Tag: پہاڑ

  • موسمیاتی تبدیلی، درجنوں والرس پہاڑوں سے گرکر ہلاک

    موسمیاتی تبدیلی، درجنوں والرس پہاڑوں سے گرکر ہلاک

    انٹارکٹکا: دنیا کے پانچویں بڑے براعظم میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درجنوں والرس پہاڑوں سے گرکر ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سرد ترین براعظم انٹارکٹکا میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پہاڑوں پر برف پگھل رہے ہیں، اس صورت حال کے پیش نظر آبی جانور ہلاک ہورہے ہیں.

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چودہ ہزار 425 ملین مربع کلومیٹر کے ساتھ انٹارکٹکا ایشیا، افریقا، شمالی امریکا اور جنوبی امریکاکے بعد دنیا کا پانچواں بڑا براعظم ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے، متعدد والرس پہاڑوں سے گرتے دکھائی دے رہے ہیں جس سے ماہرین کو شدید تشویش لاحق ہے۔

    جنگی حیات اور ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث والرس پہاڑوں کا رخ کررہے ہیں، جبکہ پہاڑوں پر برف نہ ہونے ان کی ہلاکت کی وجہ بن رہی ہے۔

    پانی میں رہنے والے اس جانور کو خشکی پر کم دکھائی دیتا ہے، حجم کے اعتبار سے پھیلی ہوئی جسامت کے باعث والرس پہاڑوں پر اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پاتے۔

    دوسری جانب جنگلی حیات کی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے بھی اسی امر کی تصدیق کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق برف پگلنے کے باعث والرس پہاڑوں کا رخ کررہے ہیں جو ان کی جان کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

    خیال رہے کہ انٹارکٹکا 98 فیصد برف سے ڈھکا ہوا ہوتا ہے، جس کے باعث وہاں کوئی باقاعدہ و مستقل انسانی بستی نہیں۔ صرف سائنسی مقاصد کے لیے وہاں مختلف ممالک کے سائنس دان قیام پزیر ہیں۔

  • صدی کے آخر تک ہمالیہ کے پہاڑوں کی برف پگھل جانے کا خدشہ

    صدی کے آخر تک ہمالیہ کے پہاڑوں کی برف پگھل جانے کا خدشہ

    کھٹمنڈو: دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت یعنی گلوبل وارمنگ کے باعث دنیا کے سب سے اونچے پہاڑی سلسلے ہمالیہ کی ایک تہائی برف سنہ 2100 تک پگھل جانے کا خدشہ ہے۔

    یہ انکشاف انٹرنیشنل سینٹر فار انٹگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ (آئی سی آئی موڈ) کی جانب سے جاری کردہ تجزیاتی رپورٹ میں کیا گیا۔ یہ رپورٹ 5 سال کے اندر تیار کی گئی جس میں 22 ممالک اور 185 اداروں کے 350 سے زائد ماہرین کی مدد لی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2100 تک ہمالیہ اور ہندو کش کی تقریباً ایک تہائی برف پگھل جائے گی جس کے نتیجے میں دریاؤں میں شدید طغیانی پیدا ہوجائے گی۔

    خیال رہے کہ کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔

    8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

    سائنسدانوں کے مطابق وسیع برفانی تودوں پر مشتمل ہندو کش اور ہمالیہ کا یہ خطہ انٹار کٹیکا اور آرکٹک خطے کے بعد تیسرا قطب ہے۔ یہ خطہ 3 ہزار 5 سو کلو میٹر پر محیط ہے اور پہاڑوں کا یہ سلسلہ افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، بھارت، میانمار، نیپال اور پاکستان تک پھیلا ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس پگھلاؤ کے سبب دریائے یانگزے، دریائے میکونگ، دریائے سندھ اور دریائے گنگا میں طغیانی آجائے گی جہاں کسان خشک سالی کے دوران برفانی تودوں کے پگھلنے سے حاصل ہونے والے پانی پر گزارا کرتے ہیں۔

    اس طغیانی سے زراعت کو شدید نقصان پہنچے گا جبکہ آس پاس موجود کئی علاقے صفحہ ہستی سے مٹ سکتے ہیں۔ اس خطے میں تقریباً 25 کروڑ افراد پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ میدانی علاقوں میں رہنے والوں کی تعداد ایک ارب 65 کروڑ ہے۔

    مذکورہ رپورٹ کی سربراہی کرنے والے فلپس ویسٹر کا کہنا ہے کہ یہ وہ ماحولیاتی بحران ہے جس کے بارے میں کسی نے نہیں سنا۔

    ان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ 8 ممالک تک پھیلے ہوئے ہمالیہ ہندوکش کے سلسلے میں موجود برفانی تودوں سے ڈھکی ہوئی بہت سی چوٹیوں کو ایک صدی میں چٹانوں میں تبدیل کرچکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر سنہ 2015 کے پیرس ماحولیاتی معاہدے کے تحت گلوبل وارمنگ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات بھی اٹھائے جائیں تب بھی سال 2100 تک خطے کی ایک تہائی سے زائد برف پگھل جائے گی، اور اگر ہم رواں صدی کے دوران گرین ہاؤس گیسز کی روک تھام کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو دو تہائی برف پگھل جائے گی۔

  • پہاڑوں کا عالمی دن: آئیں پربتوں سے باتیں کریں

    پہاڑوں کا عالمی دن: آئیں پربتوں سے باتیں کریں

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے اور ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے شعور اجاگر کرنا ہے۔

    پہاڑ دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا 56 فیصد حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی نصف آبادی غذا اور پینے کے صاف پانی کے لیے پہاڑوں کی محتاج ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کا سب سے پہلا اثر پہاڑی علاقوں پر ظاہر ہوتا ہے۔

    ایسے موقع پر خشک پہاڑوں کے ارد گرد آبادی مزید گرمی اور بھوک کا شکار ہوجاتی ہے، جبکہ کلائمٹ چینج کے باعث برفانی پہاڑ یعنی گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے

    پاکستان میں 5 ایسی بلند برفانی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 26 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    آئیں پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں اور پربتوں کی سیر کریں۔

    سلسلہ کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔

    دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

    سلسلہ کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔

    کے ٹو

    کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔ بے شمار ناکام کوششوں اور مہمات کے بعد سنہ 1954 میں اس پہاڑ کو سر کرنے کی اطالوی مہم بالآخر کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8 ہزار 1 سو 25 میٹر ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ نانگا پربت کو سب سے پہلے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے 1953 میں سر کیا۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔

    کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ

    صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

    کارونجھر کے پہاڑ

    صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔

  • خطرناک چٹان پر یوگا کرنے والی حیرت انگیز خاتون

    خطرناک چٹان پر یوگا کرنے والی حیرت انگیز خاتون

    اونچی نیچی بلند و بالا خطرناک چٹانوں و پہاڑیوں پر چڑھنا نہایت دل گردے کا کام ہے جو جنون کی حد تک شوق رکھنے والے افراد ہی سر انجام دے سکتے ہیں۔

    تاہم ایسی چٹان پر پہنچ کر خطرناک پوز کے ساتھ یوگا کی ورزش کرنا اس سے بھی زیادہ بہادری کا عمل ہے۔

    چینی صوبے ہنان میں ایک خاتون یوگی نے بھی بلند ترین چٹان کی چوٹی پر یوگا کر کے سب کو دنگ کردیا۔

    سطح سمندر سے 22 سو میٹر بلند لاؤجن نامی اس پہاڑ کو تاؤ مذہب میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ اس پہاڑ کو تاؤ مذہب کے بانی سے منسوب کیا جاتا ہے جو ایک معروف چینی فلسفی تھے۔

    روایات کے مطابق وہ اس پہاڑ کی غیر ہموار چوٹی پر بیٹھ کر مراقبہ کیا کرتے تھے۔

    چین میں اس پہاڑ کا دورہ کرنا مذہبی عقیدت کا ایک حصہ سمجھا جاتا ہے، تاہم اس چینی خاتون یوگی نے اس اونچی نیچی غیر ہموار چٹان پر یوگا کے مشکل پوز انجام دے کر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

    ان کی تصاویر دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے ابھی ان کا توازن بگڑے گا اور یہ نیچے گر پڑیں گی۔

    ذرا دل تھام کر ان کی تصاویر دیکھیں۔

    یاد رہے کہ چین میں یوگا صرف ایک جسمانی ورزش ہی نہیں بلکہ اسے مذہبی رسومات کا حصہ اور روح کی بالیدگی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فطرت کے قریب ورزش دماغی صحت کو بہتر بنانے میں معاون

    فطرت کے قریب ورزش دماغی صحت کو بہتر بنانے میں معاون

    ورزش کرنے یا چہل قدمی کرنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ ورزش ہر عمر کے شخص کے لیے مفید ہے اور انہیں مختلف بیماریوں سے بچانے میں مدد دے سکتی ہے۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلی فضا میں چہل قدمی کرنا جم میں ورزش کرنے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ فوائد دے سکتی ہے۔

    آسٹریا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ فطرت کے درمیان جیسے جنگلات اور پہاڑوں کے درمیان وقت گزارنا ہماری دماغی صحت پر بہترین اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ہم جانتے ہیں کہ ورزش کا مطلب جسم کو فعال کرنا ہے تاکہ ہمارے جسم کا اندرونی نظام تیز اور بہتر ہوسکے اور ہم بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم ورزش کرتے ہوئے لطف اندوز نہیں ہوتے، تو ورزش سے ہماری دلچسپی کم ہوتی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق کے لیے جب کھلی فضا اور جم میں ورزش کرنے والوں کا جائزہ لیا گیا تو دیکھا گیا کہ جو افراد کھلی فضا میں کسی پارک، یا سبزے سے گھری کسی سڑک پر چہل قدمی کرتے تھے ان کا موڈ ان لوگوں کی نسبت بہتر پایا گیا جو جم میں ورزش کرتے تھے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ فطرت ہماری دماغی صحت پر ناقابل یقین اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن میں کمی کرتی ہے جبکہ ہمارے دماغ کو پرسکون کر کے ہماری تخلیقی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر پر کوئی پسندیدہ کام کرتے ہوئے وقت گزارنے والے اور فطرت کے قریب وقت گزارنے والے افراد کے درمیان ان لوگوں میں ذہنی سکون اور اطمینان کی شرح بلند ہوگی جنہوں نے کھلی فضا میں وقت گزارا۔

    ان کے مطابق لوگ جتنا زیادہ فطرت سے منسلک ہوں گے اتنا ہی زیادہ وہ جسمانی و دماغی طور پر صحت مند ہوں گے۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ پر ہجوم شہروں میں رہنے والے لوگ سال میں ایک سے دو مرتبہ کسی فطری مقام پر ضرور وقت گزاریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فطرت کے قریب وقت گزارنے والی حاملہ ماؤں کے بچے صحت مند

    فطرت کے قریب وقت گزارنے والی حاملہ ماؤں کے بچے صحت مند

    یوں تو فطری ماحول، درختوں، پہاڑوں یا سبزے کے درمیان رہنا دماغی و جسمانی صحت پر مفید اثرات مرتب کرتا ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ وہ حاملہ مائیں جو اپنا زیادہ وقت فطرت کے قریب گزارتی ہیں، وہ صحت مند بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

    برطانیہ کی بریڈ فورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ حاملہ خواتین جو اپنے حمل کا زیادہ تر وقت پرسکون و سر سبز مقامات پر گزارتی ہیں، ان کا بلڈ پریشر معمول کے مطابق رہتا ہے اور وہ صحت مند بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے بچوں میں بڑے ہونے کے بعد بھی مختلف دماغی امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ فطرت کے قریب رہنا آپ کو موٹاپے اور ڈپریشن سے بھی بچاتا ہے۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے درمیانی عمر کے ان افراد کا تجزیہ کیا گیا جو سبزے سے گھرے ہوئے مقامات پر رہائش پذیر تھے۔ ماہرین نے دیکھا کہ ان میں مختلف بیماریوں کے باعث موت کا امکان پرہجوم شہروں میں رہنے والے افراد کی نسبت 16 فیصد کم تھا۔

    woman-2

    ماہرین نے بتایا کہ ان کے ارد گرد کا فطری ماحول انہیں فعال ہونے کی طرف راغب کرتا ہے، جبکہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار بھی کم ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد شہروں میں رہنے والے افراد کی نسبت دواؤں پر انحصار کم کرتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ لوگ جتنا زیادہ فطرت سے منسلک ہوں گے اتنا ہی زیادہ وہ جسمانی و دماغی طور پر صحت مند ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سرسبز مقامات پر زندگی گزارنے کے علاوہ، اگر لوگ پر ہجوم شہروں میں رہتے ہیں تب بھی انہیں سال میں ایک سے دو مرتبہ کسی فطری مقام پر وقت ضرور گزارنا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    ان کے مطابق روزمرہ کی زندگی میں ہمارا دماغ بہت زیادہ کام کرتا ہے اور اسے اس کا مطلوبہ آرام نہیں مل پاتا۔ دماغ کو پرسکون کرنے کے لیے سب سے بہترین علاج کسی جنگل میں، درختوں کے درمیان، پہاڑی مقام پر یا کسی سمندر کے قریب وقت گزارنا ہے۔

    اس سے دماغ پرسکون ہو کر تازہ دم ہوگا اور ہم نئے سرے سے کام کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔

  • آتش فشاں پہاڑ سے لاوے کے اخراج کا حیرت انگیز منظر

    آتش فشاں پہاڑ سے لاوے کے اخراج کا حیرت انگیز منظر

    کیا آپ نے کبھی آتش فشاں پہاڑ سے گرم لاوے کے اخراج کا مشاہدہ کیا ہے؟ یقیناً آپ کا جواب نہ میں ہوگا۔

    امریکی جزیرے ہوائی میں سیاحوں نے اس انوکھے اور منفرد مظہر کا مشاہدہ کیا جو یقیناً ان کے لیے زندگی بھر کا نہایت شاندار تجربہ تھا۔

    lava-2

    ہوائی کا کامو کونا آتش فشانی پہاڑ گزشتہ ماہ پھٹ گیا تھا اور اس سے کھولتے ہوئے لاوے کا اخراج تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد جاری تھا۔ یہ مقام آتش فشاں پہاڑوں کا مرکز ہے اور دنیا بھر سے سیاح ان کی سیر کرنے کے لیے اس مقام پر آتے ہیں۔

    جس وقت یہ آتش فشانی پہاڑ پھٹا تھا تب اس کی حرارت اور قوت سے قریب موجود ایک پلیٹ فارم بھی تباہ ہوگیا تھا جہاں سے سیاح کھڑے ہو کر اس کا نظارہ کرتے تھے۔

    مذکورہ پہاڑ سے لاوے کے اخراج کے وقت بھی اس مرکز سے متصل سمندر میں سیاحوں کی ایک کشتی یہاں پر موجود تھی کہ یکایک پہاڑ سے انتہائی تیزی سے گرم لاوے کا اخراج ہونے لگا۔

    lava-3

    گرم لاوے کی وجہ سے وہاں بے حد دھواں بھی تھا جبکہ جیسے جیسے لاوا پانی میں جارہا تھا وہ سرد ہو کر ٹھوس شکل اختیار کر رہا تھا۔

    سیاحوں کا کہنا تھا کہ پہلے تو وہ اس منظر کو دیکھ کر دم بخود اور خوفزدہ ہو گئے۔ انہیں لگا کہ یہاں پر آ کر انہوں نے بہت بڑی غلطی کی۔ لیکن لاوا ایک مخصوص سمت میں ہی بہتا رہا اور اس کی وجہ سے کشتی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

  • فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    کیا آپ جانتے ہیں کہ فطرت اور فطری مناظر ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زندگی اور صحت کا بنیادی جزو فطرت ہے اور فطرت سے قریب رہنا ہمیں بہت سے مسائل سے بچا سکتا ہے۔

    nature-2

    ماہرین کے مطابق جب ہم کسی قدرتی مقام جیسے جنگل یا سمندر کے قریب جاتے ہیں تو ہمارے دماغ کا ایک حصہ اتنا پرسکون محسوس کرتا ہے جیسے وہ اپنے گھر میں ہے۔

    بڑے شہروں میں رہنے والے افراد خصوصاً فطرت سے دور ہوتے ہیں لہٰذا وہ بے شمار بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں جس کے لیے وہ مہنگی مہنگی دواؤں یا تھراپیز کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں، لیکن درحقیقت ان کے مسائل کا علاج فطرت کے قریب رہنے میں چھپا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ خاموشی کے فوائد جانتے ہیں؟

    آئیے دیکھتے ہیں فطرت کے قریب وقت گزارنا ہمیں کیا فوائد پہنچاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    ڈپریشن سے نجات ملتی ہے۔

    nature-4

    کسی آپریشن، سرجری یا بیماری کے بعد فطرت کے قریب وقت گزارنا ہمارے صحت یاب ہونے کی شرح میں اضافہ کرتا ہے۔

    خون کی روانی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے مختلف ٹیومرز اور کینسر سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔

    نیند بہتر ہوتی ہے۔

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے۔

    فطرت کے ساتھ وقت گزارنا ہماری تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے۔

    پرہجوم شہروں میں رہنے والے افراد اگر کچھ وقت کسی پرسکون قدرتی مقام پر گزاریں تو ان کی دماغی صحت میں بہتری آتی ہے۔

    nature-3

    فطرت کے ساتھ وقت گزارنا تھکے ہوئے ذہن کو پرسکون کر کے اسے نئی توانائی بخشتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں ہمارا دماغ بہت زیادہ کام کرتا ہے اور اسے اس کا مطلوبہ آرام نہیں مل پاتا۔ دماغ کو پرسکون کرنے کے لیے سب سے بہترین علاج کسی جنگل میں، درختوں کے درمیان، پہاڑی مقام پر یا کسی سمندر کے قریب وقت گزارنا ہے۔