Tag: پیش کش

  • اشرف غنی کی افغان طالبان کو افغانستان میں مذاکرات کی پیش کش

    اشرف غنی کی افغان طالبان کو افغانستان میں مذاکرات کی پیش کش

    کابل : افغان صدر اشرف غنی نے 175 طالبان دہشت گردوں کی رہائی کا اعلان کرتے ہوئے افغان طالبان کو جنگ بندی کےلیے افغانستان میں مذاکرات کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے برسوں سے خانہ جنگی کا شکار ملک میں امن و امان کی صورتحال قائم کرنے کےلیے کوششیں کرنے پر امریکا کے کردار کو خوب سراہا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ افغان صدر پڑوسی ملک پاکستان سے بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پاکستان سے دوستی اور باہمی عزت کا تعلق چاہتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر اشرف غنی نے تحریک طالبان افغانستان کو جنگ بندی اور افغانستان میں مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے 175 طالبان دہشت گردوں کو آزاد کرنے کا اعلان کیا۔

    یاد رہے کہ افغان صدر نے نومبر 2018 میں جنیوا میں طالبان سے مذاکرات سے لیے بارہ رکنی کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا جس میں خواتین بھی شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : افغان صدر نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے کمیشن تشکیل دے دی

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق کمیشن کی تشکیل کے اعلان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر غنی نے ان بنیادی اصولوں کی بھی وضاحت کی جن کی بنیاد پر طالبان سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔

    ان میں افغانستان کے آئین کی پاسداری اور ملک کے اندرونی معاملات سے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کو دور رکھنے کی بات بھی کی گئی ہے۔

  • طالبان کی امریکا کو براہ راست مذاکرات کی پیش کش

    طالبان کی امریکا کو براہ راست مذاکرات کی پیش کش

    کابل : طالبان نے امریکا کوبراہ راست مذاکرات کی پیش کش کردی ، طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کا کہنا ہے کہ امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے توامن قائم ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا پرجاری بیان میں طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا کہ افغانستان میں امن اوراسلامی حکومت کے قیام کے لئے مذاکرات کے لئے دروازے کھلے رکھے ہیں اور امریکا سے براہ راست مذاکرات کو تیار ہیں۔

    ملا ہیبت اللہ کا کہنا تھا کہ امریکا اگر افغان تنازع کا خاتمہ چاہتا ہے تومذاکرات کی میز پر آئے، بات چیت کے ذریعے امریکی اورافغان شہریوں کونقصان پہنچانے والے تنازع کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے دیرینہ مطالبے پر امریکا اور دیگر غیرملکی فورسز افغانستان سے چلی جائیں توملک میں امن بحال ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ افغان حکومت نے عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔