Tag: پھلوں کا بادشاہ

  • پھلوں کا بادشاہ آم جو بچوں اور بڑوں سب کا پسندیدہ ہے، ویڈیو رپورٹ

    پھلوں کا بادشاہ آم جو بچوں اور بڑوں سب کا پسندیدہ ہے، ویڈیو رپورٹ

    گرمیوں کی آمد کیساتھ ہی پھلوں کے بادشاہ آم کی آمد ہوچکی ہے، موسم گرما کا یہ عمدہ پھل جسے بادشاہ کہا جاتا ہے اب بازاروں میں نظر آنے لگا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے رپورٹ کے مطابق یوں تو پھلوں کے بادشاہ آم کی کئی اقسام ہیں اور مختلف قسموں کے آم کا ذائقہ ایک دوسرے سے جدا ہے، تاہم اس کی مٹھاس اور گودے میں موجود رسیلا پن اسے دوسرے پھلوں سے جداگانہ حیثیت فراہم کرتا ہے۔

    پھلوں کے بادشاہ آم کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بچی نے اے آر وائی کو بتایا کہ میں مارکیٹ میں آم خریدنے آئی ہوں کیوں کہ مجھے آم کا ملک شیک بہت پسند ہے۔

    خاتون نے کہا کہ گرمیاں آتی ہیں تو بس آموں کا ہی انتظار ہوتا ہے، مزے کریں گے جوس پیئیں گے، میرے بچے آم کا ملک شیک بہت شوق سے پیتے ہیں۔

    ایک شخص نے کہا کہ پھلوں کے بادشاہ آم نے مارکیٹ میں انٹری دیدی ہے اور انشااللہ بارش کے سیزن کے ساتھ ساتھ آم آنا شروع ہونگے لیکن فی الحال ابھی جو آم آئے ہیں انھوں نے ہی ہمارا دل للچادیا، جنھیں لینے کےلیے ہم رک گئے۔

    دنیا بھر میں آم کھانے کے شوقین افراد سارا سال آم آنے کا بڑی بے صبری سے انتظار کرتے ہیں، آم ان لوگوں کی نظر میں بہت خاص مقام رکھتا ہے جو اسے بہت شوق سے کھاتے ہیں۔

    تمام پھل ہی قدرت کی طرف سے بہترین تحفہ ہیں تاہم آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے، یہ آج بھی پھلوں کے شوقین افراد کی پہلی پسند ہے۔

  • پھلوں کا بادشاہ ’آم‘ اب تک مارکیٹ میں کیوں نہیں آیا ؟

    پھلوں کا بادشاہ ’آم‘ اب تک مارکیٹ میں کیوں نہیں آیا ؟

    ملک میں موسمِ گرما کے آغاز کے ساتھ ہی پھلوں کے بادشاہ آم کا انتظار شروع ہوجاتا ہے اور مئی کے مہینے میں آم کی فصل تیار ہوکر بازاروں میں آجاتی ہے۔

    لیکن اس بار مئی کا آدھا مہینہ گزر چکا ہے لیکن بازاروں میں آم کیوں نظر نہیں آرہا؟ اس سوال کا جواب اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پیٹرن انچیف آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن وحید احمد نے دیا اور اس کی بنیادی وجوہات بیان کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس بار سردیاں دیر سے گئیں اور گرمی میں تاخیر کے سبب اس کے موسمی اثرات نہ صرف آم بلکہ دیگر فصلوں پر بھی پڑے۔ جس کی وجہ سے موسمی سبزیوں اور پھلوں کا سیزن 20 سے 25 دن آگے چلا گیا۔

     آم

    وحید احمد کا کہنا تھا کہ آم کی کاشت کا زیادہ تر انحصار دریاؤں اور نہروں سے منسلک آب پاشی کے نظام پر ہے، رواں برس ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دریاؤں اور نہروں میں پانی کی کمی سے بھی آم کی فصل کو دھچکا لگا۔

    رواں برس آم

    انہوں نے کہا کہ موسم کی شدت اور دیگر وجوہات کے سبب سندھ اور پنجاب میں آم کی فصل بہت متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے اس سیزن میں آم کی پیداوار کم ہونے کے باعث مارکیٹ میں اور بالخصوص ایکسپورٹ پر بھی اس کا برا اثر پڑے گا۔

  • لاک ڈاؤن: کیا آم باغات سے بازار تک پہنچ سکے گا؟

    لاک ڈاؤن: کیا آم باغات سے بازار تک پہنچ سکے گا؟

    آم کی فصل بُور پر ہے اور ہر سال موسمِ گرما میں سیکڑوں مزدور اس رسیلے اور گودے والے پھل کو باغات میں اکٹھا کرتے نظر آتے ہیں۔ اور یہ مہینہ تو ہے ہی اس پھل کے پیڑ سے اتر کر ہم تک پہنچنے کا۔

    برصغیر میں آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ یہ پھل اپنے پیڑ سے کچا بھی اتارا جاتا ہے جو عام طور پر اچار اور مختلف پکوانوں میں استعمال ہوتا ہے، لیکن پکنے کے بعد تو جیسے اس کی سج دھج ہی نرالی ہوتی ہے اور مخصوص مہک کے ساتھ پیلے رنگ کا یہ پھل خوب بکتا ہے۔

    یہ آم کا مہینہ ہے، لیکن ملک بھر میں کرونا کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے آم کے بیوپاری اور اس سیزن میں‌ کام کرنے والے مزدور بہت پریشان ہیں۔

    ماہرینِ زراعت کے مطابق اپریل ہی میں ملک کے مختلف علاقوں میں آموں کے باغات میں مزدور پہنچنا شروع ہوجاتے تھے جس سے ان کی روزی روٹی جڑی ہوتی ہے۔ زرعی زمین کے مالک آموں کے باغات کو معاوضہ طے کرکے ٹھیکے پر دے دیتے تھے، لیکن اس سال نہ صرف عام اجتماعات پر پابندی ہے بلکہ ذرایع نقل و حمل اور آمدورفت پابندی اور بندشوں کا شکار ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس سال منڈیوں تک پھلوں کے بادشاہ کا پہنچنا مشکل ہے اور عوام کی اکثریت اس کا لطف اٹھانے سے محروم ہوسکتی ہے۔ اس سیزن میں یومیہ کئی ٹن آم نہ صرف اکٹھا ہوتا تھا بلکہ ٹرکوں اور مختلف گاڑیوں میں لاد کر بازاروں میں پہنچایا جاتا تھا جس سے کئی لوگوں کو روزگار میسر آتا تھا۔

    اس سال پیڑوں پر کچے پکے آموں کے درمیان کوئل اور پپیہے کی دل موہ لینے والی اور مدھر کوک تو سنائی دے رہی ہے، مگر فطرت کے اس حُسن میں اداسی کا رنگ بھی شامل ہے۔

  • آم سے کینسر اور موٹاپے سے متعلق امراض سے بچاؤ ممکن

    آم سے کینسر اور موٹاپے سے متعلق امراض سے بچاؤ ممکن

    واشنگٹن: امریکی ریاست اوکلا ہوما کی اسٹیٹ یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق آم کینسر اور موٹاپے سے متعلق امراض کی روک تھام میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق پھلوں کا بادشاہ آم غیر صحت بخش غذاﺅں کے مضر اثرات کو کم اور چربی کا باعث بننے والے خلیات کو ختم کرتا ہے۔ اسی طرح آم کا استعمال انسانوں میں آنتوں کی سرگرمی کو بڑھاتا ہے اور قبض کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

    mango-2

    فائبر، وٹامنز، معدنیات، اینٹی آکسیڈنٹس اور چربی گھلانے والے عناصر سے بھرپور آم صحت کے لیے نقصان دہ غذاﺅں کے استعمال کے اثرات کو کم کر کے موٹاپے میں کمی لانے میں مدد دیتا ہے۔

    تعلیم یافتہ افراد میں دماغی کینسر کا زیادہ امکان *

    تحقیق کے لیے چوہوں پر تجربات کیے گئے تھے جس سے پتہ چلا کہ آم کے استعمال سے بریسٹ کینسر کے بڑھنے کی شرح میں کمی آئی۔ تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ٹیکساس کی ایک یونیورسٹی میں اسی طرح کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ آم میٹا بولزم کو بہتر بناتا ہے جس سے موٹاپے کی روک تھام اور اس سے متعلقہ امراض سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    سورج کی کرنیں موٹاپا کم کرنے میں مددگار *

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ آم میں پائے جانے فائبر کی بدولت قبض کے شکار افراد کی حالت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ خاص طور پر اکثر پیٹ کے اس مرض کے شکار افراد کی آنتوں میں ورم پیدا ہوجاتا ہے جس میں کمی کے لیے یہ پھل مفید ثابت ہوسکتا ہے۔