Tag: پیروں کی حویلی

  • بچی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار، اہم انکشاف

    بچی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار، اہم انکشاف

    خیرپور : پیروں کی حویلی میں قتل ہونے والی بچی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کرلی ہے ، لیبارٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ بچی کے سر اور سینے پر چوٹیں لگنے سے موت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور میں پیروں کی حویلی میں قتل ہونے والی بچی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کرلی گئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آج شام یا کل تک پولیس کے حوالے کی جائے گی۔

    لیبارٹری ذرائع کا کہنا تھا کہ بچی کے سر اور سینے پر چوٹیں لگنے سے موت ہوئی تاہم ایس ایس پی خیرپور سمیع اللہ سومرو نے بتایا کہ رپورٹ ہمیں موصول نہیں ہوئی ہے۔

    یاد رہے ر انی پور کی دس سالہ فاطمہ کے قتل کیس میں خیرپور پولیس نے کراچی پولیس کے ہمراہ ڈیفنس خیابان شمشیر میں چھاپہ مارا تھا پولیس کو فاطمہ قتل کیس میں نامزد ملزمان حناء شاہ اور فیاض شاہ کی تلاش ہے۔

    پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ چھاپے کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، چھاپہ فیاض شاہ کے بھائی نیاز شاہ کے گھر پر مارا گیا، ملزمان نے گرفتاری کے خوف سے اپنے موبائل فونز بند رکھے ہوئے ہیں تاہم تکنیکی سپورٹ کی مدد سے تحقیقات کو آگے بڑھارہے ہیں۔

    خیال رہے فاطمہ کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قبل از مرگ تشدد اور ریپ کی علامات کی تصدیق ہوئی تھی، فاطمہ کی والدہ شبانہ پھرڑو نو ماہ قبل اپنی بیٹی کو بطور ملازمہ حویلی پر چھوڑ کر آئی تھیں اور اس کے بعد انھیں اپنی بیٹی کو گھر لے جانے کی کبھی اجازت نہیں ملی۔

  • خدشہ ہے ثناء کو بھی  فاطمہ  کی طرح قتل کردیا گیا ہو، لواحقین

    خدشہ ہے ثناء کو بھی فاطمہ کی طرح قتل کردیا گیا ہو، لواحقین

    خیرپور: پیروں کی حویلی سے لاپتا ہونے والی 20 سالہ لڑکی کے لواحقین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ثنا کو بھی فاطمہ کی طرح قتل کردیا گیا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور میں پیروں کی حویلی سے 20 سالہ لڑکی ثنا برھمانی کے غائب ہونے کے معاملے پر لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ فاطمہ کوبےدردی سےقتل کیاگیا،خدشہ ہے ثنا کو بھی قتل کردیا گیا ہو۔

    لواحقین کا کہنا ہے کہ ثنابرھمانی سہیل شاہ کی حویلی میں کام کرتی تھی، چند ماہ بعد بتایا کہ ثنا غائب ہوگئی ہے، کئی بار پولیس کے پاس شکایت لیکر گئے، پولیس نے ایک بھی نہیں سنی۔

    اہلخانہ نے مطالبہ کیا کہ ہماری بیٹی کو بازیاب کرایا جائے، ثناء زندہ ہےتو حوالےکریں، مرگئی ہےتوبتائیں کہاں دفن ہے۔

    گھروالوں کےمطابق ثنا اوراس کے شوہر کےدرمیان گھریلو تنازع ہوا ، جس کے بعد پیرسید سہیل احمد شاہ نے تنازع کے حل کیلئےفیصلہ کیا جب تک میاں بیوی کےمعاملات حل نہیں ہوجاتے ثناء امانت کے طور پر پیر کی حویلی میں رہے گی۔

    اہلخانہ کا کہنا تھا کہ تین ماہ بعد لڑکی کے گھروالوں کوبتایا گیا کہ وہ لاپتا ہوگئی ہے، گھروالے تھانے گئے لیکن پولیس نے ایک نہ سنی، فاطمہ کیس کے بعد معاملہ دوبارہ سامنے آیا۔

  • رانی پور میں پیروں کی حویلی سے ایک اور  لڑکی  کے لاپتہ ہونے کا انکشاف

    رانی پور میں پیروں کی حویلی سے ایک اور لڑکی کے لاپتہ ہونے کا انکشاف

    خیرپور : رانی پور میں پیروں کی حویلی سے ایک اور لڑکی 20 سالہ لڑکی کے لاپتہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، ورثا کا کہنا ہے کہ ہم گھریلو تنازع کے باعث لڑکی کو حویلی میں چھوڑ آئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور میں فاطمہ کیس بعد دوسرا واقعہ سامنے آگیا ، رانی پور کے پیروں کی حویلی سے قمبر کے علاقے مینا گاؤں سے تعلق رکھنے والی لڑکی 20 سالہ ثناء کا ڈیڑھ سال سے لاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا۔

    شوہر اور بیوی کے گھریلو تنازع کا مسئلہ ہونے کے باعث لڑکی ثناء کو رانی پور حویلی میں معاملہ حل ہونے تک پیر مرشد حوالے کردی گئی تھی، رانی پور حویلی میں 20 سالہ لڑکی مرشد حوالے کرنے بعد ڈیڑھ سال سے لڑکی ثناء تاحال غائب ہے۔

    متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ و ورثاء نے پیر سید سہیل احمد شاہ کے خلاف احتجاج کیا اور کہا پیر سائیں سہیل احمد شاہ نے لڑکی کو حویلی میں امانت طور چھوڑنے کو کہا پھر ہم وہاں چھوڑ آئے تھے۔

    متاثرہ خاندان نے بتایا کہ رانی حویلی سے اچانک فون کال کرکے آگاہ کیا گیا آپ کی لڑکی لاپتہ ہوگئی ہے ، حویلی میں کئی مرتبہ گئے چکر لگائے لیکن ہمیں لڑکی کا کچھ نہیں بتایا گیا۔

    ورثا کے مطابق رانیپور تھانے پر متعدد بار شکایات لیکر گئے لیکن غریب ہونے باعث پولیس نے کوئی ازالہ نہیں کیا۔

    لڑکی کے ورثاء نے نگران وزیر اعلی سندھ اور پولیس کے اعلی حکام سے 20 سالا لڑکی کی بازیابی کو یقینی بناکر انصاف کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

  • پیروں کی حویلی میں 10 سالہ بچی کا قتل، مرکزی ملزم پیر اسد شاہ  گرفتار

    پیروں کی حویلی میں 10 سالہ بچی کا قتل، مرکزی ملزم پیر اسد شاہ گرفتار

    خیر پور : پولیس نے پیروں کی حویلی میں 10 سال بچی کے قتل کے مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرکے قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیر پور کے علاقے رانی پور میں پھول جیسی بچی فاطمہ مالکان کے ظلم کی بھینٹ چڑھ گئی ، دس سالہ ملازمہ کے قتل کے کیس میں پیش رفت ہوئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز پر خبر چلی تو پولیس نےمرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا اور مقدمہ درج کرلیا، ملزم فاطمہ کے قتل کا مقدمہ رانی پور تھانے میں ماں کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    ایس ایس پی روحل کھوسو نے بتایا کہ ملزم کو رانی پورتھانےمیں رکھاگیا ہے، گرفتارمرکزی ملزم اسدشاہ ایم این اےفضل شاہ کابھتیجا ہے۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا میری بیٹی فاطمہ کوقتل کیاگیا ہے، 8دن قبل میراشوہربیٹی سےملنےرانی پورگیا تھا، پیراسداللہ شاہ کےگھرپرموجود بیٹی نے شکایات کیں، بچی نےکہاتنخواہ بھی کم دےرہےہیں،چھوٹی چھوٹی بات پرتشددکرتے ہیں۔

    متن میں کہنا تھا کہ بچی نےکہاتھاحویلی کی خواتین اوراسدشاہ بہت تشددکرتاہے۔ میری بیٹی کوتشددکرکےبےدردی سےقتل کیاگیا۔

    ایس ایس پی روحیل کھوسوکا کہنا ہے کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، پولیس کے مطابق پیر کے گھر مزید بچیوں کی موجودگی سے متعلق تحقیقات کی جارہی ہے۔

    ملزم کا کہنا ہے کہ ہمارے بڑوں کی دعاؤں سے مردہ مریدزندہ ہوجاتےہیں، بہت سارے لوگ یہاں دم توڑچکے، ایسا پہلی بار ہوا ہے، بچی کےوالدین سےرابطہ ہے، انہیں ہمارا اور ہمیں انکاپتہ ہے، واقعےکی سی سی ٹی وی فوٹیج انہوں نےہی فراہم کی ہے۔

    یاد رہے سندھ کےشہررانی پور میں دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں پیروں کی حویلی میں دس سال کی بچی کو مبینہ طور پر تشدد کرکے قتل کردیا گیا تھا ، جس کے بعد بچی کے تشدد زدہ جسم کی ویڈیو بھی سامنے آگئی، جس میں بچی کو فرش پر تڑپتے دیکھا جاسکتا تھا اور بچی کی لاش کو بغیرپوسٹ مارٹم دفنا دیاگیا۔

    والدہ نے پہلے بچی کی موت کو طبعی قراردیا اور پھرمیڈیا کو بتایا کہ میری اورتین بچیاں پیروں کے پاس تھیں اس لیے سچ چھپایا، والدہ کا کہنا تھا کہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشان تھے، صحیح سلامت بچی ان کے حوالے کی تھی کبھی اسے سوئی تک نہیں چبھوئی۔

    حویلی کے مالک فاطمہ کی لاش نہیں دے رہے تھے جب بچوں نے شور مچایا تو لاش دی اور معاملہ دبانے کےلیے پچاس ہزار روپے بھی دیےجو نہیں لیے۔