Tag: پیسہ

  • ’’بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر اوورسیز اپنی فیملیز کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے‘‘

    ’’بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر اوورسیز اپنی فیملیز کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے‘‘

    لندن: سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر اوورسیز اپنی فیملیز کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے لندن میں پریس کانفرنس کی، اس دوران مفتاح اسماعیل کا اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان سرمایہ نہ بھیجنے کی اپیل کرنا نامناسب ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر اوورسیز پاکستانیوں نے پیسہ بھیجنا بند نہیں کیا، پاکستان میں افراطِ زر میں کمی آئی مگر مہنگائی مزید بڑھی ہے۔

    ملک کے سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ عوام کی قوت خرید میں کمی آئی ہے، پاکستان کا ہر شہری گزرتے سال کے ساتھ غریب ہورہا ہے، 40 فیصد پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ 7 کروڑ بچے خط غربت سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں، شہباز شریف صرف اپنی کرسی بچانے کیلئے بیٹھے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بھارت کے گریجویٹ گوگل اور مائیکروسافٹ کے صدور ہیں، شہبازشریف ترقی کا نہیں اپنی حکومت چلانے کا سوچ رہے ہیں، پاکستان میں خطے کی سب سے مہنگی بجلی اور گیس فروخت ہورہی ہے۔

    سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان کی طاقت ہیں، اوورسیز پاکستانی شہریت لےکر بھی پاکستان سے تعلق برقرار رکھے ہوئے ہیں، زرمبادلہ پاکستان بھیجنےکی تعداد بڑھ رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہماری جماعت مسائل کی بات کم اور حل کی بات زیادہ کرتی ہے، پاکستان میں اصل اپوزیشن عوام پاکستان پارٹی ہے، اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہو گا۔

  • ڈالر 202 روپے پر پہنچ گیا

    ڈالر 202 روپے پر پہنچ گیا

    کراچی: ملک میں ایک بار پھر امریکی ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، گزشتہ روز ڈالر کی قیمت میں 2 روپے اضافے کے بعد آج بھی اتنا ہی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتے کے دوسرے کاروباری روز منگل کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا، دن کے آغاز پر انٹر بینک میں ڈالر 2 روپے 25 پیسے مہنگا ہو کر 202 روپے 31 پیسے پر ٹریڈ کرنے لگا۔

    دن کے وسط تک ڈالر کی قیمت میں مزید 46 پیسے اضافہ ہوا اور ڈالر 202 روپے 77 پیسے پر پہنچ گیا۔

    دن کے اختتام تک ڈالر کی قیمت میں مجموعی طور پر 2 روپے 77 پیسے اضافہ ہوا اور انٹر بینک میں ڈالر 202 روپے 83 پیسے پر بند ہوا۔

    فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 203 سے 207 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

    گزشتہ روز بھی ڈالر کی قیمت میں 2 روپے سے زائد اضافہ ہوا تھا۔

    سوموار 06 جون 2022 کو ڈالر کی قیمت میں مجموعی طور پر 2 روپے 14 پیسے اضافہ ہوا جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 200 روپے 6 پیسے پر بند ہوا۔

  • رقم کو خرچ کرنے کی درست جگہ کون سی ہے؟

    رقم کو خرچ کرنے کی درست جگہ کون سی ہے؟

    ہم اپنی زندگی میں بہت محنت کر کے پیسہ کماتے ہیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہمیں حاصل ہونے والی رقم کم ہے یا زیادہ، بس اس میں ہم اپنی زندگی کو بہتر سے بہتر بنا لیں۔

    اس کے لیے ہم بہت سی اشیا خریدتے ہیں۔ اچھے سے اچھا گھر بناتے ہیں، بڑی گاڑی خریدتے ہیں، مہنگے ملبوسات، گھڑیاں اور آرائشی اشیا لیتے ہیں، لیکن یہ تمام اشیا کیا واقعی ہماری محنت کی کمائی کا صحیح مصرف ہیں؟

    ماہرین کا خیال ہے کہ ’نہیں‘، ان کے مطابق ہمیں اپنی رقم کو اشیا خریدنے کے بجائے نئے تجربات حاصل کرنے پر خرچ کرنا چاہیئے۔

    امریکا کی کارنیل یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی 20 سالہ طویل تحقیق سے علم ہوا کہ چیزوں کے بجائے تجربات پر رقم خرچ کرنا نہ صرف رقم کا صحیح مصرف ہے بلکہ یہ ہمیں خوشی بھی دیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بھاری رقوم خرچ کر کے ملنے والی چیزوں سے جو خوشی حاصل ہوتی ہے وہ جلد ہی ماند پڑ جاتی ہے۔

    اس کی 3 وجوہات ہیں۔ ہم جلد ہی ان چیزوں سے بور ہو کر نئی چیزوں کے شوق میں مبتلا ہوجاتے ہیں، ہم اپنا معیار بلند کرتے جاتے ہیں یا اس کی خواہش رکھتے ہیں اور ہم دوسروں کی اشیا دیکھ کر احساس کمتری میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    یہ چیزیں ہم کچھ عرصہ خوش رکھتی ہیں اس کے بعد ہم اس کے عادی ہوجاتے ہیں۔ اس کے برعکس تجربات ہماری شخصیت کا حصہ بن جاتے ہیں۔

    مثال کے طور پر کوئی مہنگی گھڑی خریدنا ہماری صلاحیت یا شخصیت کو ظاہر نہیں کرتا، لیکن اگر لوگوں کو معلوم ہوگا کہ آپ ایک مشکل اور دشوار گزار راستے پر ٹریکنگ کر چکے ہیں تو یقیناً ان کی نظر میں یہ آپ کی شخصیت کا مثبت پہلو ہوگا۔

    نئے تجربات کرنا منصوبہ بندی سے لے کر اختتام تک آپ کو خوش رکھتے ہیں، اس کے برعکس اشیا آپ کو بے چینی میں مبتلا کردیتی ہیں کہ لوگ انہیں دیکھیں اور سراہیں۔

    رقم کے اس استعمال سے آپ کس حد تک متفق ہیں؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

    مزید پڑھیں: دولت مند افراد پرتعیش اشیا سے بیزار

  • وہ مالی فیصلے جو آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں

    وہ مالی فیصلے جو آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں

    انسان جب کمانا شروع کرتا ہے اور مالی طور پر خود مختار ہوتا ہے تو اس کے بعد اپنی معاشی حالت کا خود ذمہ دار ہوتا ہے۔

    معاشی طور پر بدحال رہنا یا خوشحال ہوجانا اس کی محنت، لگن اور ذہانت پر منحصر ہے۔ یہاں پر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ کمائے ہوئے پیسے کو ذہانت سے اس طرح خرچ کیا جائے کہ وہ مستقبل میں آپ کے کام آئے۔

    بعض افراد کی آمدنی بہت کم ہوتی ہے لیکن وہ اسے نہایت دانش مندی اور ذہانت سے خرچ کرتے ہیں جس سے نہ صرف وہ مالی طور پر پریشان نہیں ہوتے بلکہ بعض اوقات یہی آمدنی ذہانت سے کی گئی سرمایہ کاری کے باعث دگنی ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بڑھاپے تک ارب پتی بنانے والی عادات

    اس کے برعکس بعض افراد ساری زندگی بہت کماتے ہیں لیکن خرچ کرنے میں دانش مندی سے کام نہیں لیتے جس کے باعث وہ نہ صرف ہمیشہ معاشی طور پر پریشان رہتے ہیں بلکہ اپنے مستقبل کے لیے بھی قابل ذکر رقم جمع نہیں کر پاتے۔

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ مالی فیصلوں سے آگاہ کر رہے ہیں، جو بظاہر تو بہت اچھے لگتے ہیں، لیکن در حقیقت کچھ وقت بعد وہ آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں گے۔


    مستقبل کے لیے جمع نہ کرنا

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ تر ملازمت پیشہ افراد اپنی ملازمت کے دوران بینک سے قرض لے کر گاڑی اور پر آسائش گھر خرید لیتے ہیں اور پھر بینک کو قسطوں میں قرض کی ادائیگی کرتے رہتے ہیں جس کے باعث اپنے مستقبل کے لیے جمع پونجی نہیں جوڑ پاتے۔

    لیکن اس عمل کے نقصان کا اندازہ انہیں اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ہوتا ہے اور وہ اس وقت کچھ رقم پس انداز نہ کرنے کے فیصلے پر بے حد پچھتاتے ہیں۔

    اگر آپ اس پچھتاوے سے بچنا چاہتے ہیں تو ابھی سے کچھ رقم جوڑنا شروع کردیں چاہے آپ کی آمدنی کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔


    انشورنس نہ کروانا

    انشورنس کی رقم بھرنا بعض اوقات بہت مشکل عمل لگتا ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے اپنے اوپر غیر ضروری جبر عائد کرلیا ہے۔

    لیکن اس کے فائدے کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ کسی بری صورتحال سے دو چار ہوتے ہیں۔

    صحت، گھر اور گاڑی کی انشورنس کسی بھی حادثے کی صورت میں آپ کو بے شمار مسائل سے بچا سکتی ہے۔


    سیاحت نہ کرنا

    بعض لوگ سیاحت کرنے کو فضول خرچی سمجھتے ہیں مگر یہ سوچ سراسر غلط ہے۔

    ایک امریکی سروے میں جب مالی طور پر خوشحال افراد سے ان کی زندگی کے سب سے بڑے پچھتاوے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اسے سیاحت نہ کرنا بتایا۔

    بہت کم لوگوں نے گھر نہ خریدنے یا سرمایہ کاری نہ کرنے کو اپنا پچھتاوا قرار دیا مگر اکثریت کو اس بات کا دکھ تھا کہ انہوں نے اپنی نوجوانی میں کوئی خاص سفر نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد

    سیاحت کرنا اور اپنی استطاعت کے مطابق گھومنا پھرنا ذہنی و جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ آپ کو نئے سرے سے تازہ دم کرتا ہے جس کے بعد آپ زندگی کے میدان میں نئی توانائی کے ساتھ اترتے ہیں۔

    سفر کرنا اور نئے لوگوں سے ملنا آپ کے تعلقات کو وسیع کرتا ہے اور آپ نئے مواقع اور نئے ذرائع آمدنی بھی حاصل سکتے ہیں۔


    اپنے اوپر خرچ نہ کرنا

    پیسہ کو اپنے اوپر اس طرح سے خرچ کرنا کہ آپ کی صلاحیتوں اور قابلیت میں اضافہ ہو، ایک قسم کی سرمایہ کاری ہے۔ اپنے پیشہ سے متعلق کوئی ایڈوانس کورس کرنا، کوئی ڈگری حاصل کرنا، کوئی نئی زبان سیکھنا پیسہ ضائع کرنا ہرگز نہیں۔

    یہ سرمایہ کاری آپ کی قابلیت میں اضافہ کرے گی جو آگے چل کر آپ کے ذرائع آمدنی کو وسعت دے گی۔


    سرمایہ کاری کا انتظار کرنا

    آمدنی شروع ہونے کے بعد جتنی جلدی سرمایہ کاری کی جائے اتنا اچھا ہے۔ مواقعوں کا انتظار کرنا وقت اور پیسہ ضائع کرنے کے مترادف ہے۔


    بلا ضرورت گھر خریدنا

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ معاشی طور پر خوشحال ہوگئے ہیں، اور ایک نیا اور بڑا گھر خرید سکتے ہیں تو یہ کام اس وقت تک نہ کریں جب تک آپ کو گھر تبدیل کرنے کی اشد ضرورت نہ پڑ جائے۔

    اپنے موجودہ گھر میں رہتے ہوئے اپنی ذرائع آمدنی میں اضافہ کریں اور جب گھر خریدنے کا فیصلہ کریں تو یاد رکھیں کہ گھر خریدنے کے بعد بھی آپ کے پاس اتنی رقم ہونی چاہیئے جو کسی ہنگامی صورتحال میں کام آسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فکسنگ کی وجہ سے کھلاڑیو ں کا ضیاع افسوس ناک ہے: مکی آرتھر

    فکسنگ کی وجہ سے کھلاڑیو ں کا ضیاع افسوس ناک ہے: مکی آرتھر

    کراچی: پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مکی آرتھرکا کہناہےکہ پیسے کی لالچ لےڈوبتی ہے۔انہوں نےاسپاٹ فکسنگ کی وجہ لالچ کوقراردیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق دورہ ویسٹ انڈیز پرروانگی سےقبل میڈیا سے بات کرتےہوئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مکی آرتھرکاکہناتھاکہ سرفرازاحمد جارحانہ طرز کی کرکٹ کے کھلاڑی ہیں ان کے آنے سے اچھے نتائج سامنےآئیں گے۔

    مکی آرتھر نےکہا کہ پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم متوازن ہےلیکن اس کی بولنگ میں بہتری کی ضرورت ہے کیونکہ حالیہ ٹیسٹ میچوں میں یہ مخالف ٹیم کی بیس وکٹیں حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ کاکہناتھاکہ سرفراز احمد اور سابق کپتان اظہرعلی کا موازنہ نہیں کریں گے تاہم یہ ضرور ہے کہ ٹیم مجموعی طور پر اچھی کرکٹ نہیں کھیل رہی تھی۔


    مزید پڑھیں:اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں پرتاحیات پابندی لگائی جائے‘ مصباح الحق


    مکی آرتھرنے کہا کہ کھلاڑی لالچ کا شکار ہو جاتے ہیں جس کے سبب انٹرنیشنل کرکٹ کو مجموعی طور پر نقصان پہنچ رہا ہےاورحالیہ تنازع سے پاکستان کرکٹ کو دھچکا لگا ہے۔

    ہیڈ کوچ نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے کھلاڑیوں کو کرپشن سے دور رہنے کے حوالے سے بے پناہ لیکچرز دیے گئے اور کھلاڑیوں کو اس سلسلے میں ہرگز لاپرواہی نہیں برتنی چاہیے کیونکہ فکسنگ کی وجہ سے کھلاڑیوں کو کھونا بہت زیادہ مایوس کن ہوتا ہے۔

    واضح رہےکہ پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت عالمی درجہ بندی میں آٹھویں اور ویسٹ انڈیز نویں نمبر پرموجود ہے اور دونوں ٹیموں کو 2019 ورلڈ کپ تک براہ راست رسائی کا چیلنج درپیش ہے۔

  • پاکستانی کرکٹرز کی کمائی اور ان کی حالتِ زار

    پاکستانی کرکٹرز کی کمائی اور ان کی حالتِ زار

    لاہور: سینٹرل کانٹریکٹ کے حالیہ تنازعہ نے ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کیا ھے کہ پاکستان میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹرز کو نہیں ملتا۔ قومی کرکٹرز کو فرسٹ کلاس میں کھیلنے کے اتنے پیسے نہیں ملتے کہ وہ گھر صحیح طرح چلا سکے۔

    پاکستان میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹ پر خرچ نہیں ہوتا۔ اس کا رونا ہر کرکٹر روتا ھے ۔پاکستان میں ایک کرکٹر کو فرسٹ کلاس میچ ون ڈےکھیلنےکے صرف سات ہزار رپے اور چار روزہ میچ کے پندرہ ہزار ملتے ھیں۔ کل ملا کر ایک کرکٹر پورے سیزن مٰیں بمشکل ایک سے دو لاکھ رپے کے قریب ہی کما پاتا ھے۔

    بھارت میں ایک نیا کرکٹر بھی سیزن میں تیس سے چالیس لاکھ رپے کمالیتا ہے کیونکہ بھارت میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹرز پر خرچ ہوتا ھے۔ پلیئرز کی مقبولیت کو کیش کرکے پاکستان کرکٹ بورڈ کروڑوں روپے کماتا ہے لیکن اس کا بڑا حصہ بورڈ کے بینکوں میں جاتا ہے۔

    ظاہر ہے اسے ڈائریکٹرز کی تنخواہوں پر اور دیگر سینکڑوں ملازمین پر جو کم ہونے کا نام نہیں لیتے ان پرخرچ کرنا ہوتا ہے۔ گورننگ بورڈ کے ارکان کو غیر ممالک کے دورے جو آفر کرنے ہوتے ہیں۔

    سینٹرل کانٹریکٹ کے حالیہ تنازعہ نے پھر باور کرایا ہے کہ کرکٹرز کو اچھے پیسے نہیں ملیں گے تو کرکٹرز بننا بند ہو جائیں گے۔