Tag: پہلی خاتون پائلٹ

  • ملیے ایئربس اے380 اڑانے والی یو اے ای کی پہلی خاتون پائلٹ سے

    ملیے ایئربس اے380 اڑانے والی یو اے ای کی پہلی خاتون پائلٹ سے

    ابو ظبی : متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والی عائشہ المنصوری نے ایئربس اے 380 اڑانے والی یو اے ای کی پہلی خاتون پائلٹ ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

    تفصیلا ت کے مطابق متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں رہنے والی خاتون عائشہ المنوری نے تاریخ رقم کر دی اور ایئر بس اڑانے الی یو اے ای کی پہلی خاتون پائلٹ بن گئی ہے۔

    عائشہ کے پائلٹ بننے کے سفر کا آغاز اس وقت ہوا جب اس کی پائلٹ بہن نے عائشہ کو العین کے ایئر شو کا دورہ کروایا۔

    عائشہ نے اماراتی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایئر شو میں کچھ افراد موجود تھے جنہوں نے مجھے بتایا کہ اتحاد ایئرلائن نے نیشنل کیڈٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے جس میں تمھیں بھی شرکت کرنی چاہیے اور میں اتحاد کے پروگرام میں شامل ہوگئی اور آٹھ ماہ بعد میں اتحاد ایئرلائن کی ایک تربیت یافتہ پائلٹ ہوں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عائشہ المنصوری کی پہلی پرواز ایئربس اے 380 کی ہے جو ابو ظبی سے اردن کے دارالحکومت عمان کے لیے پرواز کرے گی۔

    عائشہ نے بتایا کہ اے 380 اڑانے کا اپنا ہی مزہ ہے، یہ بہت بڑا طیارہ ہے لیکن اس کا کنٹرول بلکل اے 320 کی مانند ہے، میں طیارہ اڑاتے ہوئے بہت محظوظ ہوتی ہوں۔

    عائشہ نے المنصوری اپنے خاتون سینئر پائلٹ ہونے کے کرادر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ میں دیگر خواتین و نوجوان لڑکیوں کے لیے ایک مثبت مثال ہوں‘۔

  • عدوا الدخیل سعودی عرب کی پہلی خاتون پائلٹ بن گئیں

    عدوا الدخیل سعودی عرب کی پہلی خاتون پائلٹ بن گئیں

    ریاض : سعودی شہری عدوا الدخیل نے بلندی سے گرنے کے خوف کو شکست دیتے ہوئے پہلی سعودی خاتون پائلٹ بننے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے وژن 2030 تحت خواتین کو ڈرائیونگ سمیت کئی شعبوں میں اپنی صلاحتیوں کے جوہر دکھانے کے اجازت دی گئی تھی جس کے بعد فلم انڈسٹری، ماڈلنگ اور کھیل سمیت دیگر شعبوں میں خواتین اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی شہری عدوالدخیل کو اونچائی سے بہت ڈر لگتا تھا لیکن انہوں نے اپنے خوف پر غلبہ حاصل کرنے کی ٹھان رکھی تھی، جس کےلیے عدوا نے نیوانگلینڈ میں واقع دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ایوی ایشن اسکول سے ہوابازی کی تربیت حاصل کی۔

    عدواالدخیل نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’کمرشل پائلٹ کی تربیت کے دوران میرے ساتھی نے ہزاروں فٹ کی بلندی پر جہاز کا انجن بند کردیا جس کے بعد جہاز تیزی سے زمین کی جانب بڑھنے لگا لیکن جہاز کے زمین سے ٹکرانے سے قبل ہی کولیگ نے انجن اسٹاٹ کیا اور محفوظ لینڈنگ کی۔

    پہلی سعودی خاتون پائلٹ کا کہنا تھا کہ ’اس رونگٹنے کھڑے کردینے والے تجربے نے ہوا بازی میں دلچسپی مزید بڑھا دی‘۔

    عداالدخیل سے اپنے ہوابازی کے تجربے سے متعلق بتایا کہ ’دوسری پرواز مجھے تنہا اڑانی تھی اور میرے پاس عملی تجربہ بہت کم تھا‘۔

    عدوا نے بتایا کہ ’جب میں جہاز لینڈ کرنے لگی کو اچانک ہوا کی رفتار تبدیل ہوگئی اورمجھے لینڈنگ منسوخ کرنا پڑی لیکن مجھے اپنے کولیگ کے ساتھ کیاہوا تجربہ یاد آیا اور میں نے دوبارہ کوشش کرتے ہوئے تیزی سے جہاز لینڈ کرلیا‘۔

    مزید پڑھیں  : سعودی عرب میں پہلی خاتون نے فلموں کی درآمد اور تقسیم کا لائسنس حاصل کرلیا

     سعودی عرب میں پابندی کے خاتمے کے بعد کار چلانے والی پہلی خاتون

     سعودی عرب میں پہلی مرتبہ خاتون کو ’ٹوریسٹ گائیڈ‘ کا لائسنس جاری

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عدواالدخیل کی سب لطیف پرواز جدہ سے ربیغ تک تھی۔

    عرب میڈیا کے مطابق عدواالدخیل ایوارڈ یافتہ شاعر، سیلف میڈ، بہترین مصنف، اسٹاک کی تجزیہ کار، کپیٹل ٹریڈنگ مارکیٹ مقابلوں میں تین مرتبہ فتح حاصل کرنے والی خاتون، پروفیشنل گیٹارسٹ اور اسکوائش چیمپئن ہیں۔

  • دبئی، شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی خاتون پائلٹ کی پہلی پرواز

    دبئی، شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی خاتون پائلٹ کی پہلی پرواز

    دبئی : شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون پائلٹ نے اپنی پہلی پرواز کا آغاز ایک مسافر بردار طیارے ای-کے 903 کی اڑان بھر کے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون پائلٹ نے اپنی زندگی کی پہلی تجارتی پرواز ای کے 903 کی اڑان بھر کر اپنے خوابوں کو پورا کیا اس موقع پر وہ بہت مسرور اور پُر اعتماد نظر آرہی تھیں۔

    Ek903 . First pax flight . 25 Feb .

    A post shared by mozahmm (@mozahmm) on

    مسافر بردار طیارے ای کے 903 کی پرواز میں بہ طور شریک پائلٹ شیخ معوزہ المکتوم نے اپنی زندگی کے ان یاد گار لمحات کو کیمرے میں محفوظ کر کے انسٹا گرام پر شیئر کردیا جسے لوگوں کی کافی تعداد نے سراہا اور بھر پور حوصلہ افزائی بھی کی۔

    تصاویر کی منظرِ عام پر آنے پر المکتوم خاندان کی خواتین نے سوشل میڈیا پر شاہی خاندان کی پہلی پائلٹ معوزہ المکتوم کو مبارک باد دی اور ان کی صلاحیتوں کو خاندان کے لیے قابل فخر قرار دیا۔emirates3

    واضح رہے معوزہ المکتوم نے فروری میں تربیت مکمل کی تھی جس پر عوام نے بڑی مسرت کا اظہار کیا تھا اور آج پہلی تجارتی پرواز پر بہ طور شریک پائلٹ خدمات انجام دینے پر بھی نہ صرف شاہی خاندان کے افراد کے ساتھ ساتھ عوام الناس نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے۔emirates2

    یاد رہے متحدہ عرب امارات کی پہلی خاتون پائلٹ کا اعزاز مريم المنصوري کے پاس ہے جنہوں نے 2007 میں متحدہ عرب امارات ایئر فورس میں بہ طور پائلٹ شمولیت حاصل کی تھی اور ایف 16 طیاروں سے شام کے علاقے میں دہشت گردوں کی کمین گاہوں پر بمباری کرنے والے دستے کا بھی حصہ تھیں۔

  • افغان فضائیہ کی پہلی خاتون پائلٹ پناہ کی تلاش میں

    افغان فضائیہ کی پہلی خاتون پائلٹ پناہ کی تلاش میں

    کابل: کسی ملک کی فوج میں خواتین کی شمولیت، ان کا صف اول کے محاذ کے لیے تیار رہنا اور خطرناک جنگی طیارے اڑانا آج کل ایک عام بات بن چکی ہے۔ خواتین کے لیے دور اب پہلے جیسا نہیں رہا، اب وہ ہر اس شعبے میں نظر آرہی ہیں جو پہلے صرف مردوں کے لیے ہی مخصوص سمجھا جاتا ہے۔

    البتہ کسی قدامت پسند معاشرے میں کسی خاتون کا اس مقام تک جانا یقیناً ایک مشکل مرحلہ نظر آتا ہے، لیکن نیلوفر رحمانی ایسی ہی ایک افغان خاتون ہیں جو تمام مشکلات کو سر کر کے بالآخر افغان فضائیہ کی پہلی خاتون پائلٹ بننے کا اعزاز حاصل کر چکی ہیں۔

    afghan-2

    چند سال قبل جب افغانستان میں طالبان کا قبضہ تھا، تب تو ان کا یہاں تک پہنچنا بالکل ہی ناممکن تھا، لیکن ان کے جانے کے بعد بھی حالات اتنے آسان نہیں ہیں۔ ایک قدامت پسند معاشرے کے لیے ایک عورت کو اس مقام پر دیکھنا بڑا دل گردے کا کام ہے۔

    بقول خالدہ پوپل، ’افغانستان سے طالبان کا کنٹرول ختم ہونے کے باوجود ان کی سوچ لوگوں میں سرائیت کر چکی ہے اور لڑکیوں کا مختلف شعبوں میں جانا انتہائی برا خیال کیا جاتا ہے‘۔

    خالدہ افغانستان کی پہلی ویمن فٹبال ٹیم کی کپتان ہیں اور قتل کی دھمکیاں موصول ہونے کے بعد فی الحال افغانستان سے باہر رہائش پذیر ہیں۔ اب وہ دنیا بھر میں خواتین کی خود مختاری کے لیے کام کر رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: افغانستان کی خالدہ پوپل ۔ عزم و ہمت کی روشن مثال

    خالدہ کی طرح نیلوفر رحمانی کو بھی افغانستان میں بے شمار دھمکیاں موصول ہوئیں جس کے بعد مجبور ہو کر انہوں نے امریکا میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے۔

    ایک امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’افغانستان میں کچھ بھی نہیں بدلا، خواتین کے لیے حالات ویسے ہی ہیں۔ اگر تبدیلی آئی ہے تو صرف اتنی کہ حالات پہلے سے بدتر ہوگئے ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: افغان خواتین کی غیر قانونی قید ۔ غیر انسانی مظالم کی دردناک داستان

    نیلوفر نے سنہ 2013 میں ہرات کے شندند ایئر بیس سے گریجویشن مکمل کی۔ اس وقت وہ اپنے ملک کے لیے خدمت انجام دینے کا عزم رکھتی تھیں، تاہم انسانی فطرت کے عین مطابق اب وہ اپنی زندگی کو پہلی فوقیت دیتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ان کے لیے حالات ٹھیک نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف انہوں نے امریکا میں رہائش کے لیے درخواست دے دی ہے، بلکہ وہ امریکی فوج میں شامل ہو کر اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔

    انہوں نے اپنی 15 ماہ کی تربیت بھی امریکی ریاست ٹیکسس سے حاصل کی ہے۔

    afghan-5

    afghan-4

    afghan-6

    سنہ 2015 میں نیلوفر اس وقت پہلی بار خبروں کی زینت بنی تھیں جب انہوں نے افغان فضائیہ کا پہلا طیارہ اڑا کر افغانستان کی پہلی خاتون پائلٹ بننے کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔ اسی سال انہیں واشنگٹن میں سال کی باہمت ترین خاتون کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔

    نیلوفر رحمانی ان افغان لڑکیوں کے لیے ایک مثال ہیں جو اپنی خداداد صلاحیتوں کا استعمال کرنا چاہتی ہیں، اور کچھ کر گزرنا چاہتی ہیں، لیکن اس کے لیے وہ معاشرے کی قدامت پسند روایتوں کو توڑنے کی ہمت نہیں رکھتیں۔ وہ روایتیں، جو بقول خالدہ پوپل خواتین کے لیے زیادہ سخت اور بے لچک ہیں۔