Tag: پینٹاگون

  • پینٹاگون نے ڈیفنس انٹیلیجنس چیف کو عہدے سے فارغ کر دیا، وجہ کیا تھی؟

    پینٹاگون نے ڈیفنس انٹیلیجنس چیف کو عہدے سے فارغ کر دیا، وجہ کیا تھی؟

    واشنگٹن: ایران پر تجزیہ مہنگا پڑ گیا، ڈیفنس انٹیلیجنس چیف عہدے سے فارغ کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پینٹاگون نے ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ جنرل جیفری کروزی کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا، وائس ایڈمرل نینسی لیکور اور ریئر ایڈمرل ملٹن سینڈز بھی برطرف ہونے والوں میں شامل ہیں۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق جنرل کروزی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو امریکی کارروائیوں سے خاطر خواہ نقصان نہیں پہنچا، یہ رپورٹ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے برخلاف تھی، جس میں انھوں نے ایرانی ایٹمی صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کر دینے کا اعلان کیا تھا۔

    روئٹرز کے مطابق اس اقدام پر ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر ڈیموکریٹ سینیٹر نے کہا کہ انتظامیہ انٹیلیجنس کو ملک کی بجائے اپنی وفاداری کا امتحان بنا رہی ہے۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق چند ہفتے قبل ایجنسی نے ایک ابتدائی رپورٹ تیار کی تھی جو صدر ٹرمپ کے اس دعوے کی تردید کرتی تھی کہ ایران کے جوہری مقامات امریکی فوجی حملوں میں ’تباہ‘ کر دیے گئے ہیں۔

    ایران کا یورپ کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھنے پر اتقاق

    وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے نائب ایڈمرل نینسی لیکور کو بھی برطرف کر دیا، جو نیوی ریزرو کی سربراہ تھیں، نیز ریئر ایڈمرل جیمی سینڈز کو بھی، جو نیوی سیل افسر تھے اور نیول اسپیشل وارفیئر کمانڈ کے انچارج تھے۔ پینٹاگون نے ان برطرفیوں کی فوری طور پر کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے۔

    واضح رہے کہ ایئر فورس کے لیفٹیننٹ جنرل جیفری کروز پینٹاگون کے تازہ ترین سینیئر عہدیدار ہیں، اور وہ دوسرے اعلیٰ فوجی انٹیلیجنس افسر ہیں جنھیں صدر ٹرمپ کی دوبارہ صدارت سنبھالنے کے بعد عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔ اس سے قبل نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (NSA) کے سربراہ جنرل ٹموتھی ڈی ہف کو بھی برطرف کیا گیا تھا۔

  • یوکرین کے لیے مختص ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی

    یوکرین کے لیے مختص ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی

    واشنگٹن: یوکرین کے لیے مختص ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی آ گئی ہے، یوکرین کے لیے تیار ہتھیار واپس امریکی ذخائر میں بھیجے جا سکتے ہیں۔

    سی این این کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے پالیسی چیف کی طرف سے گزشتہ ماہ تحریر کیے گئے ایک میمو میں محکمۂ دفاع کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے مختص کیے گئے بعض ہتھیار اور جنگی سامان دوبارہ امریکی ذخائر میں منتقل کر سکتا ہے۔

    اسے ایک ڈرامائی تبدیلی قرار دیا گیا ہے، کیوں کہ اس سے ممکنہ طور پر جنگ زدہ یوکرین کے لیے مختص اربوں ڈالر واپس امریکی ذخائر میں جا سکتے ہیں، یوکرین کو امریکی ہتھیاروں کی ترسیل کی صورت حال پہلے ہی غیر واضح ہے، اب اس میمو نے اس میں اور اضافہ کر دیا ہے، ایک ایسے وقت میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ہفتے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ممکنہ طور پر ملاقات کرنے والے ہیں۔


    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان


    اگرچہ ٹرمپ نے نیٹو کے ذریعے یوکرین کو امریکی ہتھیار فروخت کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، لیکن پینٹاگون میں اس بات پر گہری تشویش پائی جاتی ہے کہ کیف کو روس کے ساتھ جاری جنگ میں ہتھیار دینے سے امریکی ذخائر کو نقصان پہنچے گا۔ یہ تشویش خاص طور پر ان قیمتی ہتھیاروں کے بارے میں ہے جو پہلے ہی قلت کا شکار ہیں، جیسے انٹرسیپٹر میزائل، فضائی دفاعی نظام، اور توپ خانے کا گولہ بارود۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے یوکرین کو بھیجے جانے والے ہتھیاروں کے ایک بڑے پیکج کو روک دیا تھا۔ اس وقت ہیگستھ پینٹاگون کے اس میمو کے مطابق کام کر رہے تھے، جو انڈر سیکریٹری آف ڈیفنس برائے پالیسی ایلبرج کلبی نے تحریر کیا تھا، تاہم اس تعطل کی خبر عام ہونے کے فوراً بعد ٹرمپ نے ہیگستھ کا فیصلہ واپس لے لیا۔

    ٹرمپ نے نیٹو کے ساتھ ایک معاہدے کا بھی اعلان کیا، جس کے تحت ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کے مزید امریکی ساختہ ہتھیار یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے، جن کی قیمت یورپی اتحادی ادا کریں گے۔ تاہم اب اس نئی پالیسی سے یوکرین اربوں ڈالر کے امریکی ہتھیاروں سے محروم ہو سکتا ہے، اور اس پالیسی پر عمل سے آئندہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی غیر یقینی ہو جائے گی۔ خیال رہے کہ پیٹریاٹ میزائل جیسے نایاب ہتھیار بھیجنے کے لیے امریکی وزیر دفاع کی منظوری لازمی ہوتی ہے۔

  • ایرانی جوہری پروگرام 2 سال کیلیے پیچھے دھکیل دیا گیا، پینٹاگون

    ایرانی جوہری پروگرام 2 سال کیلیے پیچھے دھکیل دیا گیا، پینٹاگون

    امریکہ کے محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کو ایک سے 2 سال کیلیے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔

    یہ ترجمان پینٹاگون شان پارنیل نے بریفنگ میں کہی، غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے سے متعلق اپنے مؤقف پر آج بھی قائم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے حملے میں ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کردیا تھا، ایرانی جوہری پروگرام اب ایک سے دو سال پیچھے چلا گیا ہے۔

    pentagon

    شان پارنیل نے کہا کہ امریکی حملوں نے ایران کو جوہری بم بنانے کیلئے درکار اجزا اور کو بڑا نقصان پہنچایا، ہم نے وہ تمام پرزے تباہ کر دیے جو بم بنانے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔

    صدر ٹرمپ اور دیگر وزراء کا بھی یہی کہنا تھا کہ ایران کے ایٹمی مراکز مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مِٹ گئے ہیں بلکہ اس کی ہمت بھی ٹوٹ گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کے ایٹمی ادارے آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایران چند مہینوں میں دوبارہ یورینیم افزودہ کرنا شروع کر سکتا ہے یعنی ان کے مطابق ایران کی صلاحیت اتنی زیادہ کمزور نہیں ہوئی جتنی امریکہ کہہ رہا ہے۔

    جوہری ماہرین کہتے ہیں کہ واقعی ان مراکز پر بڑا نقصان ہوا ہے لیکن ممکن ہے ایران نے کچھ یورینیم یا مشینیں پہلے ہی کہیں اور چھپا رکھی ہوں، لیکن امریکی حکومت اس امکان کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی۔

  • پینٹاگون کی پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت

    پینٹاگون کی پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پاکستان سے مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی ترجمان سبریناسنگھ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہم پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔

    ے آر وائی نیوز کے بیورو چیف واشنگٹن ڈی سی جہانزیب علی نے سوال کیا کیاامریکادہشتگردی کوختم کرنےکیلئےپاکستان کی مدد کر رہا ہے؟ تو سبرینا سنگھ نے کہا کہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے کام کرنے کیلئے تیار رہتےہیں، پاکستانی حکومت کے ساتھ ہمارا دیرینہ تعاون جاری ہے۔

    بھارتی وزیردفاع کے دورہ پینٹاگون میں سکھ رہنماؤں پر حملوں کی بات سے متعلق سوال پر ترجمان کا کہنا تھا بھارتی وزیر دفاع سے ملاقات پر بیان جاری کیاتھا ، بھارتی وزیر دفاع کی ملاقات سے متعلق اورکوئی بات نہیں کروں گی۔

    امریکی محکمہ دفاع ترجمان نے بتایا کہ ہوم لینڈسیکیورٹی نےصدارتی امیدواروں کی حفاظت کیلئےامریکی فوج سےمددمانگی ہے، صدارتی اورنائب صدارتی امیدواروں کیلئے اضافی فوجی مددکی درخواست آئی ہے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر دفاع نے ہوم لینڈ سیکیورٹی کی درخواست کو منظور کر لیا ہے، کمانڈرشمالی کمان کو سیکرٹ سروس کومزید تعاون فراہم کرنےکی ہدایت کی۔

  • پاکستان میں سابق فوجی افسران کی گرفتاریاں ، پینٹاگون کا ردعمل سامنے آگیا

    پاکستان میں سابق فوجی افسران کی گرفتاریاں ، پینٹاگون کا ردعمل سامنے آگیا

    واشنگٹن : پاکستان میں سابق فوجی افسران کی گرفتاریوں پر امریکہ محکمہ دفاع ( پینٹاگون ) کا ردعمل سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ محکمہ دفاع پینٹاگون کی پریس سیکریٹری سبرینا سنگھ نے سابق فوجی افسران کی گرفتاریوں کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا۔

    سبرینا سنگھ کا کہنا تھا کہ گرفتاریوں سے متعلق رپورٹس سے آگاہ ہیں، امریکا علاقائی استحکام اور باہمی مقاصد کی حمایت کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کے لیے پرعزم ہے۔

    پینٹاگون کی پریس سیکریٹری نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان کیساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر فوجی اور سویلین رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کرتا ہے۔

    یاد رہے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے بعد مزید تین ریٹائرڈ فوجی افسران کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

    آئی ایس پی آر نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ مزید تین ریٹائرڈ فوجی افسران کو ملٹری ڈسپلن کی خلاف ورزی پرفوجی تحویل میں لیا گیا، ان ریٹائرڈ افسران اوران کے ساتھیوں کے خلاف بھی تفتیش جاری ہے، جو سیاسی مفادات کیلئے ملی بھگت کرکے عدم استحکام کو ہوا دے رہے ہیں

  • افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر گہری نظر ہے، امریکا

    افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر گہری نظر ہے، امریکا

    واشنگٹن : ترجمان پینٹاگون میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے کہا ہے کہ افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر ہم گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، داعش بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

    افغانستان میں داعش اور القاعدہ کے خطرات کے سوالات پر ترجمان پینٹاگون نے کہا کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کے خطرات پر ہم گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مختلف دہشت گرد گروہ موجود ہیں جن میں داعش بھی شامل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ داعش ایک بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے، ہم دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر داعش کے خطرے سے نمٹنے کیلئے کام جاری رکھیں گے۔

    نمائندہ اے آر وائی کی جانب سے ہوچھے گئے سوال پر کہ کیا افغانستان میں القاعدہ کے موجودگی پر امریکا کو تشویش ہے؟ کے سوال پر ترجمان پینٹاگون پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں القاعدہ کمزور ہوئی مگر ختم نہیں ہوئی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ داعش اور القاعدہ اور دیگر گروہ امریکا، اتحادیوں اور شراکت داروں کیلئے ایک ممکنہ سیکیورٹی خطرہ ہیں، جس سے نمٹنے پر پوری توجہ مرکوز رکھیں گے۔

  • ایران کا اسرائیل پر ممکنہ حملہ، پینٹاگون کا اہم بیان

    ایران کا اسرائیل پر ممکنہ حملہ، پینٹاگون کا اہم بیان

    پینٹاگون کے ترجمان پیٹرک رائیڈر کا کہنا ہے کہ ایران یا اس کے ایجنٹوں کے کسی بھی حملے کو روکنے کے لیے مشرق وسطیٰ کے خطے میں مزید فوجی صلاحیتیں تعینات کر دی گئی ہیں۔

    سعودی خبر رساں ادارے العربیہ اور الحدث سے بات کرتے ہوئے پینٹاگون کے ترجمان پیٹرک رائیڈر نے اس حوالے سے تصدیق کی ہے، اُنہوں نے کہا کہ امریکہ کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتا لیکن جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

    پینٹاگون ترجمان نے مزید کہا کہ اڈے ”عین الاسد“ پر امریکی افواج پر حملہ ایران کے عدم استحکام کے رویے کی عکاسی کرتا ہے۔ امریکہ اس حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں اور فوجی سازو سامان پر خرچ کرنے کے لیے 3.5 بلین ڈالر فراہم کرے گا۔

    یہ فنڈز کانگریس کی جانب سے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے دوران مختص کیے جانے کے مہینوں بعد جاری کیے جائیں گے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزارت نے جمعرات کو کانگریس کو مطلع کیا کہ حکومت اسرائیل کو اربوں ڈالر کی غیر ملکی فوجی فنڈنگ جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    سی این این نے پہلے اطلاع دی تھی کہ یہ رقم اسرائیل کے لیے 14 بلین ڈالر کے اضافی فنڈنگ بل کے حصے کے طور پر جاری کی گئی ہے جسے اپریل میں کانگریس کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔

    ایران نے بحری بیڑے میں ہزاروں جدید کروز میزائل نصب کر دیے

    یہ اقدامات ایسے وقت میں سامنے آرہے ہیں کہ جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے، اور بہت سے لوگوں کو غزہ پر اسرائیلی جنگ کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔اس جنگ میں پہلے ہی ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور انسانی بحران کی صورتحال ہے۔

  • ٹی ٹی پی پر فضائی حملوں کا تعلق پاکستان کے خود مختار فیصلوں سے ہے، ترجمان پینٹاگون

    ٹی ٹی پی پر فضائی حملوں کا تعلق پاکستان کے خود مختار فیصلوں سے ہے، ترجمان پینٹاگون

    واشنگٹن: پینٹاگون کے ترجمان نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر فضائی حملوں کا تعلق پاکستان کے خود مختار فیصلوں سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ترجمان پینٹاگون میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے پریس کانفرنس کی، جس میں ان سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکا ٹی ٹی پی کے خلاف پاکستانی فضائی حملوں کی حمایت کرتا ہے؟

    اے آر وائی نیوز کے سوال پر انھوں نے کہا پاکستان کے اندرونی فیصلوں پر کوئی بات نہیں کروں گا، ٹی ٹی پی پر فضائی حملوں کا تعلق پاکستان کے خود مختار فیصلوں سے ہے۔

    پیٹرک رائیڈر نے کہا دہشت گردی کے معاملے پر پورے خطے میں خدشات ہیں، پاکستان کس طرح اپنی سرحدوں کی حفاظت اور کس طرح ملکی سیکیورٹی معاملات حل کرتا ہے یہ اس کا فیصلہ ہے۔

    انھوں نے کہا ہمارے پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، پاکستان کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی پر کام کر رہے ہیں، پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا رشتہ ہے۔ میجر جنرل کا کہنا تھا کہ علاقائی دہشت گردی کو روکنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے، تاہم پاکستان کے ساتھ ممکنہ انٹیلی جنس آپریشن پر بات نہیں کروں گا۔

    دریں اثنا ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے، ہم علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں مشترکہ دل چسپی رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی پاکستانی سویلین اداروں کے ساتھ شراکت داری جاری ہے، نیز پاکستان کی عسکری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بھی باقاعدہ بات چیت جاری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے صحافیوں کے کام کی حمایت کرتے ہیں، ضروری ہے کہ صحافی کام کو محفوظ طریقے سے انجام دے سکیں، امریکا طالبان کی حمایت نہیں کرتا، ہم طالبان کو کوئی فنڈ نہیں دیتے۔

  • خلائی مخلوق سے متعلق پینٹاگون کا اہم انکشاف

    خلائی مخلوق سے متعلق پینٹاگون کا اہم انکشاف

    واشنگٹن : خلائی مخلوق اور اڑن طشتریوں سے متعلق بہت سی کہانیاں، کارٹونز اور فلمیں تو سب نے دیکھ رکھی ہیں لیکن اس کی اصل حقیقت کیا ہے اس راز سے پردہ اٹھا دیا گیا ہے۔

    امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون نے باقاعدہ طور پر خلائی مخلوق کے وجود سے متعلق حقائق جاری کرکے تمام دعوؤں کو مسترد کردیا۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محمکہ دفاع پینٹاگون نے زمین پر خلائی مخلوق دیکھے جانے سے متعلق تمام دعوؤں کو پرکھنے کے بعد مرتب کردہ رپورٹ میں کیا ہے۔

    گزشتہ روز جاری کی گئی اپنی تازہ رپورٹ میں اہم انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ایک صدی میں کسی خلائی مخلوق یا زمین سے باہر کسی ذہین مخلوق کے ہونے سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

    رپورٹ کے مطابق عموماً خلائی مخلوق دیکھے جانے سے متعلق جو دعوے کیے گئے وہ غلط شناخت اور دیگر چیزوں کو خلائی مخلوق سے ملانے کی بنیاد پر ہوئے۔

    UFO

    پینٹا گون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل بھی ایسے دعوؤں سے متعلق حکومتی تفتیشی رپورٹیں بھی اسی قسم کا اشارہ دیتی رہیں، حکومت نے خلائی مخلوق سے متعلق شواہد چھپانے کی کوشش نہیں کی۔

    پینٹاگون کے آن ڈومین ریزولوشن آفس کی جانب سے یہ نئی رپورٹ سن 1645 سے اڑن طشتریاں (یو ایف اوز) دیکھنے جانے سے متعلق کی گئی تمام تر تفتیشی رپورٹوں کی چھان بین کے بعد جاری کی گئی ہے۔

    اس سے قبل سال 2022 میں پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ حکومت یا نجی کمپنیاں خلائی مخلوق سے متعلق کوئی بھی معلومات خفیہ رکھنے میں شامل نہیں رہی ہیں۔

    Pentagon

    کانگریس کی ہدایت پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق تمام تفتیشی کوشیں، ان کا تعلق کلاسیفیکشن کی کسی بھی سطح سے ہو، یہی ظاہر کرتی ہیں کہ اب تک دیکھی گئیں چیزیں یا مظاہر عام اور معمولی نوعیت کے تھے اور انہیں غلط شناخت کر کے ایسے نتائج اخذ کیے گئے۔

    پچھلے کئی برسوں میں امریکی حکام کو یو ایف اوز دیکھے جانے سے متعلق کئی اطلاعات موصول ہوئیں۔ سال 2021 میں ایک حکومتی رپورٹ میں ایسے 144 دعوؤں کی تفتیش کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ان میں کسی بھی غیر زمینی مخلوق کی موجودگی کے شواہد نہیں تھے۔

  • یو ایف اوز کے شواہد ملے یا نہیں؟ ناسا نے اہم فیصلہ کرلیا

    یو ایف اوز کے شواہد ملے یا نہیں؟ ناسا نے اہم فیصلہ کرلیا

    یو ایف اوز کے لئے بنائے گئے پینل کی رپورٹ شائع کرنے سے قبل ناسا کا اہم اقدام سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ناسا نے گزشتہ برس یو ایف اوز کے سائنسی مطالعے کیلئے قائم کیے گئے پینل کی فائنل رپورٹ سے قبل عوامی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ناسا کے مطابق عوامی اجلاس بلانے کا مقصد رپورٹ کے اجرا سے قبل آخری بار اس پر غور کرنا ہے۔

    ناسا کی جانب سے سرکاری اور نجی اداروں کی جانب سے یو ایف اوز سے متعلق جمع کیے گئے ڈیٹا کا جائزہ لینے کیلئے بنائے گئے سولہ ارکان پر مشتمل پینل میں فزکس سے لے کر ایسٹروبائیولوجی کے ماہرین کو شامل کیا گیا تھا۔

    ناسا کا کہنا تھا کہ ہمارے سائنسی مشن نے ڈیفنس اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ’شجر ممنوعہ‘ بنائے ہوئے اس موضوع پر کھلے ذہن سے تحقیق کی ہے، تاہم اس معاملے میں کسی نتیجہ پر پہنچنا مشکل ہے۔

    ناسا کی جانب سے بنائے گئے پینل نے گزشتہ جون میں کہا تھا کہ یو اے پیز کے ماورائے ارضی چیزیں ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں جبکہ اسپیس ایجنسی کے تازہ بیانات میں کچھ اہم چیزیں سامنے آئی ہیں، بذات خود یو اے پی کی اصطلاح بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ فضا میں اڑتی ہوئے چیزوں کے علاوہ دیگر چیزیں بھی اس مطالعے میں شامل کی گئی ہیں۔

    تاہم ابھی ناسا کے اجلاس میں اہم انکشافات ہونا باقی ہیں، اسپیس ایجنسی کے مطابق یو اے پیز سے مراد آسمان میں ایسی چیزوں کا مشاہدہ کرنا ہے جنہیں سائنسی نقطہ نظر سے جہاز یا فطری مظہر میں شمار نہیں کیا جاتا۔