Tag: پہلی بار

  • سعودی عرب میں پہلی بار گٹر کے ڈھکن چوری

    سعودی عرب میں پہلی بار گٹر کے ڈھکن چوری

    سعودی عرب (28 اگست 2025): حجاز مقدس میں سخت قوانین کے باعث چوری کے واقعات نہیں ہوتے تاہم پہلی بار گٹر کے ڈھکن چوری کر لیے گئے ہیں۔

    چوری کی یہ واردات سعودی عرب کے شہر جدہ کے علاقے الاجاوید میں رونما ہوئی ہے، جہاں 50 سے زائد گٹروں کے ڈھکن چوری کر لیے گئے ہیں۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق گٹروں کے ڈھکن چوری ہونے کے واقعات کے اہل علاقہ تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ جب کہ واردات کی اطلاع ملنے کے بعد نیشنل واٹر کمپنی کی فیلڈ ٹیمیں موقع پر پہنچیں تو وہاں تمام گٹروں پر سے ڈھکن غٓئب تھے۔

    ڈھکن چوری ہونے کے بعد علاقے میں کھلے گٹروں میں پانی بھرنے کی وجہ سے نہ صرف تعفن پھیل رہا ہے بلکہ مچھروں کی افزائش بھی ہو رہی ہے، جس سے اہل علاقہ کی صحت کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات کا مختلف علاقوں میں ہونا اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسکریپ مارکیٹ کو فوری طور پر منظم اور موثر ضابطوں کے تحت لانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ سرگرمیاں انسانی جانوں اور املاک کے لیے بڑے خطرات پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ سنگین معاشی اور سلامتی کے اثرات بھی مرتب کرتے ہیں۔

  • پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار آئس ہاکی میں چیمپئن شپ جیت لی

    پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار آئس ہاکی میں چیمپئن شپ جیت لی

    امریکا (22 اگست 2025): قومی آئس ہاکی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کو پہلی بار لیٹم کپ ڈویژن تھری کا چیمپئن بنا دیا۔

    آئس ہاکی پاکستان کی ٹیم نے امریکا کے شہر فلوریڈا میں فتح کے جھنڈے گاڑ دیے اور لیٹم کپ ڈویژن تھری چیمپئن شپ جیت کر پہلی بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا اور امریکی سر زمین پر پاکستان کا نام روشن کیا۔

    پاکستان نے فائنل میں پیرو کو چھ، ایک سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا اور چیمپئن بننے کے بعد کھلاڑیوں نے پاکستانی پرچم کے ساتھ وکٹری پریڈ بھی کی۔

    لیٹم کپ ڈویژن تھری چیمپئن شپ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی قابل رشک رہی اور گرین شرٹس ناقابل شکست رہتے ہوئے پانچ میچز جیت کر فائنل میں پہنچی اور وہاں بھی فتح نے ان کے قدم چومے۔

    اس ٹورنامنٹ میں 17 ممالک کی 62 سے زائد ٹیموں نے شرکت کی۔ اسی چیمپئن شپ میں پاکستانی خواتین کی ٹیم نے بھی نمایاں کارکردگی دکھائی اور ڈویژن ٹو مقابلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔

  • شعبہ صحت میں انقلابی قدم، پاکستان میں پہلی بار ٹیلی میڈیسن منصوبے کا آغاز

    شعبہ صحت میں انقلابی قدم، پاکستان میں پہلی بار ٹیلی میڈیسن منصوبے کا آغاز

    اسلام آباد (30 جولائی 2025): پاکستان میں شعبہ صحت میں انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے پہلی بار ٹیلی میڈیسن منصوبے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے صحت میں انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ملک میں پہلی بار ٹیلی میڈیسن منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں کراچی اور اسلام آباد میں پائلٹ پروگرام کا آغاز کیا جائے گا۔

    ٹیلی میڈیسن منصوبے پر پیش رفت سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں جوائنٹ سیکریٹری ہیلتھ اور ڈائریکٹر جنرل ڈیولپمنٹ سمیت اسپیشل کنسلٹنٹ ٹیلی میڈیسن شرکت کی۔ اجلاس میں ٹیلی میڈیسن منصوبے کی پیش رفت کا جائزہ اور درپیش چیلنجز پر بریفنگ دی گئی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ٹیلی میڈیسن منصوبے کو وقت کی اہم ضرورت اور پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو مستحکم بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا اور اس منصوبے کی جلد از جلد تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ ملک بھر کے عوام اس جدید سہولت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 70 فیصد مریض بنیادی صحت مراکز کے بجائے بڑے اسپتالوں میں جاتے ہیں، جس کی وجہ سے بڑے اسپتالوں پر مریضوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ٹیلی میڈیسن کے اس جدید نظام کے ذریعے نہ صرف اسپتالوں پر بوجھ پر کم ہو گا بلکہ شہریوں کو ان کی دہلیز پر طبی سہولتیں میسر آئیں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوے ڈاکٹرز اور دوا ہم مریض کی دہلیز تک لا رہے ہیں ۔ ٹیلی میڈیسن کے ذریعہ دور دراز علاقوں کے مکینوں کو ان کے گھروں کی دہلیز پر ڈاکٹرز اور دوا کی سہولت میسر ہوگی۔ اس اقدام سے غریب اور لاچار مریض جو اسپتال جانے کی استطاعت نہیں رکھتے، وہ بھی مستفید ہوسکیں گے۔

    ٹیلی میڈیسن کیا ہے؟

    ٹیلی میڈیسن ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں ڈاکٹر اور مریض ایک دوسرے سے دور ہوتے ہوئے بھی طبی مشورہ اور دیکھ بھال فراہم کرتے ہیں۔ یہ عام طور پر ویڈیو کانفرنسنگ یا ٹیلی فون کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس میں مریض ایک جگہ پر ہوتا ہے اور ڈاکٹر کسی اور جگہ پر۔

    ٹیلی میڈیسن کے ذریعے، ڈاکٹر مریض کی تشخیص، علاج اور نگرانی کر سکتا ہے، چاہے مریض اور ڈاکٹر دونوں مختلف مقامات پر ہوں۔ یہ سہولت خاص طور پر ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں یا جنہیں سفر کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔

  • معروف فیشن برانڈ نے پہلی بار مخنث ماڈل کی خدمات حاصل کرلیں

    معروف فیشن برانڈ نے پہلی بار مخنث ماڈل کی خدمات حاصل کرلیں

    واشنگٹن : تاریخ کی پہلی مخنث ماڈل ویلنٹینا سمپایو وکٹوریا سیکریٹ کی ایتھلیٹ کے زیر استعمال رہنے والی زیر جامہ مصنوعات کی تشہیر کرتی دکھائی دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق خواتین کے نفیس اور مہنگے ترین زیر جامہ مصنوعات بنانے والے فیشن امریکی فیشن برانڈ ’وکٹوریا سیکریٹ‘ نے تاریخ میں پہلی بار مخنث ماڈل کی خدمات حاصل کرلیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ سال سے وکٹوریا سیکریٹ کو اپنی زیر جامہ مصنوعات کی تشہیر کے لیے صرف پتلی اور گوری رنگت کی ماڈلز کی خدمات حاصل کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

    وکٹوریا سیکریٹ کے زیر جامہ مصنوعات متعارف کرائے جانے کے فیشن ویک برطانیہ، امریکا، چین، جاپان، جرمنی اور فرانس سمیت دیگر ممالک میں منعقد ہوتے رہتے ہیں۔

    وکٹوریا سیکریٹ کے فیشن ویک کو زیادہ تر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے،کمپنی کی تاریخ رہی ہے کہ وہ گوری رنگت کی حامل دبلی پتلی ماڈلز کی خدمات حاصل کرتی رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مصنوعات کی تشہیر کے لیے ایک ہی رنگت اور ایک ہی جیسی جسمانی ساخت رکھنے والی خواتین کی خدمات حاصل کرنے پر کمپنی کو گزشتہ چند سال سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہناتھا کہ لوگوں اور اداروں کی تنقید کے بعد وکٹوریا سیکریٹ نے گزشتہ برس سے اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے ماڈل کی خدمات حاصل کرنے سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

    کمپنی نے جہاں گزشتہ برس پہلی بار بھاری جسامت والی ماڈلز کی خدمات حاصل کی تھیں، اب وہیں کمپنی نے مخنث خاتون کی خدمات حاصل کرکے تاریخ رقم کردی۔

    امریکی اخبار کے مطابق وکٹوریا سیکریٹ نے تاریخ میں پہلی بار برازیل سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ مخنث ماڈل و اداکارہ ویلنٹینا سمپایو کی خدمات حاصل کی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ویلنٹینا سمپایو وکٹوریا سیکریٹ کی ایتھلیٹ کے زیر استعمال رہنے والی زیر جامہ مصنوعات کی تشہیر کرتی دکھائی دیں گی،ویلنٹینا سمپایو نے وکٹوریا سیکریٹ کی جانب سے موقع دیے جانے کو اپنے خوابوں کی منزل کی جانب سفرقرار دیا،کمپنی کی جانب سے مخنث ماڈل کو موقع دیے جانے کو کئی شخصیات نے تاریخی قرار دیا۔

  • سعودی عرب کا پہلی مرتبہ یورو بانڈز کے اجرا کا فیصلہ

    سعودی عرب کا پہلی مرتبہ یورو بانڈز کے اجرا کا فیصلہ

    ریاض: سعودی عرب نے پہلی مرتبہ یورو بانڈز کے اجرا کا فیصلہ کرلیا اور دو بینکوں کو عالمی رابطہ کار اور بک رنر بھی مقرر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں پہلی مرتبہ یورو بانڈز کے اجرا کا فیصلہ کیا گیا ہے، ملک کے دو بینکس عالمی سرمایہ کاروں سے مذاکرات کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ بینکوں کے مرکزی منتظمین بک رنر بھی ہوں گے، یہ بات بانڈز کے اجرا کی کارروائی میں شریک ایک بینک کی جانب سے جاری دستاویز میں بتائی گئی۔

    سعودی عرب کی جانب سے مذکورہ بانڈز 8 سے 20 سال کی مدت کے لیے جاری کیے جا رہے ہیں، سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے رواں سال جنوری میں ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ مملکت یورو بانڈز کے اجرا کے امکان پر غور کر رہی ہے۔

    سعودی عرب نے رواں سال جنوری میں 7.5 ارب ڈالر مالیت کے بانڈز جاری کیے تھے، سعودی عرب کے یونٹ ڈیبیٹ کے سربراہ کے ایک بیان کے مطابق مملکت رواں سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران 5 ارب ڈالر کے سکوک جاری کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال فروری میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی بانڈز کے مالک ممالک میں سعودی عرب پوری دنیا میں گیارہویں نمبر پر آگیا ہے۔

    دریں اثنا یہ بات بھی واضح کی گئی تھی کہ سعودی عرب نے 171.6 ارب ڈالر کے بانڈز خریدے ہوئے ہے، یہ اعداد وشمار 2018ء کے اختتام کے ہیں۔ سعودی عرب نے دسمبر 2018ء کے دوران 1.7 ارب ڈالر کے امریکی بانڈز خریدے تھے ۔

  • سعودی عرب میں پہلی بار خواتین نوٹری مقرر کی جائیں گی

    سعودی عرب میں پہلی بار خواتین نوٹری مقرر کی جائیں گی

    ریاض : سعودی عرب کی وزارت ِانصاف خواتین کو عدالتی خدمات میں سہولتیں مہیا کرنے کی غرض سے ان کا الگ سے محکمہ نوٹری شروع کرنے پر غور کررہی ہے، مختلف شہروں میں قائم کیے جانے والے اس محکمے کے دفاتر میں خواتین ہی کو نوٹری مقرر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر انصاف اور سپریم جوڈیشیل کونسل کے چئیر مین ڈاکٹر ولید بن محمد الصمعانی نے اپنی وزارت کو ملک کے مختلف شہروں میں خواتین کے شعبہ نوٹری کے آغاز کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

    وزارتِ انصاف نے پہلے ہی خواتین کو بہ طور قانونی مشیر ، محققین اور قانون ساز بھرتی کرنے کا عمل شروع کررکھا ہے،اس کا مقصد وزارت کے نئے تنظیمی ڈھانچے کے تحت خواتین کی اپنی انتظامیہ کی تشکیل عمل میں لانا ہے۔

    وزارت کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ کچھ عرصے کے دوران میں 70 خواتین کو نوٹری کے طور پر تصدیقی کام کے لیے لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال خواتین کو 155 قانونی لائسنس جاری کیے گئے تھے ۔ان کے علاوہ وزارت انصاف کے تحت قانونی ، تکنیکی اور سماجی شعبوں میں 240 سعودی خواتین کو بھرتی کیا گیا تھا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی خواتین کو 2018ءمیں وزارت انصاف میں پرائیویٹ نوٹری کے طور پر لائسنسوں کے اجرا کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔وہ اب ایک مربوط ڈیجیٹل نظام کے تحت ہفتے میں سات دن صبح اور شام کے اوقات میں اپنی نجی دفاتر میں کام کررہی ہیں۔

    وزارت ِ انصاف کے مطابق نجی شعبے میں کام کرنے والے مرد وخواتین نوٹری وکالت نامے کے اختیار کو جاری اور منسوخ کرسکتے ہیں اور کارپوریٹ دستاویزات کی تصدیق کرسکتے ہیں۔

    سعودی عرب میں اس وقت کام کرنے والے لائسنس یافتہ پرائیوٹ نوٹریوں کی تعداد تیرہ ہزار سے زیادہ ہے، ان کی تصدیق شدہ دستاویزات کو تمام سرکاری محکموں اور عدلیہ کے ماتحت اداروں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔

    وزارتِ انصاف کا کہناتھا کہ وہ نوٹری کے لائسنسوں کے اجرا کا سلسلہ جاری رکھے گی جبکہ ان کی جانب سے فراہم کردہ خدمات کے معیار پر بھی کڑی نظر رکھے گی، سعودی عرب میں پہلے مردوں کے لیے پبلک نوٹری خدمات کا اجرا کیا گیا تھا اور ان کا فروری 2017 سے آغاز ہوا تھا۔

    وزارت کے مطابق ”نوٹری خدمات کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا اقدام وزارتِ انصاف کے این ٹی پی 2020ءکا حصہ ہے، اس کا مقصد افراد اور کمپنیوں کے لیے نوٹری کی کارکردگی کو موثر بنانا ہے۔اس سے عدالتی خدمات کو نجی شعبے کے حوالے کرنے میں مدد ملے گی اور سعودی ویڑن 2030ءکے مطابق قومی معیشت کو ترقی ملے گی۔

  • پاکستان کا قومی پرچم پہلی بار کب اور کہاں لہرایا گیا؟

    پاکستان کا قومی پرچم پہلی بار کب اور کہاں لہرایا گیا؟

    پاکستان کا قومی پرچم سب سے پہلے فرانس کی سرزمین پر 11 اگست 1947 کو لہرایا گیا تھا یعنی یہ واقعہ پاکستان کے قیام سے تین دن پہلے پیش آیا تھا۔

    معروف محقق عقیل عباس جعفری کے مطابق متحدہ ہندوستان کے بوائے اسکاوُٹ کا دستہ عالمی اسکاوُٹ جمبوری میں شرکت کے لیے فرانس میں موجود تھا کہ بین الاقوامی اخبارات میں یومِ پاکستان کی خبریں شائع ہونے لگیں تو دستے میں موجود مسلمان اسکاؤٹس نے فیصلہ کیا چاہے جو بھی ہو چودہ اگست کو ہمارا الگ ملک بن جائے گا تو اس دن ہم کسی بھی صورت انڈیا کے جھنڈے کو سلامی نہیں دیں گے بلکہ اس دن ہم اپنے الگ ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے سبز ہلالی پرچم کے نیچے الگ کھڑے ہوں گے۔

    اخبار میں شائع شدہ تفصیلات کے مطابق انہوں نے وہاں دستیاب ذرائع سے پاکستان کا پرچم تیار کیا اور یوں پہلی بار پاکستان کی باضابطہ کی نمائندگی کرتے ہوئے قومی پرچم برصغیر سے دور فرانس میں لہرایا گیا تھا۔

    پاکستان کے قومی پرچم کا سرکاری نام ’پرچم ِ ستارہ و ہلال‘ ہے اوراس کا ڈیزائن امیر الدین قدوائی نے قائد اعظم کی ہدایت پر مرتب کیا تھا اورپاکستان کا پہلا پرچم ماسٹر الطاف حسین اورافضال حسین نے سیا تھا۔

    یہ گہرے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل ہے جس میں تین حصے گہراسبز اور ایک حصہ سفید رنگ کا ہوتا ہے۔سبز رنگ مسلمانوں اور سفید رنگ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو ظاہر کرتا ہے جبکہ سبز حصے کے بالکل درمیان میں چاند(ہلال) اور پانچ کونوں والا ستارہ ہوتاہے، سفید رنگ کے چاند کا مطلب ترقی اور ستارے کا مطلب روشنی اور علم کو ظاہر کرتا ہے۔

    کسی سرکاری تدفین کے موقع پر’ 21′+14′, 18′+12′, 10′+6-2/3′, 9′+6-1/4سائز کا قومی پرچم استعمال کیا جاتا ہے اور عمارتوں پر لگائے جانے کے لئے 6′+4′ یا3′+2′کا سائز مقرر ہے۔

    سرکاری گاڑیوں اور کاروں پر12″+8″کے سائز کا پرچم لگایا جاتا ہے جبکہ میزوں پر رکھنے کے لئے پرچم کا سائز 6-1/4″+4-1.4″ مقرر ہے۔

    پاکستان کے قومی پرچم کے لہرانے کی تقاریب پاکستان ڈے(23مارچ)،یوم آزادی(14اگست)،یوم قائد اعظم(25دسمبر) منائی جاتی ہیں یا پھر حکومت اگر چاہے تو کسی اورخاص موقع پر پرچم لہرانے کا اعلان کرسکتی ہے۔

    اسی طرح قائد اعظم کے یوم وفات(11ستمبر) ،علامہ اقبال کے یوم وفات(21اپریل) اور لیاقت علی خان کے یوم وفات(16اکتوبر) پر قومی پرچم سرنگوں رہتاہے یا پھر کسی اور موقع پر کہ جس کا حکومت اعلان کریں، پرچم کے سرنگوں ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں پرچم ڈنڈے کی بلندی سے قدرے نیچے باندھا جاتاہے ۔اس سلسلے میں بعض افراد ایک فٹ اور بعض دو فٹ نیچے بتاتے ہیں۔

    سرکاری دفاتر کے علاوہ قومی پرچم جن رہائشی مکانات پر لگایا جا سکتاہے ان میں صدر پاکستان ، وزیراعظم پاکستان ،چیئرمین سینٹ ، سپیکر قومی اسمبلی، صوبوں کے گورنر ،وفاقی وزراء اور وہ لوگ جنہیں وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہو، صوبوں کے وزارائے اعلیٰ اور صوبائی وزیر ، چیف الیکشن کمشنر ،ڈپٹی چیئرمین آف سینٹ ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر اور دوسرے ممالک میں پاکستانی سفیروں کی رہائش گاہیں شامل ہے ۔

    پہلے ڈویژن کے کمشنر اور ضلع کے ڈپٹی کمشنرکو بھی اپنی رہائش گاہوں پر قومی پرچم لگانے کی اجازت تھی ۔ قبائلی علاقوں کے پولیٹیکل ایجنٹ بھی اپنے گھر پر قومی پرچم لگا سکتے ہے۔جبکہ اس ہوائی جہاز ، بحری جہاز اور موٹر کار پر بھی قومی پرچم لہرایا جاتا ہے کہ جس میں صدر پاکستان ،وزیر اعظم پاکستان ،چیئرمین سینٹ ، سپیکر قومی اسمبلی ،چیف جسٹس آف پاکستان ،صوبوں کے گورنر ، صوبوں کے وزارءاعلیٰ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سفر کر رہے ہوں۔

    بحیثیت شہری ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم جشن آزادی کے موقع پر لگائے گئے پرچموں کی حفاظت کریں اور یومِ آزادی گزرجانے کے بعد ان پرچموں کو احتیاط کے ساتھ مناسب جگہ پر رکھنے کا اہتمام کریں۔

    یاد رکھیں زندہ قومیں کبھی بھی اپنے قومی پرچم کی بے حرمتی نہیں ہونے دیتیں چاہے وہ ایک جھنڈی یا چھوٹا سے بیج ہی کیوں نا ہو۔

  • دیر میں پہلی بارخاتون ہیڈ کانسٹیبل کی بطور محرر تعیناتی

    دیر میں پہلی بارخاتون ہیڈ کانسٹیبل کی بطور محرر تعیناتی

    پشاور : دیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون ہیڈ کانسٹیبل کو محرر کی پوسٹ پر تعینات کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع دیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ لیڈی ہیڈ کانسٹیبل کو محرر کی پوسٹ پر تعینات کردیا گیا، ڈسرکٹ پولیس افیسر دیر پائن کی جانب سے لیڈی ہیڈ کانسٹیبل رحمت جہاں کو محرر کی پوسٹ پر تعیناتی کے احکامات جاری کئے گئے۔

    یاد رہے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں دیر سے پہلی بار ایک خاتون صوبائی اسمبلی کے لیے جنرل نشست سے انتخاب لڑا، میدہ شاہد کو تحریک انصاف نے دیر بالا کے حلقہ پی کے 10 سے صوبائی اسمبلی کی امیدوار کا ٹکٹ جاری کیا ہے۔

    ملک بھر میں حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے خواتین کی بڑی تعداد گھروں سے نکلی، دیر کی تاریخ میں پہلی بار خواتین نے اتنی بڑی تعداد میں ووٹ کاسٹ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ دیر بالا وہ علاقہ ہے، جہاں اس سے قبل عمائدین کی جانب سے گزشتہ انتخابات میں خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنےکی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔

    خیال رہے رواں سال مئی میں خیبر پختونخوا پولیس نے احسن اقدام اٹھاتے ہوئے پہلی مرتبہ خاتون پولیس اہلکار  زوبیہ مسرت کو مدد محرر تعینات  کیا تھا جبکہ اس کے علاوہ انھیں سٹی سرکل تھانوں میں خواتین کی قانونی مدد کی ذمہ داری بھی سونپ دی گئی تھی۔

  • دیر میں تاریخی تبدیلی، پہلی بار خواتین  نے ووٹ کاسٹ کیا

    دیر میں تاریخی تبدیلی، پہلی بار خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا

    دیر : ملک بھر میں حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے خواتین کی بڑی تعدادگھروں سے نکلی، دیر کی تاریخ میں پہلی بار خواتین نے اتنی بڑی تعداد میں ووٹ کاسٹ کیا جبکہ صوابی اور پشاور میں خواتین نے انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے خیبرتک صنف نازک حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے پر جوش ہیں اور خواتین کی بڑی تعداد گھروں سے نکلی، دیر میں تاریخی تبدیلی آئی اور پہلی بار خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا۔

    چمن میں سخت پردے میں بھی خواتین ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچیں جبکہ پشاورمیں خواتین پولنگ بوتھ کھچا کھچ بھرا نظر آیا اور خواتین کی لمبی قطاریں لگی رہیں۔

    خواتین کا کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنا ہمارا حق ہے۔

    سوات میں بھی خوف سے آزاد خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا جبکہ صوابی میں ووٹ ڈالنے کے لئے خواتین نے جوق در جوق پولنگ
    اسٹیشن کارخ کیا۔

    واضح رہے کہ دیر بالا وہ علاقہ ہے، جہاں اس سے قبل عمائدین کی جانب سے گزشتہ انتخابات میں خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنےکی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔


    مزید پڑھیں:  عام انتخابات 2018 کے لیے پولنگ کا عمل شروع


    خیال رہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے، پولنگ صبح آٹھ بجے سے بلا تعطل شام 6بجے تک جاری رہے گی ، دس کروڑ 59 لاکھ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    قومی اورصوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کےلیےآزادامیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے گیارہ ہزارسےزائد امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ٹرین حادثات کی روک تھام کے لیے پہلی بار وارننگ سسٹم نصب کرنے کا اعلان

    ٹرین حادثات کی روک تھام کے لیے پہلی بار وارننگ سسٹم نصب کرنے کا اعلان

    کراچی: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے کی سوا سو برس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹرین حادثات کی روک تھام کے لیے نظام لایا جا رہا ہے، پہلے مرحلے میں ملک بھر میں لیول کراسنگز پر ٹرین اپروچنگ وارننگ سسٹم اور لوکوموٹیوز میں ٹرین کو لیزن ایوائیڈنگ سسٹم تجرباتی بنیادوں پر لگائے جا رہے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں ایک اعلی سطح اجلاس میں کہی اور ریلوے افسران کی جانب سے حفاظتی ضروریات کے لیے ڈیزائن کردہ سسٹمز کی فعالیت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    اجلاس میں مشیر وزارت ریلویز انجم پرویز، قائم مقام سی ای او ہمایوں رشید، سی پیک ٹیم لیڈر اشفاق خٹک، اے جی ایم ٹریفک عبدالحمید رازی، اے جی ایم مکینیکل محمد انصر بااللہ، چیف انجینئر بشارت وحید، چیف الیکٹریکل انجینئر امبرین زمان، ڈائریکٹر لینڈ ارشد سلام خٹک اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ٹرینوں کو حادثات سے بچانے کے لیے نظام وقت کی اہم ضرورت ہے اور اب اس نظام کی تنصیب میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جاسکتی۔

    وزیر ریلویز کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نمونے کے پانچ نظام دسمبر کے آغاز تک لگا دیے جائیں گے جو وائر لیس ہوں گے، ریلوے پٹڑی کے ساتھ ہر لیول کراسنگ پر دونوں اطراف میں 3 کلومیٹر کے فاصلے پر سینسرز لگائے جائیں گے اور انہیں سولر پینلز کی مدد سے توانائی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

    لیول کراسنگ پر سگنل اور الارم دونوں نصب ہوں گے

    انہیں بتایا گیا کہ لیول کراسنگ پر سگنل اور الارم دونوں نصب ہوں گے اور یہ سسٹم الارم اور ویڈیو کا 15 روز تک ریکارڈ بھی محفوظ رکھ سکے گا، اس سسٹم کے ضوابط کو ٹرین ڈرائیوروں کی تربیت کے نصاب کا حصہ بنایا جائے گا۔

    وزیر ریلویز نے ہدایت دی کہ اس سسٹم کے بارش یا کسی بھی وجہ سے خراب ہونے یا کام نہ کرنے کے فوری رپورٹ ہونے اور فعال بنانے کے ایس او پیز بھی بنائے جائیں۔

    سعد رفیق نے مزید کہا کہ اس سسٹم کو پاکستان کے شدید گرم اور سرد موسم میں بھی کام کرنا چاہیے۔