتے ہوئے وہ کہہ رہی تھیں، بالآخر درندے اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    51 سالہ آشا دیوی کا کہنا تھا کہ سات سال بعد ان کی بیٹی کو انصاف مل گیا، ’میں نے اپنی بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘۔

    نربھیا کے والد نے کہا کہ بھارت کی عدالتوں پر میرا اعتماد پھر سے بحال ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ہر 15 منٹ میں ایک بھارتی خاتون زیادتی کا شکار

    یاد رہے کہ جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی 23 سالہ طالبہ جیوتی سنگھ دسمبر 2012 میں اپنے ایک دوست کے ساتھ رات کے وقت سنیما سے گھر واپس جارہی تھیں جب خالی بس میں موجود اوباش مردوں نے اسے اجتماعی زیادتی اور انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مجرمان نے جیوتی کے دوست پر بھی تشدد کر کے اسے بس سے اتار دیا بعد ازاں زندہ درگور جیوتی کو سڑک پر پھینک دیا، جیوتی پر اس قدر بہیمانہ تشدد کیا گیا تھا کہ اس کی انتڑیاں جسم سے باہر نکل آئی تھیں۔

    جیوتی چند دن اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد سنگاپور میں دم توڑ گئی جہاں اسے علاج کی غرض سے منتقل کیا گیا تھا، جیوتی کے بہیمانہ قتل اور زیادتی نے پورے بھارت میں آگ لگا دی اور ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

    کیس میں 6 افراد کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا جن میں سے ایک ملزم کو کم عمر ہونے کی بنیاد پر مختصر حراست کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، ایک ملزم نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، بقیہ چاروں مجرمان کو بالآخر 7 سال بعد سزائے موت دے دی گئی۔

  • دہلی بس گینگ ریپ: ہولناک جرم کے مجرمان کا انجام قریب

    دہلی بس گینگ ریپ: ہولناک جرم کے مجرمان کا انجام قریب

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں سنہ 2012 میں چلتی بس میں اجتماعی زیادتی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی جیوتی کے 4 مجرمان کو رواں ماہ پھانسی دے دی جائے گی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کی ایک عدالت نے دہلی بس گینگ ریپ کے 4 مجرمان کی سزائے موت کے لیے نئی تاریخ دے دی، مجرمان کو 20 مارچ کی صبح 5 بج کر 30 منٹ پر پھانسی دے دی جائے گی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز مجرمان میں سے ایک پون گپتا کی رحم کی اپیل بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے مسترد کردی تھی جس کے بعد حکومت نے عدالت سے درخواست کی کہ مجرمان کی پھانسی کی نئی تاریخ جاری کردی جائے۔

    زیادتی کا شکار جیوتی کی والدہ کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ پھانسی کی یہ تاریخ آخری ثابت ہوگی اور اس تاریخ پر مجرمان کو پھانسی مل جائے گی، جب تک انہیں پھانسی نہیں ہوجاتی تب تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

    مزید پڑھیں: ہر 15 منٹ میں ایک بھارتی خاتون زیادتی کا شکار

    انہوں نے کہا کہ میری بیٹی نے مرتے ہوئے مجھ سے وعدہ لیا تھا کہ اس کے مجرموں کی سزا کو یقینی بناؤں تاکہ ایسے گھناؤنے واقعات پھر رونما نہ ہوں۔

    یاد رہے کہ 23 سالہ طالبہ جیوتی سنگھ دسمبر 2012 میں اپنے ایک دوست کے ساتھ رات کے وقت سنیما سے گھر واپس جارہی تھیں جب خالی بس میں موجود اوباش مردوں نے جیوتی کو اجتماعی زیادتی اور انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مجرمان نے جیوتی کے دوست پر بھی تشدد کر کے اسے بس سے اتار دیا بعد ازاں زندہ درگور جیوتی کو سڑک پر پھینک دیا۔

    جیوتی چند دن اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد سنگاپور میں دم توڑ گئی جہاں اسے علاج کی غرض سے منتقل کیا گیا تھا، جیوتی کے بہیمانہ قتل اور زیادتی نے پورے بھارت میں آگ لگا دی  اور ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

    کیس میں 6 افراد کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا جن میں سے ایک ملزم کو کم عمر ہونے کی بنیاد پر مختصر حراست کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، ایک ملزم نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، جبکہ اب بقیہ چاروں مجرمان کو اسی ماہ سزائے موت دی جانی ہے۔

  • پھندا لگا کر پنکھے سے لٹکنے والا شخص گھنٹوں زندہ رہا

    پھندا لگا کر پنکھے سے لٹکنے والا شخص گھنٹوں زندہ رہا

    شارجہ: متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ میں خودکشی کرنے والا بھارتی شخص پھندا لگا کر پنکھے سے جھولنے کے باوجود گھنٹوں زندہ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اماراتی میڈیا کی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ یہ واقعہ صنعتی علاقے میں پیش آیا جہاں ایک فلیٹ میں بھارتی شخص پھندا لگا کر پنکھے سے لٹک گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے سے متعلق آپریشن روم میں ٹیلی فون پر اطلاع ملی تو فوری طور پر پولیس ٹیم، سی آئی ڈی، فرانزک اور دیگر امدادی ٹیمیں حرکت میں آ گئیں۔

    یہ بھی پڑھیں: دلہا نے شادی ہال میں خودکشی کرلی

    مذکورہ فلیٹ میں جب پولیس پہنچی تو دیکھا ایک شخص خود کوپھاندا لگا کر پنکھے سے جھول رہا تھا، پولیس کے مطابق جب خودکشی کرنے والے شخص کے گلے سے پھندا نکالا تو وہ زندہ تھا اور اس کی سانسیں چل رہی تھی۔

    فوری طور پر بھارتی شخص کو مقامی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ہنگامی طبی امداد دی تاہم چندگھنٹوں بعد اس کی موت واقع ہوگئی۔

    حکام نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کردی اور واقعے کی تفتیش شروع کردی۔

  • قصور واقعے کے ذمے داروں کو پھانسی پرلٹکائیں گے: گورنرپنجاب

    قصور واقعے کے ذمے داروں کو پھانسی پرلٹکائیں گے: گورنرپنجاب

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا ہے کہ قصورواقعہ پاکستانی قوم کے لئے شرم کا باعث ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں پرظلم وزیادتی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے.   ذمہ داروں کو پھانسی پرلٹکائیں گے.

    گورنر پنجاب نے کہا کہ حکومت کوایک سال ہوا ہے، ابھی بےشمارچیلنجزکا سامنا ہے، خیبرپختونخوا کی طرح پنجاب پولیس میں بھی ریفارمزلائیں گے. پولیس کو مثالی بنانےکے لیے کام ہورہا ہے، جس کے مثبت اور دور رس نتائج آئیں گے.

    پاکستان میں سکھ، ہندواورمسیحی سیاحت کو پرموٹ کررہے ہیں، سکھوں کےروحانی پیشواکے جنم دن پرایک لاکھ سیاح آئیں گے، باباگرونانک کی550ویں سالگرہ کی بھرپورتیاریاں کررہے ہیں.

    مزید پڑھیں: قصور: تین لاپتا بچوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، علاقے میں خوف کی لہر

    خیال رہے کہ گزشتہ روز چونیاں میں‌ایک ہول ناک واقعہ پیش آیا، جس نے پورے علاقے میں کھلبلی مچ گئے.

    ویران علاقے سے لاپتا بچوں‌کی مسخ شدہ لاشیں برآدم ہوئیں، ایک لاش مکمل تھی، جب کہ باقی دو کے اعضا اور ہڈیاں موجود تھے.

    تینوں بچوں کا شناخت کر لیا گیا. یہ بچے گزشتہ دو ماہ کے دوران لاپتا ہوئے تھے.

  • سزائے موت کے چار ملزمان کی سزا کو 23 سال بعد عمر قید میں تبدیل کردیا گیا

    سزائے موت کے چار ملزمان کی سزا کو 23 سال بعد عمر قید میں تبدیل کردیا گیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سزائے موت کے چار ملزمان کی سزا کو 23 سال بعد عمر قید میں تبدیل کر دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جھوٹ بول کرملزمان کو پھانسی نہیں دلوائی جاسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سزائے موت کے چار ملزمان کی سزا کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

    دوران سماعت عدالت نے کہا کیس میں یہ نہیں پتہ کہ کس ملزم نےقتل میں کیاکرداراداکیا ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  جب یہ معلوم نہ ہو کہ قتل کیس میں کس کا کیا کردار ہے تو اس کا فائدہ ملزمان کو ہوتا ہے۔

    سر کاری وکیل کا کہنا تھا کہ 1996 میں ضلع لاہور کے علاقے نارواں کوٹ میں ڈکیتی کے دوران شفیقہ بی بی اور اس کے پانچ بچوں کو قتل کر دیا گیا، قتل ہونے والے بچوں میں ایک بچہ دو سال کا بھی تھا، ملزمان کے فنگر پرنٹس اور سر کے بال برآمد ہوئے۔

    وکیل ملزمان کے مطابق ملزمان کے خلاف کوئی بھی گواہ موجود نہیں،جھوٹے فنگر پرنٹ بنا کر ملزمان کو پھنسایا گیا۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ جھوٹ بول کر چار ملزمان کو پھانسی نہیں دلوائی جا سکتی، اس کیس میں پولیس نے وہ کیا جو ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ پولیس کو کرنا چاہیے،ہم ہمیشہ کہتے ہیں ایسے کیسز میں پولیس کوفنگر پرنٹ لینے چاہیں۔

    وکیل ملزم نے کہاکہ جب یہ واقعہ ہو اس وقت ملزمان کی عمر 17 اور 18 سال تھی، جبکہ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ملزمان 23 سال سے جیل میں ہیں اور اب آدھی سے زیادہ عمر کاٹ چکے ہیں۔

    دلائل سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے سزائے موت کے چار ملزمان کی سزا کو 23 سال بعد عمر قید میں تبدیل کر دیا۔

    خیال رہے ملزم سرفراز،جاوید، ندیم اور محمد یوصف پر شفیقہ بی بی اور اسکے پانچ بچوں کے قتل میں ملوث تھے، ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے چاروں ملزمان کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔