کواڈ ممالک کی جانب سے پہلگام واقعے کی شدید مذمت اور فوری انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کو حملے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔
تفصیلات کے مطابق کواڈ کا غیر جانب دار مؤقف پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کامیاب ہے، پہلگام واقعے پر کواڈ ممالک نے واشنگٹن میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔
سی این بی سی نے بتایا کہ کواڈ ممالک بھارت، امریکہ،جاپان، آسٹریلیا کی جانب سے پہلگام واقعے کی شدید مذمت اور فوری انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
کواڈ مشترکہ بیانیے میں نہ پاکستان کا نام لیا گیا اور نہ ہی پاکستان کو حملے کا ذمہ دارٹھہرایا گیا جبکہ بھارت کے پاکستان پر عائد کردہ الزامات کو عالمی برادری نے ایک بار پھر مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
کواڈ کا مشترکہ بیان بھارتی بیانیے کی عالمی سطح پر عدم قبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے اور بھارت کی کواڈ تنظیم میں بھی پاکستان کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔
اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے بھارت کے یکطرفہ الزامات کے بجائے قانونی شواہد اور بین الاقوامی ضوابط پر انحصار کرتے ہیں۔
عالمی برادری کی غیر جانبداری اور پاکستان کا نام نہ لینا، پاکستان کی متوازن خارجہ پالیسی کی کامیابی کی عکاسی ہے۔
س کے برعکس بھارت کی خارجہ پالیسی ایک بار پھر ناکامی کا شکار ہے، مودی سرکار پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے بجائے خود عالمی سطح پر بے اعتبار ثابت ہوا۔
پہلگام حملے پر عالمی ردعمل اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ پاکستان اب ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔
نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کی عالمی سطح پر تحقیقات میں تعاون کیلیے تیار ہیں۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے پاکستان کی درخواست پر بلایا گیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اہم اجلاس اختتام پذیر ہوگیا، اجلاس میں سلامتی کونسل کے 5مستقل سمیت 15 ارکان شریک ہوئے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کا گھناؤنا چہرہ بےنقاب کردیا، پاکستان نے سلامتی کونسل کو بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات سے آگاہ کردیا۔
مستقل مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے علاقائی امن کو لاحق خطرات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا، اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بھارتی یکطرفہ اقدام سے بھی ارکان کو آگاہ کیا۔
خصوصی اجلاس میں پاکستان نے پہلگام حملے میں ملوث ہونے کا بھارتی الزام سختی مسترد کردیا، مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اقدام پر اراکین کو بریفنگ دی۔
اس موقع پر پاکستان نے اپنا مقدمہ بہترین انداز میں پیش کیا اور بھارت کے اشتعال انگیز بیانات سے متعلق سلامتی کونسل کو مؤثر طریقے سے آگاہ کیا۔
پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار نے یو این سیکیورٹی کونسل اجلاس پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ
بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی عالمی قوانین کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں، پاکستان بارہا کہہ چکا ہے کہ پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔
پاکستان پہلگام واقعے کی شفاف، آزادانہ اور بین الاقوامی تحقیقات میں تعاون کیلئے تیار ہے کیونکہ بات چیت ہی امن کا واحد راستہ ہے۔
پاکستانی مستقل مندوب نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں، سلامتی کونسل کو پاکستان کیخلاف بھارتی ڈس انفارمیشن مہم سے آگاہ کیا۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ کونسل ارکان کو بھارت کے یکطرفہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے فیصلے پر بریفنگ دی ہے، بھارتی اقدامات سے خطے کے امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ علاقائی امن کو لاحق خطرات کا نوٹس لیا جائے۔
مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ تنازع کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے، مسئلہ کشمیر کو70سال سے زائد ہوگئے مگر تاحال حل طلب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خطے میں پائیدارامن کیلئے سلامتی کونسل کشمیر سے متعلق قرار دادوں پر عمل کرائے، مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر حل نہیں ہوسکتا۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ پانی، امن اور خود مختاری کو خطرہ ہوا تو پاکستانی عوام خاموش تماشائی نہیں بنیں گے، پاکستان اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کیلئے مکمل تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی زندگی ہے ہتھیار نہیں، یہ دریا24کروڑ سے زائد پاکستانیوں کو پالتے ہیں، دریاؤں کے بہاؤ میں خلل ڈالنے کی کوشش جارحیت تصور ہوگی، پاکستان اپنے مفادات اورخودمختاری کا تحفظ ہرقیمت پر کرے گا
عاصم افتخار نے کہا کہ دونوں ممالک سندھ طاس معاہدے پر عمل دآمد کے قانونی طور پر پابند ہیں، بھارت کو نہ روکا گیا تو ہردریا کے زیریں حصے کے ممالک خطرے میں ہوں گے، بھارت پہلگام واقعے پر صرف الزامات دہرا رہا ہے۔
اسلام آباد : قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں پہلگام واقعے اور بھارتی جنگی جنون کیخلاف قرارداد پیش ہونے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا ، اجلاس کا 38 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
بھارتی جارحیت اور ریاستی سرحدپاردہشت گردی پر کھل کر بات کی جائے گی۔۔ حکومت کی طرف سے قومی بیانیہ اور پالیسی بھی وضع کی جائے گی، حکومت ایوان کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر اپنی حکمت عملی سے آگاہ کرے گی۔
اجلاس میں پہلگام واقعےاور بھارتی جنگی جنون کیخلاف قرارداد پیش ہونے کا امکان ہے جبکہ بھارتی جارحیت اور ریاستی سرحدپاردہشت گردی پر کھل کر بات کی جائے گی
حکومت کی طرف سے قومی بیانیہ اور پالیسی بھی وضع کی جائے گی اور حکومت ایوان کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر اپنی حکمت عملی سے آگاہ کرے گی۔
ارکان کی تجاویز کی روشنی میں بیانیہ اور پالیسی تشکیل دی جائےگی جبکہ مختلف قوانین کے بل، کمیٹیوں کی رپورٹس ،صدر سے اظہار تشکر کی قرارداد پیش ہوگی۔
یاد رہے وفاقی وزیراطلاعات اورڈی جی آئی ایس پی آرکی جانب سے گزشتہ روز قومی سلامتی پرسیاسی رہنماؤں کو اہم بریفنگ دی تھی۔
پہلگام فالس فیلگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کے حالیہ اشتعال انگیز اور جارحانہ اقدامات پر قومی سلامتی کےامورزیرغورآئے تھے ، سیشن میں سیاسی جماعتوں کے رہنما بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے ڈی جی آئی ایس پی آرنےسیاسی رہنماؤں کوپاک فوج کی تیاریوں سےآگاہ کیا جبکہ وفاقی وزیراطلاعات نےسیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات اور ریاستی موقف سےآگاہ کیا۔
بعد ازاں صدر آصف زرداری نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام پانچ بجے طلب کرلیا، پہلگام واقعے کے بعد کی صورتحال پرقومی اسمبلی میں بحث کی جائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا دوہزار انیس میں بھارت کےدوجہازگرائے، پائلٹ کو چائےپلاکر واپس بھیجا۔ بھارت اگر دوبارہ ایسا کچھ کرے گا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، بھارت کو دنیا کی طرف سے وہ رسپانس نہیں ملا جووہ چاہتا تھا۔
نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے پہلگام واقعےکی عدالتی تحقیقات سے انکار کردیا اور کہا ایسے حساس موقع پر اس طرح کی درخواست سے ہماری فوج کا حوصلہ پست ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے پہلگام واقعے کی عدالتی تحقیقات کی درخواست مسترد کردی، دو رکنی بینچ نے درخواست مسترد کرنےکیلئے کوئی آئینی دلیل نہیں دی۔
ججوں نے کہا کچھ توہےجس کی پردہ داری ہے ، ایسے حساس موقع پر اس طرح کی درخواست سے ہماری فوج کا حوصلہ پست ہوسکتا ہے۔
جسٹس سوریہ کانت اور این کوتیسوار سنگھ کی بنچ نے کہا، "کیا اس طرح سے اپیل دائر کی جاتی ہیں؟ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کب سے تحقیقات کے ماہر بن گئے ہیں؟ جج صرف مقدمات کا فیصلہ کرنا جانتے ہیں۔ آپ ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں تحقیقات چاہتے ہیں۔ فورسز کا حوصلہ پست نہ کریں”۔
جسٹس کانت نے کہا، "یہ اس قسم کی درخواست دائر کرنے کا وقت نہیں ہے، اس اہم موڑ پر، تمام شہریوں کو دہشت گردی سے لڑنے کے لیے ہاتھ ملانا چاہیے، ایسی درخواستیں فورسز کو بددل کرتی ہیں۔‘
سپریم کورٹ نے نہ صرف عدالتی کمیشن کی تجویز رد کی بلکہ سابق جج سے تحقیقات کی درخواست پر بھی سخت رویہ اپنایا اور کہا کہ ’جج صرف فیصلے سناتے ہیں، تحقیقات نہیں کرتے‘۔ یہ مؤقف اس بات کی علامت ہے کہ بھارت اپنے شہریوں سے سچ چھپانا چاہتا ہے۔
عدالت نے عوام سے مزید درخواستیں نہ دینے کی بھی اپیل کی ، درخواست گزار نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں پہلگام واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرانے کی استدعا کی تھی۔
سینٹر فار چائنہ اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر ڈاکٹر وکٹر گاؤ نے پہلگام واقعے پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کسی بھی جارحیت پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
اے پی پی کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد چین کا پاکستانی مؤقف کی حمایت میں بڑا بیان سامنے آگیا، سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن (CCG) کے نائب صدر اور چینی صدر کے سابق مشیر ڈاکٹر وکٹر گاؤ نے پہلگام حملے کی مکمل، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈاکٹروکٹرگاؤ نے کہا کہ کسی بھی جارحیت کو روکنا وقت کی اہم ضرورت ہے، پاکستان کیخلاف کسی بھی جارحیت پر چین پاکستان کیساتھ کھڑ اہوگا، چین پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کے دفاع کے لیے ہر سطح پر پُرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی تحقیقات کا عالمی برادری کا مطالبہ پاکستان کے موقف کی توثیق کرتا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ چین کے مؤقف سے واضح ہے کہ پہلگام فالس فلیگ پر تحقیقات ضروری ہیں، دنیا کے کئی ممالک بھارت سے الزام تراشی کے بجائے تحقیقات کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
یاد رہے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا گفتگو میں باک بھارت تنازع سمیت موجودہ علاقائی صورتحال پر بات چیت کی گئی، چینی ہم منصب نے پہلگام فالس فلیگ حملے کے سلسلے میں پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
چینی وزیرخارجہ وانگ ژی نے دونوں ممالک پر بات چیت سے معاملات حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کامقابلہ کرنا تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا امید ہے پہلگام واقعے پر بھارت کا ردعمل کسی علاقائی تنازع کا باعث نہیں بنے گا۔
فاکس نیوز سے انٹرویو میں امریکا کے نائب صدر جےڈی وینس نےکہا دو جوہری طاقتوں کے درمیان جاری کشیدگی پر تشویش ہے، بھارت اور پاکستان میں اپنے دوستوں سے رابطے میں ہیں۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے بھارت پہلگام واقعہ کے جواب میں کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جو کسی بڑے علاقائی تنازع کا سبب بنے جبکہ پاکستان ایک ذمے دار ایٹمی طاقت ہے، امید ہے پاکستان بھارت سے تعاون کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں میں امریکا نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور ایک ’ذمہ دارانہ حل‘ تک پہنچنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے پہلگام حملے کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا ہے جبکہ پاکستان نے اس کی تردید کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
حملے کے بعد نہ صرف بھارتنے پانی کی تقسیم سے متعلق معاہدہ معطل کر دیا اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کر دیں بلکہ سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔
اسلام آباد : وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ انکوائری کیلئے تیار ہیں، ہوسکتا ہے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر پہلگام واقعے کو اٹھائیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے مذموم مقاصد کا حصول چاہتا ہے اور پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کررہا ہے، اس کی روش خطے کو خطرے کی طرف دو چار کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔
وزیراعظم کے سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعےکی غیرجانبدارانہ انکوائری کیلئے تیار ہیں، بھارت مشترکہ انویسٹی گیشن چاہتا ہے تو اس کیلئے بھی تیار ہیں، تھرڈ پارٹی اسپیشل ایکسپرٹ بھی پہلگام واقعے کی انکوائری کریں تو بھی ہم تیار ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پہلگام واقعےکوجس طرح بھارت نے رپورٹ کیا اس میں شکوک وشبہات ہیں، ہوسکتا ہے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر پہلگام واقعے کو اٹھائیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پتہ چلنا چاہیے کہ پہلگام واقعے کے گھناؤنے عمل میں کون ملوث ہے، یہ ثابت ہو رہا ہے کہ بھارت نے اس واقعے کو پلاننگ کے تحت کیا ہے اور واقعے سے ایسا لگتا ہے بھارت اپنے ناپاک مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔
سیاسی مشیر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے واقعےکے بعد سب سے پہلے سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، بھارت کی لاکھوں کی تعداد میں تعینات فوج مقبوضہ کشمیرمیں تحریک آزادی کو روک نہیں پارہی۔
انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کو حق خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی، بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں اتنا ظلم چاہتی ہے کہ ان کی آزادی کی تحریک ختم ہو۔
وزیراعظم کے سیاسی مشیر واضح کیا کہ پاکستان کسی صورت پہلے کوئی ایکشن نہیں لےگا ، بھارت کی طرف سے کوئی حرکت ہوئی توضرور جواب دیا جائے گا، جیسا ٹارگٹ بھارت کرے گا ویسا ہی پاکستان ٹارگٹ کرے گا۔
ان کا بتانا تھا کہ بھارتی رہنماؤں کےبیانات ماحول کوگرم رکھنے کیلئے ہیں، مودی حکومت اور ان کی پوری جماعت کی سیاست پاکستان دشمنی پرہے، مودی حکومت پاکستان سے نفرت کی سیاست کرتی ہے۔
اے پی سی بلانے کے حوالے سے سیاسی مشیر نے کہا کہ جس قسم کی صورتحال ہے یہ کسی آل پارٹیز سے کم نہیں ہے، اے پی سی بلانے کی ضرورت پڑی تو ضرور بلائی جائےگی تاہم وزیراعظم شہباز شریف ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے گفتگو کر رہے ہیں۔
پکشمیری سیاح نے پہلگام واقعے پر بھارتی اینکر کا پروپیگنڈا بے نقاب کردیا، سیاح سے سوال کے جوابات پر اینکر کو منہ کی کھانی پڑی۔
تفصیلات کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی میڈیا کا ہندوؤں کو نشانہ بنانے کا تاثر دینے کا پروپیگنڈا ناکام ہوگیا۔
متعصب بھارتی میڈیا اینکر امیش دیوگن نے پروگرام میں پہلگام واقعہ کو ہندوؤں پر حملہ قرار دینے کی کوشش کی لیکن سیاح سے سوال کے جوابات پر اینکر کو منہ کی کھانی پڑی۔
امیش دیوگن نےسیاح سے پوچھا کیا آپ نے دیکھا کیسے حملہ آور ہندوؤں کونشانہ بنا رہے تھے؟ تو سیاح نےجواب دیا مقامی کشمیریوں نے زخمیوں،متاثرین کی محفوظ مقام پر منتقلی میں بہت مدد کی۔
سیاح کا جواب سن کر بھارتی اینکربوکھلا گیا اور گفتگو کودوبارہ ہندوؤں کو نشانہ بنانے سے جوڑنے لگا تاہم سیاح نے بھارتی اینکر کوجواب دیا کہ مقامی کشمیریوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر ہمارا تحفظ کیا۔ زخمیوں کی مدد کی۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) مودی حکومت کی چھتری تلے پہلگام واقعے کو جواز بناکر ایک مرتبہ پھر کھیل میں سیاست کو لے آیا۔
رپورٹس کے مطابق پہلگام واقعہ پر زہر اگلتے ہوئے سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی نے مطالبہ کیا ہے کہ ہندوستان کو پاکستان کے ساتھ تمام کرکٹ تعلقات ختم کر دینے چاہئیں۔
ایک انٹرویو میں سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی نے پاکستان کیخلاف زہر اُگلتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیساتھ 100 فیصد کرکٹ تعلقات کو ختم کردینا چاہیے۔
اس موقع پر بھارتی بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا کا کہنا تھا کہ ہم پہلگام واقعہ کے متاثرین کے ساتھ ہیں، ہماری حکومت جو کہے گی، ہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کیساتھ دوطرفہ سیریز نہیں کھیلیں گے لیکن آئی سی سی ایونٹس میں پاکستان کیخلاف ہماری ٹیم میدان میں اُترے گی۔
دوسری جانب پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے پر بھارت کی جانب سے جھوٹے الزامات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے فوری بعد بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزام عائد کردیا، جو انتہائی افسوسناک ہے۔
سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی جانوں کے ضیاع اور پاکستان میں بڑھتے دہشت گرد حملوں پر افسوس ہے۔
ایبٹ آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے بھارت کو پہلگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے خبردار کیا کوئی مہم جوئی ہوئی تو فروری 2019 کی طرح منہ توڑ جواب دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت میرےلئےباعث اعزاز ہے، ہماری مسلح افواج تنظیم،اتحاداورقومی مفاد کی تکمیل اورعزم کانشان ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی وجہ سےایک نام رکھتی ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کیلئےکوششیں باآورہورہی ہیں، سرمایہ کاری میں اضافےاوراقتصادی ترقی پرتوجہ مرکوز ہے، پاکستان عالمی امن کےقیام کیلئے اپنی ذمہ داریوں سےمکمل آگاہ ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے رہیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیرعالمی سطح پرمتنازع علاقہ ہے، کشمیری عوام کو حق خودارادیت دیناہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کی، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی ومالی نقصان اٹھایا، امن ہماری ترجیح ہے لیکن کمزوری نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پہلگام واقعے پر بے بنیادالزامات کاسلسلہ شروع ہوگیا لیکن وطن عزیز کی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے اور سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی روکنے کی کوشش کاپوری طاقت سےجواب دیاجائیگا۔
شہباز شریف نے بھارت کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات میں تعاون کیلئے تیار ہے، امن ہماری خواہش ہے لیکن اسے کمزوری نہ سمجھاجائے، قومی وقار اور مفاد کیخلاف ہر مہم جوئی کا مقابلہ کریں گے۔
انھوں نے خبردار کیا پانی ہماری لائف لائن ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پاکستان اپنی سلامتی اور خودمختاری کا ہر قیمت پرتحفظ کرے گا، پاکستان کی مسلح افواج ملک کی حفاظت کیلئے مکمل طورپرتیارہیں، کوئی مہم جوئی ہوئی توفروری 2019 کی طرح منہ توڑ جواب دیں گے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سےنائب وزیراعظم نے کابل کادورہ کیا، افغانستان کے ساتھ پرامن اور مستحکم تعلقات چاہتے ہیں، افغان حکومت فتنہ الخوارج کے ہاتھوں اپنی سرزمین کااستعمال روکے۔