Tag: پہلا کیس

  • سعودی عرب میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق

    سعودی عرب میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق

    ریاض: سعودی عرب میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوگئی، وزارت صحت نے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے جمعرات کو مملکت میں منکی پاکس کے پہلے مریض کی تصدیق کی ہے۔

    وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے ریاض آنے والے شخص کے منکی پاکس میں مبتلا ہونے کی تصدیق کے بعد اسے فوری طور پر مقررہ ضوابط کے تحت قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

    وزارت صحت نے مزید بتایا کہ مریض سے ملنے والوں کے بارے میں بھی تحقیق کی گئی تاہم ان میں مرض کی علامات نہیں پائی گئیں۔

    اس حوالے سے وزارت کا کہنا ہے کہ متعلقہ ٹیمیں منکی پاکس کے کیسز کی باریک بینی سے نگرانی کر رہی ہیں، کسی بھی مشتبہ حالت کی فوری طور پر تحقیق کی جاتی ہے۔

    وزارت صحت نے تمام افراد کو ہدایت کی ہے کہ وہ سفر کے دوران متعلقہ ضوابط کا خیال رکھیں اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرتے رہیں۔

  • متحدہ عرب امارات میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ

    متحدہ عرب امارات میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں جسمانی خارش کی بیماری منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ کیا گیا ہے، دنیا بھر میں کیسز کی مجموعی تعداد 130 سے تجاوز کر چکی ہے۔

    مقامی ویب سائٹ کے مطابق منکی پاکس کا پہلا کیس متحدہ عرب امارات میں رپورٹ ہونے سے عرب ممالک میں خوف پھیل گیا۔

    یو اے ای کے حکام نے پہلے منکی پاکس کیس کی تصدیق کی، جس کے بعد ملک بھر میں بیماری کی مانیٹرنگ بڑھا دی گئی، عرب امارات کے ہمراہ یورپی ممالک سلووانیا اور چیک ری پبلک میں بھی منکی پاکس کے کیس کی تصدیق کردی گئی۔

    دونوں یورپی ممالک میں منکی پاکس کا کیس رپورٹ ہونے کے بعد اب تک دنیا بھر میں منکی پاکس سے متاثرہ ممالک کی تعداد بڑھ کر 18 ہو چکی ہے۔

    منکی پاکس کے اب تک سب سے زیادہ کیسز یورپ میں رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 100 کے قریب ہے جبکہ دنیا بھر میں کیسز کی مجموعی تعداد 130 سے تجاوز کر چکی ہے۔

    عرب امارات سے قبل اسرائیل میں گزشتہ دو ہفتوں سے ماہرین ایک ایسے شخص کا علاج کرنے میں مصروف تھے، جن سے متعلق انہیں خدشہ تھا کہ وہ منکی پاکس سے متاثر ہے۔

    اب تک اسرائیل واحد مشرق وسطیٰ کا ملک تھا، جہاں منکی پاکس کا کیس رپورٹ ہوا تھا۔

    یو اے ای میں کیس رپورٹ ہونے کے بعد دیگر خلیجی ممالک سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، کیوں کہ امارات اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان لوگوں کا سفر عام بات ہے۔

    اس وقت دنیا میں منکی پاکس کی کوئی خصوصی ویکسین موجود نہیں، تاہم اس کا علاج دیگر جسمانی اور خارش کی بیماریوں کی ویکسینز سے کیا جا رہا ہے۔

    منکی پاکس کی بیماری ہوا کے ذریعے کرونا کی طرح نہیں پھیلتی جبکہ اس میں موت کی شرح بھی ایک فیصد تک ہے۔

  • ایک اور ملک میں اومیکرون کا کیس رپورٹ

    ایک اور ملک میں اومیکرون کا کیس رپورٹ

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل رہی ہے، ایک اور افریقی ملک تیونس میں بھی اومیکرون کا کیس سامنے آگیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تیونس کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے، متاثرہ شخص استنبول سے تیونس پہنچا تھا۔

    وزیر صحت علی مرابط کا کہنا ہے کہ کانگو کے 23 سالہ شخص کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، ترکی سے آنے والی پرواز کے تمام مسافروں نے بھی تیونسی حکام سے رابطہ کیا ہے تاکہ ان کا بھی ٹیسٹ کیا جائے۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اس نے کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز دنیا کے 38 ممالک میں سامنے آئے ہیں تاہم اس سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق وہ تشویش کا باعث بننے والے ویریئنٹ کے بارے میں شواہد اکٹھے کر رہا ہے کیونکہ دنیا بھر کے ممالک اسے پھیلنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • کرونا وائرس کا پہلا کیس کب سامنے آیا تھا؟

    کرونا وائرس کا پہلا کیس کب سامنے آیا تھا؟

    کرونا وائرس کا آغاز سنہ 2019 کے اختتام پرا ہوا تھا تاہم یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والا دنیا کا پہلا شخص کون تھا اور کہاں سے تعلق رکھتا تھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں نے سائنسی طریقوں کی مدد سے کووڈ 19 کے پہلے کیس کے دورانیے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس تخمینے کے مطابق دنیا میں کووڈ کا پہلا کیس چین میں اوائل اکتوبر سے نومبر 2019 کے وسط میں سامنے آیا ہوگا۔

    درحقیقت ان کا اندازہ ہے کہ دنیا میں پہلا فرد ممکنہ طور پر17 نومبر 2019 کو کووڈ 19 سے متاثر ہوا ہوگا۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ کینٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج میں کرونا وائرس کی وبا کے ماخذ کے حوالے سے بات کی گئی۔

    دنیا میں کرونا وائرس کا پہلا باضابطہ کیس دسمبر 2019 کے شروع میں شناخت ہوا تھا، تاہم ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگ اس سے پہلے بھی اس بیماری کا شکار ہورہے تھے۔

    وبا کے آغاز کے دورانیے کو سامنے لانے کے لیے ماہرین نے ریاضیاتی ماڈل کو استعمال کیا جو اس سے پہلے مختلف حیاتیاتی اقسام کے معدوم ہونے کی مدت کا تعین کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔

    تحقیق کے لیے ماڈل کو ریورس کر کے جاننے کی کوشش کی گئی کہ کب کووڈ انسانوں میں پھیلنا شروع ہوا اور اس کے لیے 203 ممالک کے ابتدائی کیسز کا ڈیٹا لیا گیا۔

    اس تجزیے سے عندیہ ملا کہ کووڈ کا پہلا کیس 2019 میں اکتوبر کے آغاز سے نومبر کے وسط میں چین میں سامنے آیا ہوگا۔ تحقیق کے مطابق ممکنہ طور پر پہلا کیس 17 نومبر کو نمودار ہوا ہوگا اور یہ بیماری جنوری 2020 میں دنیا بھر میں پھیل گئی۔

    نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ یہ وبا جلد نمودار ہوئی اور باضابطہ طور پر تسلیم کیے جانے سے قبل ہی تیزی سے پھیل گئی۔ تحقیق میں یہ بھی شناخت کی گئی کہ کب کووڈ 19 چین سے باہر اولین 5 ممالک میں پہنچا اور دیگر براعظموں تک پہنچا۔

    مثال کے طور پر ان کا تخمینہ ہے کہ چین سے باہر پہلا کیس جاپان میں 2 جنوری 2020 کو سامنے آیا ہوگا جبکہ یورپ میں پہلا کیس 12 جنوری 2020 کو اسپین میں آیا ہوگا۔ شمالی امریکا میں پہلا کیس 16 جنوری 2020 میں سامنے آیا ہوگا۔

    محققین کے مطابق ان کا یہ نیا طریقہ کار مستقبل میں دیگر وبائی امراض کے پھیلاؤ کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے آغاز کے بارے میں معلومات سے اس کے مسلسل پھیلاؤ کو سمجھنے میں بھی مدد مل سکے گی۔

  • نیوزی لینڈ میں کرونا وائرس کا پہلا کیس

    نیوزی لینڈ میں کرونا وائرس کا پہلا کیس

    آکلینڈ: دنیا بھر میں جان لیوا کرونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے، نیوزی لینڈ میں بھی پہلے کرونا وائرس کے کیس کی تصدیق ہوگئی، انڈونیشیا میں بھی کرونا کے 2 کیسز سامنے آگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص ایران سے نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ پہنچا جہاں کچھ دن بعد اس میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

    سفر میں مذکورہ شخص کے قریب بیٹھے 15 افراد نے حکام کی جانب سے رابطے اور ہدایات کے بعد خود کو آئسولیٹ کرلیا ہے، ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق آکلینڈ سے ہے جبکہ 2 افراد ساؤتھ آئی لینڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔

    نیوزی لینڈ نے جنوبی کوریا اور اٹلی سے آنے والے افراد کے لیے سفری ہدایات جاری کردی ہیں جبکہ ایران اور چین سے آنے والے افراد پر نیوزی لینڈ میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب انڈونیشیا میں بھی 2 خواتین میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی، یہ انڈونیشیا میں سامنے آنے والے کرونا وائرس کے اولین کیسز ہیں۔

    خیال رہے کہ چین میں گزشتہ روز کرونا وائرس کے مزید 202 کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں وائرس سے متاثرین کی مجموعی تعداد 85 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔

    چین میں گزشتہ روز مزید 42 افراد جان لیوا وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں جس کے بعد چین میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 2 ہزار 912 ہوگئی ہے، مجموعی طور پر چین سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس سے اب تک 3 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔