Tag: پھول

  • برطانیہ میں رنگین پھولوں کی بہار

    برطانیہ میں رنگین پھولوں کی بہار

    برطانیہ میں رنگا رنگ ڈیلفینم پھولوں کی بہار نے شہریوں کو مسحور کردیا، لوگوں کی بڑی تعداد ان پھولوں کے درمیاں تصاویر بنوانے کے لیے یہاں پہنچ گئی۔

    برطانوی کاؤنٹی ووسٹر شائر میں وسیع رقبے پر اگے ڈیلفینم کے پھولوں نے شہر کو رنگین بنا دیا۔ ان پھولوں کی پتیاں شادیوں اور دیگر تقریبات میں نچھاور کرنے (کنفیٹی) کے لیے استعمال کی جاتی ہیں اور یہ ایک بڑا کاروبار ہے۔

    رنگین پھولوں کو دیکھنے کے لیے ہزاروں مقامی افراد و سیاحوں نے یہاں کا رخ کیا اور ان پھولوں کے درمیان خوبصورت لمحات گزارے۔ اس دوران ڈرون کیمروں سے اس حسین منظر کے شاٹس بھی لیے گئے۔

    گزشتہ ہفتے ہزاروں افراد کے دورے کے بعد اب یہاں عام افراد کا داخلہ بند کردیا گیا ہے، اب کسان ان پھولوں کی کٹائی کریں گے جس کے بعد ان سے کنفیٹی بنائی جائے گی۔

    یہ کنفیٹی ماحول دوست بھی ہوتی ہے جو ماحول کو کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر زمین کا حصہ بن جاتی ہے۔

    برطانیہ میں ہزاروں کی تعداد میں افراد ان پھولوں کی افزائش اور بعد ازاں کنفیٹی کے کاروبار سے منسلک ہیں۔

  • پھولوں سے بنی چائے پینا چاہیں گے؟

    پھولوں سے بنی چائے پینا چاہیں گے؟

    ہمارے ارد گرد بہت سے افراد چائے کے شوقین ہوتے ہیں اور نئے نئے ذائقوں کی چائے پینا پسند کرتے ہیں۔ یہ منفرد چائے بھی ایسے افراد کو نہایت پسند آئے گی۔

    چین میں مقبول یہ چائے گرم پانی میں جا کر پھول کی طرح کھل جاتی ہے۔ یہ چائے دراصل پھولوں سے بنائی جاتی ہے۔

    اس کے لیے عموماً چنبیلی، للی، روز یا کارنیشن کے پھولوں کی ایک گیند بنائی جاتی ہے اور اس کی بیرونی سطح پر چائے کے پتے سی دیے جاتے ہیں۔

    پانی میں ڈالنے کے بعد اسے 20 سے 30 منٹ تک دھیمی آنچ پر پکایا جاتا ہے جس کے بعد اس چائے کو سرو کیا جاتا ہے۔

    اس چائے کو بلومنگ ٹی کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا ذائقہ کچھ خاص نہیں ہوتا کیونکہ پھول چائے کے ذائقے کو ختم کردیتے ہیں۔ ذائقے کے لیے اس میں مزید کچھ اشیا بھی شامل کی جاتی ہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ یہ چائے چین میں قدیم دور سے استعمال کی جاتی رہی ہے۔ سنہ 1980 سے اسے جدید طریقے سے پیش کیا جارہا ہے اور اب یہ یورپ اور شمالی امریکا میں بھی مقبول ہورہی ہے۔

  • پھول نما آئسکریم کھانا چاہیں گے؟

    پھول نما آئسکریم کھانا چاہیں گے؟

    موسم گرما کا آغاز ہوچکا ہے، ایسے میں ٹھنڈی اشیا اور مشروبات کی مانگ بڑھ جاتی ہے۔ آج ہم آپ کو ایسی آئسکریم سے متعارف کروانے جارہے ہیں جسے دیکھ کر بے اختیار آپ اسے کھانا چاہیں گے۔

    اس آئسکریم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ پھول جیسی ہے۔

    دنیا بھر میں مختلف کاروباری ادارے اپنے گاہکوں کو لبھانے کے لیے اپنی پروڈکٹس کو مختلف انداز سے پیش کرتے ہیں اور پھولوں جیسی آئسکریم اسی کی ایک کوشش ہے۔

    جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں ملکی بی نامی یہ ریستوران پھول نما آئسکریم پیش کرتا ہے جسے کھانے کے لیے لوگ جوق در جوق یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

    یہ آئسکریم 4 ذائقوں میں آتی ہے، اسٹرابیریز، دہی، چاکلیٹ اور گرین ٹی۔ آپ چاہیں تو آپ کو چاروں فلیورز ایک ساتھ سرو کیے جاسکتے ہیں۔ اس انوکھی آئسکریم کی قیمت ساڑھے 3 ڈالر ہے۔

    آئسکریم کا یہ انداز سب سے پہلے خوشبوؤں کے شہر پیرس میں پیش کیا گیا، وہاں سے یہ بے حد مقبول ہوا اور اب دنیا بھر میں کئی جگہ ایسی آئسکریم پیش کی جاتی ہے۔

    کیا آپ یہ مزیدار آئسکریم کھانا چاہیں گے؟

  • وہ قبیلہ جہاں مرد پھولوں کے تاج پہنتے ہیں

    وہ قبیلہ جہاں مرد پھولوں کے تاج پہنتے ہیں

    دنیا بھر میں خواتین پھولوں کے زیور پہننا پسند کرتی ہیں اور پھول پہننا بعض قبائل کی روایت بھی ہے، ایسے ہی قبائل سعودی عرب میں بھی ہیں جہاں مرد پھولوں کے تاج پہنتے ہیں۔

    یمن کی سرحد کے نزدیک سعودی عرب کے صوبوں جازان اور عسیر میں رہنے والے یہ قبائل سر پر روایتی رومالوں کے بجائے پھولوں کے تاج پہنتے ہیں جو ان قبائل کی قدیم روایت ہے۔

    صبح صبح تازہ پھولوں سے بنے ہوئے تاج اور ہار مقامی بازاروں میں آجاتے ہیں جس کے بعد ہر عمر کے لوگوں کی بڑی تعداد انہیں خرید کر اپنے جسم کی زینت بناتی ہے۔

    لوگ بنے بنائے پھولوں کے تاج خریدتے ہیں جبکہ کچھ افراد اپنی پسند کے پھولوں کے تاج بنوا کر پہننا پسند کرتے ہیں۔

    یہ تاج لوگوں کے کپڑوں سے مماثل ہوتے ہیں، کچھ افراد مہندی سے رنگی اپنی داڑھی کے رنگ جیسا تاج بھی پہتے ہیں۔ بچے اور بزرگ سب ہی یہ تاج پہنتے ہیں۔

    ان تاجوں میں جڑی بوٹیاں بھی شامل ہوتی ہیں جو طبی لحاظ سے فائدہ مند ہیں، ان جڑی بوٹیوں کا تاج بنا کر پہننا سر درد سے نجات دلا سکتا ہے۔

    یہ قبائل پہاڑوں میں پتھروں سے بنے گھروں میں رہتے ہیں، یہاں کی خواتین اپنے گھر کی دیواروں پر نہایت خوبصورت نقش و نگار تخلیق کرتی ہیں جسے یونیسکو کی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل کیا جاچکا ہے۔

    یہ قبیلہ سرحد کے دوسری طرف یمن میں بھی رہتا ہے اور اس کے افراد دونوں ممالک کے درمیان جاری جنگ سے بے حد ناخوش ہیں۔

    ایک عام تصور ہے کہ سعودی عرب ایک صحرائی علاقہ ہے لہٰذا یہاں پھول نہیں اگتے، تاہم اس کے برعکس اس خطے میں مختلف پھولوں اور پودوں کی 2 ہزار اقسام پائی جاتی ہیں۔

    پھولوں سے بنے تاج پہننے کی یہ روایت ان قبائل نے آج بھی نہایت فخریہ طور پر اپنائی ہوئی ہے، یہ تاج یہاں آنے والے سیاحوں اور مہمانوں کو بھی بطور تکریم پہنایا جاتا ہے۔

  • اے آر وائی پروگرام میں لوک گلوکارہ شازیہ خشک نے کون سا کھیل کھیلا؟

    اے آر وائی پروگرام میں لوک گلوکارہ شازیہ خشک نے کون سا کھیل کھیلا؟

    کراچی: اے آر وائی پروگرام ’ہمارے مہمان‘ میں ملک کی مقبول لوک گلوکارہ شازیہ خشک نے لوگوں کی جانب سے پھولوں کی صورت میں ملنے والی محبت پر کہا کہ یہ پھول نہیں لوگوں کی دعائیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی پروگرام میں لوک گلوکارہ شازیہ خشک نے پروگرام کی ہوسٹ فضا شعیب کے ساتھ دل چسپ گفتگو کی اور لفظوں پر مشتمل ایک گیم میں حصہ لیا۔

    [bs-quote quote=”موسیقی باعثِ خوشی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”شازیہ خشک” author_job=”لوک گلوکارہ”][/bs-quote]

    لفظ ’سندھ‘ پر شازیہ خشک نے کہا کہ ذہن میں جو پہلا لفظ آتا ہے وہ ہے زندگی۔

    شازیہ خشک نے موسیقی کو خوشی کا باعث قرار دیا، ہوسٹ نے لفظ ’موسیقی‘ کہا تو شازیہ خشک نے جھٹ سے کہا ’خوشی‘۔

    لفظ پروفیسر پر کہا کہ وہ 2 یونی ورسٹیوں میں پروفیسر بھی ہیں، ’دانے پہ دانا‘ پر کہا کہ ان کی پہچان پوری دنیا میں اسی سے ہے۔ ہوسٹ کی فرمائش پر شازیہ خشک نے اپنا یہ مشہور زمانہ گانا بھی سنایا۔

    لفظ گلوکار پر شازیہ خشک نے بتایا کہ ان کی پسندیدہ گلوکاروں کی فہرست بہت لمبی ہے اس لیے کسی ایک کا نام نہیں لے سکتیں، لفظ ’خواہش‘ پر کہا کہ وہ زندگی جو خوشی کے ساتھ گزرے۔

    لوک گلوکارہ نے لفظ ’موسیقی‘ پر کہا ’سارے آلات‘ ان کا کہنا تھا کہ انھیں سارے ہی انسٹرومنٹس پسند ہیں، لفظ ’استاد‘ پر کہا کہ ہر وہ شخص میرا استاد ہے جس سے کبھی ایک بھی لفظ سیکھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  اے آر وائی فیسٹ کا دوسرا روز، سجاد علی پرفارم کریں گے


    لفظ ’کلام‘ پر فوراً کہا ’صوفیانہ‘ جب کہ ’کوکو کورینا‘ پر فوراً کہا ’بہت اچھا‘۔ شازیہ نے کہا کہ انھیں ادب اور شاعری سے بھی خصوصی لگاؤ ہے۔

    واضح رہے کہ شازیہ خشک پاکستانی لوگ گلوکارہ ہیں، انھیں کئی علاقائی زبانوں میں گلوکاری کا اعزاز حاصل ہے۔ شازیہ خشک نے 1992 میں کیرئیر کا آغاز کیا، کیرئیر میں 500 تک گانے گا چکی ہیں۔

    2014 میں انھیں امریکی سفارت خانے کی جانب سے خیر سگالی کے سفیر کا اعزاز دیا گیا۔ ازبکستان حکومت کی جانب سے صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    ادھر کراچی کےعلاقے بوٹ بیسن میں واقع بے نظیر بھٹو شہید پارک میں اے آر وائی نیٹ کی جانب سے ’اے آر وائی فیسٹ‘ کا انعقاد کیا گیا ہے، فوڈ فیسٹیول کا آغاز کل 22 دسمبر کو ہوا جو 25 دسمبر تک جاری رہے گا۔ فیسٹول کے پہلے روز شازیہ خشک اور جوش بینڈ سمیت دیگر فن کاروں نے پرفارم کر کے ایسا سماں باندھا کہ شرکت کرنے والے غیر ملکی بھی جھوم اٹھے۔

  • موڈ پر حیرت انگیز اثرات مرتب کرنے والے پودے

    موڈ پر حیرت انگیز اثرات مرتب کرنے والے پودے

    گھر یا دفتر میں پودے رکھنا ویسے تو مجموعی طور پر ماحول کو بہتر بناتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کچھ پودے اپنے ارد گرد رہنے والے افراد کے اندر مثبت خیالات کو فروغ دیتے ہیں اور حیرت انگیز طور پر مثبت طبی اثرات مرتب کرتے ہیں؟

    آئیں ان پودوں کے بارے میں جانیں۔

    پودینے کا پودا

    بعض لوگ عقیدہ رکھتے ہیں کہ گھر میں پودینے کا پودا رکھنے سے معاشی خوشحالی آتی ہے۔ یہ پودا دفتر یا گھر میں موجود افراد کے درمیان تعلق کو بھی مضبوط کرتا ہے۔

    چنبیلی

    چنبیلی کی دھیمی دھیمی خوشبو ارد گرد موجود افراد کے درمیان محبت کا تعلق مضبوط کرتی ہے۔

    ایلو ویرا

    ایلو ویرا کے پودے کی جہاں بے شمار خصوصیات ہیں وہیں یہ حیرت انگیز پودا منفی ماحول سے محفوظ رکھ کر گھر یا دفتر کی فضا میں مثبت توانائی، خوش قسمتی اور خوشحالی لانے کا سبب بنتا ہے۔

    بعض دفعہ یہ ماحول کی ساری منفیت اپنے اندر جذب کر لینے کے بعد مرجھا بھی جاتا ہے۔

    روز میری

    جامنی رنگ کے ننھے پھولوں والا یہ پودا ہوا کو صاف ستھرا رکھتا ہے۔ یہ کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ زخموں اور تکالیف کو مندمل کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

    روز میری یادداشت اور موڈ کو بھی بہتر بناتا ہے۔

    لیونڈر

    لیونڈر کے پھولوں کو اپنے سرہانے رکھنے سے آپ پرسکون نیند سو سکتے ہیں۔

    یہ ڈپریشن میں کمی اور دماغ کو پرسکون بناتا ہے، جبکہ کسی مقام پر خوشی اور باہمی اتفاق بڑھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

    اورکڈ

    اورکڈ کے پھول طویل العمر ہوتے ہیں اور کئی روز تک تازہ رہتے ہیں۔ یہ پودا حیرت انگیز طور پر رات کے وقت بھی آکسیجن کا اخراج کرتا ہے لہٰذا اسے اپنے بیڈروم میں رکھنا نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

  • مہکتے ہوئے خوش رنگ پھول بھی ماحول کے لیے نقصان دہ؟

    مہکتے ہوئے خوش رنگ پھول بھی ماحول کے لیے نقصان دہ؟

    مہکتے ہوئے خوش رنگ پھول کسے اچھے نہیں لگتے، ان کی بھینی بھینی خوشبو اپنے قریب رہنے والے افراد کو معطر کردیتی ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پھول ہمارے ماحول کے لیے کچھ زیادہ بہتر نہیں ہیں۔

    دنیا بھر میں اگائے جانے والے پھولوں کو دیگر فصلوں کے مقابلے میں زیادہ پانی، کیڑے مار ادویات اور کیمیائی کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔

    نیدر لینڈز یورپ میں پھولوں کی سب سے زیادہ پیداوار کرنے والا ملک ہے۔ یہاں گلاب کے ایک ایکڑ پر 106 کلو گرام کیڑے مار ادویات جبکہ للی کے پھولوں کے ایک ایکڑ پر 135 کلو گرام ادویات چھڑکی جاتی ہیں۔

    پھولوں میں سبزیوں کی فصلوں سے 30 گنا زیادہ پانی بھی استعمال ہوتا ہے۔

    دوسری جانب افریقی ملک کینیا دنیا میں پھولوں کی پیداوار کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ یہاں استعمال کی جانے والی ادویات مٹی اور پانی کو بھی زہر آلود کر دیتی ہیں۔

    کینیا میں پھولوں کی سب سے زیادہ افزائش نیواشا جھیل کے کنارے ہوتی ہے جو میٹھے پانی کی ایک بڑی جھیل ہے۔ پانی اور کیڑے مار ادویات کا بہت زیادہ استعمال اس جھیل کو خشک کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    دنیا بھر میں پھولوں کی مانگ کے سبب اس کی برآمدات کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔ پھولوں کو ہوائی جہازوں کے ذریعے برآمد کیا جاتا ہے جس سے ایندھن کا بے تحاشہ استعمال اور کاربن کا اخراج بھی ہوتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق صرف ایک عدد پھول اپنی افزائش اور برآمد کے مرحلے کے دوران اتنی کاربن خارج کرتا ہے جتنی کہ ایک دھواں چھوڑتی گاڑی کی چند منٹوں کی ڈرائیو۔

    ماہرین کے مطابق کیڑے مار ادویات کے بغیر اگائے جانے والے پھول ماحول دوست ہوسکتے ہیں جو کم از کم زمین اور پانی کو زہریلا نہیں کرتے۔

  • موسم خزاں ۔ شاعروں کی نظر میں

    موسم خزاں ۔ شاعروں کی نظر میں

    سال کا ہر موسم اور ہر ماہ اپنے اندر کچھ الگ انفرادیت رکھتا ہے۔ دھوپ کے گھٹتے بڑھتے سائے، سردیوں کی لمبی راتیں، ٹھنڈی شامیں، پت جھڑ، پھولوں کے کھلنے کا موسم، بارش کی خوشبو اور بوندوں کا شور، ہر شے اپنے اندر الگ جادوئی حسن رکھتی ہے۔

    آج کل کی تیز رفتار زندگی میں ہر شخص اتنا مصروف ہے کہ کسی کو موسموں پر توجہ دینے کی فرصت ہی نہیں۔ لیکن بہرحال شاعروں اور تخلیق کاروں کی تخلیق کا مرکز یہی موسم ہوتے ہیں۔

    پرانے وقتوں میں بھی شاعر و ادیب موسموں کی خوشبو محسوس کر کے اپنی تخلیقات جنم دیا کرتے تھے۔ ستمبر کا مہینہ جسے پت جھڑ یا خزاں کے موسم کا آغاز کبھی کہا جاتا ہے بھی کئی تخلیق کاروں کے فن کو مہمیز کردیا کرتا ہے۔

    آپ نے آج تک مشرقی ادب میں ستمبر کے بارے بہت کچھ پڑھا ہوگا، آئیے آج سمندر کے اس طرف مغربی ادب میں جھانکتے ہیں، اور دیکھتے ہیں کہ مغربی شاعروں و ادیبوں نے ستمبر کے بارے میں کیا لکھا۔

    sep-5

    انگریزی ادب کا مشہور شاعر ولیم ورڈز ورتھ جو فطرت کو اپنی شاعری میں بیان کرنے کے لیے مشہور ہے، ستمبر کے لیے لکھتا ہے

    موسم گرما کو رخصت کرتے ہوئے
    ایک روشن پہلو دکھائی دیتا ہے
    موسم بہار کی نرمی جیسا
    پتوں کے جھڑنے کا موسم
    خود روشن ہے
    مگر پھولوں کو مرجھا دینے کے لیے تیار ہے

    کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ایک شاعر رابرٹ فنچ کہتے ہیں، ’ستمبر میں باغوں میں سناٹا ہوتا ہے، سورج سروں کو جھلسانے کے بجائے نرم سی گرمی دیتا ہے، اسی لیے مجھے ستمبر بہت پسند ہے‘۔

    sep-7

    اٹھارویں صدی کا ایک آئرش شاعر تھامس مور ستمبر کے لیے لکھی گئی ایک نظم میں کہتا ہے

    ستمبر کا آخری پھول
    باغ میں اکیلا ہے
    اس کے تمام خوبصورت ساتھی پھول
    مرجھا چکے ہیں یا مر چکے ہیں

    اٹھارویں صدی کے برطانوی ادیب ہنری جیمز لکھتے ہیں، ’نرم گرم سی دھوپ اور اس کی روشنی، یہ سردیوں کی سہ پہر ہے۔ اور یہ دو لفظ ادب میں سب سے زیادہ خوبصورت الفاظ ہیں‘۔

    sep-4

    مشہور شاعر تھامس پارسنز کہتا ہے

    دکھ اور گرے ہوئے پتے
    غمگین سوچیں اور نرم سی دھوپ کا موسم
    اف! میں، یہ چمک اور دکھ کا موسم
    ہمارا جوڑ نہیں، پر ہم ساتھ ہیں

  • دنیا کے مقدس ترین پودے

    دنیا کے مقدس ترین پودے

    بہت سی مذہبی روایات میں پودوں کو روحانی علامت، شفایابی، قوت بخشی اور بعض اوقات خدا سے تعلق کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

    موسیقار جانہوی ہیریسن نے ’مقدس نباتیات‘ کے نام سے ایک البم ترتیب دیا ہے جس میں انہوں نے 7 قابل احترام سمجھے جانے والے پودوں کا ذکر کیا ہے۔

    ان مقدس پودوں میں کیا خصوصیات ہیں؟ کیا یہ پودے لوگوں کی زندگی میں ماضی کی طرح آج بھی اہمیت کے حامل ہیں؟ ان کا احترام کون لوگ کرتے ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر کیوں؟ دنیا کے مقدس ترین پودوں کی یہ فہرست، ان کا ماضی اور حال ان سوالات کے جواب حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔


    کنول کا پھول

    مشرقی روحانیت کا علم رکھنے والے جانتے ہیں کہ کنول کا پودا کئی معنی اور بیانیوں کی پرتیں ظاہر کرتا ہے۔ ہندوؤں کے لیے کنول کا خوبصورت پھول زندگی اور پیداوار، اور بدھوں کے نزدیک یہ پاکیزگی کی علامت ہے۔

    کنول کا پودا کیچڑ میں اگتا ہے۔ اگرچہ اس کی جڑیں کیچڑ میں ہوتی ہیں لیکن کنول کا پھول پانی کے اوپر تیرتا دکھائی دیتا ہے۔

    ہندو مذہب میں کنول کی کہانی کچھ یوں ہے کہ کنول بھگوان وشنو کی ناف سے ابھرا، اور اس پھول کے درمیان برہما بیٹھا ہوا تھا۔ کچھ کا خیال ہے کہ بھگوان کے ہاتھ اور پاؤں کنول جیسے ہیں اور اس کی آنکھیں کنول کی پتیوں کی طرح اور اس کے چھونے کا احساس کنول کی کلیوں کی طرح نرم ہیں۔


    امربیل

    آج کل امربیل کو عموماً کرسمس کے جادو سے منسلک کیا جاتا ہے لیکن اس کو علامت سمجھنے کی تاریخ قدیم سیلٹک پیشواؤں کے دور سے تعلق رکھتی ہے۔

    انھیں یقین تھا کہ امربیل سورج کے دیوتا تارنس کا جوہر ہے، اور جس درخت کی شاخوں کے ساتھ امربیل بڑھتی ہے وہ درخت بھی مقدس ہو جاتا ہے۔

    سردیوں میں روحانی پیشوا بلوط کے درخت سے امربیل کو سنہری درانتی سے کاٹتا ہے۔

    یہ خاص پودا اور اس کے پھل رسومات یا ادویات کے لیے استعمال ہوتے تھے۔


    ناگ پھنی

    ناگ پھنی ایک چھوٹا سا گٹھلی کے بغیر کیکٹس کا پودا ہے جو امریکی ریاست ٹیکسس کی جنوب مغربی اور میکسیکو کے صحرائی علاقے میں قدرتی طور پر اگتا ہے اور اس کا استعمال مقامی افراد روحانی مقاصد کے لیے کرتے ہیں۔

    میکسیکو کے انڈینز اور شمالی امریکا کے مقامی قبائیلیوں کا اعتقاد ہے کہ یہ مقدس پودا خدا کے ساتھ رابطے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    اس کا استعمال دعائیہ تقریبات میں کیا جاتا ہے۔

    روحانی طاقتوں کے لیے صرف مقامی قبائل ہی اس کا استعمال نہیں کرتے، سنہ 1950 کی دہائی سے فنکار، موسیقار اور مصنفین بھی اس کا استعمال کر رہے ہیں۔


    تلسی

    ہندو مذہب کے مطابق دیوی ورندا نے بھگوان کرشنا اور اس کے پیروکاروں کی خدمت کرتے ہوئے وندراون کی مقدس زمین کی حفاظت کی تھی۔

    اگرچہ یہ دیوی انسانی شکل میں تھیں لیکن قدیم تحریروں کے مطابق کرشنا نے بذات خود انھیں تلسی کا پودا بننے کا کہا تھا، جس کی وجہ سے اب تلسی مقدس کہلاتی ہے۔

    دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں ہندو اپنے گھروں اور مندروں میں تلسی کی پوجا کرتے ہیں۔


    صنوبر کا درخت

    صنوبر کی ایک قسم یئو سدا بہار درخت ہے جسے تولید اور ابدی زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس درخت کی شاخیں جھک کر دوبارہ زمین میں داخل ہو جاتی ہیں اور ان سے نئے تنے جنم لیتے ہیں۔

    اس کے علاوہ یئو پرانے درخت کے کھوکھلے تنے سے بھی اگ سکتی ہے۔ اس لیے یہ تعجب کی بات نہیں کہ اسے تولید اور زرخیزی کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔


    بھنگ

    بھنگ راستافاری فرقے کے ماننے والوں کے نزدیک انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ بائبل میں جسے ’زندگی کا درخت‘ کہا گیا ہے وہ بھنگ کا پودا ہے اور اس کا استعمال مقدس ہے۔ وہ اس بارے میں بائبل سے کئی حوالے پیش کرتے ہیں۔

    راستافاریوں کے نزدیک بھنگ کا استعمال ’گفت و شنید‘ کے لیے ضروری ہے جس میں وہ راستافاری پہلو سے اپنے ارکان کے ساتھ زندگی پر بحث کرتے ہیں۔

    اگرچہ اس پودے کو کئی نام دیے جاتے ہیں (بھنگ، گانجا) لیکن راستافاری اسے مقدس جڑی بوٹی یا حکمت کی بوٹی کہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ اسے نوش کرنے سے حکمت و دانائی حاصل ہوتی ہے۔

    اس کو سگریٹ یا چلم پائپ کے ذریعے پیا جاتا ہے اور اس سے قبل خصوصی دعا کی جاتی ہے۔


    تلسی ۔ اوسیمم بازلیکم

    اوسیمم بازلیکم کا سب سے زیادہ استعمال پیزا اور پاستا ساس میں ہوتا ہے لیکن آرتھوڈاکس مسیحیت اور یونانی چرچ میں یہ ایک مقدس بوٹی ہے۔

    آرتھوڈوکس مسیحیوں کا یقین ہے کہ یہ بوٹی وہاں اگی جہاں یسوع مسیح کا خون ان کے مقبرے کے نزدیک گرا تھا، اس وقت یہ اس کو صلیب کے ساتھ عبادات سے منسلک کیا جاتا ہے۔

    پادری مقدس پانی کو پاک کرنے اور لوگوں کے اجتماع پر پانی کے چھڑکاؤ‌ کے لیے اس کی شاخوں کا استعمال کرتے ہیں۔


    مضمون بشکریہ: بی بی سی

  • پرتگال میں خوش رنگ پھولوں کا میلہ

    پرتگال میں خوش رنگ پھولوں کا میلہ

    لزبن: پرتگال کے جزیرے میڈیرا میں موسم بہار کے سالانہ میلے کا آغاز ہوگیا۔ سڑکیں خوشنما پھولوں سے بھر گئی۔

    فیسٹا دا فلور نامی اس میلے کی تھیم رواں برس اسٹائل اینڈ ڈیزائن رکھی گئی ہے جس کے تحت لاکھوں پھول دلکش باغوں کی زینت بنائے گئے ہیں۔

    ہزاروں بچے، بوڑھے اور جوان رنگا رنگ لباس پہنے سڑکوں پر نکل آئے۔

    لوگوں نے پھولوں سے بنے دیوہیکل فلوٹس کے ساتھ سڑکوں پر پریڈ بھی کی۔

    یہ میلہ گزشتہ 20 سال سے اس جزیرے پر منایا جارہا ہے جس میں پورے پرتگال اور دنیا بھر سے افراد شرکت کرتے ہیں۔

    یہ میلہ اس جزیرے کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ہزاروں لوگ سارا سال اس میلے کے توسط سے روزگار حاصل کرتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔