Tag: پھل

  • روز مرہ کی خوراک میں یہ تبدیلی آپ کو خوش باش رکھ سکتی ہے

    روز مرہ کی خوراک میں یہ تبدیلی آپ کو خوش باش رکھ سکتی ہے

    ویسے تو صحت مند غذا کھانا جسمانی اور دماغی صحت کے لیے ضروری ہے تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ خوش رہنا چاہتے ہیں تو سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھا دیں

    برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پھلوں اور سبزیوں کا ورزش کے ساتھ امتزاج خوشی کا احساس بڑھاتا ہے۔

    اگرچہ طرز زندگی اور شخصیت پر خوشگوار اثرات کے درمیان تعلق کے بارے میں ماضی میں تحقیقی رپورٹس سامنے آچکی ہیں اور ماہرین کی جانب سے صحت بخش غذا اور ورزش کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے، مگر اس نئی تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ ان عوامل سے زندگی میں اطمینان بڑھ جاتا ہے۔

    یہ اپنی طرز کی پہلی تحقیق ہے جس میں پھلوں اور سبزیوں کے استعمال اور ورزش کو خوشی کے احساس کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے طرز زندگی کے عناصر اور خوشی کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی اور دریافت ہوا کہ پھلوں، سبزیوں اور ورزش اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ مرد ورزش زیادہ کرتے ہیں جبکہ خواتین پھل اور سبزیاں زیادہ کھاتی ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ طویل المعیاد مقاصد کے لیے رویوں میں تبدیلی لانا صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر اچھا طرز زندگی ہمیں صحت مند رکھنے کے ساتھ خوش باش بھی بناتا ہے تو اس سے بہتر کیا ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پھلوں اور سبزیوں کو زیادہ کھانے اور ورزش کرنے سے خوشی کا احساس بڑھتا ہے جبکہ دیگر طبی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔

  • وہ پھل جو آپ کے ناشتے کو توانائی کا خزانہ بنا دیں

    وہ پھل جو آپ کے ناشتے کو توانائی کا خزانہ بنا دیں

    ناشتہ توانائی کا وہ بوسٹر ہے جو دن بھر ہمیں تازہ دم اور چاک و چوبند رکھتا ہے، ناشتہ نہ کرنے ہمارے جسم کے لیے بے حد نقصان کا سبب ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ کیے بغیر گھر سے نہیں نکلنا چاہیئے اور اگر گھر میں بنا ہوا عین حفظانِ صحت کے مطابق صحت بخش غذاؤں سے ناشتہ کیا جائے تو دن کی یہ پہلی غذا سارا دن جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے۔

    ناشتے میں استعمال کی جانے والی کچھ ایسی غذائیں بھی ہیں جو برسہا برس آپ کو تندرست و جوان رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    فٹنس ایکسپرٹس بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ بڑھتی عمر اگرچہ ایک قدرتی عمل ہے مگر اس کا 80 فیصد تعلق ہمارے طرزِ زندگی اور غذا سے ہوتا ہے، انسان میں بڑھتی عمر کے اثرات سب سے پہلے چہرے اور بالوں پر ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں۔

    ناشتہ چونکہ دن کی اہم ترین غذا ہوتی ہے لہٰذا اس میں اگر ضروری اور متوازن غذاؤں کا باقاعدگی سے استعمال جاری رکھا جائے تو باآسانی جھریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

    تخم بالنگا

    تخم بالنگا کا استعمال عموماً مشروبات میں کیا جاتا ہے لیکن اس کے بیج بڑھتی عمر کے اثرات کم کرنے کا باعث بھی بنتے ہیں، تخمِ بالنگا پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے، اس میں پایا جانے والا اومیگا 3 فیٹی ایسڈ انسان میں بڑھتی عمر کے اثرات کم کرنے اور جلد کو ہائیڈریٹ اور موئسچرائز رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    تخم بالنگا کے بیج ذائقے دار نہیں ہوتے اسی لیے انہیں صبح ناشتے کے وقت پانی میں یا پڈنگ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، تخم بالنگا کے بیجوں کی پڈنگ بنانے کے لیے بادام، کاجو، بیری اور چیری کا استعمال سود مند ثابت ہوتا ہے۔

    جو کا دلیہ

    مختلف تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ناشتے میں جو کا دلیہ کھانے سے خراب کولیسٹرول میں کمی واقع ہوتی ہے، جو کے دلیے میں پلانٹ فائبر، نائٹروجن کمپاؤنڈز، گوند، چینی اور فیٹس کی معمولی مقدار کے علاوہ نشاستہ بھی پایا جاتا ہے جو کہ انسانی جسم سے خراب کولیسٹرول کی مقدار کم کر کے تندرست بناتا ہے۔

    سبز چائے

    مختلف اقسام کی چائے میں بڑھتی عمر کے اثرات زائل کرنے والے اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں تاہم دیگر اقسام کی چائے کی نسبت سبز چائے میں اینٹی ایجنگ خصوصیات زیادہ پائی جاتی ہیں۔

    پپیتا

    پپیتا مختلف اقسام کی اینٹی آکسیڈنٹس خصوصیات، معدنیات اور پروٹینز پر مشتمل ہوتا ہے، پپیتے میں موجود خصوصی انزائمز (پاپین، بیٹاکیروٹین اور لائیکوپین) کی موجودگی اسے صحت اور جِلد کے لیے متعدد فوائد کا حامل بناتی ہے۔

    دن کا آغاز پپیتے جیسے ذائقے دار پھل سے بھی کیا جا سکتا ہے، یہ پیٹ کی صفائی اور میٹا بولزم کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے نہایت مفید پھل ہے۔

    بلیو بیری

    اگرچہ بلیو بیریز دکھنے میں چھوٹی ہوتی ہیں لیکن یہ چھوٹا سا پھل انسانی جسم میں جا کر بیش بہا فوائد کا باعث بنتا ہے۔ بلیو بیریز اینٹی ایجنگ خصوصیت سیت متعدد بیماریوں کے خلاف مزاحمت کا کام کرتی ہیں، بلو بیریز کے استعمال سے طویل عرصے تک چاق و چوبند اور جوان رہا جا سکتا ہے۔

  • اسٹرابیری کے وہ حیرت انگیز فوائد جو آپ نہیں جانتے تھے

    اسٹرابیری کے وہ حیرت انگیز فوائد جو آپ نہیں جانتے تھے

    کھٹی میٹھی اسٹرابیری بچوں اور بڑوں سب ہی کو پسند ہوتی ہیں، لیکن انسانی جسم اور صحت پر اس کے اثرات سے بہت سے لوگ ناواقف ہیں۔

    دنیا بھر میں اسٹرابیریز کی 600 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ اس پھل کی بڑی تعداد میں پاکستان میں بھی افزائش ہوتی ہے جس میں سالہا سال اضافہ ہو رہا ہے۔

    ماہرین غذائیت کی جانب سے اسٹرابیری کو صحت کی ضمانت قرار دیا جاتا ہے، اسٹرابیری کا استعمال میٹھی غذاؤں جیسے کے آئسکریم، ملک شیک اور دیگر مشروبات کا ذائقہ بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے، اسٹرابیری کا روزانہ استعمال نہ صرف انسانی قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتا ہے بلکہ انسانی جسم کو مضر صحت مادوں سے پاک کر کے صحت پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس میں موجود مختلف ایسڈک خصوصیات اور فلیونوائڈز مل کر مضبوط اینٹی آکسیڈنٹ فراہم کرتے ہیں جو کہ دل کے لیے مفید قرار دیئے جاتے ہیں، اسٹرابیری کا استعمال ایسے خراب کولیسٹرول کے اثرات کو کم کرتا ہے جو شریانوں میں خون کو گاڑھا کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    ماہرین کی جانب سے دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ اسٹرابیری کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔

    غذائی ماہرین کے مطابق اسٹرابیری وٹامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، ماہرین کے مطابق انسانی جسم اس وٹامن کو بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور یہی وجہ ہے اسے غذا کے ذریعے حاصل کرنا ضروری ہے، وٹامن سی جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط اور طاقت ور بناتا ہے۔

    اسٹرابیری کے استعمال سے صحت پر حاصل ہونے والے حیرت انگیز فوائد

    کھٹی میٹھی اسٹرابیری نہ صرف کھانے میں مزیدار ہے بلکہ اس کا روزانہ استعمال انسان کو صحت مند بناتا ہے اور خون کی افزائش بڑھاتا ہے۔

    اسٹرابیری کے استعمال سے نہ صرف انسان کی قوت مدافعت بڑھتی ہے بلکہ اسٹرابیری کا استعمال ہارٹ اٹیک کے خدشات کو بھی دور کرتا ہے۔

    اسٹرابیری کا استعمال خواتین کے جسم میں نسوانی ہارمون کی سطح بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں خواتین کے چہرے پر اضافی بالوں جیسی شکایت کا خاتمہ ہوتا ہے۔

    اسٹرابیری جوڑوں کے درد کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔

    اسٹرابیری کھانے سے کینسر جیسے مہلک بیماری سےبچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

    اسٹرابیری کا باقاعدہ استعمال بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے دوا کا کام کرتا ہے، تحقیق کے مطابق اسٹرابیری میں موجود اجزاء رگوں میں خون کی روانی کو کم کر کے متوازن کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔

    اسٹرابیری جگر کے لیے بھی بہت مفید ہے، جگر کی کارکردگی سے متعلق شکایت جیسے کہ ہیپاٹائٹس میں خالی پیٹ 2 سے 3 کپ روزانہ اسٹرابیری جوس کا پینا جگر کو قوت دیتا ہے۔

    اسٹرابیری کے استعمال سے پھیپڑوں کی نمی دور ہونے سے خشک کھانسی دور ہوجاتی ہے۔

    اسٹرابیری کھانے سے نظر بھی واضح اور صاف ہوتی ہے۔

    اسٹرابیری کولیسٹرول کے نقصانات سے محفوظ رکھتی ہے، یہ خون میں موجود کولیسٹرول کی سطح کم کر کے خون کو پتلا کرتی ہے۔

    اسٹرابیری تھکن کو دور کرتی ہے، فرحت بخش احساس جگاتی ہے اور ہڈیوں کو مضبوط بھی کرتی ہے۔

  • کراچی میں 10 روپے کلو پھل فروخت ہونے لگے

    کراچی میں 10 روپے کلو پھل فروخت ہونے لگے

    رمضان المبارک میں جہاں ہر شے کی قیمت کو پر لگ جاتے ہیں وہیں پھل بھی مہنگے ترین بکنے لگتے ہیں، تاہم کراچی کے نوجوانوں نے اس کا ایک انوکھا حل ڈھونڈ نکالا۔

    کراچی کے نوجوانوں کا ایک گروپ جیل چورنگی کے قریب ایک اسٹال پر 10 روپے کلو پھل فروخت کر رہا ہے۔

    اس کام میں ان نوجوانوں کو مخیر حضرات کی مدد بھی حاصل ہے جبکہ علاقے کے بچے بھی اپنے گھروں سے پھل لا لا کر انہیں عطیہ کر رہے ہیں۔

    ان نوجوانوں کا کہنا ہے کہ روزانہ 400 افراد آتے ہیں، لوگ زیادہ ہوجاتے ہیں اور پھل کم پڑجاتے ہیں لیکن وہ جیسے تیسے چلا رہے ہیں۔

    یہاں سے پھل خریدنے والے بھی بے حد خوش ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہاں سے ملنے والے پھل بہترین کوالٹی کے ہیں۔ یہاں سے پھل خریدنے والوں میں زیادہ تر افراد کم آمدنی والے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

  • خوش رہنا چاہتے ہیں تو یہ ترکیب آزما لیں

    خوش رہنا چاہتے ہیں تو یہ ترکیب آزما لیں

    آج کل کی مصروف زندگی میں خوشی ایک نایاب شے بن گئی ہے، لیکن بہت کم لوگ اس چیز کو سمجھتے ہیں کہ ہماری غذا نہ صرف جسمانی اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ ہماری نفسیات اور دماغ پر بھی اپنا اثر چھوڑتی ہے۔

    آسٹریلیا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ پھل اور سبزیاں کھانا نہ صرف آپ کو جسمانی طور پر صحت مند رکھتا ہے بلکہ آپ کو خوش بھی رکھتا ہے۔

    کوئنز لینڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی اس تحقیق سے پتہ چلا کہ سبزیاں اور پھل کھانا صرف طبی اور جسمانی طور پر ہی فائدہ مند نہیں بلکہ نفسیاتی طور پر بھی بہتری کا سبب بن سکتا ہے۔

    تحقیق کے لیے 12 ہزار سے زائد افراد کو منتخب کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے غذائی چارٹ کے ساتھ اپنی کیفیات کو بھی ڈائری میں لکھیں۔

    نتائج سے پتہ چلا کہ وہ افراد جنہوں نے اپنی غذا میں پھل اور سبزیاں استعمال کیے تھے ان کے اندر مسرت اور اطمینان کے احساسات زیادہ دیکھے گئے۔

    تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ جن افراد نے 2 سال تک سبزیوں اور پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائے رکھا وہ جذباتی اور نفسیاتی طور پر زیادہ مستحکم ہوگئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سبزیاں اور پھل ہمارے جسمانی نظام کو صحت مند رکھتی ہیں اور دوران خون میں اضافہ کرتی ہیں جس سے ہمارا دماغ بھی ہلکا پھلکا رہتا ہے اور ہم اطمینان اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس جنک فوڈ ہمارے جسم میں چکنائی اور غیر معیاری اجزا کی مقدار میں اضافہ کردیتا ہے جبکہ دماغ پر بھی ناخوشگوار اثرات ڈال کر ہمیں ذہنی تناؤ میں مبتلا رکھتا ہے۔

  • ہمیں اچانک میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟

    ہمیں اچانک میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟

    کبھی کبھار اچانک ہمارا دل کچھ میٹھا کھانے کو چاہنے لگتا ہے، بعض اوقات یہ طلب اتنی شدید ہوتی ہے کہ ہم سب کام چھوڑ کر میٹھا تلاشنا شروع کردیتے ہیں اور اسے کھا کر ہی دم لیتے ہیں۔

    ماہرین نے اس کی وجہ تلاش کرلی ہے۔

    دراصل جب ہم کسی خاص شے کی بھوک محسوس کرتے ہیں تو اس وقت ہمارے جسم کو کسی خاص شے کی ضروت ہوتی ہے، اس وقت ہمارے جسم کو درکار معدنیات میں سے کسی ایک شے کی کمی واقع ہو رہی ہوتی ہے اور جسم اس کمی کو پوری کرنا چاہتا ہے۔

    جسم اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہمیں مجبور کرتا ہے اور ہم سارے کام چھوڑ کر اس خاص شے کی طلب مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    نہ صرف میٹھا بلکہ اکثر اوقات ہمارا دل بہت شدت سے کچھ نمکین، جنک فوڈ یا تلی ہوئی اشیا کھانے کو بھی چاہتا ہے۔ یہ سب جسم میں کچھ معدنیات کی کمی کا اشارہ ہوتا ہے۔

    جہاں تک میٹھے کا سوال ہے تو اس کا تعلق خون میں موجود شوگر سے ہے۔ جب ہمارے خون میں شوگر کی مقدار کم ہونے لگتی ہے، اور کیونکہ جسم کو توانائی پہنچانے کے لیے شوگر ایک اہم حیثیت رکھتی ہے تو ہمارا جسم ہمیں الارم دیتا ہے کہ فوری طور پر اس ضرورت کو پورا کیا جائے۔

    شوگر ہمارے جسم کے لیے فیول کی حیثیت رکھتی ہے لیکن ضروری ہے کہ اس کو پورا کرنے کے لیے صحت مند مٹھاس کھائی جائے۔ اسے ڈونٹس، کیک یا مٹھائیوں سے پورا کرنا فائدے کے بجائے نقصان دے سکتا ہے۔

    اگر یہ کمی مستقل محسوس ہو، یعنی ہر وقت یا اکثر ہمارا دل میٹھا کھانے کو چاہنے لگے تو یہ ہائپو گلائسیمیا کی نشانی ہے جس میں خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ ایسے میں خوراک میں پروٹین کی مقدار بڑھا دینی چاہیئے تاکہ خون میں شوگر کی مقدار نارمل لیول پر آسکے۔

    ماہرین کے مطابق اگر ہمارا دل چاکلیٹ کھانے کو چاہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو میگنیشیئم درکار ہے۔ چاکلیٹ کھانے کا فائدہ یہ ہے کہ ڈارک چاکلیٹ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے۔

    ماہرین طب کی تحقیق کے مطابق میگنیشیئم دل کی دھڑکن کو معمول کے مطابق رکھنے میں مدد دیتا ہے اور قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

    اس کی کمی سے نہ صرف امراض قلب اور ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے بلکہ بے خوابی اور اینگزائٹی کی شکایت بھی ہوسکتی ہے لہٰذا ماہرین کی تجویز ہے کہ چاکلیٹ کی طلب پیدا ہونے کا انتظار نہ کریں بلکہ چاکلیٹ کو اپنی معمول کی خوراک کا حصہ بنائیں۔

    اس کے لیے روزانہ تھوڑی سی ڈارک چاکلیٹ کھا لینا مفید ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بھی ہمیں پھل کھانے کی طلب ہوتی ہے تو یہ کوئی خوش آئند اشارہ نہیں، اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی صحت سے غافل ہیں اور جسم کہہ رہا ہے کہ اسے اضافی وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی ضرورت ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ کمی ہونے کی صورت میں بھی کسی بھی شے بشمول پھلوں کا زیادہ استعمال نہ کیا جائے اور اعتدال میں رہ کھایا جائے۔

    علاوہ ازیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب بھی ہمیں کچھ کھانے کی طلب ہو تو پہلے ایک گلاس پانی پینا چاہیئے۔ ہم بعض اوقات اپنے دماغ کے سگنل کا غلط مطلب بھی سمجھ سکتے ہیں۔

    یوں بھی ہوسکتا ہے کہ جسم کو پانی کو ضرورت ہو اور ہم اسے کچھ کھانے کی طلب سمجھ بیٹھیں، ایسے موقع پر پانی پینا ہمارے جسم کی ضرورت کا صحیح تعین کرنے میں مدد دیتا ہے۔

  • دل، گردے اور معدے کا دوست پھل

    دل، گردے اور معدے کا دوست پھل

    دنیا کے گرم علاقوں میں کاشت کیا جانے والا پھل نارنگی خدا کی دی ہوئی نعمتوں میں سے ایک ہے، یہ نہ صرف خوش ذائقہ، فرحت بخش ہے بلکہ صحت کے لیے بہت مفید ہے۔

    دنیا بھر میں سٹرس فروٹ بہت پسند کیے جاتے ہیں اور نارنگی پھلوں کے اسی گروہ میں شامل ہے۔ اسے ہم سنگترہ بھی کہتے ہیں۔

    نارنگی دل، معدے اور دورانِ خون سے متعلق امراض اور رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کی خاصیت رکھتا ہے۔ طبی ماہرین اس کی اہمیت اور افادیت کے پیشِ نظر اسے ہر عمر کے انسانوں کو ضرورت کے مطابق استعمال کرنے پر زور دیتے ہیں۔

    یہ پھل وٹامن سی، فولیٹ، تھیامین اور اینٹی آکسیڈنٹس کا مجموعہ ہے۔

    یہ پھل بنیادی طور پر کاربوہائیڈریٹس اور پانی کی زائد مقدار کی وجہ سے صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔

    طبی سائنس کے مطابق یہ پھل فائبر کا بھی اہم ذریعہ ہے اور یہ معدنیات بالخصوص وٹامن سی، فولیٹ، پوٹاشیم اور تھیامین بھی فراہم کرتا ہے۔

    طبی تحقیق بتاتی ہے کہ نارنگی میں موجود فلیوو نوائڈ بالخصوص ہیسپیریڈن دل کے امراض کے خلاف مزاحمت کرنے والا جزو ہے۔ ماہرین کے مطابق چار ہفتوں تک نارنگی کا جوس استعمال کر کے خون پتلا کرنے میں مدد لی جاسکتی ہے۔ اسی طرح نارنگی میں موجود فائبر بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    بعض طبی مطالعے بتاتے ہیں کہ یہ گردوں کو پتھری سے محفوظ رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

    نارنگی جسم میں آئرن کی کمی بھی دور کرتا ہے اور قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔

    اس پھل پر طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ قبض دور کرتا ہے اور اس کی مدد سے معدے کے السر سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ تاہم اس حوالے سے مستند اور ماہر ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔

  • سنگھاڑا یا جل پھل متعدد امراض میں‌ نافع

    سنگھاڑا یا جل پھل متعدد امراض میں‌ نافع

    ہندوستان میں جل پھل اور سنگھاڑا کے نام سے مشہور یہ پھل ایک بیل سے حاصل ہوتا ہے جو پانی میں‌ پھلتی پھولتی ہے

    سنگھاڑے کا چھلکا ہرا ہوتا ہے لیکن سوکھ جانے کے بعد اس کی رنگت سیاہ پڑ جاتی ہے۔ یہ پھل چھوٹا اور مخروطی یا تکونی شکل کا ہوتا ہے۔ اس کا گودا سفید اور شیریں ہوتا ہے۔ اس پھل کو پک جانے پر ابال کر کھایا جاتا ہے۔

    یہ نرم پھل ہے جو ابالنے کے بعد سخت ہو جاتا ہے۔ کچا سنگھاڑا ہلکا میٹھا اور خستہ ہوتا ہے۔ تاہم اسے اچھی طرح دھونا چاہیے کیوں کہ اس پھل میں پانی سے کچھ مضر اجزا اور کیمیائی مادے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے سنگھاڑے کو ابال کر استعمال کرنا بہتر ہے۔ اُبلا ہوا سنگھاڑا زیادہ ذائقے دار ہوتا ہے۔

    یوں تو برصغیر اور خطے کے دیگر علاقوں‌ میں‌ اس پھل کو متعدد ناموں‌ سے شناخت کیا جاتا ہے، لیکن ہمارے ہاں یہ اپنی شکل یا بناوٹ کی وجہ سے سنگھاڑا مشہور ہے۔ یہی لفظ کسی کو اُس کی شکل کی وجہ سے چڑانے کے لیے بھی بولا جاتا ہے اور اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ بھونڈا اور سڑیل ہے۔

    سردیوں میں یہ پھل بازار میں بکثرت نظر آتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق سنگھاڑے میں کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں پروٹین، وٹامن بی، پوٹاشیم اور کاپر کی مقدار بھی شامل ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کہتے ہیں کہ سنگھاڑے کا استعمال تھکاوٹ دور کرنے کے ساتھ ساتھ جسم میں خون کی روانی بہتر بناتا ہے۔ سنگھاڑے کے گودے کا سفوف کھانسی کو رفع کرتا ہے جب کہ اسے دودھ میں‌ ملانے سے اس پر بالائی آجاتی ہے. سنگھاڑے کو پانی میں ابال کر پینے سے قبض کی شکایت رفع ہوتی ہے۔

  • امرود: کاشت اور پیداوار کی مختصر کہانی

    امرود: کاشت اور پیداوار کی مختصر کہانی

    میکسیکو سے پیرو تک اور امریکا کے گرم علاقے ایک زمانے میں امردو کی کاشت کے لیے مشہور رہے ہیں. جنوب ایشیائی ممالک کی بات کی جائے تو یہاں‌ اس کی کاشت سے ہزاروں ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے۔

    پاکستان، بھارت، کیوبا، برازیل جیسے ملکوں‌ میں امرود خوب کاشت کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ تمام صوبوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ یہ پھل سبھی کا پسندیدہ ہے اور اس کی خوب کھپت بھی ہے، مگر ہمارے ملک میں زراعت میں جدید تیکنیک اور آلات کا استعمال نہ ہونے کی وجہ سے امردو کو درخت سے حاصل کرنے کے لیے بھی روایتی طریقے اپنائے جاتے ہیں جس سے یہ بڑی تعداد میں ضایع ہو جاتا ہے۔

    امرود کو وٹامن سی کے حصول کا بڑا ذریعہ کہا جاتا ہے۔ طبی ماہرین اسے ہاضم بتاتے ہیں جب کہ اس کے دیگر فوائد بھی ہیں۔ یہ پھل وٹامن سی، پوٹاشیم اور فائبر سے بھرپور ہوتا ہے۔ ان اجزا کی وجہ سے ماہرین اسے صحت کے لیے مفید مانتے ہیں۔

    امرود کا پودا گرم مرطوب اور نیم گرم مرطوب خطوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ امرود کے درخت پر سال میں دو مرتبہ پھل آتے ہیں۔ اس کے پودے کو کافی مقدار میں کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ امرود کے باغات میں اسے مختلف قسم کے کیڑے نقصان پہنچاتے ہیں جن سے بچاؤ کے لیے کیڑے مار ادویہ اور دیگر طریقے اپنائے جاتے ہیں۔

  • کیا سُماق دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچا سکتا ہے؟

    کیا سُماق دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچا سکتا ہے؟

    مختلف جڑی بوٹیوں اور پودوں سے جہاں قدرت نے زمین کی خوب صورتی بڑھائی اور اسے آراستہ کیا ہے، وہیں یہ انسانوں کی صحت، تن درستی اور علاج معالجے میں بھی مددگار ہیں۔ طب کی دنیا میں جدید طریقہ ہائے علاج سے قبل انہی جڑی بوٹیوں اور مختلف پودوں سے انسان مختلف امراض اور بیماریوں سے نجات پاتا رہا اور ان میں انسان کی غذائی ضروریات پوری کرنے والے پودے بھی شامل ہیں جن کا پھل اور پتے کسی نہ کسی طرح ہماری خوراک کا حصّہ بنتے ہیں۔

    سُماق دراصل ایک درخت کے پھل کو کہتے ہیں. یہ سرد اور سخت زمین پر پھلتا پھولتا ہے۔ سماق کا درخت زمین سے دو گز تک بلند ہوسکتا ہے۔ اس کے پتے لمبے اور سرخی مائل ہوتے ہیں جن پر رواں ہوتا ہے۔ اس کا پھول چھوٹا جب کہ پھل خوشوں میں ہوتے ہیں۔ یہ پھل مکو کے پھل کے برابر چپٹا اور مسور کے دانے کی طرح ہوتا ہے۔ اس کے اوپر ایک پوست ہوتا ہے جس کا مزہ ترش ہوتا ہے۔ پھل پک جانے کی صورت میں یہ ترشی بڑھ جاتی ہے۔

    طبی ماہرین نے اس کی افادیت کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ معدے کے لیے مفید ہے۔ معدے کی کم زوری دور کرتا ہے۔ متلی اور اسہال کو روکتا ہے۔ اس کے پیٹ سے متعلق فوائد میں آنتوں کے زخم ٹھیک کرنے یا خراش کی صورت میں اس کا استعمال شامل ہے۔ تاہم اس حوالے سے کسی مستند طبیب سے مشورہ کرنا چاہیے۔ یہ دانتوں کو کیڑے سے محفوظ رکھنے میں بھی مفید بتایا جاتا ہے۔ چوٹ لگنے کی صورت میں ورم ہو جائے تو سماق کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔

    اس کا جوشاندہ بناکر مخصوص طریقے سے سَر کے بال دھوئے جائیں تو ان میں سیاہی آجاتی ہے۔ نباتات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سماق کا درخت دنیا کے مختلف ملکوں میں ملتا ہے۔ تاہم وسطی ایشیائی ممالک، افریقا اور جنوبی امریکا میں یہ درخت زیادہ نظر آتے ہیں۔ ماہرینِ نباتات کے مطابق سُماق کا مزاج سرد و خشک ہے۔