Tag: پیجر دھماکے

  • اسرائیل نے پیجر حملوں کا ’ٹروجن ہارس‘ 2015 ہی میں بھیج دیا تھا، واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف

    اسرائیل نے پیجر حملوں کا ’ٹروجن ہارس‘ 2015 ہی میں بھیج دیا تھا، واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف

    واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے لبنان کے اندر پیجر حملوں کا ’ٹروجن ہارس‘ 2015 ہی میں بھیج دیا تھا۔

    لبنان میں 17 ستمبر کو ہونے والے پیجر دھماکوں حزب اللہ اور ایران ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا، اس دن لبنان میں اچانک سے ہزاروں پیجر پھٹنے لگے اور کئی لوگوں کی جانیں چلی گئیں، سیکڑوں زخمی ہوئے۔

    اب واشنگٹن پوسٹ نے ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے 2015 ہی میں پیجر حملوں کا جال بچھا دیا تھا، یعنی لبنان میں استعمال کیے گئے واکی ٹاکی کو بگ کرنے کا منصوبہ 2015 کی شروعات ہی میں بن چکا تھا۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں جن پیجر اور بیپر میں دھماکا ہوا وہ 2022 میں اسرائیل میں بنائے گئے تھے اور کمپنی کے علم میں لائے غیر چُپ چاپ اپولو سپلائی لائن میں شامل کر دیے گئے۔ جب ایک سیلز وومن نے حزب اللہ کو اعتماد دلایا کہ ان پیجر اور واکی ٹاکی کی نگرانی کرنا اسرائیل کے لیے ناممکن ہے تو انھوں نے 5000 خرید لیے۔

    آپریشن کی تفصیل کے بارے میں اطلاع دینے والے ایک اسرائیلی افسر نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ’’وہ خاتون حزب اللہ کے رابطے میں تھی اور اس نے انھیں سمجھایا تھا کہ بڑی بیٹری والا بڑا پیجر اصل ماڈل سے بہتر ہے، حزب اللہ نے فروری میں پیجر تقسیم کرنا شروع کیا، لیکن کچھ حملے سے ایک دن قبل ہی تقسیم کیے گئے۔‘‘

    یاد رہے کہ روئٹرز کی پچھلی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لبنان میں دوسری بار جن پیجر اور واکی ٹاکی میں دھماکا ہوا تھا، ان کا استعمال تقریباً ایک دہائی سے کیا جا رہا تھا۔ واکی ٹاکی کی بیٹریوں میں PETN نامی ایک انتہائی دھماکا خیز صلاحیت والی اشیا اور سرویلنس آلات لگے ہوئے تھے۔

    اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں نے 9 برس تک حزب اللہ کے آپریشن کی جاسوسی کے لیے ریڈیو کا استعمال کیا اور مستقبل میں کسی ایمرجنسی حالت میں انھیں استعمال کرنے کا انتظار کیا۔ اب شمال میں کشیدگی بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس بات کا خدشہ بڑھ رہا تھا کہ اس ’ٹروجن ہارس‘ جیسے بچھائے گئے جال کا پتا چل جائے گا۔

    واشنگٹن پوسٹ کا دعویٰ ہے کہ سینئر سطح کے اسرائیلی سیکیورٹی افسران اس منصوبے سے مکمل طور پر بے خبر تھے، اور انھیں دھماکوں سے چند دن قبل ہی پتا چلا، پیجر والے حزب اللہ افسران کو ایک پیغام ملا جس میں کہا گیا تھا کہ ایک انکرپٹڈ میسج آ رہا ہے، جس کے لیے انھیں دو بٹن دبانے تھے اور اس طرح ان کا زیادہ سے زیادہ نقصان یقینی بنایا گیا۔

    بیروت میں ایک ہی رات میں اسرائیل کے 30 سے زائد حملے

    یاد رہے کہ 17 ستمبر 2024 کو ہزاروں پیجر میں ایک ساتھ دھماکا ہوا تھا، جس میں 13 لوگوں کی موت ہوئی تھی، مرنے والوں میں حزب اللہ کے جنگجو اور کچھ بچے بھی شامل تھے، اور 4 ہزار سے زیادہ لوگ ان حملوں میں زخمی بھی ہوئے تھے۔ ٹروجن ہارس لکڑی کا ایک بہت بڑا اساطیری گھوڑا ہے جس میں یونانی فوج تیرہویں اور بارہویں صدی قبل مسیح میں چھپ کر ناقابل فتح ٹرائے شہر میں داخل ہو گئی تھی، اور اسے فتح کر لیا تھا۔

  • اسرائیل نے لبنان میں پیجر دھماکوں سے قبل امریکا کو کیا بتایا؟

    اسرائیل نے لبنان میں پیجر دھماکوں سے قبل امریکا کو کیا بتایا؟

    لبنان میں پیجر دھماکوں کے ایک ہولناک سلسلے کے بعد امریکا نے کہا تھا کہ اس میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے، تاہم اب یہ اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ اسرائیل نے اس دہشت گردانہ حملے سے قبل امریکا کو اس کے بارے میں ایک اشارہ دے دیا تھا۔

    روئٹرز کے مطابق ایک امریکی اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل نے منگل کو واشنگٹن کو بتایا تھا کہ وہ لبنان میں ’کچھ‘ کرنے جا رہا ہے۔ لیکن اسرائیل نے تفصیلات فراہم نہیں کیں، اس کے بعد لبنان میں پیجرز دھماکوں والی کارروائی خود واشنگٹن کے لیے حیران کن تھی۔

    مسلح گروپ حزب اللہ کے ارکان رابطوں کے لیے واکی ٹاکی کا استعمال کرتے ہیں، گزشتہ روز بدھ کو بیروت کے مضافاتی علاقوں اور وادی بیکا میں جگہ جگہ یہ واکی ٹاکی خوف ناک دھماکوں کی صورت میں پھٹنے لگے اور تقریباً 20 افراد ہلاک ہو گئے، اور 450 سے زائد زخمی ہوئے۔

    ایک روز قبل یعنی منگل کو بالکل اسی طرح پیجرز میں دھماکے ہوئے، جس سے 12 افراد ہلاک ہوئے، جن میں دو بچے بھی شامل تھے، جب کہ تقریباً 3000 زخمی ہوئے۔

    روئٹرز کے مطابق اسرائیلی حکام نے ان دھماکوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد اس کے لیے ذمہ دار ہے۔ ایک طرف غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا بدترین سلسلہ 11 ماہ سے جاری ہے اور اب لبنان میں ان کارروائیوں سے ایک مکمل علاقائی جنگ کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

    واکی ٹاکی دھماکے، جاں بحق حزب اللہ ارکان کی تعداد 20 ہو گئی

    اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے فضائیہ کے ایئرپورٹ پر بیان میں کہا تھا کہ ’’ہم جنگ میں ایک نیا مرحلہ شروع کر رہے ہیں اور اس کے لیے ہمت، اور عزم کی ضرورت ہے۔‘‘ اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ کو کئی محاذوں پر خطرناک کشیدگی کے ذریعے علاقائی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔

    امریکا نے ان دھماکوں میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے، تاہم ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل نے منگل کو واشنگٹن کو بتا دیا تھا کہ وہ لبنان میں کچھ کرنے جا رہا ہے، تاہم اسرائیل نے تفصیلات فراہم نہیں کیں، یہ کارروائی خود واشنگٹن کے لیے حیران کن تھی۔

    بیروت کے رپورٹرز کے مطابق دھماکوں کے بعد حزب اللہ کے ارکان نے ان واکی ٹاکیز سے بیٹریاں نکال کر دھاتی بیرل میں پھینکے جو نہیں پھٹے تھے، حزب اللہ نے موبائل فونز کی اسرائیلی نگرانی سے بچنے کے لیے ان پیجرز اور دیگر کم ٹیکنالوجی والے مواصلاتی آلات کا انتخاب کیا تھا لیکن اس تک بھی اسرائیل نے رسائی کی۔