Tag: پینٹنگ

  • ویڈیو : انسان نما روبوٹ کے پہلے فن پارے کی حیرت انگیز نیلامی

    ویڈیو : انسان نما روبوٹ کے پہلے فن پارے کی حیرت انگیز نیلامی

    معروف ریاضی دان ایلن ٹورنگ کا ایک پورٹریٹ جو دنیا کے سب سے ترقی یافتہ روبوٹ میں سے ایک، ای-ڈا، نے بنایا، نیویارک میں جمعرات کو $1.08 ملین (566,000 پاؤنڈ، 1.63 ملین آسٹریلین ڈالر) میں نیلام ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2.2میٹر (7.5 فٹ) کی یہ پورٹریٹ جس کا عنوان ”اے آئی گاڈ۔ پورٹریٹ آف ایلن ٹیورنگ“ہے‘جو توقعات سے کہیں زیادہ قیمت پر فروخت ہوا۔

    یہ پورٹریٹ اے آئی، ڈی اے نے بنائی ہے جو دنیا کی پہلی انتہائی حقیقت پسند روبوٹ آرٹسٹ ہے، یہ ایک ایک انسان نما روبوٹ ہے جس نے ایک انگریز ریاضی دان ایلن ٹیورنگ کا ایک پورٹریٹ بنایا۔

    یاد رہے کہ یہ کسی بھی روبوٹ کا بنایا ہوا پہلا آرٹ ورک ہے، یہ تصویر جمعرات کو نیویارک میں 1.08 ملین ڈالر 300,078,000پاکستانی روپوں میں فروخت ہوئی ہے۔

    artwork painted

    دنیا کے سب سے جدید روبوٹوں میں سے ایک، ای-ڈا کو ایک خاتون سے مشابہت کی طرز ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس کا نام ایڈا لوویس کے نام پر رکھا گیا ہے، جنہیں دنیا کی پہلی کمپیوٹر پروگرامر تصور کیا جاتا ہے۔ ای-ڈا کو جدید اور عصری آرٹ کے ماہر ایڈن میلر نے تیار کیا۔

    سال2022میں دیے گئے ایک انٹرویو میں جب ای-ڈا سے پوچھا گیا تھا کہ کیا روبوٹ خیالی دنیا سے پینٹنگ کرتا ہے؟ تو ای-ڈا نے جواب دیا تھا کہ "مجھے وہ پینٹ کرنا پسند ہے جو میں دیکھتی ہوں، آپ خیالی دنیا سے پینٹنگ کرسکتے ہیں، اگر آپ کے پاس تخیل ہو جبکہ میرے دیکھنے کا انداز انسانوں سے مختلف ہے کیوں کہ میرے پاس شعور نہیں ہے۔”

  • انوکھا فنکار جو اپنے جادو سے درخت کے تنے کو غائب کردیتا ہے

    انوکھا فنکار جو اپنے جادو سے درخت کے تنے کو غائب کردیتا ہے

    بیجنگ: چین میں ایک نوجوان فنکار درختوں پر اس طرح سے پینٹنگ کرتا ہے کہ انہیں ’غائب‘ کردیتا ہے، فنکار نے اس کام کا آغاز سنہ 2020 کے لاک ڈاؤن کے دوران کیا تھا۔

    چین کے صوبہ شینزو کا 33 سال ہوانگ یاؤ درختوں کے تنے کے ایک حصے کو کچھ اس طرح رنگتا ہے کہ وہ پس منظر کا حصہ بن جاتا ہے، یوں تنے کا کچھ حصہ کٹا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

    یہ فنکار خود کو تھری ڈی مصور کہتا ہے جو درختوں کو کینوس بناتا ہے اور اسے کیمو فلاج کا روپ دیتا ہے۔

    ہوانگ نے جو فن پارے بنائے ہیں ان میں کبھی ٹیلیفون کا کھمبا ہوا میں معلق دکھائی دیتا ہے، یا کبھی کوئی درخت پینسل کے نوک کے سہارے کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ اسی طرح کچھ تصاویر میں کسی کیڑے نے درخت کا اگلا حصہ اٹھا رکھا ہوتا ہے۔

    ہوانگ نے بتایا کہ درخت کے ایک حصے پر پس منظر بنانے کے باوجود بھی ہوا، بادل اور آسمان کی بدلتی رنگت اسے تبدیل کر سکتی ہے۔ اگرچہ انہیں اوائل عمری سے ہی مصوری سے لگاؤ رہا لیکن انہوں نے 2020 میں کیمو فلاج پینٹنگ کا آغاز کیا۔

    خوش قسمتی سے اطراف میں گھنے سبزے اور درختوں کی صورت میں انہیں کینوس مل گیا اور اب وہ دل کھول کر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ان کے فن کو بے حد سراہا جاتا ہے۔

  • نوشہرہ کے آرٹسٹ حامد علی کی پینٹنگ عالمی نمائش کے لیے منتخب

    نوشہرہ کے آرٹسٹ حامد علی کی پینٹنگ عالمی نمائش کے لیے منتخب

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے فنکار پیر حامد علی کے فن پارے کو اٹلی میں ہونے والی ایک نمائش کے لیے منتخب کرلیا گیا۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے حامد علی مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور آرٹ پڑھاتے ہیں۔

    وہ لاہور کے نیشنل کالج آف آرٹس سے فارغ التحصیل ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 10 سال کی عمر میں پہلا پورٹریٹ بنایا تھا جو ان کے والد صاحب کا تھا۔

    حامد علی اب تک اپنے آرٹ پر ایک درجن سے زائد ایوارڈز حاصل کرچکے ہیں جبکہ اٹلی میں منعقدہ نمائش کے لیے ان کا فن پارہ تیسری بار منتخب ہوا ہے۔

    اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر موجود مختلف آرٹ گروپس کا حصہ ہیں، وہیں پر انہوں نے اپنا فن پارہ بھیجا تھا جسے بے حد پسند کیا گیا اور اٹلی میں نمائش کے لیے منتخب کرلیا گیا۔

  • عمارت کی تزئین و آرائش کے دوران امریکی جوڑے کو ایک صدی قبل کی حیران کن چیز مل گئی

    عمارت کی تزئین و آرائش کے دوران امریکی جوڑے کو ایک صدی قبل کی حیران کن چیز مل گئی

    واشنگٹن: امریکا کے ایک چھوٹے سے قصبے میں ایک قدیم عمارت سے تزئین و آرائش کے دوران ایک صدی پرانی 60 فٹ لمبی دیوار گیر پیٹنگز (میورل) برآمد ہوئیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایک تاریخی عمارت کو بار میں تبدیل کرنے کے لیے ایک جوڑے نے اس کی تزئین و آرائش شروع کی تو ایک صدی پرانے آرٹ ورک سے ان کا سامنا ہوا، جسے دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ جوڑے نک اور لیزا ٹِم نے بتایا کہ انھوں نے 2021 کے آخر میں سیئٹل کے مشرق میں واقع اوکانوگن میں ایک عمارت خریدی، ایک دن وہ اور ان کی ٹیم گھر میں موجود 115 سال پرانے تھیٹر کی مرمت کر رہے تھے کہ اس کی دیواروں پر پینٹ کیے گئے 60 فٹ کے فن پارے سامنے آ گئے۔

    نِک نے بتایا کہ ہم نے سوچا کیوں نہ دیواروں پر کام شروع کرنے سے پہلے پلاسٹر کو اکھیڑ کر دیکھا جائے کہ ان کے پیچھے کیا ہے؟ جب انھوں نے پلاسٹر اکھیڑا تو اندر سے پوری دیوار پر ساٹھ فٹ لمبی قدرتی نظارے کی تصویر بنی ہوئی تھی۔

    جون 1918 میں لی گئی یہ تصویر بتاتی ہے کہ یہ عمارت کبھی ایک تھیٹر تھی۔

    ٹیم کے ایک ممبر نے کہا کہ تصویر کے مقابل دیوار پر بھی ایسی ہی تصویر ہوگی، جب دوسری دیوار کو اکھیڑا گیا تو ممبر کا شک درست ثابت ہوا، اتنے قدیم فن پارے دیکھ کر وہ سب جذبات میں چیخنے چلانے لگے۔ جوڑے کا کہنا ہے کہ ان تصاویر کو اب بحال کیا جا رہا ہے۔

    نک کا کہنا تھا 1907 کے لگ بھگ اس عمارت میں ایک فلم تھیٹر، ایک پول ہال اور یہاں تک کہ ایک مرغ فائٹنگ اکھاڑا بھی قائم تھا۔

  • اربوں روپے مالیت کی پینٹنگز چرانے والا گرفتار

    اربوں روپے مالیت کی پینٹنگز چرانے والا گرفتار

    نیدر لینڈز میں معروف مصوروں کے کروڑوں یورو مالیت کے فن پارے چرانے والے چور کو گرفتار کرلیا گیا، تاحال اس سے فن پاروں کی برآمدگی نہیں ہوسکی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیدر لینڈز کے دارالحکومت ایمسٹر ڈیم سے گرفتار ہونے والے مشتبہ چور کی عمر 58 برس ہے اور اس پر شبہ ہے کہ اس نے گزشتہ برس لاک ڈاؤن کے دوران وین گوف اور فرانز ہالز کے 2 فن پارے چرائے ہیں۔

    یہ دونوں فن پارے گزشتہ برس اس وقت چوری کیے گئے جب نیدر لینڈز میں تمام میوزیمز کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بند کیے جا چکے تھے۔

    ونسنٹ وین گوف کے چوری شدہ فن پارے کا نام اسپرنگ گارڈن ہے جسے سنہ 1884 میں بنایا گیا۔

    گزشتہ برس 30 مارچ کو علیٰ الصبح ایمسٹر ڈیم سے کچھ دور سنگر لارین میوزیم سے اس فن پارے کو چرا لیا گیا، چوری کے لیے اس میوزیم کا شیشے کا مرکزی دروازہ توڑ دیا گیا تھا اور الارم بجنے کے بعد جب پولیس وہاں پہنچی، تب تک چور یہ فن پارہ لے کر فرار ہوچکے تھے۔

    دوسری پینٹنگ فرانز ہالز کی ہے جس کا نام 2 لافنگ بوائز ہے، مصوری کے سنہری دور کے ماسٹر پینٹر قرار دیے جانے والے اس مصور کا یہ فن پارہ بھی گزشتہ برس چرایا گیا تھا۔

    فرانز ہالز کا فن پارہ

    اس فن پارے کو سنہ 1626 میں تخلیق کیا گیا تھا۔

    ہالز کا یہ شاہکار بھی اس طرح چرایا گیا تھا کہ اس جرم کے لیے ڈچ دارالحکومت سے 60 کلو میٹر جنوب کی طرف واقع لیئرڈم کے ایک چھوٹے سے میوزیم کا دروازہ توڑ دیا گیا تھا۔

    ان دونوں فن پاروں کی مجموعی مالیت کروڑوں یورو بنتی ہے۔ پولیس کے مطابق شواہد کی بنیاد پر مشتبہ چور کو گرفتار تو کر لیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ بھی جاری ہے، تاہم ابھی تک دونوں چوری شدہ شاہکاروں میں سے کوئی ایک بھی برآمد نہیں ہوا۔

    پولیس نے مزید کوئی تفصیلات بتائے بغیر صرف یہ تصدیق کی کہ ملزم کو ایمسٹرڈیم کے مضافات میں اس کے فلیٹ سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزم کی رہائشگاہ اس سنگر لارین میوزیم سے زیادہ دور نہیں، جہاں سے وین گوف کا فن پارہ چرایا گیا۔

  • دبئی: دنیا کا سب سے بڑا فن پارہ 227 ملین درہم سے زائد میں فروخت

    دبئی: دنیا کا سب سے بڑا فن پارہ 227 ملین درہم سے زائد میں فروخت

    دبئی: دنیا کی سب سے بڑی کینوس پینٹنگ دبئی میں 62 ملین ڈالر میں فروخت ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا کینوس فن پارہ ’انسانیت کا سفر‘ دبئی میں 227 ملین درہم سے زائد میں فروخت ہو گیا، یہ فن پارہ برطانوی آرٹسٹ سَچا جعفری نے تخلیق کیا ہے، اور اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی تمام رقم بچوں کے خیراتی اداروں کو جائے گی۔

    یہ پینٹنگ ’The Journey of Humanity‘ دبئی میں رہنے والے ایک فرانسیسی شہری آندرے ایبڈون نے 22 مارچ کو خریدی، جس کے لیے نیلامی دبئی ہی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں کی گئی تھی۔

    یہ فن پارہ سائز کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا فن پارہ ہے، جو فریم شدہ 70 سیکشنز میں منقسم ہے، اور اس کی پیمائش 17 ہزار 176 اسکوائر فٹ ہے، یعنی 6 ٹینس کورٹس کی لمبائی کے برابر۔

    کمپیوٹر پر تیار کردہ فن پارہ 6 کروڑ 90 لاکھ ڈالر میں نیلام

    اس پینٹگ کو گنیز ورلڈ ریکارڈز نے بھی لارجسٹ آرٹ کینوس کے طور پر تسلیم کیا ہے، اس کی نمائش ہوٹل کے بال روم میں کی گئی تھی، اور یہ سوچا گیا تھا کہ اسے ٹکڑوں کی صورت میں فروخت کیا جائے گا لیکن آندرے ایبڈون نے اسے پورا خرید لیا۔

    انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جتنی رقم میں پینٹنگ فروخت ہوئی ہے، یہ ہدف سے دگنی ہے۔

    کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرنے والے فرانسیسی شہری آندرے ایبڈون نے کہا کہ میرا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا، اور میں یہ جانتا ہوں کہ جب کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تو کیسا محسوس ہوتا ہے، لیکن میرے پاس کم از کم میرے والدین کی محبت تھی، اسکول جاتا تھا۔

    انھوں نے کہا جب میں نے اس فن پارے کو دیکھا تو مجھے یہ نہایت طاقت ور لگا، اور میرے لیے یہ بہت بڑی غلطی ہوتی اگر اس کے ٹکڑے الگ کر دیے جاتے، اس لیے میں نے اسے مکمل خریدا۔

  • رابی پیرزادہ نے ’ارطغرل غازی‘ کی پیٹنگ بنا لی

    رابی پیرزادہ نے ’ارطغرل غازی‘ کی پیٹنگ بنا لی

    لاہور: سابق پاکستانی گلوکارہ رابی پیرزادہ نے ترکی ڈرامے ’ارطغرل غازی‘ کے کردار کی پینٹنگ بنا لی۔

    تفصیلات کے مطابق شوبز کو خیرباد کہنے والی گلوکارہ رابی پیرزادہ نے چند دن قبل دنیا بھر میں مشہور ترکش ڈراما سیریز ارطغرل غازی کے مرکزی کردار کو اپنے خوبصورت رنگوں سے کینوس پر اتار دیا ہے۔

    اس پینٹنگ میں ترکی ڈرامے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار انگین التان کو گھوڑے پر سوار دکھایا گیا ہے۔

    یہ خوب صورت پینٹنگ ٹویٹر پر فعال نظر آنے والی رابی پیرزادہ نے اپنے اکاؤنٹ سے شیئر کی ہے، انھوں نے اس کے ساتھ دیگر تیار کردہ پینٹنگز بھی شیئر کیں۔

    رابی پیرزادہ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وہ پہلی بار اپنے فن پاروں کو ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم پر پیش کر رہی ہیں، انھوں نے لکھا ’میرا آرٹ پہلی دفعہ انٹرنشنل پلیٹ فارم پر پاکستان کی نمائندگی کرے گا۔‘

    رابی پیرزادہ نے اس حوالے سے تفصیل نہیں لکھی تاہم انھوں نے مزید لکھا کہ جب وہ واپس جائیں گی تو انھیں ایک خاص تھیم پر کام کرنا ہے، اور یہ تھیم کشمیر سے متعلق ہے۔

    ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ میرا ہمیشہ سے ساتھ دیتے ہیں ان کے لیے میری بہت سی دعائیں ہیں۔

  • اینا مولکا: پاکستان میں مصوری کے شعبے کا اہم نام

    اینا مولکا: پاکستان میں مصوری کے شعبے کا اہم نام

    اینا مولکا کا نام پاکستان میں مصوری اور یہاں فائن آرٹ کے شعبے میں تعلیم کے آغاز اور اسے فروغ دینے کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔

    آج پاکستان کی اس نام ور مصورہ کا یومِ وفات ہے۔ اینا مولکا نے 1917 میں ایک یہودی جوڑے کے گھر میں آنکھ کھولی جو ان دنوں لندن میں مقیم تھا۔ بعد میں اینا مولکا نے اسلام قبول کر لیا اور ان کی زندگی پاکستان میں گزری۔

    اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ابتدائی تعلیم کے بعد اینا مولکا کی زندگی میں اس وقت اہم موڑ آیا جب انھوں نے رائل کالج آف آرٹس، لندن میں داخلہ لیا۔ یہ 1935 کی بات ہے۔ یہیں ان کی ملاقات شیخ احمد سے ہوئی جو خود بھی مصور تھے اور ان کا تعلق متحدہ ہندوستان سے تھا۔

    1939 میں اینا مولکا نے کالج سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنے اسی ہم جماعت شیخ احمد سے شادی کرلی اور اینا مولکا احمد بن کر ان کے ساتھ پاکستان چلی آئیں۔ شیخ احمد کے ساتھ لاہور میں رہتے ہوئے انھوں نے پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ فنونِ لطیفہ کی بنیاد رکھی۔ اینا مولکا 1940 سے 1972 تک اس شعبے کی چیئرپرسن رہیں۔

    فن کی دنیا میں اس وقت کے باذوق افراد اور ناقدین نے ان کے کام کو سراہا اور ان اسے شہرت ملی، ان کے ہاں یورپی مصوروں طرزِ فن نظر آتا ہے جس میں برش کے چھوٹے چھوٹے اسٹروکس سے تصویر مکمل کی جاتی ہے۔

    حکومتِ پاکستان نے اینا مولکا کو مصوری کے شعبے میں خدمات کے اعتراف کے طور پر تمغہ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا۔

    20 اپریل 1995 کو وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ انھیں‌ لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں دفن کیا گیا۔

    2006 میں پاکستان کے دس بہترین مصوروں کی یاد میں جاری کیے گئے ٹکٹ میں اینا مولکا بھی کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران وین گوف کی بیش قیمت پینٹنگ چوری

    لاک ڈاؤن کے دوران وین گوف کی بیش قیمت پینٹنگ چوری

    ایمسٹرڈیم: کرونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھا کر چور ایک میوزیم سے شہرہ آفاق مصور وین گوف کی لاکھوں ڈالر مالیت کی پینٹنگ لے اڑے۔

    ونسنٹ وین گوف کے فن پارے کی چوری ایمسٹرڈیم کے قریب واقع ایک میوزیم سنگر لارین سے ہوئی۔ پولیس کے مطابق چور صبح ساڑھے 3 بجے میوزیم کا ایک شیشہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور بیش قیمت فن پارہ لے اڑے۔

    اس فن پارے کی قیمت اندازاً 66 لاکھ ڈالر بتائی جارہی ہے۔ واقعے کی خبر ہوتے ہی پولیس فوراً موقع پر پہنچی تاہم چور تب تک فرار ہوچکا تھا۔

    میوزیم کے ڈائریکٹر جان رالف نے اس واقعے پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ آرٹ دیکھنے، لطف اندوز ہونے اور سکون حاصل کرنے کے لیے ہے خصوصاً آج کل کے کٹھن حالات میں اس کی زیادہ ضرورت ہے

    ان کے مطابق یہ فن پارہ شمالی نیدر لینڈز کے ایک اور میوزیم سے لا کر ایک نمائش کے لیے یہاں رکھا گیا تھا۔

    نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والے مصور ونسنٹ وین گوف کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے، وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔ وین گوف کا مذکورہ چوری شدہ فن پارہ سنہ 1884 میں بنایا گیا تھا۔

    اس سے قبل بھی وین گوف کے فن پاروں کی چوری کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

    سنہ 2002 میں ایمسٹر ڈیم کے ہی ایک میوزیم سے وین گوف کے 2 فن پارے چرائے گئے تھے جو سنہ 2016 میں بازیاب کرلیے گئے، دونوں پینٹنگز نیپلز مافیا نامی گروہ نے چرائے تھے۔

  • چوری شدہ فن پارہ جو بیس سال بعد کچرے کے ڈھیر سے ملا

    چوری شدہ فن پارہ جو بیس سال بعد کچرے کے ڈھیر سے ملا

    میکسیکو کے مشہور مصور روفینو تومایو نے جب 1970 میں اپنی ایک پینٹنگ مکمل کی تو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ ایک روز گندگی کے ڈھیر پر پڑی ہو گی!

    یہ آئل پینٹنگ اس مصور کے مُو قلم کا شاہ کار تھی جسے کینوس پر اترنے کے صرف سات سال بعد یعنی 1977 میں نیلام کر دیا گیا۔ اسے نیلام گھر سے ایک قدر دان ساڑھے چھبیس ہزار پاؤنڈ میں لے گیا تھا۔

    چند برس بعد یہ پینٹنگ اس کے گودام سے کسی نے چوری کرلی اور لگ بھگ 20 سال بعد یہ کچرے کے ڈھیر سے برآمد ہوئی۔ اس کا مالک اتنے برسوں میں یقینا اس پینٹنگ کا دکھ فراموش کر چکا تھا۔ تاہم الزبتھ گبسن نامی خاتون کے ہاتھ لگنے کے بعد جب اس کی خبر عام ہوئی تو چوری کا بیس برس پرانا وہ واقعہ کئی ذہنوں میں تازہ ہو گیا۔

    اس خاتون نے پینٹنگ کچرے کے ڈھیر سے اٹھائی تو وہ یہ جانتی تک نہ تھی کہ یہ کوئی شاہ کار ہے جسے منہگے داموں فروخت کیا جاسکتا ہے۔

    الزبتھ گبس آرٹ کو نہیں سمجھتی تھی اور اس کا خیال تھا کہ اس تصویر کو بس دیوار پر سجایا جاسکتا ہے، مگر ایک سہیلی نے کہا کہ شاید یہ کوئی قیمتی فن پارہ ہے، تم اس حوالے سے معلوم کرو۔

    اس فن پارے کے چوری ہونے کی رپورٹ 1988 میں کی گئی جس پر متعلقہ امریکی ادارے نے اس چوری کا کھوج لگانے کی کوشش کی تھی۔

    الزبتھ کو یہ معلوم ہوا تو وہ مالکان تک پہنچ گئی اور انھیں پینٹنگ لوٹا دی۔ کئی برس تک اس فن پارے کی جدائی کا غم سہنے والے مالکان نے الزبتھ کو خالی ہاتھ جانے نہ دیا اور سات ہزار پاؤنڈ بطور انعام دیے۔ بعد ازاں اس پینٹنگ کو نیویارک میں نیلام کر دیا گیا۔