Tag: پہلوانی

  • کبڈی، امریکا سے کوریا تک ایک مقبول کھیل

    کبڈی، امریکا سے کوریا تک ایک مقبول کھیل

    اکھاڑے میں اپنے حریف کو چُھونے کے لیے اس کے مقابل ہونا اور پھر اس کی گرفت سے بچنے کی کوشش کرنا قدیم کھیل، کبڈی کی ایک عام شکل ہے۔ یہ کھیل ہمیشہ سے دیہات اور چھوٹے شہروں میں مقبول رہا ہے۔

     

    ہم کہہ سکتے ہیں‌ کہ یہ پہلوانوں کا کھیل ہے جو دودھ، لسّی، مکھن، پیڑے اور اسی قسم کی ان غذاؤں پر پلتے بڑھتے ہیں اور اکھاڑے میں ان کی آمد سبھی کی توجہ حاصل کر لیتی ہے۔ برصغیر میں‌ جسمانی طاقت اور زور آزمائی کے اس قسم کے مظاہروں میں‌ کُشتی لڑنا اور رسہ کشی بھی مقبول ہیں۔

    کھلاڑیوں کی جانب سے طاقت اور ذہانت کا یہ مظاہرہ پاکستان، بھارت میں کبڈی کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ تاہم جنوبی ایشیا کی مختلف ریاستوں اور اندرونِ شہر اس کے نام مختلف ہیں۔

    یہ چوں کہ علاقائی کھیل ہے، اس لیے ناموں کا یہ اختلاف مقامی لوگوں کی زبان اور بولیوں سے جڑا ہوا ہے اور کہیں اس کھیل کے قواعد و ضوابط، اصول اور قوانین بھی اس کی وجہ ہو سکتے ہیں۔

    برصغیر میں علاقائی سطح پر اس کھیل کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ تاہم لفظ کبڈی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ تامل زبان کا ہے جس میں ‘‘کب’’ چُھونے کے لیے اور ‘‘ڈی’’ بھاگنے کے لیے برتا گیا ہے۔ اسے ملا کر ‘‘کبڈی’’ پڑھا جاتا ہے۔

    دنیا میں یہ کھیل دو طرح سے کھیلا جاتا ہے جس میں ایک علاقائی یا مقامی مقابلہ اور دوسرا عالمی قواعد اور اصولوں کے مطابق ہوتا ہے۔ اسے ہم روایتی کبڈی اور انٹرنیشنل کبڈی کہہ سکتے ہیں جس میں سب سے بڑا فرق قوانین اور معیار کا ہوتا ہے۔

    عالمی سطح پر مقابلوں میں یہ دو ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ اس کبڈی کا کورٹ 33 فٹ چوڑا اور 43 فٹ لمبا ہوتا ہے۔ بیس، بیس منٹ کے دو ہاف پر مشتمل اس کھیل کے دوران پانچ منٹ کا وقفہ ہوتا ہے۔

    کبڈی صرف پاکستان اور بھارت کے دیہات اور قصبات ہی میں مقبول نہیں بلکہ یہ جان کر آپ کو حیرت ہو گی کہ یہ امریکا، کینیڈا، انگلینڈ، ایران اور سری لنکا میں بھی کھیلا جاتا ہے۔

    2010 میں اس کھیل کا عالمی مقابلہ منعقد ہوا تو یہ دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بنا اور اب کبڈی کے عالمی مقابلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

    پہلے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم بھارت کی تھی اور 2010 کے بعد سے اب تک یہ کھیل عالمی سطح پر ہر سال کھیلا جاتا ہے۔ رواں برس کے مقابلے میں پاکستان بھی اکھاڑے میں پہلوانوں کے ساتھ زور آزما رہا ہے۔

    یہ کھیل ایشیائی مقابلوں میں بھی تین بار شامل رہا ہے جس کے بعد اسے جاپان اور کوریا جیسے ممالک میں بھی لوگوں کی توجہ حاصل ہوئی ہے۔

  • پہلوانی اور فنِ کشتی: اکھاڑے میں اترنے والے چند مشہور پہلوانوں کا تذکرہ

    پہلوانی اور فنِ کشتی: اکھاڑے میں اترنے والے چند مشہور پہلوانوں کا تذکرہ

    پہلوانوں کا اکھاڑے میں اترنا اور کشتی لڑنا وہ یاد بن چکا ہے جسے بس لفظوں اور تصویروں کا قیدی ہی سمجھیے۔

    آج نوجوان اپنے ہاتھوں میں اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ اٹھائے ہوئے ہیں اور یہی گویا ان کی کسرت ہے۔ ان کا اکھاڑا سماجی رابطے کی ویب سائٹس ہیں۔ یقیناً وقت بدل چکا ہے۔

    کشتی کبھی ایک مقبول اور باوقار کھیل سمجھا جاتا تھا۔ یہ صرف ایک کھیل نہیں تھا بلکہ اس کی جڑیں ہماری ثقافت میں گہری ہیں۔ کسرت اور کشتی جسمانی صحت ہی نہیں ذہنی اور روحانی تربیت کا ذریعہ بھی تھا۔ ایک مفید اور خوب صورت مشغلہ جس نے پاکستان کو کئی نام ور کھلاڑی دیے جنھوں نے دنیا بھر میں اس کھیل کے حوالے سے پاکستان کا نام بلند کیا۔

    اکھاڑے اور دنگل میں جب حریف آمنے سامنے ہوتے اور فتح کا اعلان ہوتا تو ان کے مابین مثالی نظم و ضبط، اصولوں اور سماجی قدروں کی پاس داری کے ساتھ روایتی گرم جوشی کا شان دار مظاہرہ دیکھنے کو ملتا۔ آج ہمارے ملک میں پہلوانی کا فن اور کشتی کا کھیل زوال پذیر ہے۔ نوجوان کسرت و کشتی کا شوق نہیں رکھتے، مگر جسمانی فٹنس کی غرض سے باڈی بلڈنگ کلب ضرور جاتے ہیں۔

    پہلوانی کا شوق، اکھاڑے کی کشش کے ساتھ کشتی کا جنون ہمارے یہاں کبھی اعزازات سمیٹنے کا سبب بنا تھا۔ یہ ایک قدیم فن ہے جو مختلف شکلوں میں دنیا کے مختلف خطوں میں رائج رہا ہے۔ برصغیر میں اس کھیل کے حوالے سے کئی نام آج بھی تاریخ میں زندہ ہیں۔ پاکستان کی بات کی جائے تو پہلوانی اور کشتی کے کھیل میں کئی اعزازات ہمارے حصّے میں آئے۔ آج ہم ماضی کے چند مشہور پہلوانوں کے نام آپ کے سامنے رکھ رہے ہیں۔

    شاید آپ نے کبھی بھولو پہلوان کا نام سنا ہو یا گاما پہلوان کا تذکرہ پڑھا ہو۔ اسی طرح ناصر عرف بھولو، زبیر جھارا، گوگا پہلوان، امام بخش پہلوان اور غلام محمد عرف گاما پہلوان وہ نام ہیں جنھوں نے تن سازی کے حوالے خوب محنت کی، خوراک اور کسرت پر توجہ دی اور جب اکھاڑے میں اترے اور دنگل کیا تو اس کھیل کے فاتح ٹھیرے۔ یہ قدیم، علاقائی اور روایتی کھیل اب پاکستان کی پہچان نہیں رہا۔ تاہم چند شہروں میں انفرادی حیثیت میں اب بھی کشتی لڑنے اور پہلوانی کرنے کا شوق پورا کیا جاتا ہے۔

  • گولڈ برگ نے بروک لیسنر کو منٹوں میں پچھاڑ دیا

    گولڈ برگ نے بروک لیسنر کو منٹوں میں پچھاڑ دیا

    ٹورنٹو: ڈبلیو ڈبلیو ای سروائیور سیریز میں روایتی حریف گولڈ برگ نے بروک لیسنر کو منٹوں میں شکست کا مزہ چکھا دیا جس پر کانٹے دار مقابلے کی توقع رکھنے والے شائقین ششدر رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ڈبلیو ای سروائیور سیریز کا انتہائی اہم میچ جس کا مداحوں کو کافی عرصے سے انتظار تھا اور اس میں کانٹے دار مقابلے کی توقع تھی مگر توقعات کے برعکس یہ مقابلہ منٹوں میں ختم ہوگیا جس پر مداحوں نے انتہائی حیرت کا اظہار کیا۔

    wwe-post-1
    اتوار کو کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں ہونے والے مقابلے میں ریسلر بروک لیسنر جس شان سے رنگ میں داخل ہوئے تھے تجربہ گار گولڈ برگ نے انہیں اسی شان سے رنگ سے باہر نکالنے میں دیر نہ لگائی۔


    یہ بھی پڑھیں:ڈبلیو ڈبلیو ای کا بڑا مقابلہ، گولڈ برگ اور بروک لیسنر پھر آمنے سامنے


    بروک لیسنر جب رنگ میں داخل ہوئے تو گولڈ برگ سے نظریں ملاتے رہے، گولڈ برگ نے ریفری کا اشارہ ملتے ہی لیسنر پر حملہ کردیا اور پھر لیسنر سنبھل نہ پائے۔
    یاد رہے کہ گولڈ برگ نے مقابلے سے قبل اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ میرے کندھے میں تکلیف ہے مگر بروک لیسنر کو رنگ میں ٹھہرنے نہیں دوں گا اور وہ اپنے اس دعوے پر قائم رہے ۔

    wwe-post-2
    مقابلے سے قبل گولڈ برگ نے لیسنر کے منیجر’ پال ہی مین‘ کو بھی رنگ کے اندر آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں تم سے کہہ رہا ہوں‘‘ میں تم سے کہہ رہا ہوں‘‘ بروک لیسنر اگلا شکار ہوگا۔