Tag: پھل فروش

  • کراچی میں پھل فروش سے زبردستی مفت آم لینا پولیس اہلکار کو مہنگا پڑگیا

    کراچی میں پھل فروش سے زبردستی مفت آم لینا پولیس اہلکار کو مہنگا پڑگیا

    کراچی: پھل فروش سے زبردستی مفت آم لینا پولیس اہلکار کو مہنگا پڑگیا، پولیس اہلکار کی وائرل ویڈیو نے اسے مشکل میں ڈال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پولیس اہلکار پھل بطور رشوت لیتے پکڑا گیا، پھل فروش نے مفت عام لینے والے پولیس اہلکار کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر وائرل کردی، ویڈیو میں پولیس اہلکار نے پھل فروش کا ترازو بھی اپنے ہاتھ میں اٹھا رکھا تھا۔

    پھل فروش نے ویڈیو میں دکھایا اہلکار کی موٹرسائیکل پر نمبرپلیٹ ہی نہیں تھی، ویڈیو میں نظر آنے والے پولیس اہلکار کی شناخت الیاس کے نام سے ہوئی ہے۔

    کراچی: پھل فروش پر تشدد کرکے مفت پھل لینے والے پولیس اہلکار معطل

    پولیس حکام نے بتایا کہ مذکورہ اہلکار سائٹ سپرہائی وے تھانے میں تعینات ہے، ویڈیو سامنے آنے کے بعد الیاس نامی اہلکار کومعطل کردیا گیا ہے۔

    کچھ مہینوں قبل بھی شارع نور جہاں پر پولیس اہلکاروں کی قلندریہ چوک کے قریب ٹھیلے سے مفت خربوزہ لینے اور ٹھیلے والے کو مغلظات اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

    واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہونے کے بعد ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے شارع نور جہاں تھانے کی پولیس موبائل میں سوار چاروں اہلکاروں کو معطل کردیا تھا۔

    ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے پھل فروش کو اپنے دفتر بھی بلایا تھا، ایس ایس پی سینٹرل نے پھل فروش کو گلدستہ دیا اور واقعے کی مکمل تفصیلات معلوم کی تھیں۔

    https://urdu.arynews.tv/karachi-police-beat-up-man-girl-watched-in-horror/

  • ننھی بچی سہمی نظروں سے پولیس کے ہاتھوں پھل فروش باپ کو پٹتا دیکھتی رہی، ویڈیو

    ننھی بچی سہمی نظروں سے پولیس کے ہاتھوں پھل فروش باپ کو پٹتا دیکھتی رہی، ویڈیو

    کراچی: شہر قائد کے علاقے شاہراہ نور جہاں پر گزشتہ روز پولیس اہلکاروں نے ایک پھل فروش پر اس کی ننھی بیٹی کے سامنے تشدد کیا تھا، اس واقعے کی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔

    پولیس کے ہاتھوں پھل فروش پر تشدد اور گالیوں پر مبنی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ننھی بچی سہمی نظروں سے اپنے باپ کو پٹتا دیکھتی رہی، یہ کراچی میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ ہے، جس میں بیٹی کے سامنے پھل فروخت کرنے والے باپ کو مارا پیٹا گیا، اور گالیاں دی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق غریب پھل فروش نے اہلکاروں کو خربوزہ بغیر پوچھے اٹھانے پر ٹوک دیا تھا، تاہم اچھی بات یہ ہوئی ہے کہ ویڈیو وائرل ہونے پر ایس ایس پی سینٹرل نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پھل فروش کو مارنے اور گالیاں دینے والے پولیس اہلکار کانسٹیبل ظفر کو نوکری سے نکال دیا ہے جب کہ دیگر 3 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔


    کراچی: پھل فروش پر تشدد کرکے مفت پھل لینے والے پولیس اہلکار معطل


    واضح رہے کہ اہلکار نے پیسے دیے بغیر خربوزہ اٹھایا تو پھل فروش نے کہا پوچھ کر تو اٹھاؤ، جس پر اہلکار نے بدتمیزی سے کہا تیرے سامنے ہی تو اٹھایا ہے، کون سا اپنے گھر لے جا رہا ہوں۔ معطل ہونے والوں میں ذوالفقار، نسیم، اور ڈرائیور عبداللہ شامل ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

  • ایس ایس پی نے اہلکار کی بدتمیزی کا شکار ہونیوالے پھل فروش کو دفتر بلالیا

    ایس ایس پی نے اہلکار کی بدتمیزی کا شکار ہونیوالے پھل فروش کو دفتر بلالیا

    ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے شاہراہِ نور جہاں پر اہلکار کی بدتمیزی کا شکار ہونیوالے پھل فروش کو دفتر بلالیا۔

    گزشتہ روز شارع نور جہاں پر پولیس اہلکاروں کی قلندریہ چوک کے قریب ٹھیلے سے مفت خربوزہ لینے اور ٹھیلے والے کو مغلظات اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

    واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہونے کے بعد ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے شارع نور جہاں تھانے کی پولیس موبائل میں سوار چاروں اہلکاروں کو معطل کردیا تھا۔

    تاہم اب ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے پھل فروش کو دفتر بلالیا، ایس ایس پی سینٹرل نے پھل فروش کو گلدستہ بھی دیا اور واقعے کی مکمل تفصیلات معلوم کیں۔

    ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی سے متعلق پھل فروش کو آگاہ کیا، اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں، یہ اہلکاروں کا انفرادی عمل تھا۔

    ذیشان شفیق نے فل فروش کو یقین دہانی کرائی کے سندھ پولیس آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔

  • کراچی میں مسلح خاتون اور مرد نے پھل فروش کو لوٹ لیا

    کراچی میں مسلح خاتون اور مرد نے پھل فروش کو لوٹ لیا

    کراچی: شہر قائد میں جہاں اسٹریٹ کرائم کی واردات میں اضافہ ہوا ہے وہاں طریقہ واردات بھی تبدیل ہوتا جارہا ہے، اب مرد ڈکیٹ سے ساتھ خاتون بھی شہریوں کو لوٹنے لگی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واردات کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں پیش آیا جہاں مسلح خاتون اور مردنے پھل فروش کو لوٹ لیا، تربوز خریدنے کے بہانے مسلح خاتون اور مرد رقم لے کر فرار ہوگئے۔

    متاثری پھل فروش نے بتایا کہ موٹر سائیکل پر آنے والے مرد اور خاتون نے تربوز خریدے جس کی قیمت 680 روپے بنی تو مجھ سے پوچھا 5 ہزار کا کھلا ہے، میں نے کہا کھلا مل جائے گا، پیسے کاٹ کر باقی واپس کردیے۔

    پھل فروش نے بتایا ’ انہوں نے کہا تربوز واپس کرو تم مہنگے دے رہے ہو، میں نے ان کے پیسے واپس کر کے تربوز واپس لے لیے، جیسے ہی ریڑھی پر کھڑا گاہک گیا‘۔

    پھل فروش نے بتایا کہ یہ موٹر سائیکل پر واپس آئے، خاتون نے لیڈیز پرس سے اور مردنے اپنا چھپایا ہوا پستول نکالا، مجھ سے ریڑھیوں کا کیش 60 ہزار 2 موبائل فون چھین لیے۔

    واضح رہے کہ پھل فروش کی جانب سے گلبرگ تھانے میں درخواست دیدی گئی۔

  • واپڈا نے پھل فروش کو ایک لاکھ 40 ہزار روپے سے زائد کا بل بھیج دیا

    واپڈا نے پھل فروش کو ایک لاکھ 40 ہزار روپے سے زائد کا بل بھیج دیا

    چھانگا مانگا میں واپڈا نے پھل فروش کو ایک لاکھ چار ہزار چھ سو اٹھاسی روپے کا بل بھیج دیا۔

    مہنگی بجلی کے خلاف ملک بھر میں عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے جس کے بعد سے ملک بھر سے ایسے لوگوں سامنے آرہے ہیں جو کہ پہلے سے ہی مہنگائی سے مارے ہیں۔

    تاہم چھانگا مانگا سے ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں واپڈا نے پھل فروش کو ایک لاکھ چار ہزار 6 سو 88 روپے کا بل بھیج دیا جسے دیکھ کر  پھل فروش ہوش کھو بیٹھا۔

    پھل فروش کا کہنا ہے کہ پانچ مرلہ گھرکا اتنا بل سمجھ سے باہر ہے، بل ادا کروں یا بچوں کیلیے روزی کماؤں؟۔

    حکمرانو ! بجلی سستی کرو،اپنی عیاشی ختم کرو، عوام کا مطالبہ

    پھل فروش نے کہا کہ 218 یونٹ کا اتنا بل ہے، میں روز کا 600 سے 700 کمانے والا مزدور ہوں،  میری وزیر اعظم سے درخواست ہے وہ اس پر نوٹس لیں اور درست بل بھیجا جائے۔

    واضح رہے کہ بجلی کے بھاری بھرکم بلوں پر پاکستان بھر میں عوام مسلسل سراپا احتجاج ہیں، عوام کی جانب سے ناصرف بجلی کے بلوں کو نذر آتش کیا گیا بلکہ حکومت سے ٹیکسز واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔

    بھاری بھرکم بجلی بلوں کے خلاف کراچی، لاہور، ملتان، سرگودھا، بہاولنگر، حافظ آباد، کمالیہ، رحیم یار خان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

    اس کے علاوہ عوامی اشتعال کے پیش نظر میٹر ریڈرز رہائشی علاقوں میں جانے سے گریز کر رہے ہیں۔