Tag: پھانسی

  • سعودی سفارت کار کا قاتل اپنے انجام کو پہنچا

    سعودی سفارت کار کا قاتل اپنے انجام کو پہنچا

    ڈھاکا: بنگلادیش میں سعودی سفارت کار ’خلف العلی‘ کے قاتل کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش میں سعودی سفارت کار خلف العلی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملہ آور سیف کو آج پھانسی دے دی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 2012 میں پیش آیا تھا، 45 سالہ خلف العلی کو ڈھاکا کے سفارتی علاقے میں گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔

    عدالتی حکم کی روشنی میں مجرم کو ڈھاکا جیل میں پھانسی دی گئی، پھانسی کے احکامات 2013 میں جاری کردیے گئے تھے تاہم عمل درآمد گذشتہ روز ہوا۔

    پولیس کے مطابق مجرم ایک راہزن گروہ کا سربراہ تھا اور اس نے سفارت کار کو لوٹنے کے دوران نشانہ بنایا، خلف العلی گولی لگنے کے بعد زندہ تھے لیکن اسپتال پہنچتے ہی دم توڑ گئے۔

    خیال رہے کہ عالمی تنظیموں اور انسانی حقوق کے رہنماؤں کی جانب شدید تنقید کے باوجود بنگلادیش میں قتل اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث مجرموں کو پھانسی دی جارہی ہے۔

    گذشتہ سال پانچ بڑے مذہبی رہنماؤں کو دہشت گردی کے جرم میں بنگلادیشی عدالت نے پھانسی دی تھی، اُسی سال ہی درجنوں دہشت گردوں کو بھی تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

    بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما میر قاسم علی کو پھانسی دیدی گئی

    خیال رہے کہ ستمبر 2016 میں بنگلادیشی حکومت نے پاکستان سے وفاداری کے جرم میں جماعت اسلام کے رہنما میر قاسم کو پھانسی دی تھی، بعد ازاں حکومت پاکستان نے پھانسی پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حزب اختلاف کو ناقص ٹرائل کے ذریعے دبانا غیر جمہوری عمل ہے، بنگلادیش 74ء کے سہ فریقی معاہدے کی پاسداری کرے۔

  • چین میں منشیات کے گاڈ فادر کو پھانسی

    چین میں منشیات کے گاڈ فادر کو پھانسی

    بیجنگ: چین میں منشیات کی تیاری، اسمگلنگ اور مجرموں کو تحفظ دینےکے جرم میں کائے ڈانگجیا کو پھانسی دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈانگ کے گاؤں بوشے سے تعلق رکھنے والے آئس نامی منشیات کے گاڈ فادر کو پھانسی دے دی گئی۔

    کائے ڈانگجیا جس گاؤں کے سربراہ تھے اس گاؤں کے 20 فیصد گھروں میں کرسٹل میتھ تیار کی جاتی تھی ان پر الزام تھا کہ وہ نہ صرف خود منشیات کی تیاری اور اسمگلنگ میں ملوث تھے بلکہ پورے گاؤں میں مجرموں کا تحفظ کرتے تھے۔

    آئس نامی منشیات کے گاڈ فادر کو 2013 میں ایک بڑے ملٹری پولیس کے آپریشن میں گرفتار کیا گیا تھا اس آپریشن میں 3 ہزار اہلکاروں نے حصہ لیا تھا۔

    سرکاری میڈیا کے مطابق آپریشن کے دوران 3 ٹن کرسٹل میتھ، آدھا ٹن کیٹا مائن منشیات اور180 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گوانگ ڈانگ کے گاؤں بوشے سے تعلق رکھنے والے کائے ڈانگجیا کو 2016 میں منشیات کی تیاری، اسمگلنگ اور مجرموں کو تحفظ دینےکے جرم میں کائے ڈانگجیا کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

    منشیات اسمگلنگ کا الزام، چین میں کینیڈین شہری کو سزائے موت

    واضح رہے کہ تین روز قبل چینی عدالت نے منشیات اسمگلنگ کا الزام ثابت ہونے پر کینیڈین شہری رابرٹ کو سزائے موت سنائی تھی۔

  • چیف جسٹس نے ذہنی مرض میں مبتلا قیدی کی پھانسی روک دی

    چیف جسٹس نے ذہنی مرض میں مبتلا قیدی کی پھانسی روک دی

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان نے سزائے موت کے منتظر ذہنی مریض خضر حیات کی پھانسی تاحکم ثانی معطل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سزائے موت کے منتظر مریض خضر حیات سے متعلق درخواست پرسماعت کی۔

    چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ خبرپڑھی کسی خضر حیات نامی شخص کو پھانسی دی جا رہی ہے جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ خضرحیات کوٹ لکھپت جیل میں قید ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ فوری طور پر معلوم کروائیں کہ وہ شخص ذہنی مریض ہے یا نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے خضر حیات کے اہل خانہ کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اس پر سماعت 14 جنوری کے لیے مقرر کردی اور خضرحیات کی پھانسی کی سزا تاحکم ثانی معطل کردی۔

    جسٹس منظور احمد ملک اور جسٹس سردار طارق مسعود 14 جنوری کو مذکورہ درخواست پرسماعت کریں گے۔

    خضرحیات کے اہل خانہ نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ ذہنی مرض میں مبتلا شخص کو پھانسی دی جا رہی ہے عدالت اس کا نوٹس لے۔

    یاد رہے کہ خضر حیات کو ساتھی پولیس اہلکار کو قتل کرنے پر اکتوبر2001ء میں مجرم قرار دیا گیا تھا جبکہ ٹرائل کورٹ نے 2 سال بعد 2003ء میں اسے سزائے موت سنائی تھی۔

    خضرحیات کے اس سے قبل دو بار بلیک وارنٹ جاری ہوچکے ہیں اور دونوں بار لاہور ہائی کورٹ نے ان کی پھانسی پرعملدرآمد روک دیا تھا۔ جون 2015 میں خضرحیات کے بلیک وارنٹ جاری کیے تھے جسے آخری لمحات میں ہائی کورٹ نے منسوخ کردیا تھا۔

  • مجرم عمران کی پھانسی نشان عبرت ہے‘ والد زینب

    مجرم عمران کی پھانسی نشان عبرت ہے‘ والد زینب

    لاہور: زینب کے والد حاجی امین کا کہنا ہے کہ مطمئن ہوں، اپنے سامنے مجرم عمران کاعبرت ناک انجام دیکھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد نے کہا کہ مجرم عمران کی پھانسی نشان عبرت ہے، ایسے جرائم کے خاتمے کے لیےسرعام پھانسی ہونی چاہیے۔

    حاجی امین نے کہا کہ ہم نے مجرم عمران کی سرعام پھانسی کا مطالبہ کیا تھا، سرعام پھانسی نہیں دینی تواس قانون کو ہی ختم کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ مطمئن ہوں، اپنے سامنے مجرم کاعبرت ناک انجام دیکھا، ایسا جرم کوئی بھی کرے گا اس کا یہی حشرہوگا۔

    زینب کے والد نے کہا کہ میڈیا نے والدین اوربچوں میں شعورپیدا کرنے کے لیے بہت کام کیا۔

    دوسری جانب زینب کی والدہ نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی کے قاتل کی پھانسی سے مطمئن ہوں، جیسے جیسے وقت گزررہا ہے زینب اوریاد آرہی ہے۔

    قصور کی ننھی زینب کا قاتل عبرتناک انجام کو پہنچا، مجرم عمران علی کو پھانسی دے دی گئی

    واضح رہے کہ قصور کی ننھی زینب کا قاتل اپنے عبرتناک انجام کو پہنچ گیا، مجرم عمران علی کو کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

    مجرم عمران کو پھانسی دیے جانے کے وقت جیل کے اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ رہی۔

  • ننھی زینب کے قاتل عمران کی پھانسی سے قبل خاندان سے آخری ملاقات

    ننھی زینب کے قاتل عمران کی پھانسی سے قبل خاندان سے آخری ملاقات

    لاہور: قصور کی ننھی زینب کے قاتل عمران کی اس کے خاندان کے افراد سے آخری ملاقات کروا دی گئی۔ عمران کو کل علی الصبح پھانسی دے دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زینب سمیت 7 ننھی بچیوں کے قاتل عمران سے اس کے خاندان کے افراد کی آخری ملاقات کروادی گئی۔

    عمران کے خاندان نے اس سے ملاقات کوٹ لکھپت جیل میں کی۔ ملاقات کرنے والوں میں خاندان کے 28 افراد شامل تھے۔ تمام افراد کی عمران سے ملاقات ڈیتھ سیل کے اندر کروائی گئی۔

    زینب کے قاتل عمران کو کل صبح ساڑھے 5 بجے تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

    زینب قتل کیس

    یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔ زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعد ازاں زینب قتل کیس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالتی فیصلے پر زینب کے والد امین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    عمران نے زینب سمیت 7 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور ان کے قتل کا اعتراف کیا جس پر مجرم کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا۔

    بعد ازاں زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی جسے عدالت نے مسترد کردیا، اس کے بعد عمران نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تھی۔

    اسی دوران ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    6 اکتوبر کو چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ ہونے پر ایک بار پھر از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    12 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے جس کے تحت مجرم کو کل 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔

  • فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مزید 4 دہشت گردوں کو پھانسی

    فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مزید 4 دہشت گردوں کو پھانسی

    راولپنڈی: ملک بھر میں دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ مزید 4 دہشت گردوں کو خیبر پختونخواہ کی جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالت سے سزا پانے والے مزید 4 دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔

    مذکورہ دہشت گردوں کو خیبر پختونخواہ کی جیل میں پھانسی دی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پھانسی پانے والوں کے نام محمد ابراہیم، رضوان اللہ، سردار علی اور شیر محمد خان شامل ہیں۔

    پھانسی پانے والے دہشت گرد کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھتے تھے اور شہریوں کے قتل اور تعلیمی اداروں کی تباہی میں ملوث تھے۔

    چاروں دہشت گرد فورسز پر حملے اور مواصلاتی نظام تباہ کرنے کے مجرم بھی تھے۔

    دہشت گردوں نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے روبرو اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا جس کے بعد فوجی عدالت نے انہیں سزائے موت سنائی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فوجی عدالت سے سزا یافتہ مزید 4 دہشت گردوں کو پھانسی

    فوجی عدالت سے سزا یافتہ مزید 4 دہشت گردوں کو پھانسی

    راولپنڈی: فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے مزید 4 دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے مزید 4 دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔ پھانسی پانے والوں میں بخت امیر، اصغر خان، محمد نواز، اور مشتاق احمد شامل ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق چاروں دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے۔ دہشت گردوں نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

    پھانسی پانے والے دہشت گرد معصوم شہریوں، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملے سمیت سیدو شریف ایئرپورٹ اور تعلیمی اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔

    یہ پھانسیاں خیبر پختونخواہ کی جیل میں عمل میں لائی گئیں۔

    واضح رہے کہ فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے دہشت گردوں کو سب سے زیادہ پھانسیاں آپریشن رد الفساد کے دوران دی گئی ہیں جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فوجی عدالت سے سزا، دو دہشت گردوں‌ کو پھانسی

    فوجی عدالت سے سزا، دو دہشت گردوں‌ کو پھانسی

    راولپنڈی: پاک فوج نے کہا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث دو افراد کو ساہیوال میں پھانسی دے دی گئی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دو دہشت گرد محمد شاہد عمر اور فضل حق کالعدم ٹی ٹی پی کے سرگرم کارکن تھے اور یہ دونوں دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔

    آئی ایس پی آر نے مزید کہا ہے کہ دونوں دہشت گرد پولیو ٹیموں،این جی او کے اہلکاروں پر حملوں میں بھی ملوث تھے، دونوں دہشت گردوں نے دوران سماعت حملوں کا اعتراف کیا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد فوجی عدالتوں نے کام شروع کردیا ہے۔

    سیالکوٹ سے دو مبینہ دہشت گرد گرفتار

    دوسری جانب کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے سیالکوٹ میں کارروائی کرتے ہوئے دو مبینہ دہشت گرد گرفتار کرلیے۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار دہشت گردوں میں محمد قدیر اور محمد مرید شامل ہیں، دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے، دہشت گردوں سے بارودی مواد سمیت دیگر سامان برآمد کیا گیا۔

  • سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تین دہشت گرد تختۂ دار کے حوالے

    سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تین دہشت گرد تختۂ دار کے حوالے

    اسلام آباد:سیکیورٹی فورسز پر حملے میں ملوث تین دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں کی سزا کے تحت پھانسی دے دی گئی، دہشت گردوں کو ہائی سیکیورٹی جیل ساہیوال میں پھانسی دی گئی.

    پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں سےسزا پانے والے مزید 3 دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی ہے، ان تین دہشت گردوں کو ہائی سیکیورٹی جیل ساہیوال میں پھانسی دی گئی ہے.

    پھانسی پانے والوں میں سید زمان‘ شوالے اورمحمد ذیشان شامل ہیں، تینوں دہشت گرد سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں پرحملوں میں ملوث تھے۔

    آئی ایس پی آرنے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سیدزمان اورذیشان کاتعلق کالعدم حرکت الجہاد اسلامی سے تھا، شوالے کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سےتھا، تینوں دہشت گردوں نےاپنےجرائم کااعتراف کیا تھا۔

    فوجی عدالتوں کا قیام

    واضح رہے کہ آئی ایس پی آر کے اعداد و شمار کے مطابق فوجی عدالتوں نے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ دو سالہ مدت کے دوران 274 مقدمات کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلے سنائے ہیں، جن میں سے 161 مقدمات میں مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی اور 113 مقدمات میں مجرموں کو قید کی سزا ہوئی۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو سانحہ پشاور کے بعد سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے کے تحت آئین میں ترمیم کرکے فوجی عدالتوں کے قیام کی راہ ہموار کی تھی تاکہ ملک سے مکمل طور پر جلد از جلد دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے.

  • چین میں پھانسی کے21سال بعد شخص بےگناہ ثابت

    چین میں پھانسی کے21سال بعد شخص بےگناہ ثابت

    بیجنگ : چین میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد ہونے کے 21سال بعد سپریم کورٹ نے ایک شخص کو بےگناہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق چین کے صوبہ ہیبئی کے دارالحکومت شیجیاژوانگ میں 20 سالہ نیئا شیبن نامی شخص پر1995 میں ایک عورت کا قتل ثابت ہونے پرفائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی۔

    سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ نیئا شیبن کے مقدمے میں جو ثبوت فراہم کیے گئے تھے وہ مبہم اور ناکافی تھے۔

    خیال رہے کہ نیئا شیبن کا خاندان 20 سال سے انہیں بے قصور قرار دینے کے لیے مہم چلا رہا تھا اور اب سپریم کورٹ کے فیصلے پرانہوں نے اپنے حامیوں کا شکریہ کیا ہے۔

    china-post

    یاد رہے کہ 2014 میں چین کے خودمختار علاقے منگولیا میں ایک نوجوان کو ریپ اور قتل کے جرم میں پھانسی دیے جانے کے 18 برس بعد الزامات سے بری کر دیاگیاتھا۔

    عدالت کی جانب سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے نوجوان کے والدین کو معاوضے کے طور پر 30 ہزار یوآن اور حکومت کی جانب سے 20 لاکھ یوآن دیے گئے تھے اور ان کے مقدمے کی سماعت میں شامل 27 افسران کو بعد میں سزا دی گئی تھی۔

    واضح رہےکہ چینی عدالت میں کسی مقدمے میں قصور وار قرار دینے کی شرح 99 فیصد ہے جبکہ شاذو نادر ہی سنائی جانے والی سزاؤں کو تبدیل کیا جاتا ہے۔