Tag: پیداوار میں کمی

  • آم کی فصل کو خطرہ : پیداوار میں کمی کا خدشہ، کاشتکار پریشان

    آم کی فصل کو خطرہ : پیداوار میں کمی کا خدشہ، کاشتکار پریشان

    ملتان میں آم کے باغات پر مختلف بیماریوں کے حملے سے پھل کی پیداوار میں کمی کا خطرہ پیدا ہوگیا، کاشت کار آم کی فصل کو بچانے کیلیے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں۔

    ملتان سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے مرزا احمد علی کی رپورٹ کے مطابق باغات پر گدیری تیلے اور خشکے کا حملہ ہوا ہے۔

    موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی آم کی فصل کو گدیری تیلے اور خشکے کے حملہ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کی وجہ کاشت کار اپنی سالوں کی محنت کو بچانے کیلیے سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔

    اس حوالے سے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ہم آم کی فصل کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلیے ادویات کا اسپرے کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر اس سال موسم گرم رہا تو امید ہے فصل بہت بہتر ہوگی۔

    ایک کاشتکار نے بتایا کہ درخت پر لگے بُور (پھول) جب بہت زیادہ ہوجاتے ہیں تو انہیں بیماری سے بچانے کیلیے کاٹنا ضروری ہوجاتا ہے۔

    کاشت کاروں کے مطابق گرم موسم سازگار ہے اس سال آم کی فصل پر بُور بہت زیادہ ہے اگر فوری طور پر مناسب اقدامات کیے جائیں تو زیادہ فصل حاصل کی جاسکتی ہے۔

  • چاول کی قیمتوں میں اضافے کا اصل ذمہ دار کون ؟

    چاول کی قیمتوں میں اضافے کا اصل ذمہ دار کون ؟

    چاول دنیا بھر میں کھائی جانے والی مرغوب ترین غذا ہے جسے تین بلین سے زیادہ افراد اپنے دسترخوانوں کی زینت بناتے ہیں، تقریباً 90فیصد پانی کی ضرورت والی یہ فصل براعظم ایشیاء میں پیدا ہوتی ہے اور اس کی برآمدات میں بھی ایشیائی ممالک ہی سب سے آگے ہیں۔

    گزشتہ چند ماہ میں چاول کی پیداوار میں کچھ کمی واقع ہوئی جس کی وجہ پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلی بتائی جارہی ہے۔

    عام طور پر مون سون کی بارشوں سے خطے میں چاول کی پیداوار کو تقویت ملتی ہے لیکن بارشوں میں کمی کے باعث دیگر غذائی اجناس کی فصلوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے چاول کی فصل کو زمین کے لیے زیادہ مسابقت کا سامنا کرنا پڑا۔

    گزشتہ ماہ جولائی میں چاول کی عالمی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوا جس سے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کے خدشات مزید بڑھ گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چاول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں دیگر غذائی اجناس کے بحران کا سبب بنے گی جس سے عالمی سطح پر مہنگائی کی ایک اور لہر جنم لے سکتی ہے۔

    india

    چاول کی عالمی برآمدات میں بھارت کا حصہ 40فیصد سے زائد ہے جو کہ سال 2022میں 56 ملین ٹن تک تھی۔ اس وقت عالمی سطح پر چاول کی قیمتیں گزشتہ 15سال کی نسبت بلند ترین سطح پر ہیں۔

    بھارت کی جانب سے برآمدات پر پابندی اور خراب موسم کی وجہ سے فصل پر پڑنے والے اثرات کے باعث آنے والے دنوں میں اس کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے تاہم بھارت نے باسمتی چاول کی برآمدات پر کوئی پابندی عائد نہیں کی۔

    بھارتی حکومت کی جانب سے پابندی لگانے کے اس فیصلے نے دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے نئے خدشات کو جنم دیا جس سے گندم کی عالمی قیمتوں میں 10 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا جو کہ 16 ماہ سے زائد عرصے میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔

    فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن(ایف اے او) کا کہنا ہے کہ اگست میں چاول کی قیمتوں میں 9.8 فیصد اضافہ ہوا، بھارت کی چاول کی برآمدات پر پابندی اور غیریقینی صورت حال قیمتوں میں اضافے کا اصل سبب بنی۔ یاد رہے کہ بھارت نے جولائی2023 میں چاول کی برآمدات پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔

    چاول کی فصل

    چاول کی منڈی میں یہ افراتفری اس وقت سامنے آئی جب بڑے اناج پیدا کرنے والے ممالک روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا جس کے بعد عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتیں اپنے عروج پر پہنچ گئی تھیں جو اب بتدریج کم ہو رہی ہیں۔

    امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کے مطابق بھارت کے نان باسمتی چاول کی برآمدات پر پابندی سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں 4.2 فیصد کمی واقع ہوگی جو سال 2023 میں 53.8ملین ٹن رہ جائے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں بھارتی حکومت نے اناج کی بیرون ملک فروخت پر پابندی کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ باسمتی چاول کی برآمدی قیمتیں جو 1200ڈالر فی ٹن مقرر تھیں برقرار رکھی جائیں گی، یہ فیصلہ بھارتی حکومت نے ملک کی مختلف ریاستوں میں ہونے والے انتخابات کے پیش نظر قیمتوں کو مستحکم رکھنے کیلئے کیا تھا۔

    rice

    پاکستان سے چاول کی برآمدات

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک سے چاول کی برآمدات میں جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پر کمی سامنے آئی ہے، تاہم باسمتی چاول کی برآمدات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    مزید پڑھیں : باسمتی چاول کی برآمدات سے متعلق اہم خبر

    رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں چاول کی برآمدات سے ملک کو417.005 ملین ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 27.16 فیصد کم ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں چاول کی برآمدات سے ملک کو530.26 ملین ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔

    اعداد و شمار کے مطابق مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ’باسمتی چاول‘ کی برآمدات سے ملک کو187.35 ملین ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے۔

  • بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 10.26 فی صد کی کمی ریکارڈ

    بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 10.26 فی صد کی کمی ریکارڈ

    اسلام آباد: بڑی صنعتوں کی پیداوار کے سلسلے میں ادارہ شماریات نے مالی سال 2023 کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ رواں برس بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 10.26 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ سال جون کی نسبت رواں برس صنعتی پیداوار میں 14.96 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی، ٹیکسٹائل صنعتوں کی پیداوار میں 18.68 فی صد کی کمی ہوئی، جب کہ فارماسیوٹیکل شعبے کی پیداوار میں 28.55 فی صد کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں آٹو موبیلز کی پیداوار 49.99 فی صد کم ہوئی ہے، مشینری اور ایکوئپمنٹ کی پیداوار میں 64.43 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی، تمباکو کی صنعتوں کی پیداوار میں 28.36 فی صد کی کمی ہوئی، جب کہ مشروبات کی صنعتوں کی پیداوار 6.43، اور فوڈ کی صنعتوں کی پیداوار 6.90 فی صد کم ہوئی۔

    لکڑی کی مصنوعات کی صنعتی پیداوار میں 59.18 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی، کمپیوٹر الیکٹرانکس اور آپٹیکل پراڈکٹس کی صنعتی پیداوار میں 30.34 فی صد کی کمی ہوئی، پیپر اور بورڈ کی صنعتوں کی پیداوار میں 8.66 فی صد کی کمی ہوئی۔

    دوسری طرف ادارہ شماریات کے مطابق چمڑے کی مصنوعات کی پیداوار میں 1.29 فی صد اضافہ ہو گیا ہے، جب کہ فرنیچر کی صنعتوں کی پیداوار میں 35.15 فی صد اضافہ ہوا۔

  • اوپیک ممالک کا  پیداوار میں کمی کرنے کا اعلان، تیل کی  قیمتیں بڑھنے لگیں

    اوپیک ممالک کا پیداوار میں کمی کرنے کا اعلان، تیل کی قیمتیں بڑھنے لگیں

    اوپیک ممالک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان کے بعد ں خام تیل کی اوسط قیمت85 ڈالر فی بیرل سے بھی اوپر پہنچ
    گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اوپیک ممالک بشمول سعودی عرب، قطر اور دیگر ملکوں نے تیل کی پیداوار میں یومیہ ایک ملین بیرل کمی کرنے کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا نے بتایا کہ اس اچانک اعلان سے آج برینٹ کروڈ تیل کی قیمت میں پانچ ڈالر یا سات فیصد اضافہ ہو گیا اور بین الاقوامی مارکیٹس میں خام تیل کی اوسط قیمت پچاسی ڈالر فی بیرل سے بھی اوپر پہنچ گئی ہے۔

    سعودی عرب نے خام تیل کی پیداوار میں یومیہ پانچ لاکھ بیرل کمی کا اعلان کیا ہے، اس کے برعکس امریکہ تیل کی قیمتوں کو نیچے لانے کیلئے اوپیک ممالک سے پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

    اس کے علاوہ اویپک میں شامل متحدہ عرب امارات، کویت، عمان، عراق اور الجیریا نے بھی تیل کی پیداوار میں رضاکارانہ طور پرکمی کا اعلان کیا۔

    عراق نے 2 لاکھ 11 ہزار بیرل، امارات نے ایک لاکھ 44 ہزار بیرل، کویت نے ایک لاکھ 28 ہزار، الجیریا نے 48 ہزار اور عمان نے 40 ہزار بیرل یومیہ تیل کی پیداوار میں کمی کریں گے اور یہ کمی رواں سال کے آخر تک جاری رہے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان سمیت دنیا میں مہنگائی کا مزید طوفان آئے گا۔