Tag: پہلی برسی

  • شہید ارشد شریف کی پہلی برسی پر سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال کا پیغام

    شہید ارشد شریف کی پہلی برسی پر سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال کا پیغام

    کراچی : شہید ارشد شریف کی پہلی برسی پر صدر اور سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال نے کہا کہ تحقیقات صحافت میں ارشد سے بہتر کوئی تھا نہ کوئی ہوگا، میرے بھائی اللہ تمہارے درجات بلند کرے، تم بہتر جگہ پر ہو۔

    تفصیلات کے مطابق شہید ارشد شریف کی پہلی برسی پر صدر اور سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج کے دن ایک سال پہلے ایک فون کال آئی جس نے میری زندگی بدل دی ، فون کال سے پتہ چلا کہ میرا بھائی ارشد شریف قتل ہوگیا ہے ، 23 سال سے خبر کی دنیا سے وابستہ ہوں، یہ خبرپہنچانا مشکل ترین تھا۔

    سلمان اقبال نے بتایا کہ فون کال کے بعد خبر چلانے سے پہلے ارشدشریف کی فیملی کو بتایا، ارشد شریف نہ صرف میرا بھائی بلکہ میرا دوست بھی تھا۔

    صدر اور سی ای او اے آر وائی کا کہنا تھا کہ ارشد کے قتل کے بعد میرے خلاف ایک مذموم پروپیگنڈا شروع کیا گیا، پہلے تو اس جھوٹی مہم نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ، پھر میں نے سوچا ارشد میری جگہ ہوتا تو وہ کیا کرتا، ارشد ہمیشہ مجھے کہتا تھا کہ ہمیں اللہ نے سچ بتانے کی ذمہ داری ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آج بھی کچھ کٹھ پتلیاں پروپیگنڈا میں مصروف ہیں، جس کی مجھے پرواہ نہیں ، تحقیقات صحافت میں ارشد سے بہتر کوئی تھا نہ کوئی ہوگا، میرے بھائی اللہ تمہارے درجات بلند کرے، تم بہتر جگہ پر ہو، بچوں کی پرواہ مت کرنا، وہ میری ذمہ داری ہیں ، "Till we meet again”۔

  • نڈر اور بے باک صحافی ارشد شریف کو پہلی برسی پر قوم کا سلام

    نڈر اور بے باک صحافی ارشد شریف کو پہلی برسی پر قوم کا سلام

    خبراور سچ کی تلاش میں اپنی زندگی کو خطرات میں ڈالنے والے بے باک اور نڈر صحافی شہید ارشد شریف کو ہم سے بچھڑے ایک سال بیت گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہید صحافت ارشد شریف کی آج پہلی برسی ہے، ایک سال پہلے آج ہی کے دن ہم سے بچھڑ جانے والے نڈر اور بے باک صحافی ارشد شریف کو قوم سلام پیش کرتی ہے۔

    حق اور سچ کے ساتھ مرتے دم تک کھڑے رہنے والے شہید صحافت ارشد شریف کی خصوصیات کو بیان کرتے کرتے شاید ہمارے پاس الفاظ کم پڑجائیں ان کا تجربہ اور صحافتی سفر کھٹن مرحلوں سے بھرا ہے۔

    شہید ارشد شریف کی عمراننچاس برس تھی، وہ بائیس فروری انیس سو تہتر میں کراچی میں پیدا ہوئے، انھوں نے1993  میں اپنا صحافتی کیریئرشروع کیا۔

    ابتدا میں وہ انگریزی اخبارات سے وابستہ رہے پھر الیکٹرونک میڈیا کا حصہ بنےاوردیکھتے ہی دیکھتے انھوں نے اپنی الگ پہچان بنالی۔

    صحافت کے میدان میں شاندارخدمات پراُنہیں دو ہزار بارہ میں آگاہی ایوارڈ اور دو ہزارانیس میں انہیں پرائڈ آف پرفارمنس کے اعزازسے بھی نوازا گیا۔

    شہید ارشد شریف کا تعلق ایک فوجی خاندان سے تھا، اُن کے والد محمد شریف پاکستان نیوی میں کمانڈر تھے جبکہ ان کےایک بھائی اشرف شریف پاکستان فوج میں میجر تھے، دوہزار گیارہ میں ارشد شریف کے والد کا انتقال ہوا تو وہ بنوں میں تعینات تھے، وہاں سے راولپنڈی جاتے ہوئے کار حادثے میں اشرف شریف جاں بحق ہوگئے۔

    دلائل، شواہد، ثبوت اورتاریخی حوالے ارشد شریف کی رپورٹنگ کا خاصا تھے، انھوں نے برطانیہ سمیت پاکستانی اور بین الاقوامی نشریاتی اداروں کیلئے رپورٹنگ کی اور اے آروائی نیوز سے منسلک رہے۔

    اے آر وائی نیوز پر ارشد شریف کا پروگرام پاور پلے عوام میں بہت زیادہ مقبول تھا، وہ صحیح معنوں میں پاکستانی صحافت کا روشن ستارہ تھے۔

    ارشد شریف نے سیاستدانوں کی کرپشن کو بے نقاب کیا، وائٹ کالر کرائم کا پردہ فاش کیا اور کسی دھمکی سے مرعوب اور خوفزدہ نہ ہوئے، ان کی عسکری امور پر بھی گہری نظرتھی۔

    باجوڑ کے سنگلاخ پہاڑوں میں آپریشن ہو یا سوات کی خوبصورت وادی کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا مشن ہو ، شہید نے ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف فوج کے آپریشنز کو مؤثراندازمیں پیش کیا۔

    ارشد شریف نے پروگرام ہوسٹ ہونے کے ساتھ وار زونز سے رپورٹنگ کرکے ثابت کیا کہ وہ نظریاتی سرحدوں کے محافظ تھے۔

    انہیں اپنی زندگی میں صحافتی کارکردگی پرتمغہ امتیازتومل گیا لیکن ارشد شریف کو شہادت کے ایک ایسےرتبےپرفائزہونا تھا جو ان کے خاندان کا طرہ امتیاز بن چکا ہے۔

  • شہید صحافت ارشد شریف کی پہلی برسی آج منائی جائے گی

    شہید صحافت ارشد شریف کی پہلی برسی آج منائی جائے گی

    کراچی : شہید صحافت ارشد شریف شہید کی پہلی برسی آج 23 اکتوبر بروز پیر عقیدت و احترام سے منائی جائے گی۔ اس موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں دعائیہ تقریبات منعقد کی جائیں گی۔

    اس سلسلے میں شہید کے ایصال ثواب کیلئے اے آر وائی نیوز کراچی آفس میں نماز ظہر تا عصر قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ہے۔

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ شہید ارشد شریف کے قاتلوں کی گرفتاری میں پاکستان اور کینیا کی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں۔

    افضل بٹ نے کہا کہ شہید ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیشن تشکیل دے، ان کے قاتلوں تک پہنچنا پاکستان اور کینیا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    پی ایف یو جے ارشد انصاری نے کہا کہ شہید ارشد شریف کے قاتلوں کاسراغ نہ لگانا پاکستان اور کینیا حکومتوں کی ناکامی ہے، شہید کی پہلی برسی کے موقع پر ملک بھرمیں دعائیہ تقریبات کاانعقاد کیا جائے گا۔

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ اجتماعات میں شہید ارشد شریف کے قاتلوں کی گرفتاری کا پر زور مطالبہ کریں گے،ان کے قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج کرتے رہیں گے۔

  • قصور کی ننھی زینب کی پہلی برسی

    قصور کی ننھی زینب کی پہلی برسی

    قصور : ننھی زینب کی آج پہلی برسی منائی جارہی ہے، گزشتہ سال زینب کوزیادتی کے بعد قتل کیاگیا تھا جبکہ زینب کے قاتل کوپھانسی دی جاچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی معصوم زینب کی آج پہلی برسی منائی جارہی ہے، برسی کے موقع پر مختلف شخصیات اور اہل علاقہ تعزیت کے لئے آرہے ہیں جبکہ اہم سیاسی اور سماجی شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    زینب قتل کیس


    بعد ازاں زینب قتل کیس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا تھا۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا تھا ، انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں، اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    مجرم عمران  کو سزائے موت


    17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالتی فیصلے پر زینب کے والد امین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    عمران نے زینب سمیت 7 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور ان کے قتل کا اعتراف کیا تھا ، جس پر مجرم کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا تھا، بعد ازاں زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی جسے عدالت نے مسترد کردیا، اس کے بعد عمران نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تھی۔

    اسی دوران ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    زینب قتل کیس کے مجرم کو پھانسی


    6 اکتوبر کو چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ ہونے پر ایک بار پھر از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    12 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے تھے ، جس کے بعد مجرم عمران کو 17 اکتوبر کو پھانسی دی گئی۔