Tag: پیجرز

  • اسرائیل نے دھماکہ خیز ’پیجرز‘ کس طرح ڈیزائن کیے؟ ہولناک انکشافات

    اسرائیل نے دھماکہ خیز ’پیجرز‘ کس طرح ڈیزائن کیے؟ ہولناک انکشافات

    گزشتہ ماہ لبنان کے مختلف علاقوں میں پیجرز اور والی ٹاکیز کے پھٹنے سے ہونے والے دھماکوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے واقعات پیش آئے۔

    لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کو فراہم کیے جانے والے پیجرز درحقیقت خوفناک بم تھے، حزب اللہ کو شبہ ہے کہ یہ اسرائیل کے منظم منصوبے کا حصہ تھا۔

    یہ واقعہ 2024 کے آغاز میں پیش آیا، حزب اللہ کو دیے گئے عام سے دکھنے والے پیجرز میں انتہائی چالاکی سے تباہ کن بم چھپا کر نصب کیے گئے تھے، جس کا مقصد لبنانی گروپ کو شدید نقصان پہنچانا تھا۔

    پیجرز دھماکے

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق پیجرز کی بیٹریوں میں پلاسٹک کے دھماکہ خیز مواد کا ایک چھوٹا لیکن طاقتور چارج موجود تھا۔ لبنانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں ایک نیا ڈیٹونیٹر جو ایکسرے اسکینرز میں بھی ظاہر نہیں ہوتا، کو ڈیزائن میں شامل کیا گیا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیجرز کی بیٹریاں دراصل چھوٹے لیکن طاقتور پلاسٹک بموں پر مشتمل تھیں۔ اس میں ایک نیا قسم کا ڈیٹونیٹر استعمال کیا گیا جو ایکسرے اسکینرز کو دھوکہ دینے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

    اس آپریشن کے پیچھے ایک پیچیدہ منصوبہ تھا جس میں مبینہ طور پر اسرائیلی ایجنٹس نے جعلی آن لائن اسٹورز، ویب پیجز اور پوسٹس تیار کیں تاکہ حزب اللہ کی سیکیورٹی چیکرز کو فریب دیا جا سکے۔

    پیجر بم کا ڈیزائن

    پیجر بیٹری میں دو مستطیل لیتھیم ۔آئن سیلز کے درمیان چھ گرام (پی ای ٹی این) پلاسٹک دھماکہ خیز مواد چھپایا گیا تھا۔ اس میں جلنے والی ایک پٹی بھی شامل کی گئی جو دھماکہ کرنے میں مدد دیتی تھی۔

    اس پورے ڈھانچے کو ایک دھاتی خول میں بند کیا گیا تھا جو تقریباً ایک ماچس کے سائز کا تھا، اس کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں عام دھاتی ڈیٹونیٹر موجود نہیں تھا، جس کی وجہ سے یہ ایکسرے اسکینز میں بھی سامنے نہیں آسکا۔

    حزب اللہ کی لاعلمی

    حزب اللہ نے ماہ فروری میں مذکورہ پیجرز وصول کیے، ان پیجر بم کے ڈیزائن کا جائزہ لینے والے ماہرین نے وضاحت کی کہ معمول کی سیکیورٹی چیکنگ کے طریقہ کار کے مطابق انہیں اسکین کیا گیا مگر ان میں بظاہر کوئی غیر معمولی چیز سامنے نہیں آئی۔

    تشویشناک بات یہ ہے کہ انہیں اس میں کوئی بھی مشکوک چیز بھی نہیں ملی۔ غالباً یہ آلات بیٹری کے اندر چنگاری پیدا کرنے کے لیے نصب کیے گئے تھے، جس سے دھماکہ خیز مواد پھٹ جاتا۔

    پیجرز کی بیٹری میں موجود دھماکہ خیز مواد اور ڈیٹونیٹر کے غائب ہونے کی وجہ سے حزب اللہ کے ماہرین انہیں پہچاننے میں ناکام رہے، پیجرز کا دھماکہ اس وقت ہوا جب انہیں کوئی خفیہ پیغام موصول ہوا، جس کے بعد بہت سے لوگ زخمی اور جاں بحق ہوئے۔

    حزب اللہ

    پیجرز دھماکوں پر اسرائیل کا ردعمل

    سیکورٹی ذرائع کے مطابق اس پیچیدہ آپریشن کے پیچھے مبینہ طور پر موساد کا ہاتھ تھا، تاہم اسرائیل نے سرکاری سطح پر اس واقعے سے متعلق تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

    اس حوالے سے نہ تو اسرائیل کے وزیر اعظم کے دفتر اور نہ ہی لبنان کی وزارت اطلاعات یا حزب اللہ کے ترجمان نے اس معاملے پر کوئی حتمی تبصرہ کیا اور اسرائیل نے بھی مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

    اس کے علاوہ مبینہ طور پر امریکی حکام کو بھی اس خفیہ آپریشن کے بارے میں پہلے سے کوئی علم نہیں تھا۔

    جعلی مصنوعات اور ویب سائٹس

    رپورٹ کے مطابق پیجرز کی بیٹریاں بظاہر عام لیتھیم آئن بیٹریوں جیسی لگتی تھیں لیکن ان کا ماڈل نمبر، ایل ون۔بی ٹی 783، مارکیٹ میں کہیں بھی دستیاب نہیں تھا، اسرائیلی ایجنٹس نے ایک مکمل جعلی پس منظر تیار کیا تاکہ حزب اللہ کو دھوکہ دیا جاسکے جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی رہا۔

    پیجرز دھماکوں

    پیجرز کی فرضی کہانی

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ایجنٹس نے ایک مکمل حکمت عملی مرتب کی۔ حزب اللہ اپنی خریداری کے طریقہ کار میں بہت محتاط ہے اور ایجنٹس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اگر حزب اللہ اس کی تحقیقات بھی کرتی ہے تو اسے کوئی شواہد نہ مل سکیں۔

    گولڈ اپولو کمپنی کا کردار

    رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر اسرائیلی ایجنٹس نے حزب اللہ کو دھوکہ دینے کے لیے ایک جعلی ماڈل اے آر ۔ 924 پیجر کا استعمال کیا۔ یہ خاص طور پر ڈیزائن کیا گیا پیجر ایک مشہور تائیوانی کمپنی گولڈ اپولو کے برانڈ کے نام سے حزب اللہ کو فروخت کیا گیا تھا۔

     پیجرز تائیوان

    پیجرز حملے کے ایک دن بعد ’گولڈ اپولو‘ کے چیئرمین شو چنگ کوانگ نے صحافیوں کو بتایا کہ تقریباً تین سال قبل ان کے سابق ملازم، ٹیریسا وو اور ان کے افسر جس کا نام ٹام تھا، نے لائسنس معاہدے کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔

    شو چنگ نے بتایا کہ انہیں ٹیریسا وو کے اعلیٰ افسر کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھیں لیکن پھر بھی انہوں نے انہیں اپنی پروڈکٹس کو ڈیزائن کرنے اور انہیں گولڈ اپولو کے تحت مارکیٹنگ کرنے کا حق دے دیا۔

    چیئرمین نے بتایا کہ وہ اے آر۔924 سے متاثر نہیں ہوئے تھے لیکن پھر بھی اس کی تصاویر اور پروڈکٹ کی تفصیلات اپنی کمپنی کی ویب سائٹ پر شامل کر دیں، جس سے اسے پہچان اور ساکھ ملی۔ تاہم ان کی ویب سائٹ سے اے آر۔924 کو براہ راست خریدنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں تھا۔

    شو نے مزید کہا کہ انہیں پیجرز کے مہلک ہونے یا حزب اللہ پر حملے کے خوفناک منصوبے کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا، تاہم انہوں نے اپنی کمپنی کو اس سازش کا شکار قرار دیا۔

  • پرواز میں واکی ٹاکی یا پیجرز لے جانے پر پابندی عائد

    پرواز میں واکی ٹاکی یا پیجرز لے جانے پر پابندی عائد

    متحدہ عرب امارات کی ایئرلائنز ایمریٹس نے دوران پرواز مسافروں پر پیجرز اور واکی ٹاکی لے جانے پر پابندی عائد کر دی۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹر کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ لبنان میں حزب اللہ کے زیرِ استعمال پیجرز اور واکی ٹاکی پھٹنے سے متعدد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    ایمریٹس ایئرلائنز نے آج اپنی ویب سائٹ پر بیان جاری کیا کہ دبئی یا اس کے راستے جانے والے تمام مسافروں کو دوران پرواز اپنے سامان میں پیجرز یا واکی ٹاکی لے جانے پر پابندی ہوگی۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ مسافر کے سامان میں جو بھی ممنوعہ اشیاء برآمد ہوئی تو اسے دبئی پولیس سخت حفاظتی اقدامات کے تحت ضبط کر لے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حزب اللہ کے ہزاروں پیجرز اور سیکڑوں ریڈیو پھٹ گئے تھے۔ ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا لیکن اس نے اب تک تردید یا تصدیق نہیں کی۔

    ایمریٹس ایئرلائنز نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ عراق اور ایران کیلیے پروازیں منگل تک معطل رہیں گی جبکہ اردن کیلیے پروازیں اتوار کو دوبارہ شروع ہوں گی۔

    بیروت کے ہوائی اڈے کے قریب حملوں سمیت حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے لبنان کیلیے پروازیں 15 اکتوبر تک معطل رہیں گی۔

    کئی دیگر ایئر لائنز نے بھی شدید کشیدگی کے درمیان بیروت اور دیگر علاقائی ہوائی اڈوں کیلیے پروازیں معطل کر دی ہیں۔

  • حزب اللہ کو مہلک پیجرز کی فراہمی میں بھارتی شہری ملوث نکلا

    حزب اللہ کو مہلک پیجرز کی فراہمی میں بھارتی شہری ملوث نکلا

    بھارت کی مسلم دشمنی کا ایک اور ثبوت سامنے آگیا، لبنانی مزاحمتی تنظیم  حزب اللہ کو مہلک پیجرز کی فراہمی میں بھارتی شہری ملوث نکلا۔

    ہنگری کی نیوز ویب سائٹ ٹیلکس نے پیجر دھماکوں سے متعلق بھارتی شہری کی کمپنی کو بے نقاب کر دیا، جنرل اسمبلی میں فلسطین کے خلاف ووٹ دینے والے بھارتی شہری کی کمپنی نے حزب اللہ کو مہلک پیجرز فراہم کیے۔

    ہنگری میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست کیرالہ کے رنسن جوز کی کمپنی نورٹا گلوبل حزب اللہ کو پیجرز کی فراہمی میں ملوث ہے، دھماکوں کے بعد بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں رجسٹرڈ نورٹا گلوبل ویب سائٹ ڈیلیٹ کردی گئی، جبکہ نورٹا گلوبل کا رجسٹرڈ پتے پر بھی کوئی دفتر نہیں ہے۔

    کیرالا پولیس اور بھارتی ایجنسی نے بھی رنسن جوز کے آبائی علاقے میں تحقیقات شروع کردیں، کیرالہ میں رنسن جوز کے رشتہ داروں کا کہنا اس کا کئی روز سے کوئی پتہ نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بظاہر تو تائیوان کی کمپنی سے بی اے سی کنسلٹنگ نے معاہدہ کیا، لیکن درحقیقت معاہدے کے پیچھے بھارتی شہری کی نورٹا گلوبل تھی۔

    مواصلاتی ڈیوائس پھٹنے سے لبنان میں حزب اللہ کے ہزاروں کارکنوں سمیت کئی عام شہری بھی زخمی ہوئے۔ دھماکے کے ساتھ پیجرز پھٹنے سے اب تک 37 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔

    اس پراسرار کارروائی نے مشرق وسطیٰ میں جنگ کا دائرہ پھیلنے کے خطرے کو بڑھا دیا ہے۔ حزب اللہ نے پھٹنے والے پیجرز میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

  • اردن کی لبنان کو طبی امداد کی پیش کش

    اردن کی لبنان کو طبی امداد کی پیش کش

    اردن نے بڑے پیمانے پر پیجر دھماکوں کے بعد لبنان کو ہزاروں زخمیوں کی طبی امداد کی پیش کش کی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اردن کی وزارت خارجہ نے X پر ایک بیان میں کہا کہ اردن نے ’’لبنان میں بڑے پیمانے پر پیجر دھماکوں میں زخمی ہونے والے ہزاروں لبنانی شہریوں کے علاج کے لیے ضروری طبی امداد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔‘‘

    بیروت اور لبنان کے دیگر حصوں میں ہزاروں پیجرز پھٹنے کے ہولناک دہشت گردانہ واقعے کے بعد اردن کے نگراں وزیر خارجہ ایمن صفادی نے لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی کو فون کیا اور کہا کہ وہ لبنان کی سلامتی، خودمختاری اور استحکام کے لیے ان کے ساتھ ہیں۔

    لبنان میں پیجر پھٹنے کی ہولناک ویڈیو سامنے آ گئی

    وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صفادی نے غزہ میں بدترین اسرائیلی جارحیت اور مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو فوری طور پر ختم کرنے اور خطے میں خطرناک کشیدگی کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔

    واضح رہے کہ لبنان بھر کے اسپتال پیجر دھماکوں سے زخمی ہونے والوں سے بھر گئے ہیں، بیروت کے جنوبی مضافات میں واقع ایک اسپتال میں اے ایف پی کے ایک نمائندے نے دیکھا کہ لوگوں کا علاج ایک کار پارک میں ہو رہا ہے، اور اس حالت میں وہ پتلے گدوں پر لیٹے ہیں اور دستانے زمین پر پڑے ہیں، اور ایمبولینس کے اسٹریچرز خون سے سرخ ہیں۔ بیروت کے باہر ماؤنٹ لبنان اسپتال میں روئٹرز کے ایک رپورٹر نے دیکھا کہ بڑی تعداد میں ایمرجنسی میں موٹر سائیکل پر مریضوں کو لایا جا رہا ہے، اور لوگوں کے ہاتھ خون آلود ہیں اور وہ درد سے چیخ رہے ہیں۔ جنوبی لبنان میں نباتیہ پبلک اسپتال کے سربراہ حسن وزنی نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کے اسپتال میں تقریباً 40 زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے، جن کے چہروں، آنکھوں اور دیگر اعضا پر زخم آئے تھے۔

    واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کو اس آپریشن سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے ارکان پر منگل کو ہونے والے حملے کو انجام دینے کے لیے اسرائیلی فوج نے تائیوان کے پیجرز کی ایک کھیپ میں دھماکا خیز مواد چھپا رکھا تھا۔

    کچھ عہدے داروں نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ نے تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے پیجرز کا آرڈر دیا تھا، لیکن لبنان پہنچنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر پیجرز کمپنی کے AP924 ماڈل تھے، جب کہ تین دیگر گولڈ اپولو ماڈل بھی بحری کھیپ میں تھے۔

    امریکی آفیشلز کے دو ذرائع نے بتایا کہ ہر پیجر میں ایک سے دو اونس (تقریباً 30 سے ​​60 گرام) دھماکا خیز مواد بیٹری کے ساتھ لگایا گیا تھا، جب کہ ایک ڈیٹونیٹر بھی نصب کیا گیا تھا جسے دور سے ٹریگر کیا جا سکتا تھا۔

  • اسرائیل نے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز میں دھماکا خیز مواد شامل کیا: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

    اسرائیل نے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز میں دھماکا خیز مواد شامل کیا: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

    نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز میں دھماکا خیز مواد شامل کیا تھا۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کو اس آپریشن سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے ارکان پر منگل کو ہونے والے حملے کو انجام دینے کے لیے اسرائیلی فوج نے تائیوان کے پیجرز کی ایک کھیپ میں دھماکا خیز مواد چھپا رکھا تھا۔

    کچھ عہدے داروں نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ نے تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے پیجرز کا آرڈر دیا تھا، لیکن لبنان پہنچنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔

    پیجرز کس نے بنائے؟ تائیوان کی کمپنی کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    رپورٹ کے مطابق زیادہ تر پیجرز کمپنی کے AP924 ماڈل تھے، جب کہ تین دیگر گولڈ اپولو ماڈل بھی بحری کھیپ میں تھے۔

    امریکی آفیشلز کے دو ذرائع نے بتایا کہ ہر پیجر میں ایک سے دو اونس (تقریباً 30 سے ​​60 گرام) دھماکا خیز مواد بیٹری کے ساتھ لگایا گیا تھا، جب کہ ایک ڈیٹونیٹر بھی نصب کیا گیا تھا جسے دور سے ٹریگر کیا جا سکتا تھا۔

    اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف

    واضح رہے کہ لبنان میں پیجرز کے پھٹنے سے کم از کم 9 افراد ہلاک اور 2,750 زخمی ہو گئے ہیں۔ اسرائیل نے ابھی تک اس حملے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔

  • دنیا میں اپنی نوعیت کا انوکھا اور ہولناک دہشتگرد حملہ، لبنان میں لوگ سڑکوں پر پھٹنے لگے

    دنیا میں اپنی نوعیت کا انوکھا اور ہولناک دہشتگرد حملہ، لبنان میں لوگ سڑکوں پر پھٹنے لگے

    بیروت: صہیونی حکومت کی ایک بڑی سازش کے تحت لبنان میں اپنی نوعیت کا انوکھا اور ہولناک دہشتگرد حملہ کیا گیا ہے، جس میں لوگ خوفناک انداز میں گلیوں اور سڑکوں پر پھٹنے لگے۔

    لبنان میں الجزیرہ کے ایک تجزیہ کار نے کہا کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تصادم کی تاریخ میں شاید یہ پہلی بار ہے کہ لبنان نے ایسا حملہ دیکھا ہے، جب لوگ سڑکوں پر پھٹ رہے تھے۔

    انھوں نے کہا بلاشبہ ماضی میں لوگوں نے ڈرون حملے، جنگی طیاروں کے حملے، کئی دیگر قسم کے بڑے دھماکے دیکھے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ لبنان میں اس طرح کے آلات کے ساتھ لوگوں پھٹ رہے تھے، یہ دنیا بھر کے لیے بڑی تشویش کا باعث ہے۔

    اسرائیل نے گزشتہ دنوں یہ دھمکی دی تھی کہ وہ لبنان کے محاذ کو اپنے جنگی مقاصد میں ایک اہم ہدف بنا سکتا ہے، تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ لبنان میں لوگ اب حزب اللہ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور توقع کر رہے ہیں کہ وہ اس وسیع حملے کا جواب کیسے دے گی۔

    اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف

    واضح رہے کہ برسلز سے تعلق رکھنے والے ایک عسکری اور سیاسی تجزیہ کار ایلیاہ میگنیئر نے الجزیرہ کو بتایا کہ کس طرح حزب اللہ کے ارکان پر حملے میں استعمال ہونے والے پیجرز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔

    میگنیئر نے بتایا ’’ایک قسم کا دھماکا خیز مواد ہے جسے PETN کہا جاتا ہے، اسے پیجر الیکٹرانک سرکٹ کے اندر نصب کر دیا گیا تھا، اور یہ کوئی آسان کام نہیں تھا، بلکہ اس میں ایک اعلیٰ درجے کی تیکنیکی مہارت درکار تھی، اور اس سے پتا چلتا ہے کہ اس میں ریاستی سطح کی انٹیلیجنس ایجنسی ملوث تھی۔‘‘

    پیجرز کس نے بنائے؟ تائیوان کی کمپنی کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    انھوں نے کہا ’’پیجرز کی جو کھیپ منگوائی گئی تھی، وہ براہ راست لبنان نہیں آئی، کیوں کہ لبنان کے لیے اس قسم کے آلات حاصل کرنا منع ہے، یہ کھیپ قریب ہی ایک بندرگاہ پر 3 مہینوں تک رکی رہی، حزب اللہ کی تحقیقات کے مطابق اس دوران اسرائیلیوں کے لیے دھماکا خیز مواد نصب کرنے کے لیے کافی وقت تھا۔‘‘

    خیال رہے کہ منگل کے روز لبنان بھر میں حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال پیجرز کے دھماکوں میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور تقریباً 3000 زخمی ہوئے ہیں۔

  • پیجرز کس نے بنائے؟ تائیوان کی کمپنی کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    پیجرز کس نے بنائے؟ تائیوان کی کمپنی کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    تائپے: لبنان میں ہزاروں لوگوں کو نشانہ بنانے والے پیجرز کے ہولناک دھماکوں کے سلسلے میں تائیوان کی کمپنی کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تائیوان کی وائرلیس کمپنی ’’گولڈ اپولو‘‘ نے آج بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے وہ پیجرز نہیں بنائے جو منگل کو لبنان میں ہونے والے دھماکوں میں استعمال کیے گئے۔

    روئٹرز کے مطابق تباہ شدہ پیجز کی تصاویر کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں پچھلے حصے پر ایک خاص قسم کا فارمیٹ اور اسٹیکرز تھے، جو گولڈ اپولو کے بنائے ہوئے پیجرز سے مطابقت رکھتے تھے۔ تاہم کمپنی کے بانی ہسُو چنگ کوآنگ نے کہا یہ پیجرز ان کے بنائے ہوئے نہیں تھے۔

    منگل کے روز لبنان بھر میں حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال پیجرز کے دھماکوں میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور تقریباً 3000 زخمی ہوئے ہیں۔ کمپنی کے بانی نے کہا کہ دھماکے میں استعمال ہونے والے پیجرز یورپ کی ایک کمپنی نے بنائے تھے، جسے تائیوان کی فرم کے برانڈ کو استعمال کرنے کا حق حاصل تھا۔

    تائیوان کے بنائے گئے پیجرز کس کام کے لیے استعمال ہوتے ہیں؟

    تائیوان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر جھائی چرن لیو نے کہا کہ یہ خیال کہ تائیوان کی کوئی بھی فرم لبنان کی حزب اللہ پر حملے میں ملوث ہو جائے گی، نہ صرف ناممکن بلکہ ناقابل تصور خیال ہے۔

    واضح رہے کہ بین الاقوامی میڈیا میں لبنان میں حملوں میں استعمال ہونے والے پیجرز کے بارے میں یہ تبصرے شائع ہوئے ہیں کہ یہ تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو نے بنائے تھے۔ تاہم کمپنی نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آلات یورپ کی ایک کمپنی نے بنائے تھے جسے اس کا برانڈ استعمال کرنے کا حق حاصل تھا۔

    لیو نے الجزیرہ کو بتایا کہ گولڈ اپولو ایک چھوٹی کمپنی ہے، پیجر بنانے میں مہارت رکھتی ہے، خاص طور پر وہ قسمیں جو عام طور پر شاپنگ مالز میں کھانے کے اسٹالوں میں استعمال ہوتی ہیں، تاکہ گاہکوں کو مطلع کیا جا سکے کہ کھانا یا میز تیار ہے۔

    اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف

    انھوں نے کہا کہ یہ کمپنی 1995 میں قائم ہوئی تھی، جس کی مالیت تقریباً 3 ملین ڈالر تھی اور اس میں 35 ملازمین تھے۔ اگرچہ تائیوان تمام پہلوؤں سے امریکا کے بہت قریب رہا ہے، مجھے یقین نہیں ہے کہ تائیوان میں کوئی بھی کمپنی اس طرح کی مہلک سازش میں ملوث ہوگی، کیوں کہ تائیوان ایک کھلا معاشرہ اور مکمل جمہوریت ہے۔

  • اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف

    اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف

    اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ اس سلسلے میں بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

    برسلز سے تعلق رکھنے والے ایک عسکری اور سیاسی تجزیہ کار ایلیاہ میگنیئر نے الجزیرہ کو بتایا کہ کس طرح حزب اللہ کے ارکان پر حملے میں استعمال ہونے والے پیجرز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔

    میگنیئر نے بتایا ’’ایک قسم کا دھماکا خیز مواد ہے جسے PETN کہا جاتا ہے، اسے پیجر الیکٹرانک سرکٹ کے اندر نصب کر دیا گیا تھا، اور یہ کوئی آسان کام نہیں تھا، بلکہ اس میں ایک اعلیٰ درجے کی تیکنیکی مہارت درکار تھی، اور اس سے پتا چلتا ہے کہ اس میں ریاستی سطح کی انٹیلیجنس ایجنسی ملوث تھی۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’پیجرز کی جو کھیپ منگوائی گئی تھی، وہ براہ راست لبنان نہیں آئی، کیوں کہ لبنان کے لیے اس قسم کے آلات حاصل کرنا منع ہے، یہ کھیپ قریب ہی ایک بندرگاہ پر 3 مہینوں تک رکی رہی، حزب اللہ کی تحقیقات کے مطابق اس دوران اسرائیلیوں کے لیے دھماکا خیز مواد نصب کرنے کے لیے کافی وقت تھا۔‘‘

    میگنیئر نے یہ بھی بتایا کہ دھماکے کیسے ہوئے

    انھوں نے کہا ’’اسرائیلیوں نے جس طرح سے یہ کیا، اس سے پتا چلتا ہے کہ انھوں نے ان پیجرز کو ایررز (errors) والا ایک پیغام بھیجا تھا، تین مرتبہ کے ایررز۔ جس کی وجہ سے لوگوں نے اسے دیکھنے کے لیے اٹھایا اور آن کیا، جس سے پیجر وائبریٹ کرنے لگا۔ اور پھر پیجر پھٹ گیا۔ یہی وجہ ہے کہ 300 سے زیادہ لوگوں نے اپنے دونوں ہاتھ کھوئے اور بہت سے لوگوں کی ایک آنکھ یا دونوں آنکھیں ضائع ہوئیں، جب کہ 150 دیگر نے اپنے پیٹ کا کچھ حصہ کھو دیا۔‘‘

    میگنیئر نے بتایا کہ تفتیش کار ان نتائج پر ان پیجرز کی مدد سے پہنچے جو کسی وجہ سے پھٹ نہیں پائے تھے۔ ’’اور ایسے ہزاروں موبائل تھے جو پھٹ نہیں سکے تھے، بہت سارے صرف جل گئے تھے اور کچھ پیجرز کا ٹرگر سسٹم فیل ہو گیا تھا، یہی وجہ ہے کہ تفتیش کار نقطے جوڑتے ہوئے تمام سسٹم کو سمجھ گئے۔

    الجزیرہ کو ایک اور دفاعی محققق حمزے عطار نے بتایا کہ اس حملے کے ذریعے حزب اللہ کے سیکیورٹی سسٹم کو توڑا اور ناکام بنایا گیا ہے، حزب اللہ کے لیے یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ثابت ہوا۔ انھوں نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر مواصلات کا مسئلہ ہے، اور ایسے کئی امکانات موجود ہیں جو اس بات کی وضاحت کر سکتے ہیں کہ حملہ کیسے کیا گیا۔

    انھوں نے کہا اسرائیل پیجرز کے سامان کو روکنے اور انھیں ہتھیار بنانے میں کامیاب ہوا، اس نے سپلائی چین میں کہیں کسی جگہ ڈیوائس کے اجزا میں سے ایک میں مداخلت کی، مائیکرو پروسیسرز کو نشانہ بنایا گیا اور انھیں ’’اوور لوڈ‘‘ کیا گیا، جس سے بیٹری اڑ گئی۔