Tag: پہلی سہ ماہی

  • موبائل فونز کی درآمدات میں نمایاں کمی

    موبائل فونز کی درآمدات میں نمایاں کمی

    اسلام آباد : موبائل فونز کی درآمدات میں جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پر نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک اور پی بی ایس کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں موبائل فونز کی درآمدات پر15.36 ملین ڈالرکا زرمبادلہ صرف ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 364 فیصد کم ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں موبائل فونز کی درآمدات پر71.21 ملین ڈالرکا زرمبادلہ صرف ہوا تھا۔

    ستمبر2023 میں موبائل فونز کی درآمدات کاحجم 7.048 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو اگست میں 4.97ملین ڈالر اور گزشتہ سال ستمبرمیں 85.81 ملین ڈالرتھا، مالی سال 2023 میں موبائل فونز کی درآمدات پر90.88 ملین ڈالرکا زرمبادلہ صرف ہوا تھا ۔

    واضح رہے کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ٹیلی کام گروپ کی مجموعی درآمدات کاحجم 366.31ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 209.52ملین ڈالر تھا۔

  • ایف بی آر نے 3 ماہ میں کتنا ٹیکس حاصل کیا؟ رپورٹ جاری

    ایف بی آر نے 3 ماہ میں کتنا ٹیکس حاصل کیا؟ رپورٹ جاری

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکس محصولات ہدف سے زیادہ رہیں۔

    اس حوالے سے ترجمان ایف بی آر نے بتایا کہ جولائی تا اکتوبر 2748 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا گیا، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ہدف سے66ارب زیادہ ٹیکس وصول ہوا۔

    ترجمان کے مطابق جولائی تا اکتوبر گزشتہ سال کے مقابلے میں37 فیصد زیادہ ٹیکس جمع ہوا، اکتوبر 2023میں 707ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2022 میں 516 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا تھا، جولائی تا اکتوبر 158 ارب روپے کا ٹیکس ری فنڈ دیا گیا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ٹیکس حکام نے پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے امور انجام دیتے ہوئے ٹیکس ہدف حاصل کیا ہے۔

  • پاکستان کو کتنے ارب ڈالر بیرونی فنڈز ملے؟ رپورٹ جاری

    پاکستان کو کتنے ارب ڈالر بیرونی فنڈز ملے؟ رپورٹ جاری

    اسلام آباد : اقتصادی امور ڈویژن نے پاکستان کو ملنے والے فنڈز کی رپورٹ پیش کردی، جس کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کو 3.52 ارب ڈالر کے بیرونی فنڈز ملے ہیں۔

    وزارتِ اقتصادی امور کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی میں ملنے والی فنڈنگ میں 3.49ارب ڈالرز قرض اور 34 ملین گرانٹ شامل ہے جبکہ بیرونی فنڈنگ میں 2.65 ارب ڈالرز بجٹ سپورٹ اور 874 ملین ڈالرز پراجیکٹ امداد کے طور پر ملے ہیں۔

    گذشتہ سال اسی عرصے میں 2.234 ارب ڈالر کے فنڈز ملے تھے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کر بیرونی فنڈنگ میں 58 فی صد اضافہ ہوا،پہلی سہ ماہی میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے فورا بعد 2.89 ارب ڈالر کی فنڈنگ ہوئی ہے۔

    آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر اور یو اے ای سے ایک ارب ڈالر موصول ہوئے، اگست کے مہینے میں پاکستان 321 ملین ڈالر کی بیرونی فنڈنگ ہوئی، گذشتہ سال ستمبر میں 316 ملین ڈالر کی فنڈنگ ہوئی تھی۔

    سعودی عرب سے دو ارب ڈالر موصول ہوئے، چین سے 508 ملین اور 490.5 ملین ڈالر مختلف اداروں سے موصول ہوئے، باہمی قرض کے طور پر 324.5 ملین ڈالر موصول ہوئے، نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 204.5 ملین ڈالر موصول ہوئے، رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 17.62 ارب ڈالر کی بیرونی فنڈنگ کا تخمینہ ہے۔

    دوسری جانب ڈالر کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیوں کے بعد پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے دنیا کی بہترین کرنسیوں میں شامل ہوگیا ہے۔

    انٹربینک میں ڈالر اب تک 31 روپے 50 پیسے سستا ہوچکا ہے، 5 ستمبر کو انٹربینک میں ڈالر 307 روپے 10 پیسے کی بلند ترین سطح پر موجود تھا ،آج امریکی ڈالر انٹربینک میں 275 روپے تک پہنچ گیا ہے۔

    اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں لگ بھگ 10 فیصد کی نمایاں بہتری آئی ہے،اوپن مارکیٹ میں ڈالر 333 روپے کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ ہوا ہے،اوپن مارکیٹ میں ڈالر اب تک مجموعی طور پر 56 روپے سستا ہوچکا ہے،اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا بھاؤ اس وقت 277 روپے پر ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں بہتری اور ساتھ ہی ڈالر کی اسمگلنگ کو ناکام بنانے والی کارروائیوں کے سبب روپیہ مضبوط ہوا ہے، معاشی تجزیہ کار کہتے ہیں ایسے ہی سلسلہ جاری رہا تو ڈالر مزید سستا ہوسکتا ہے۔

  • کرونا وبا سے متاثرہ پاکستانی معیشت کی بحالی سے متعلق اہم رپورٹ

    کرونا وبا سے متاثرہ پاکستانی معیشت کی بحالی سے متعلق اہم رپورٹ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس بی پی رپورٹ میں کہا گیا ہے مالی سال 2021 میں پاکستان کی معیشت کرونا سے پہلے کی راہ پر دوبارہ گامزن ہو چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق معاشی سرگرمیوں کی بحالی زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں میں نمایاں تھی، بیرونی اور مالیاتی شعبے کے اظہاریے بھی موافق رہے، ترقی پذیر بحالی کو معاشی استحکام برقرار رکھتے ہوئے حاصل کیا گیا۔

    سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میعشیت کی بحالی اقدامات اور ڈیجیٹل ذرائع کے فروغ نے ترسیلاتِ زر بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، تیل کی قیمتوں میں کمی سے درآمدی ادائیگیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہیں، تاہم پاکستان کی برآمدی کارکردگی متعدد دیگر ابھرتی معیشتوں کے مقابلے میں بہتر رہی۔

    رپورٹ کے مطابق برآمدات نے اپنی کرونا سے قبل ستمبر والی سطح کو چھو لیا، ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور دوا سازی کی بلند برآمدی وصولیوں سے بھی مدد ملی، ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوا۔

    صنعت کے شعبے میں سیمنٹ اور فوڈ پروسیسنگ صنعتوں میں اضافہ ہوا، گاڑیوں کے شعبے میں بھی بحالی ہوئی، مہنگائی تھوڑی سی بڑھ گئی، جسے غذائی مہنگائی سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔

    روزگار اسکیم کی رقم 13 نومبر 2020 تک بڑھ کر 238.2 ارب روپے ہو گئی، کرونا سے نمٹنے کی ری فنانس سہولت کی رقم بڑھ کر 8.4 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

  • پہلی سہ ماہی : اسٹیٹ بینک کی معیشت کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری

    پہلی سہ ماہی : اسٹیٹ بینک کی معیشت کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملکی معیشت کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کردی, رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران صنعتی شعبے کی کارکردگی منفی ایک اعشاریہ سات فیصد رہی۔

    خام تیل کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھی، سیاسی تبدیلی کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں کو غیریقینی صورتحال کا سامنا رہا، رواں مالی سال جولائی سے ستمبر دوہزار اٹھارہ روپے کی بے قدری، شرح سود اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں اضافہ اور بڑے پیمانے کی صنعتوں کی افزائش منفی ایک اعشاریہ سات فیصد رہی۔

    نان فائلرز پرجائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی سے بھی صنعتی نمو میں کمی ہوئی، بارشیں کم ہونے کی وجہ سے زرعی شعبے کی نمو بھی کم رہی، خام تیل کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق پہلی سہ ماہی میں معاشی ماحول چیلنجنگ رہا، عام انتخابات کے بعد سیاسی تبدیلی کی وجہ سے غیریقینی صورتحال کا سامنا رہا، نئی حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ترقیاتی اخراجات کم کیے۔

    ٹیکس چھوٹ کو جزوی کم کیا، بیرونی فنانسنگ کے نئے ذرائع تلاش کئے لیکن معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اصلاحات میں تیزی لانا ضروری ہوگی۔

  • مالی سال کی پہلی سہ ماہی : پی آئی اے کے ریوینیو میں اضافہ

    مالی سال کی پہلی سہ ماہی : پی آئی اے کے ریوینیو میں اضافہ

    کراچی : پی آئی اے کی کارکردگی میں موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں گذشتہ سال کی نسبت 7فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    پہلی سہ ماہی میں پی آئی اے کو روینیو کی مد میں23.5ارب حاصل ہوئے جو گذشتہ برس کے اس عرصے سے 1.6ارب روپے سے زائد جبکہ آپریشنل اخراجات میں1.3ارب روپے اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    پی آئی اے کے پیسنجر ہینڈلنگ سروسز کی کارکردگی میں بھی بہتر ی آئی ہے،2016اکتوبر سے مئی 2017میں پی آئی اے کا روینیو48کروڑ روپے تھا، گذشتہ 8ماہ کے دوران پی آئی اے کو52کروڑ روپے سے زائد کا روینیو حاصل ہوا ہے۔

    پی آئی اے نے ایک سال کے دوران پیسنجر ہینڈلنگ سروسز میں4کروڑ روپے کا اضافی روینیو حاصل کیا ہے، ذرائع کے مطابق سعودی عرب، لندن، مانچسٹر، اسلام آباد، کراچی اور لاہور اسٹیشنوں پر اضافی سامان کی مد میں روینیو کی مد میں کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے روینیو میں اضافے کی بنیادی وجہ مارکیٹنگ کے شعبے کی بہتر حکمت عملی ہے۔

    پی آئی اے کی پروازوں کی آمد ورفت میں91فیصد وقت پر روانگی ہے، اخراجات میں اضافے کی بنیادی وجہ ایندھن کے اخراجات میں اکتیس فیصد اضافہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔