Tag: پیشی

  • خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو احتساب عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر 22 دسمبر تک قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سخت سیکیورٹی نافذ رہی۔

    لیگی کارکنان کے احتجاج کے پیش نظر عدالت کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی طلب کی گئی۔

    سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 40 کنال کی پلاٹنگ نہیں کی جاسکتی مگر سب پر پلاٹ بنادیے گئے، سوسائٹی کی رجسٹریشن جعلی ہے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ سوسائٹی میں عوامی پیسے کا کیا نقصان ہے جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ لوگوں کو ایسی زمین فروخت کی گئی جو ان کے نام پر ہی نہیں۔ پیراگون کے نام پر عوام سے کروڑوں کا فراڈ کیا گیا، پیراگون کے پاس کل زمین 1100 کنال ہے، 7 ہزار کنال نہیں۔

    پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ اربوں کی ٹرانزیکشن اور کمپنی ریکارڈ کی جانچ کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سعد رفیق انکوائری میں پیش ہوتے رہے ہیں جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ خواجہ برادران پیش ہوتے رہے ہیں، کیس کا ایک اور ملزم ندیم ضیا مفرور اور قیصر امین بٹ گرفتار ہے۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تمام ریکارڈ ندیم ضیا کے پاس ہے، قیصر امین نے بھی انکشافات کیے۔ سوسائٹی جعلی ہے اور اس کا مکمل ریکارڈ موجود نہیں۔

    عدالت نے کہا کہ جعلسازی کس نے کی پہلے اس کو دیکھا جائے، جس نے پہلا ریکارڈ دیا اس سے باقی بھی لے لیں۔ جہاں سے جعلسازی شروع ہوئی وہاں سے پہلے پوچھنا چاہیئے تھا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سادان ایسوسی ایٹس خواجہ سعد رفیق کی ملکیت ہے، کے ایس آر کمپنی خواجہ سلمان رفیق کی ملکیت ہے۔ خواجہ برادران کی 2 کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں 100 ملین آئے۔ رقم پیراگون کی بے نامی کمپنی ایگزیکٹو بلڈر کے اکاؤنٹ سے منتقل ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ شاہد بٹ ان کا پارٹنر ہے جس کا کہنا ہے کہ 4 ارب کی زمین سعد رفیق نے بیچی۔

    نیب نے شاہد بٹ کا بیان بھی عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے کہا لگتا ہے نیب نے خود لکھا ہے یہ بیان اور سائن شاہد بٹ نے کیے۔ شاہد بٹ کو بلا لیں ہمارے سامنے اپنے بیان کی 2 لائنیں لکھ دے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ پیراگون کے خلاف 90 شکایات موصول ہوئیں۔ قیصر امین بٹ کے بیان کی روشنی میں تفتیش کی جانی ہے۔

    خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 6 مارچ کو انکوائری شروع ہوئی تھی، نیب نے بھی مانا کہ دونوں بھائی پیش ہوتے رہے۔ نیب نے جب بلایا اور جو ریکارڈ مانگا فراہم کیا گیا۔ نیب نے جو سوالنامہ بھیجا اس کا تحریری جواب دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں 3 سال تک کرپشن اور اثاثوں کی انکوائری چلتی رہی، 3 سال بعد کہا گیا ثبوت نہیں ملا اور انکوائری پر افسوس کا اظہار بھی کیا گیا۔

    وکیل نے کہا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے پاس رجسٹریشن میں ندیم ضیا اور قیصر امین بٹ ہی مالک ہیں، شاہد بٹ اور پیراگون کے درمیان سول مقدمہ بازی چل رہی ہے۔ شاہد بٹ کے ساتھ خواجہ برادران کا کوئی لینا دینا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 15 سال سے پیراگون سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔ قیصر امین کی پلی بارگین کو وعدہ معاف بنانے سے نظر آتا ہے معاملہ کچھ اور ہے۔

    سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ٹھیک طرح سے ادویات نہیں دی جارہیں، کون گناہ گار کون بے گناہ یہ بعد کی بات ہے مگر غیر انسانی سلوک تو نہ کیا جائے۔

    عدالت نے نیب میں ملزمان کے لیے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی نیب سے لکھوا کر لائیں ملزمان کو تمام سہولتیں دی جائیں گی۔

    نیب کی جانب سے ملزمان کے 15 روزہ ریمانڈ کی درخواست کی گئی تاہم عدالت نے صرف 10 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 22 دسمبر تک خواجہ برادران کو نیب کے حوالے کردیا۔

    خواجہ برادران کی گرفتاری

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد نیب نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے دونوں بھائیوں کی عبوری ضمانت منظور کی تھی جس میں کئی بار توسیع کی گئی۔

    گزشتہ روز بھی خواجہ برادران عبوری ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست لیے عدالت پہنچے تھے تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کردی جس کے بعد دونوں کی گرفتاری عمل میں آئی۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

    دوسری جانب سابق رکن پنجاب اسمبلی اور پیراگون ہاؤسنگ اسکیم میں خواجہ برادران کے شراکت دار قیصر امین بٹ نے اپنی حراست کے دوران نیب کو بتایا کہ پیراگون سوسائٹی کے کمرشل پلاٹوں کو فروخت کر کے 14 ارب روپے کمائے گئے، سال 2003 میں پیراگون کو ٹی ایم اے سے سعد رفیق نے دباؤ ڈال کر رجسٹرڈ کرالیا۔

    قیصر امین بٹ کے مطابق پیراگون کے کاغذات میں وہ خود اور ندیم ضیا مالک ہیں مگر خواجہ برادران ہی پیراگون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں۔

  • پاکپتن درباراراضی کیس: نوازشریف سے تحقیقات سے متعلق جواب طلب

    پاکپتن درباراراضی کیس: نوازشریف سے تحقیقات سے متعلق جواب طلب

    اسلام آباد : پاکپتن درباراراضی کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، نوازشریف نے کہا کہ میرے ریکارڈ کے مطابق میں نے کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکپتن میں محکمہ اوقات کی زمین سے متعلق کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف پہلی بار چیف جسٹس ثاقب نثار کے سامنے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ نے میرے موکل کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کوکہا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جی میاں صاحب بتائیے آپ کا اپنا اس معاملے پر کیا مؤقف ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ میرے ریکارڈ کے مطابق میں نے کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پراپرٹی اوقاف کی تھی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جولوگ کہتےتھے پراپرٹی ان کی ہے وہ ڈسٹرکٹ جج کے پاس گئے، ڈسٹرکٹ جج نے بھی اس پراپرٹی کو اوقاف کی پراپرٹی قراردیا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ متاثرہ لوگ ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں گئے، ہائی کورٹ نے بھی اس پراپرٹی کواوقاف کی پراپرٹی قراردیا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ معاملہ مزید تحقیق کا ہے توکیوں نہ جے آئی ٹی بنا دیں، نوازشریف نے کہا کہ جےآئی ٹی کی بجائے کچھ اوربنا دیں، جے آئی ٹی کا تذکرہ اچھا نہیں لگتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ آپ کومنصف بنا دیں انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام نہیں، آپ خود انصاف کردیں کہ کیا ہونا چاہیے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ قیمتی زمین تھی، میرا خیال ہے نچلے لیول پر گڑبڑ ہوئی ہے، عدالت عظمیٰ نے نوازشریف سے تحقیقات سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے صوفی بزرگ بابا فرید کے مزار کے گرد ونواح میں واقع سرکاری اراضی کی فروخت کے معاملے پر کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    سپریم کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم


    اس سے قبل گزشتہ ماہ 13 نومبر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پاکتپن دربار اراضی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب مسترد کردیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ آپ نے جواب میں لکھا ہے کہ نوازشریف کو علم ہی نہیں اور انہوں نے ایسا کوئی آرڈر پاس ہی نہیں کیا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ منور اقبال آپ کو پتہ ہے آپ جواب میں کیا موقف اختیار کررہے ہیں، آپ نے ملک کے تین بار وزیراعظم رہنے والے نوازشریف کا سیاسی کیریئر داؤ پر لگا دیا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ نوازشریف خود آکر وضاحت کریں انہوں نے نوٹیفکیشن کیوں واپس لیا تھا۔

  • نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت آج ہوگی

    نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک سابق وزیراعظم کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت کریں گے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے آج نوازشریف کو اور جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو بطور گواہ طلب کررکھا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سزا یافتہ سابق وزیراعظم کواڈیالہ جیل سے آرمرڈ وہیکل میں عدالت لایا جائے گا، نوازشریف کے قافلے میں جیمروالی گاڑی ، ایمبولینس بھی شامل ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، احتساب عدالت کے اطراف 200 سے زائد اہلکار تعینات ہوں گے۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع، سماعت ختم

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع، سماعت ختم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی 8 گھنٹے طویل سماعت ختم ہوگئی۔ آج سماعت میں اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروائی گئیں جبکہ احتساب عدالت نے گواہ مسعود غنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ سماعت کے دوران استغاثہ کے دو گواہان طارق جاوید اور شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ طارق جاوید نجی بینک کے افسر جبکہ شاہد عزیز نیشنل انسویسٹمنٹ ٹرسٹ کے افسر ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ بے نامی دار کو نوٹس ہونا چاہیئے، بے نامی دار کو علم تو ہو کہ اس کی جائیداد زیر بحث ہے۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی جائیداد نہیں ہے، اگر ایسے شواہد ملیں تو آپ بلا لیں۔

    گواہ طارق جاوید نے عدالت میں کہا کہ سبہ 1999 سے البرکہ بینک سے وابستہ ہوں، نیب نے بینک کے ذریعے مجھے بلایا اور بینک نے مجھے نیب میں پیش ہونے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کی تصدیق شدہ بینک تفصیلات نیب کو فراہم کردیں جبکہ 17 اگست کو ایک اکاؤنٹ کی تفصیلات لے کر نیب گیا۔


    اسحٰق ڈار کی فرد جرم کے خلاف درخواست عدالت میں مسترد


    سماعت میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں جمع کروادی گئیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ اکاؤنٹ 14 اکتوبر2000 کو کھولا گیا اور اکاؤنٹ میں 2006 کے بعد کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔ نیب کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ جمع کروائی گئی دستاویزات کے کچھ خالی صفحات پر نمبرنگ کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ کچھ صفحات پڑھنے کے قابل نہیں اوربعض کی ترتیب غلط ہے جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ کچھ صفحات جو دستاویزات کا حصہ نہیں بن سکے وہ جمع کروا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ پیش کی گئی دستاویزات کو بطورشہادت استعمال کیا جاسکتا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات تصدیق شدہ نہیں، بطورشہادت استعمال نہیں کی جاسکتیں۔

    گواہ طارق جاوید نے کہا کہ ہجویری مضاربہ کے اکاؤنٹس 3 افراد عبدالرشید، نعیم محبوب اور ندیم بیگ آپریٹ کر رہے تھے۔ نیب کو بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کردی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی دے دیں۔ پہلا اکاؤنٹ تبسم اسحٰق ڈار، دوسرا ہجویری مضاربہ جبکہ تیسرا اکاؤنٹ ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ کے نام پر کھولا گیا۔


    وزیرخزانہ اسحٰق ڈار پرفرد جرم عائد


    خواجہ حارث نے کہا کہ پیش کی گئیں دستاویزات گواہ نے تیار کیں نہ اس کی تحویل میں ہیں۔ اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ دستاویزات پر اعتراض ہے یہ دستاویزات تو کوئی بھی تیار کرسکتا ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہیں یہ بینک کی دستاویزات ہیں۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ طارق جاوید سے سوال کیا کہ جب آپ نیب کے پاس پیش ہوئے تو بیان ریکارڈ ہوا؟ جس پر طارق جاوید نے کہا کہ 17 اگست 2017 کو نیب میں میرا کوئی بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔

    طارق جاوید نے کہا کہ تفتیشی افسر نے 30 اگست2017 کو میرا بیان ریکارڈ کیا، تفتیشی افسر سے کوئی بات نہیں چھپائی۔ انہوں نے کہا کہ میری ڈیوٹی تھی نیب کو مقدمے کے دستاویزات فراہم کروں۔

    استغاثہ کے گواہ طارق جاوید نے کہا کہ تفتیشی افسر کو نہیں بتایا کہ بینک اکاؤنٹ 3 افراد آپریٹ کر رہے ہیں، تفتیشی افسر کو بتایا اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ پر برانچ آپریشن مینیجر نے دستخط کیے۔ طارق جاوید نے کہا کہ ٹرانزیکشن تفصیل پر دستخط کی بات تفتیشی افسر کو بتائی۔

    بعد ازاں مینیجر قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ شاہد عزیز بطور گواہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    انہوں نے بیان دیا کہ اسحٰق ڈار نے اگست ستمبر 2015 میں 12 کروڑ کی سرمایہ کاری کی، جنوری2017 میں اسحٰق ڈار نے اپنی رقم واپس لے لی۔

    شاہد عزیز کے مطابق اسحٰق ڈار کو ساڑھے 3 کروڑ روپے منافع کے ساتھ رقم دی گئی یعنی مجموعی طور پر اسحٰق ڈار کو ساڑھے 15 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے یہ رقم بینک الفلاح لاہور میں جمع کروادیں، ان اکاؤنٹس کی مصدقہ نقول جمع کروادی ہیں۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ پر جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا سرمایہ کاری میں ریکارڈ کے مطابق بے قائدگی پائی گئی جس پر نیب گواہ نے کہا کہ ہمارےریکارڈ کے مطابق کوئی بے قائدگی نہیں پائی گئی۔

    وکیل اسحٰق ڈار نے کہا کہ سرمایہ کاری کرنا تو کوئی غیر قانونی کام نہیں۔ انہوں نے دریافت کیا کہ سرماریہ کاری پر منافع ٹیکس کاٹ کر دیا گیا؟ جس پر نیب گواہ شاہد عزیز نے مثبت جواب دیا۔

    گواہ شاہد عزیز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 3 فارمز اصلی موجود تھے ان کی نقول فراہم نہیں کیں، کراچی سے آنے والی نقول نیب کو فراہم کیں۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اصل دستاویز، اور عدالت میں پیش کی گئی فوٹو کاپی میں فرق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اصل دستاویز میں بعد میں تبدیلی کی گئی، یہ بہت بڑا فراڈ ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ پہلے لاہور لکھا تھا پھر اسلام آباد لکھا گیا، پھر دوبارہ کاٹ کر لاہور لکھا گیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے ایک اور گواہ مسعود غنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ کیس کی مزید سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں 8 گھنٹے تک طویل تفتیش کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی واپس روانہ ہوگئے۔

    سماعت سے قبل احتساب عدالت کے اطراف پولیس اور ایف سی کے 200 اہلکار تعینات کیے گئے اور عدالت جانے والے غیر ضروری راستے بند کردیے گئے جبکہ مسلم لیگ ن کے کارکنان کو عدالت کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ میڈیا نمائندگان اور وزرا کو بھی خصوصی اجازت نامہ دکھانے کے بعد ہی اندر جانے کی اجازت دی گئی۔

    وزیر خزانہ اسحٰق ڈار وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ عدالت میں موجود رہے جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز، بیرسٹر ظفر اللہ، انوشہ رحمٰن سمیت طارق فضل چوہدری بھی احتساب عدالت میں موجود تھے۔

    یاد رہے کہ 3 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے اسحٰق ڈار پر فرد جرم کے خلاف ان کی دائر کردہ درخواست مسترد کردی تھی۔ وزیر خزانہ نے احتساب عدالت کے اقدام کو چیلنج بھی کیا تھا۔

    احتساب عدالت نے 27 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ہم نے ہمیشہ اداروں کے آئینی کردار کو تسلیم کیا‘ نوازشریف

    ہم نے ہمیشہ اداروں کے آئینی کردار کو تسلیم کیا‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے جہاں سیاسی صورت حال، نیب ریفرنسز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدرات پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کا اجلاس شروع ہوگیا جس میں مسلم لیگ ن کے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان اور دیگر سیاسی رفقا شریک ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہیں ہم نے ہمیشہ اداروں کے آئینی کردار کو تسلیم کیا۔

    نوازشریف نے کہا کہ قانون کی پاسداری اورانصاف ہوناچاہیے، قانون کی پاسداری نہ ہونےسے تصادم کے خدشات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جائزاورناجائزسب کچھ تسلیم کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورت حال،نیب ریفرنسز پر بات ہوگی اور اس کے علاوہ نوازشریف کی لندن واپس روانگی کا فیصلہ بھی آج ہوگا۔


    نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد واپس روانہ


    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کے خلاف دائر تین نیب ریفرنسزپر وکالت نامے احتساب عدالت میں پیش کیے۔

    نوازشریف نے احتساب عدالت نمبر1 میں پیش ہونے پرعدالت کو بتایا کہ ان کی اہلیہ کی طبعیت ٹھیک نہیں جس پراحتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے کہا کہ پھرآپ جاسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف سخت سیکورٹی اور پروٹول میں پنجاب ہاؤس سے اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچے جہاں اس موقع پران کے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئرقیادت بھی موجود تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف پرفرد جرم 2 اکتوبرکوعائد کی جائے گی

    نوازشریف پرفرد جرم 2 اکتوبرکوعائد کی جائے گی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اپنے خلاف دائر تین نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لیے آج احتساب عدالت پہنچے جہاں ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیےعدالت نے 2 اکتوبر کی تاریخ دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نوازشریف پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 2 اکتوبر کی تاریخ دے دی جبکہ ریفرنس کی کاپیاں نوازشریف کے وکیل کو فراہم کردی گئیں۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گرفتار کرکے 2 اکتوبرکو پیش کیا جائے۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ اگر حسن، حسین اور مریم نواز2 اکتوبر کو پیش نہ ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کریں گے۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اپنے خلاف دائر تین نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لیے آج احتساب عدالت پہنچے جہاں انہیں مختصر پیشی کے بعد واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔

    احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کے خلاف دائر تین نیب ریفرنسزپر وکالت نامے احتساب عدالت میں پیش کیے۔

    نوازشریف نے احتساب عدالت نمبر1 میں پیش ہونے پرعدالت کو بتایا کہ ان کی اہلیہ کی طبعیت ٹھیک نہیں جس پراحتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ پھرآپ جاسکتے ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت میں کارروائی کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کے موکل کو عدالت میں پیشی سے استثنیٰ دیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹرر کا کہنا تھا کہ نیب ریفرنسز کے حوالے سے پاکستان میں نامزد ملزم نوازشریف موجود ہیں انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ دی جائے اور نہ ہی انہیں پیشی سے استثنیٰ دیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ کلثوم نوازکی تیماداری کے لیے نوازشریف کے بچے لندن میں موجود ہیں لہذا انہیں وہاں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے پیشی سے استثنیٰ کے لیے کی جانے والی درخواست مسترد کردی۔


    صحافی پرتشدد


    دوسری جانب احتساب عدالت کے باہرنوازشریف کے پروٹول اسٹاف نے میڈیا کے نمائندے کو زدوکوب کیا اور تشدد سے صحافی بے ہوش ہوگیا جس کے بعد صحافیوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف سخت سیکورٹی اور پروٹول میں پنجاب ہاؤس سے اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچے جہاں اس موقع پران کے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئرقیادت بھی موجود تھی۔

    یاد رہے کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے دیگر دو ریفرنسز میں العزیزیہ اسٹیل ملزجدہ اور آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ شامل ہیں، ان دونوں ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں صاحبزادوں کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ شریف خاندان کو پہلے 19 ستمبر کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا،عدم حاضری پر نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو 26 ستمبر کے لیے دوبارہ سمن جاری کیے تھے۔


    مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس، نواز شریف کا نیب میں پیش ہونے کا فیصلہ


    واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف نے وطن واپس پہنچتے ہی مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس طلب کیا تھا جس میں شریف خاندان کے خلاف عدالتی تحقیقات اور سیاسی امور کے بارے میں مشاورت کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان اور وزرا نے نیب میں طلبی کا نوٹس ہوا میں اڑا دیا

    شریف خاندان اور وزرا نے نیب میں طلبی کا نوٹس ہوا میں اڑا دیا

    لاہور: نواز شریف پاناما کیس کی مزید تفتیش میں رکاوٹ بن گئے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نیب تفتیشی عمل آگے نہ بڑھا سکا۔ نواز شریف پہلی ہی پیشی پر نیب حکام کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو آج نیب آفس لاہور میں طلب کیا گیا تھا۔

    نیب نے ریفرنسوں کے معاملے پر آج شریف فیملی سے جواب طلب کیا جبکہ طارق شفیع اور وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کو بھی ذاتی طور پر پیش ہونے کے لیے کہا تھا۔

    تاہم شریف خاندان اور ان کے وزرا نے نیب کا حکم ہوا میں اڑا دیا۔ طلب کیے جانے والے افراد میں سے کوئی بھی نیب میں پیش نہ ہوا۔

    اے آر وائی نیوز نے روایت برقرار رکھتے ہوئے 2 روز قبل ہی شریف خاندان کی حکمت عملی سے آگاہ کر دیا تھا کہ وہ نیب میں پیش نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ عدالت نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے شریف خاندان کے خلاف 4 علیحدہ علیحدہ نیب ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10 کھل گئی

    سپریم کورٹ نے نیب کو جے آئی ٹی رپورٹ کی خفیہ جلد نمبر 10 بھی فراہم کردی تھی تاکہ نیب ریفرنسز کی تیاری میں انہیں استعمال کیا جاسکے۔

    نیب راولپنڈی نے 11 اگست کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں کو 18 اگست کو نیب لاہور آفس میں طلب ہونے کا حکم دیا تھا۔

    تاہم مسلم لیگ ن کے ترجمان سینیٹر آصف کرمانی نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ سابق وزیر اعظم 18 اگست کو نیب میں پیش نہیں ہوں گے۔


  • مریم نوازکی جےآئی ٹی میں پیشی‘جوڈیشل اکیڈمی جانےوالےتمام راستےسیل

    مریم نوازکی جےآئی ٹی میں پیشی‘جوڈیشل اکیڈمی جانےوالےتمام راستےسیل

    اسلام آباد: وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نوازآج جے آئی ٹی کےسامنے پیش ہوں گی۔جوڈیشل اکیڈمی جانےوالےتمام راستےسیل کردیےگئے۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی بیٹی مریم نواز آج پاناماکیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گی۔ٹریفک پولیس کےمطابق سیکٹرایچ ایٹ اورآئی ایٹ کےمتعدد راستے بھی سیل کردیےگئے ہیں۔

    اسلام آباد ٹریفک پولیس نےسیکورٹی پلان بھی جاری کردیا جبکہ شہرمیں2500 سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کیےگئے ہیں۔

    مریم نواز کی پیشی کےموقع پر وفاقی دارالحکومت میں واقع گارڈن فلائی اوورسےجوڈیشل اکیڈمی کی طرف جانےوالاراستہ بندرہےگا تاہم شہری صاحبزادہ عبد القیوم روڈ استعمال کرسکتےہیں۔

    ترجمان ٹریفک پولیس کےمطابق الشفاءاسپتال سےجوڈیشل اکیڈمی جانےوالا روڈ بند ہے،شہری بیکن ہاؤس روڈ پرجائیں جبکہ میر ظفراللہ جمالی روڈ سےگلی 7سیکٹر ایچ ایٹ فورکی طرف راستہ بند ہےاس کے بدلے شہری میر ظفراللہ جمالی روڈ استعمال کریں۔

    پولیس کےمطابق مریم نوازکی پیشی کےموقع پرآج فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کےاطراف کی سڑکیں بند ہوں گی۔ جوڈیشل اکیڈمی کے سامنے والا پارک بھی خالی کرالیا گیا ہے۔

    واضح رہےکہ اس موقع پر4 ایس پی،11 ڈی ایس پی اور33 انسپکٹرز بھی ڈیوٹی انجام دیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سینیٹررحمان ملک آج جےآئی ٹی کےسامنےپیش ہوں گے

    سینیٹررحمان ملک آج جےآئی ٹی کےسامنےپیش ہوں گے

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیرداخلہ سینیٹر رحمان ملک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے آج پیش ہوکر پاناما پیپرز اور شریف خاندان کے اثاثوں کے بارے اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

    تفصیلات کےمطابق سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رحمان ملک جے آئی ٹی کےسامنے آج پیش ہوں گے۔

    انہوں نےسال 1994-95میں شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کی تھیں ۔وہ اپنے ہمراہ تمام ضروری دستاویزات لے کرجائیں گے۔

    خیال رہےکہ دو روز قبل سینیٹر رحمان ملک کا نیوز کانفرنس کےدوران کہناتھاکہ وہ غیر جانبداری کے ساتھ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بیان دیں گے۔

    ذرائع کےمطابق سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رحمان ملک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے شریف خاندان کے حدیبیہ پیپرملز کیسز کے بارے بھی بیان اور پس منظر ریکارڈ کرائیں گے۔


    جےآئی ٹی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو جمع کرائے، سپریم کورٹ


    یاد رہےکہ گزشتہ روزپانامالیکس، جےآئی ٹی عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو حتمی رپورٹ 10 جولائی کو جمع کرانے کا حکم دیاتھا۔

    واضح رہےکہ کل وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن(ر) صفدر جے آئی ٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • حسن نوازسے جےآئی ٹی کی 7 گھنٹے پوچھ گچھ

    حسن نوازسے جےآئی ٹی کی 7 گھنٹے پوچھ گچھ

    اسلام آباد:وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز پہلی بار پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کے لیےپیش ہوئے، ساڑھے چھ گھنٹے تک جے آئی ٹی افسران نے اُن سے پوچھ گچھ کی۔

    تفصیلات کے مطاق جے آئی ٹی کی جانب سے حسن نواز کو پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیا گیا تھا جس میں پیشی کے وقت دستاویزات ساتھ لانے کے احامات دیے گئے تھے۔

    حسن نواز کو دو روز قبل جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا تھا تاہم درخواست پر آج اُن کی پیشی ہوئی، وہ جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے لیےجوڈیشل اکیڈمی پہنچے جہاں افسران نے اُن سے تقریباً 7 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔

    تفتیش کے بعد جب کو جوڈیشل اکیڈمی سے باہر آئے تو لیگی کارکنان کی بڑی تعداد نے انہیں دیکھ کر نعرے بازی شروع کردی جس پر حسین نواز نے ہاتھ ہلا کر نعروں کا جواب دیا اور میڈیا سے بغیر گفتگو کیے وہ وہاں سے روانہ ہوگئے۔

    دوسری جانب وزیر اعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز کو بھی چوتھی پیشی کا سمن جاری کردیا گیا ہے اور انہیں ہفتے کے روز طلب کیا گیا ہے۔

     خیال رہےکہ اس سے قبل 31 مئی کو وزیراعظم کے چھوٹے بیٹے کو جے آئی ٹی کی جانب سے طلب کیاگیاتھا تاہم انہوں نے قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے اپنا بیان ریکارڈ نہیں کرایا اور کمیٹی سےمہلت مانگی تھی۔

    حسین شہید سہروردی سے لیکرآج تک صرف ہمارا احتساب ہوا ہے، حسین نواز


    یاد رہےکہ گزشتہ روزوزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہاتھا کہ میرے خاندان کے خلاف کوئی ثبوت ہے ہی نہیں تو سامنے کیا آئے گا حسین شہید سہروردی سے لےکر آج تک ہمارا احتساب ہی ہوتا آیا ہے۔

    حسین نواز کا کہنا تھا کہ میں نے تمام سوالات کے جوابات دے دیے ہیں اب میرے جوابات سے جے آئی ٹی کے اراکین مطمئن ہوئے یا نہیں ہوئے یہ اُن سے پوچھا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ میں یہاں کسی کے رویے پر بات کرنے نہیں آیا تاہم اگر کوئی رکن جے آئی ٹی فیئرہوکر نہیں چلا تو اس پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جا ئے گا۔

    وزیراعظم نوازشریف کے بڑے صاحبزادے کا کہناتھاکہ جے آئی ٹی نے کل پھربلایا ہے تاہم اس سے متعلق سمن ابھی نہیں ملا ہے لیکن جب بھی جے آئی ٹی طلب کرے گی میں قانون کی پاسداری کرتے ہوئے ضرور آؤں گا۔